دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے صوبۂ سندھ کے ڈویژن نواب شاہ میں ذیلی تا ڈویژن نگران اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں مختلف شعبہ جات کی ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں کون کون سے کام مددگار بنتے ہیں اس پر کلام کیا اور وہاں موجود اسلامی بہنوں کو زیادہ سے زیادہ ڈونیشن جمع کرنے کی ترغیب دلائی۔

علاوہ ازیں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ذمہ دار اسلامی بہنوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں تحائف دیئے۔

پچھلے دنوں فیصل آباد کے علاقے 4چک میں ایک شخصیت غلام یاسین کے گھر پر  سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں دعوت ِاسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ونگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری سمیت دیگر ذمہ داراسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

دورانِ حلقہ نگرانِ پاکستان مشاورت نے وہاں موجود عاشقانِ رسول کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے انہیں دعوت اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف کروایا اور دعوت اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کے لئے عطیات دینے کا ذہن دیا۔اس موقع پر میٹرو پولیٹن فیصل آباد کے نگران سمیت دیگر اہم ذمہ داران بھی موجود تھے۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


26 اپریل 2022ءبعد تراویح ملیر2 قائد آباد ٹاؤن جامع مسجد فیضان بخاری میں مدنی حلقہ ہوا جس میں مبلغ دعوت اسلامی  نیاز عطاری نےغسل میت کا عملی طریقہ سکھایا نیز کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بھی بتایا۔

ٹاؤن ذمہ دار عبدالقیوم عطاری معتکفین و عاشقانِ رسول نے شرکت کی اور غسل میت دینے کی نیت کی۔(رپورٹ: عزیر عطاری شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ: رمضان رضاعطاری )


گلستان جوہر میں 26 اپریل 2022ء  کو بعد نماز تراویح جامع مسجد عثمان غنی میں کفن دفن تربیتی سیشن ہوا جس میں مبلغ دعوت اسلامی نے مقامی اسلامی بھائیوں کو غسل میت کا عملی طریقہ سیکھا یا نیز کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا۔


شعبہ  کفن دفن کے تحت 26 اپریل 2022ء کو گلستان جوہر جامع مسجد فیضان علی میں بعد تراویح مدنی حلقہ ہوا جس میں ٹاؤن نگران واصف عطاری معتکفین و عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری نےغسل میت کا عملی طریقہ کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا۔ مزید شرکا کو مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن دیا۔

(رپورٹ: عزیر عطاری شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ: رمضان رضاعطاری )


گزشتہ دنوں فیصل آبادمدنی مرکز  فیضان مدینہ میں پروفیشنل ڈپارٹمنٹ کے تحت افطار اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں آئی ٹی ،ایچ آر پروفیشنلز ،انجینئرز اور فنانس آفیسر ز نے شرکت کی ۔

اس اجتماع میں مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن و نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے پروفیشنلز اسلامی بھائیوں میں نیکی کی دعوت دیتے ہوئے فیضان مدینہ میں اعتکاف کر نے کا ذہن دیا ۔ اسکے علاوہ نیکی کرنے اور نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی اور مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفیٰ انیس عطاری) 


دعوت اسلامی کی جانب سے 24 اپریل 2022ء کو ملیر2 قائد آباد ٹاؤن جامع مسجد حنفیہ میں مدنی حلقہ ہوا جس میں ٹاؤن ذمہ دار عبدالقیوم عطاری، ڈسٹرکٹ ذمہ دار نیاز عطاری اورمعتکفین و کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی اور غسل میت دینے کے لئے نام بھی لکھوائے۔

یاسر عطاری ڈسٹرکٹ ذمہ دار کورنگی نےغسل میت کا عملی طریقہ کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا نیز اسلامی بھائیوں کو دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ: عزیر عطاری شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ: رمضان رضاعطاری )


24 اپریل 2022ء کو شعبہ کفن دفن کے تحت ناظم آباد نمبر 3 کراچی میں قائم  جامع مسجد غوثیہ میں بعد تراویح کفن دفن تربیتی حلقہ کا انعقاد ہوااس موقع پر ٹاؤن ذمہ دار نعیم عطاری اورمعتکفین و کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

عزیر عطاری نے عاشقان رسول کو رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور خوب نیکیاں کرنے کا ذہن دیتے ہوئے غسل میت کا عملی طریقہ، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا۔(رپورٹ: عزیر عطاری شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ: رمضان رضاعطاری )


گزشتہ دنوں فیضان مدینہ فیصل آباد میں   امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری کی سالگرہ پر نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور مدنی مذاکرہ کیا جس میں نگران پاکستان مشاورت نے سوشل میڈیا پر ہونے والے سوالات کے جوابات دیئے ،اجتماع کےآخر میں امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہکی درازیِ عمر کے لئے دعا کی ۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:شیخ محمد مصطفیٰ انیس انصاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں گرین ٹاؤن فیصل آباد پاکستان میں ایک شخصیت محمد نعمان کے گھر پر سیکھنے سکھانے کا حلقہ منعقد کیا گیا جس میں مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری اور دیگر ذمہ داران شریک ہوئے۔

اس دوران نگرانِ پاکستان مشاورت نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ ملانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہا رکیا۔

اس کے علاوہ نگرانِ میٹرو پولیٹن فیصل آباد نے وہاں موجود عاشقانِ رسول کو دعوت اسلامی کے شعبہ جات کا تعارف کرواتے ہوئے انہیں مدنی عطیات کے ذریعے تعاون کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوت اسلامی کے شعبہ کفن دفن کی جانب سے24 اپریل 2022ء کو کراچی ناظم آباد نمبر1  میں بعد تراویح جامع مسجد مکۃ المکرمہ میں سیکھنے سکھانے کا حلقہ ہوا جس میں امام و خطیب حسنین شاہ بخاری، ٹاؤن ذمہ دار نعیم عطاری نیز معتکفین و کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی اور غسل میت دینے کے لئے نام بھی لکھوائے۔

مبلغ دعوت اسلامی عزیر عطاری نےغسل میت کا عملی طریقہ، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا۔ (رپورٹ: عزیر عطاری شعبہ کفن دفن، کانٹینٹ: رمضان رضاعطاری )


عید الفطرعالم اسلام کا ایک مذہبی تہوار ہے جسے  ہر سال پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان کے روزے رکھنے کے بعد بڑی عقیدت و جوش وخروش سے یکم شوال کو مناتے ہیں۔

عید عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی” خوشی ،جشن، فرحت اور چہل پہل“ کے ہیں جبکہ فِطر کے معنی ”روزہ کھولنے“ کے ہیں یعنی روزہ توڑنا یا ختم کرنا۔ عید الفطر کے دن روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہےاس روز اللہ پاک بندوں کو روزہ اور عبادتِ رمضان کا ثواب عطا فرماتا ہے اسی وجہ سے اس تہوار کو عید الفطر قرار دیا گیا ہے۔ عید الفطر کے دن نماز عید پڑھی جاتی ہے، جسے جامع مسجد یا کسی کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں ادا کیا جاتا ہےعیدالفطر کا یہ تہوار جو پورے ایک دن پر محیط ہے اسے ”چھوٹی عید“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جبکہ اس کی یہ نسبت عیدالاضحیٰ کی وجہ سے ہے کیونکہ عید الاضحیٰ تین روز پر مشتمل ہے اور اسے ”بڑی عید“ بھی کہا جاتا ہے۔ عمومی طور پر عید کی رسموں میں مسلمانوں کا آپس میں "عید مبارک" کہنا اور گرم جوشی سے ایک دوسرے سے نہ صرف ملنا بلکہ مرد حضرات کا آپس میں بغل گیر ہونا، رشتہ داروں اور دوستوں کی آؤ بھگت کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں بڑے بوڑھے بچے اور جوان نت نئے کپڑے زیب تن کرتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں، ایک دوسرے کی دعوت کرتے ہیں، مختلف قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں۔خصوصی طور پر مسلمان صبح سویرے سورج نکلنے سے پہلے بیدار ہوتے ہیں اور نماز فجر ادا کرتے ہیں پھر دن چڑھے نماز عید سے پہلے چند کھجوریں کھاتے ہیں جو سنت رسول ہے۔ (بُخاری ج۱ ص ۳۲۸ حدیث ۹۵۳) اوریہ اس دن روزہ کے نہ ہونے کی علامت ہے۔ مسلمانوں کی ایسے مواقع پر اچھے یا نئے لباس زیب تن کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ نئے اور عمدہ لباس پہن کر مسلمان اجتماعی طور پر عید کی نماز ادا کرنے کے لیے مساجد؛ عید گاہوں اور کھلے میدانوں میں جاتے ہیں۔ نماز عید الفطر میں آتے اور جاتے ہوئے آہستہ آواز سے تکبیریں (اللہ اکبر ،اللہ اکبر، لا الہ اِلہ اللہ، واللہ اکبر، اللہ اکبر، واللہ الحمد) کہنا اور راستہ تبدیل کرنا سنت ہے۔عید کے روز غسل کرنا، خوشبو استعمال کرنا اور اچھا لباس پہننا سنت ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ص۷۷۹تا۷۸۱، عالمگیری ج۱ص۱۴۹،۱۵۰ وغیرہ تِرمذِی ج۲ص۶۹حدیث۵۴۱) ۔ عیدالفطر کی نماز کے موقع پر خطبہ عید کے علاوہ بنی نوع انسانیت کی بھلائی اور عالم اسلام کے لیے خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں جس میں اللہ تعالیٰ سے کوتاہیوں اور گناہوں کی معافی مانگی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اس کی مدد اور رحمت مانگی جاتی ہے، دعا کے اختتام پر اکثر لوگ اپنے دائیں بائیں بیٹھے ہوئے مسلمان بھائیوں کو عید مبارک کہتے ہوئے بغل گیر ہو جاتے ہیں۔ نماز کی ادائیگی کے بعد لوگ اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور جان پہچان کے لوگوں کی طرف ملاقات کی غرض سے جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اپنے پیاروں کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے قبرستان کی طرف جاتے ہیں۔بلاشبہ وہ افراد نہایت خوش قسمت ہیں کہ جنھوں نے ماہِ صیام پایا اور اپنے اوقات کو عبادات سے منور رکھا۔پورا ماہ تقویٰ کی روش اختیار کیے رکھی اور بارگاہِ ربّ العزّت میں مغفرت کے لیے دامن پھیلائے رکھا۔یہ عید ایسے ہی خوش بخت افراد کے لیے ہے اور اب اُنھیں مزدوری ملنے کا وقت ہے۔تاہم، صحابہ کرا م رضی اللہ عنہ اور بزرگانِ دین اپنی عبادات پر اِترانے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے قبولیت کی دُعائیں کیا کرتے تھے۔بلکہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے مقبول بندے تو فرمایا کرتے تھے کہ’’ عید اُن کی نہیں، جنھوں نے عمدہ لباس سے اپنے آپ کو آراستہ کیا، بلکہ عید تو اُن کی ہے، جو اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بچ گئے اور اُس کے عذاب و عتاب سے ڈر گئے۔ عید اُن کی نہیں، جنھوں نے بہت زیادہ خوشیاں منائیں، بلکہ عید تو اُن کی ہے، جنھوں نے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور اُس پر قائم رہے۔ عید اُن کی نہیں، جنھوں نے بڑی بڑی دیگیں چڑھائیں اور دسترخوان آراستہ کیے، بلکہ عید تو اُن کی ہے، جنھوں نے نیک بننے کی کوشش کی اور سعادت حاصل کی۔ عید اُن کی نہیں، جو دنیاوی زیب و زینت اور آرئش و زیبائش کے ساتھ گھر سے نکلے، بلکہ عید تو اُن کی ہے، جنھوں نے تقویٰ، پرہیزگاری اورخوفِ خدا کو اختیار کیا۔ عید اُن کی نہیں، جنھوں نے اپنے گھروں میں چراغاں کیا، بلکہ عید تو اُن کی ہے، جو دوزخ کے پُل سے گزر گئے۔‘‘

سیدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی عید:

حضرتِ علامہ مولانا عبد المصطفٰی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں : عید کے دِن چند حضرات مکانِ عالی شان پر حاضر ہوئے تو کیا دیکھا کہ امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ در وا زہ بند کرکے زَارو قطار رو رہے ہیں ۔ لوگوں نے حیران ہوکر عرض کی: یاامیرَالْمُؤمِنِین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ !آج تو عید ہے جو کہ خوشی منانے کا دِن ہے ، خوشی کی جگہ یہ رونا کیسا؟آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے آنسو پونچھتے ہوئے فرمایا: ’’ھٰذا یَوْمُ الْعِیْدِ وَھٰذا یَوْمُ الْوَعِیْد‘‘یعنی یہ عید کا دِن بھی ہے اور وَعید کا دِن بھی ۔ جس کے نَمازو روزے مقبول ہوگئے بلا شبہ اُس کے لئے آج عید کا دِن ہے،لیکن جس کے نَمازو روزے رَد کر کے اُس کے منہ پر ماردیئے گئے اُس کیلئے تو آج وَعید کا دِن ہے۔

حضور غوث اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی عید:

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے مقبول بندوں کی ایک ایک ادا ہمارے لئے موجب صد درسِ عبرت ہوتی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ہمارے حضور سَیِّدُنا غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی شان بے حد اَرفع واعلیٰ ہے ، اِس کے باوجودآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہمارے لئے کیا چیز پیش فرماتے ہیں ! سنیئے اور عبرت حاصِل کیجیئے ۔ ؎

خلق گَوید کہ فر د ا روزِ عید اَسْت خوشی دَررُوحِ ہر مؤمن پدید اَسْت

دَراں رَوزے کہ بااِیماں بمیرم مِرادَر مُلک خودآں رَوزِ عید اَسْت

یعنی ’’لوگ کہہ رہے ہیں ،’’کل عید ہے!کل عید ہے!‘‘او رسب خوش ہیں ۔ لیکن میں تو جس دِن اِس دنیا سے اپنا اِیمان سلامت لے کر گیا ، میرے لئے تو وُہی دِن عید ہوگا ۔‘‘

سُبْحٰنَ اللہِ !( عَزَّوَجَلَّ) سُبْحٰنَ اللہِ !( عَزَّوَجَلَّ)کیا شانِ تقوی ہے ! اتنی بڑی شان کہ اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے سردار! اور اِس قَدَر تواضع واِنکِسار ! اس میں ہمارے لئے بھی دَرْسِ عبرت ہے اور ہمیں سمجھا یا جا رہا ہے کہ خبردار! ایمان کے مُعامَلے میں غفلت نہ کرنا، ہر وَقت ایمان کی حِفاظت کی فِکر میں لگے رہنا، کہیں ایسا نہ ہوکہ تمہاری غفلت اور معصیت کے سَبَب ایمان کی دَولت تمہارے ہاتھ سے نکل جائے ۔

کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں’’ چاند رات‘‘ کو ایک لحاظ سے شرعی پابندیوں سے فرار کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے، حالانکہ چاند رات کو ’’لَیْلَۃُ الْجَائِزۃ‘‘ یعنی انعام والی رات‘‘ کہا گیا ہے ۔ جو لوگ پورے ماہِ مقدّس میں تقویٰ و پرہیزگاری کی راہ پر کاربند رہے، اُن میں سے بھی بہت سے لوگ اس رات لہو ولعب میں مشغول ہوکر اپنی ساری محنت اکارت کر بیٹھتے ہیں۔دراصل، شیطان آزاد ہوتے ہی خلقِ خدا کو تقویٰ و پرہیزگاری کے راستے سے ہٹا کر فسق وفجور کی طرف مائل کرنے کی کوششوں میں لگ جاتا ہے اور بدقسمتی سے بہت سے لوگ اُس کے پُرفریب جال میں پھنس جاتے ہیں۔

اے لوگو لائقِ عذاب کاموں کااِرْتکاب کر کے ’’یومِ عید“ کو اپنے لئے ’’یومِ وَعید‘‘ نہ بناو ۔ اور یادرکھو! ؎

لَیْسَ الْعِیدُ لِمَنْ لَّبِسَ الْجَدِیْد اِنَّمَاالْعِیْدُ لِمَنْ خَافَ الْوَعِیْد

(یعنی عید اُس کی نہیں ،جس نے نئے کپڑے پہن لئے ،عید تو اُس کی ہے جو عذابِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ سے ڈر گیا )

اِس میں کوئی شک نہیں کہ عید کے دِن غسل کرنا ، نئے یا دُھلے ہوئے عمدہ کپڑے پہننا اور عطرلگانا مستحب ہے،یہ مستحبات ہمارے ظاہری بدن کی صفائی اور زینت سے متعلق ہیں ۔لیکن ہمارے اِن صاف ،اُجلے اور نئے کپڑوں اور نہائے ہوئے اور خوشبو ملے ہوئے جسم کے ساتھ ساتھ ہماری روح بھی ہم پر ہمارے ماں باپ سے بھی زیادہ مہربان خدائے رَحمنعَزَّوَجَلَّکی محبت و اِطاعت اور امّت کے غمخوار، دو جہاں کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کی اُلفت وسُنَّت سے خوب سجی ہوئی ہونی چائیے ۔

یومِ عید اپنی اصل میں ایک مذہبی تہوار ہے، اس لیے اِس روز ہونے والی تمام سرگرمیوں کو اسی تناظر میں ترتیب دیا جانا چاہیے۔تاہم یہ بھی ذہن میں رہے کہ اسلام نے خوشی کے اظہار سے منع نہیں کیا اور نہ ہی اسلام کے نزدیک تقویٰ وپرہیزگاری کا مطلب خشک مزاجی اور رُوکھا پن ہے۔البتہ، اسلام نے تہواروں اور تفریحات کو کچھ حدود وقیود کا پابند ضرور بنایا ہے تاکہ بے لگام خواہشات اور نفس پرستی کی راہ روکی جا سکے۔عید کا آغاز، دو رکعت نماز سے ہوتا ہے، جو اس بات کا اظہار ہے کہ کوئی بھی مسلمان اپنی مذہبی اور تہذیبی روایات میں اللہ تعالیٰ کی ہدایات سے لاپروا نہیں ہوسکتا۔

عید کے اس پُرمسرّت موقع پر ہمارا ایک کام یہ بھی ہونا چاہیے کہ آس پڑوس اور رشتے داروں پر نظر دوڑائیں کہ کہیں اُن میں سے کوئی ایسا تو نہیں، جو اپنی غربت اور تنگ دستی کے سبب عید کی خوشیوں میں شامل ہونے سے محروم ہے۔ اگر ایسا ہے، تو یقین جانیے، ہم خواہ کتنے ہی اچھے کپڑے پہن لیں، طویل دسترخوان سجا لیں، عیدیاں بانٹتے پِھریں، ہماری عید پھر بھی پھیکی ہی رہے گی، جس میں دیگر افراد شامل نہ ہوں۔

عید کی خوشیاں دوبالا ہوگئیں

سلسلۂ قادریہ رضویہ عطّاریہ کے عظیم بُزرگ حضرت سِری سَقطی رحمۃُ اللہِ علیہ (بطورِ عاجزی)فرماتے ہیں کہ میں دل کی سختی کے مرض میں مبتلاتھا لیکن حضرت معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کی دُعا کی برکت سے مجھے چھٹکارا مل گیا۔ ہوا یوں کہ میں ایک بار نمازِ عید پڑھنے کے بعد واپس لوٹ رہا تھا تو حضرت معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ کو دیکھا۔ آپ کے ساتھ ایک بچہ بھی تھاجس کے بال بکھرے ہوئے تھےاوروہ ٹوٹے دل کے ساتھ رورہا تھا ۔ میں نے عرض کی : یاسیدی! کیا ہوا؟ آپ کے ساتھ یہ بچہ کیوں رو رہا ہے؟ آپ نے جواب دیا : میں نے چند بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھاجبکہ یہ بچہ غمگین حالت میں ایک طرف کھڑا تھا اوراُن بچوں کے ساتھ نہیں کھیل رہا تھا ۔ میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ میں یتیم ہوں ، میرےابوجان انتقال کر گئے ہیں ، ان کے بعد میرا کوئی سہارا نہیں اور میرے پاس کچھ رقم بھی نہیں کہ جس کے بدلے اَخروٹ خرید کر اِن بچوں کے ساتھ کھیل سکوں ۔ چنانچہ میں اس بچےکو اپنے ساتھ لے آیا تاکہ اِس کے لئے گٹھلیاں جمع کروں جن سے اخروٹ خرید کر یہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل سکے۔ میں نے عرض کی : آپ یہ بچہ مجھے دے دیں تاکہ میں اِس کی یہ خراب حالت بدل سکوں ۔ آپ نے فرمایا : کیا تم واقعی ایسا کرو گے؟میں نے کہا : جی ہاں۔ فرمایا : چلو اسے لے لو ، اللہ پاک تمہارا دل ایمان کی برکت سے غنی کرے اور اپنے راستے کی ظاہری و باطنی پہچان عطا فرمائے۔ حضرت سِری سقطی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اس بچے کو لےکر بازار گیا ، اسے اچھے کپڑے پہنائے اوراخروٹ خرید کر دیئے جن سے وہ دن بھر بچوں کے ساتھ کھیلتا رہا۔ بچوں نے اس سے پوچھا کہ تجھ پر یہ احسان کس نےکیا؟ اُس نے جواب دیا : حضرت سری سقطی رحمۃُ اللہِ علیہ اور معروف کرخی رحمۃُ اللہِ علیہ نے۔ جب بچے کھیل کود ‏کے بعد چلے گئے تو وہ خوشی خوشی میرے پاس آیا۔ میں نے اس سے پوچھا : بتاؤ! تمہاراعید کا دن کیسا گزرا؟اس نے کہا : اے چچا ! آپ نے مجھے اچھے کپڑے پہنائے ، مجھے خوش کر کے بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لئے بھیجا ، میرے غمگین اور ٹوٹے ہوئے دل کو جوڑا ، اللہ کریم! آپ کو اپنی بارگاہ سے اس کا بدلہ عطا فرمائے اور آپ کے لئےاپنی بارگاہ کا راستہ کھول دے۔ حضرت سری سقطی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : مجھے بچے کے اس کلام سے بے حد خوشی ہوئی اور اس سے میری عید کی خوشیاں مزید بڑھ گئیں ۔ (الروض الفائق ، ص185)

اللہ ربُّ العزّت کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ایک یتیم بچے سے ہمدردی اور خیرخواہی کی ایمان اَفروز حکایت آپ نے پڑھی۔ عید الفطر کی خوشیاں ہیں ، خُوب نعمتوں کی کثرت ہے ، گھر میں کھانے کےلئےایک سے ایک لذیذ ڈِش تیار ہورہی ہے ، بہترین عمدہ لباس پہنے ہوئےہیں ، گھر میں مہمانوں کاآنا جانا اورعیدیاں لینے دینے کاسلسلہ جاری ہے ، ایسےمیں کیا ہی اچھا ہوکہ پڑوسیوں ، غریبوں ، یتیموں اورسفید پوش عاشقانِ رسول کے گھروں میں بھی خوشی و راحت پہنچانے کی کوئی صورت ہوجائے تاکہ یہ ’’عید ‘‘ہمارے لئے’’سعید‘‘یعنی سعادت مندی کاسبب بن جائے۔ کاش!ایسا ہوجائے۔

از: سید شعیب رضا عطاری

(المدینہ العلمیہ ، دعوت ِ اسلامی )