خطا پر مؤاخذہ نہ کرنے کو عفو کہتے ہیں۔
وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا
تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲) (پ 18، النور: 22) ترجمہ کنز
الایمان: اور چاہئے کہ معاف کریں اور درگزر یں کیاتم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ
تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔
پیاری اسلامی بہنو! معلوم ہوا! لوگوں کی غلطیوں سے
درگزر کرنا رب کریم کو بہت محبوب ہے۔
عفو و درگزر سے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔ تین باتیں جس شخص میں ہوں گی اللہ کریم(قیامت کے
دن)اس کا حساب بہت آسان طریقے سے لے گا اور اس کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل
فرمائے گا۔ صحابہ کرام نے عرض کی: یارسول الله ﷺ! وہ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا:
(1) جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو، (2) جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق
جوڑو اور (3) جو تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کردو۔ (معجم اوسط، 4/18، حدیث: 5064)
2۔ قیامت کے روز اعلان کیا جائے گا: جس کااجر اللہ
پاک کے ذمہ کرم پر ہے، وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔ پوچھا جائے گا: کس کے
لیے اجر ہے؟ اعلان کرنے والا کہے گا: ان لوگوں کے لیے جو معاف کرنے والے ہیں۔ تو
ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (معجم اوسط، 1/542، حدیث: 1998)
3۔جو کسی مسلمان کی غلطی کو معاف کرے گا قیامت کے
دن اللہ پاک اس کی غلطی کو معاف فرمائے گا۔ (ابن ماجہ، 3/36،حديث:2199)
4۔ ایک شخص بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی: یار
سول الله ﷺ! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں؟ آپ خاموش رہے۔ اس نے پھر وہی سوال
دہرایا، پھر خاموش رہے، جب تیسری بار سوال کیا تو ارشاد فرمایا: روزانہ ستّر بار۔ (ترمذی،
3/ 381، حدیث: 1956)
5۔ رحم کیا کرو تم پر رحم کیا جائے گا معاف کرنا
اختیار کرو اللہ پاک تمہیں معاف فرما دے گا۔(مسند امام احمد، 2/682، حدیث: 7062)