قاسم مدنی (ناظم و مدرس جامعۃُ المدینہ شیرانوالہ گیٹ
اقصٰی مسجد لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک نے
مخلوق کی ہدایت و راہنمائی کے لئے جن پاک بندوں کو اپنے احکام پہنچانے کے لئے
بھیجا ان کو نبی کہتے ہیں انبیائے کرام علیہمُ السّلام وہ بشر ہیں جن کے پاس اللہ
پاک کی طرف سے وحی آتی ہے۔ حضرت آدم علیہ السّلام سے لے کر ہمارے پیارے، آخری نبی
محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک اللہ تعالی نے کئی انبیائے کرام
بھیجے، جن میں سے بعض کا ذِکر قراٰنِ مجید میں بھی آیا، انہی میں سے ایک نبی حضرت
اسحاق علیہ السّلام بھی ہیں۔ آیئے! ان کا مختصر قراٰنی تذکرہ پڑھتے ہیں:
ولادت
کی بشارت: حضرت
اسحاق علیہ السّلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہوئے اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد
فرمایا: ﴿وَامْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا
بِاِسْحٰقَۙ-وَمِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71)﴾ ترجمۂ کنزُ
الایمان: اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اُسے اسحٰق کی خوشخبری
دی اور اسحٰق کے پیچھے یعقوب کی۔ (پ12، ھود:71)
قراٰن مجید کی اس آیتِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہےکہ
حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو حضرت اسحاق اور
حضرت یعقوب علیہما السّلام کی خوشخبری دی گئی اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرت
علّامہ مولانا سیّد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: حضرت سارہ
کو خوشخبری دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو مَردوں سے زیادہ ہوتی
ہے اور نیز یہ بھی سبب تھا کہ حضرت سارہ کے کوئی اولاد نہ تھی اور حضرت ابراہیم
علیہ السّلام کے فرزند حضرت اسمٰعیل علیہ السّلام موجود تھے۔ اس بشارت کے ضمن میں
ایک بشارت یہ بھی تھی کہ حضرت سارہ کی عمر اتنی دراز ہو گی کہ وہ پوتے کو بھی
دیکھیں گی۔(خزائن العرفان، ص413)
حضرت
ابراہیم علیہ السّلام کی دُعا: حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے اللہ
پاک کی بارگاہ میں اولاد ہونے کی دُعا کی تھی جو اللہ پاک نے قبول فرمائی تو آپ
علیہ السّلام نے اس کا شکر ادا کرتے ہوئے بارگاہِ الٰہی میں یہ کلمات عرض کئے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ
عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39)﴾ ترجمۂ کنزُالایمان:
سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دیئے بیشک میرا رب دعا
سننے والا ہے۔ (پ13، ابراہیم:39)
تذکرۂ
نبوت:
اللہ کریم نے اپنے پیارے نبی حضرت اسحاق علیہ السّلام کی نبوت کا تذکرہ قراٰنِ
مجید میں یوں فرمایا: ﴿وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَؕ-وَكُلًّا
جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)﴾ ترجمۂ کنزُالایمان: ہم نے اسے اسحٰق
اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا نبی کیا۔(پ16،
مریم:49)مذکورہ آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کریم نے حضرت ابراہیم علیہ
السّلام کے فرزند حضرت اسحاق اور حضرت اسحاق کے فرزند حضرت یعقوب علیہما السّلام
کو بھی منصبِ نبوت عطا فرمایا تھا۔
آپ
کی ذریت اور نبوت:
اللہ کریم نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق اور حضرت
یعقوب کی نعمت سے نوازا اور آپ علیہ السّلام کی ذُرِّیّت میں نبوت اور کتاب کو
رکھا، چنانچہ اللہ پاک سورۃُ العنکبوت میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ
وَیَعْقُوْبَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتٰبَ وَاٰتَیْنٰهُ
اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَاِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)﴾ ترجمۂ کنز
العرفان: اور ہم نے اسے اسحٰق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی
اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور
بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے قُربِ خاص کے لائق بندوں میں ہوگا۔(پ20، العنکبوت:
27)
مذکورہ آیتِ
کریمہ سے واضح ہے کہ اللہ کریم نے نبوت و کتاب کو حضرت ابرہیم علیہ السّلام کی
ذریت میں رکھ دیا اور حضرت اسحاق علیہ السّلام آپ ہی کے فرزند ہیں۔ اسی طرح بعد
میں جو انبیائے کرام تشریف لائے تو ان میں سے بھی بہت سے انبیائے کرام حضرت اسحاق
علیہ السّلام ہی کی اولاد سے ہیں۔
اللہ کریم
ہمیں انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے فیضان سے بہرہ ور فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ
النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔