عفو و درگزر کے معنی خطا  و قصور کو معاف کرنا۔ عفو و درگزر کا مفہوم یہ ہے کہ مجرم خطا کار اور سزا کے مستحق کو معاف کرنے والا اور اس کی نافرمانیوں، خطاؤں اور گناہوں سے درگزر کرنے والا، جرم، غلطی اور نافرمانی کے باوجود سخت برتاؤ کے بجائے نرمی و محبت سے پیش آنے والا اور جرم کا بدلہ لینے کی بجائے معاف کرنا عفو و درگزر کہلاتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشادِ الٰہی ہے: وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ- وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ 4، آل عمران: 134) ترجمہ: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

عفو و درگزر کے فضائل حدیث کی رو سے: احادیث میں عفو و درگزر کے کثیر فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ ان میں سے دو فضائل درج ذیل ہیں۔

1۔ حضرت ابی بن کعب حضرت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ار شاد فرمایا: جسے پسند ہو کہ اس کے لیے (جنت میں) محل بنایا جائے اور اس کے درجات بلند کئے جائیں تو اسے چاہیے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کرے اور جو ا سے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ جوڑے۔ (مستدرک للحاکم، 12/30، حدیث: 33150)

2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب لوگ حساب کے لیے ٹھہرے ہوں گے تو اس وقت ایک منادی یہ اعلان کرے گا: جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے پھر دوسری بار اعلان کرے گا جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے پوچھا جائے گا کہ وہ کون ہے جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے منادی کہے گا ان کا جو لوگوں کی خطاؤں کو معاف کرنے والے ہیں پھر تیسری بار منادی اعلان کے رے گا جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو ں جائیں گے۔ (معجم الاوسط، 1/ 542، حدیث: 1998)

حلم و عضو کے دو عظیم واقعات:

1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے، اچانک ایک دیہاتی نے آپ کی چادر مبارک کو پکڑ کر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ آپ کی مبارک گردن پر خراش آگئی۔ وہ کہنے لگا اللہ تعالیٰ کا جو مال آپ کے پاس ہے آپ حکم فرمائیے کہ اس میں سے کچھ مجھے بھی مل جائے حضور ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دیئے پھر اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔ (بخاری، 2/359، حدیث: 3149)

2۔ امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہما کی لونڈی وضو کرواتے ہوئے ان پر پانی ڈال رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے برتن آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اور غصہ پینے والے۔ امام نے فرمایا: میں نے اپنا غصہ پی لیا۔ اس نے پھر عرض کی: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے۔ ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھے معاف کرے۔ پھر عرض گزار ہوئی: اور اللہ احسان کر نے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ارشاد فرمایا: جا! تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔ (تاریخ مدینہ دمشق، 4/387)

یا رب المصطفى ﷺ تو ہم سے راضی ہو جا ہماری خطاؤں سے درگزر فرمادے اور ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ درگزر کرنے والا بنا دے۔ آمین