وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45)

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔(پ23، صٓ:45)

اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یاد کریں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے علمی اور عملی قوت عطا فرمائی جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادت پر قوت حاصل ہوئی، بے بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے اور دنیا کی محبت نے ان کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔

وَاِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔(پ23، صٓ: 47)

امام فخرالدین رازی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت سے علما نے انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی عِصمَت(یعنی گناہ سے پاک ہونے) پر استدلال کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کسی قید کے بغیر اَخْیَار فرمایا اور یہ بہتری ان کے تمام افعال اور صفات کو عام ہے۔

حضرت اسحاق علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام سے چودہ سال چھوٹے تھے، جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حضرت اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی گئی تو اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک سو (100)سال تھی اور آپ کی والدہ کی عمر مبارک نوے(90) سال تھی۔

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا۔ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:112، 113)

اللہ تعالیٰ ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کے راستے پر چلنے اور ان کی شان بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

محمد لیاقت علی قادری رضوی (درجۂ سادسہ مرکزی جامعہ المدینہ فیضان مدینہ گجرات، پاکستان)

حضرت اسحاق علیہ السلام اللہ پاک کے برگزیدہ نبی ہیں،آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صاحبزادے ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بطن پاک سے پیدا ہوئے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر آپ کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ آیئے! حصولِ برکت اور نزولِ رحمت کے لئے قرآن پاک کی چند آیات جن میں حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ ہے پڑھتے ہیں:

(1)حضرت سارہ کو حضرت اسحاق کی ولادت کی بشارت دی:اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:وَ امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72) ترجمۂ کنز العرفان:اور ان کی بیوی (وہاں) کھڑی تھی تو وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔ کہا: ہائے تعجب! کیا میرے ہاں بیٹا پیدا ہوگا حالانکہ میں تو بوڑھی ہوں اور یہ میرے شوہر بھی بہت زیادہ عمر کے ہیں۔ بیشک یہ بڑی عجیب بات ہے۔ (پ12، ھود:71، 72)

(2)ہم اسحاق علیہ السلام کے خدا کی عبادت کریں گے: اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُۙ-اِذْ قَالَ لِبَنِیْهِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِیْؕ-قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمۂ کنز الایمان: بلکہ تم میں کے خود موجود تھے جب یعقوب کو موت آئی جب کہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کروگے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں ۔(پ1، البقرۃ:133)

(3)تم کہو ہم اللہ پر اور جو اسحاق علیہ السلام کی طرف نازل کیا گیا اس پر ایمان لائے: قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ مَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(136) ترجمۂ کنز العرفان: (اے مسلمانو!) تم کہو: ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائے اور اس پر جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد کی طرف نازل کیا گیا اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو باقی انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا۔ ہم ایمان لانے میں ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہوئے ہیں۔(پ1، البقرۃ:136)

(4)کیا تم کہتے ہو کہ اسحاق علیہ السلام یہودی یا نصرانی تھے: اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطَ كَانُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰىؕ-قُلْ ءَاَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُؕ-وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهٗ مِنَ اللّٰہِؕ-وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(140) ترجمۂ کنز العرفان:(اے اہلِ کتاب!)کیاتم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے۔ تم فرماؤ: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جس کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔(پ1، البقرۃ:140)

(5)اسحاق علیہ السلام پر اپنی نعمت مکمل فرمائی:وَ كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(6) ترجمۂ کنز العرفان:اور اسی طرح تیرا رب تمہیں منتخب فرمالے گااور تجھے باتوں کا انجام نکا لنا سکھائے گا اور تجھ پر اور یعقوب کے گھر والوں پراپنا احسان مکمل فرمائے گا جس طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحق پر اپنی نعمت مکمل فرمائی بیشک تیرا رب علم والا،حکمت والا ہے۔(پ12، یوسف: 6)

(6)ہم نے انہیں اسحاق علیہ السلام عطا کئے اور خاص قرب والا بنایا:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا) اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔(پ17، الانبیآء: 72)

(7)ان کی اولاد میں نبوت و کتاب رکھی:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔(پ20، العنکبوت: 27)

(9، 10)ہم نے انہیں(ابراہیم علیہ السلام کو) اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی اور اسحاق علیہ السلام پر برکت اتاری:وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والاہے اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والاہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 112، 113)

اللہ پاک ہمیں حضرت اسحاق علیہ السلام کے فیضان سے فیضیاب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔