عفو و درگزر از بنت محمد طیب رسول مدنیہ، بہار
مدینہ آفیسر کالونی فیصل آباد
عفو کے معنی معاف کرنا اور صبر سے کام لینا ہے اللہ معاف کرنے کے عمل کو بہت پسند فرماتا ہے، قرآن
مجید میں آتا ہے: تم لوگوں کو جو بھی مصیبت آتی ہے مشکل آتی ہے اس کی وجہ وہی ہے
جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا ہے یعنی آپ کے اپنے اعمال ہے اور اللہ بہت سے گناہ تو
ویسے ہی معاف کر دیتا ہے۔
حضور پاک ﷺ کی مشہور دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہے: اللھم
انک عفوتحب العفو فاعف عنا یاغفور یاکریم ترجمہ: اے
اللہ تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند فرماتا ہے، ہمیں معاف فرما! اے بخشنے
والے، اے کرم کرنے والے۔
حضور پاک ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر اہل مکہ کو معافی
دی اور یہ ایک ایسا موقع تھا کہ اگر آپ چاہتے تو بدلہ لے سکتے تھے اہل مکہ نے مکہ
میں حضور اکرم ﷺ کو تکلیفیں پہنچائیں، صحابہ کرام کو تکلیفیں پہنچائیں، ایذا رسانی
کی، کئی صحابہ کرام شہید ہوئے ان میں عمار بن یاسر کے والدین حضرت سمیہ اور حضرت یاسر ہیں اسی طرح بہت سے
ایسے صحابہ کرام ہے جنہیں تکلیف دی گئی جیسے حضرت بلال رضی اللہ عنہ، جب حضور اکرم
ﷺ ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو کفار قریش نے پھر بھی پیچھا نہیں چھوڑا،
انسانی تاریخ ایسی مثال سے عاجز ہے جو نہ رسول اکرم ﷺ سے پہلے ملتی ہے اور نہ آپ کے
بعد جس سے ہمیں عفو و درگزر کا سبق مل سکے۔
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: تم اہل زمین پر رحم کرو
آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ (ابو داود، 4/372، حدیث: 4941)
عملی زندگی میں عفو و درگزر اپنانے سے مندرجہ ذیل
فوائد حاصل ہوتے ہیں: