ترجمہ کنزالعرفان: تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور پسو (یا جوئیں) اور مینڈک اور خون کی جدا جدا نشانیاں بھیجیں تو انہوں نے تکبر کیا اور مجرم قوم تھی

(فارسلنا : تو ہم نے بھیجا ) جب جادو گروں کے ایمان لانے کے بعد بھی فرعونی اپنے کفر وسر کشی پر جمے رہے تو ان پر اللہ پاک کی نشانیاں پے در پے وارد ہونے لگیں کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے دعا کی تھی کہ:" یا رب عزوجل فرعون زمین میں بہت سرکش ہو گیا ہے اور اس کی قوم نے بھی عہد شکنی کی ہے انہیں ایسے عذاب میں گرفتار کر جو کے لئے سزا ہو اور میری قوم اور بعد والوں کے لئے عبرت و نصیحت ہو"۔

(صراط الجنان فی تفسیر القران ،پارہ 9 سورت الاعراف آیت نمبر 133)

تو اللہ پاک نے طوفان بھیجا، ہوا یوں کہ بادل آیا اندھیرا ہوا اور کثرت سے بارش ہونے لگی ، قبطیوں کے گھروں میں پانی گیا یہاں تک کہ وہ اس میں کھرے رہ گئے اور پانی ان کی گردنوں کی پنڈلیوں تک آگیا ، ان میں سے جو بیٹھا وہ ڈوب گیا ، یہ لوگ نہ ہل سکتے تھے نہ کچھ کام کر سکتے تھے ۔ ہفتہ کے دن سے لے کر دوسرے ہفتہ تک سات روز اسی مصیبت میں مبتلا رہے اور باوجود اس کے کہ بنی اسرائیل کے گھر ان کے گھروں سے متصل تھے ان کے گھروں میں پانی نہ آیا ۔ جب یہ لوگ عاجز ہوئے تو حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام سے عرض کی : ہمارے لئے دعا فرمائیے کہ یہ مصیبت دور ہو جائے تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ بھیج دیں گے ۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے دعا فرمائی تو طوفان کی مصیبت دور ہو گئی ، زمین میں وہ سر سبزی وشادابی آئی جو پہلے کبھی نہ دیکھی تھی ۔ کھیتیاں خوب ہوئیں اور درخت خوب پھلے ۔ یہ دیکھ کر فرعونی کہنے لگے۔ یہ پانی تو نعمت تھا اور ایمان نہ لائے۔ ایک مہینہ تو عافیت سے گزرا ۔

پھر اللہ پاک نے ٹڈی بھیجی وہ کھیتیاں اور پھل ، درختوں کے پتے ، مکان کے دروازے ، چھتیں ، تختے، سامان، حتیٰ کہ لوہے کی کیلیں تک کھاگئیں اور قبطیوں کے گھروں میں بھر گئیں لیکن بنی اسرائیل کے یہاں نہ گئیں ۔ اب قبطیوں نے پریشان ہو کر پھر حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا ، اس عہد وپیمان کیا۔ سات روز یعنی ہفتہ سے ہفتہ تک ٹڈی کی مصیبت میں مبتلا رہے ، پھر حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی دعا سے نجات پائی ۔ کھیتیاں اور پھل جو کچھ باقی رہ گئے تھے انہیں دیکھ کر کہنے لگے : یہ ہمیں کافی ہیں ہم اپنا دین نہیں چھوڑتے چناچہ ایمان نہ لائے ، عہد وفا نہ کیا اور اپنے اعمال خبیثہ میں مبتلا ہو گئے ۔ ایک مہینہ عافیت سے گزا۔

پھر اللہ پاک نے قمل بھیجے ، اس میں مفسرین کا اختلاف ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ قمل گھن ہے ، بعض کہتے ہیں جوں ، بعض کہتے ہیں ایک اور چھوٹا سا کیڑا ہے۔ اس کیڑے نے جو کھیتیاں اور پھل باقی رہے تھے وہ کھالئے ، یہ کیڑا کپڑوں میں گھس جاتا تھا جلد کو کاٹتاتھا، کھانے میں بھر جاتا تھا ، اگر کوئی دس بوری گندم چکی پر لے جاتا تو تین سیر واپس لاتا باقی سب کیڑے کھا جاتے ۔ یہ کیڑا فرعونیوں کے بال ، بھنویں ، پلکیں چاٹ گئے، ان کے جسم پر چیچک کی طرح بھر جاتے حتیٰ کہ ان کیڑوں نے ان کا سونا دشوار کر دیا تھا ۔ اس مصیبت سے فرعونی چیخ پڑے اور انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام سے عرض کی: ہم توبہ کرتے ہیں، آپ اس بلا کے دور ہونے کی دعا فرمائیے۔ چناچہ سات روز کے بعد یہ مصیبت بھی حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی دعا سے دور ہوئی ، لیکن فرعونیوں نے پھر عہد شکنی کی اور پہلے سے زیادہ خبیث تر عمل شروع کردئیے ۔

ایک مہینہ امن میں گزرنے کے بعد حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے دعا کی تو اللہ پاک نے مینڈک بھیجے اور یہ حال ہوا کہ آدمی بیٹھتا تھا تو اس کی مجلس میں مینڈک بھر جاتے، بات کرنے کے لئیےمنہ کھولتا تو مینڈک کود کر منہ میں چلا جاتا، ہانڈیاں میں مینڈک،کھانوں میں مینڈک،چولھوں میں مینڈک بھر جاتے تو آگ بجھ جاتی تھی، لیٹتے تھے تو مینڈک اوپر سوار ہوتے تھے، اس مصیبت سے فرعونی رو پڑے اور حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام سے عرض کی: اب کی بار ہم پکی توبہ کرتے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے ان سے عہد وپیمان لے کر دعا کی سات روز کے بعد یہ مصیبت بھی دور ہوئی اور ایک مہینہ عافیت سے گزرا ، لیکن پھر انہوں نے عہد توڑ دیا اور اپنے کفر کی طرف لوٹے ۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے دعا فرمائی تو تمام کنوؤں کا پانی ، نہروں اور چشموں کا پانی، دریائے نیل کا پانی غرض ہر پانی ان کے لئے تازہ خون بن گیا۔ انہوں نے فرعون سے شکایت کی تو کہنے لگا کہ :" حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے جادو سے تمہاری نظر بندی کر دی ہے"۔ انہوں نے کہا: تم کس نظر بندی کی بات کررہے ہو ؟ ہمارے برتنوں میں خون کے سوا پانی کا نام ونشان ہی نہیں۔

یہ سن کر فرعون نے حکم دیا کہ : قبطی بنی اسرائیل کے ساتھ ایک ہی برتن سے پانی لیں ۔ لیکن ہوایوں کہ جب بنی اسرائیل نکالتے تو پانی نکلتا ، قبطی نکالتے تو اسی برتن سے خون نکلتا ، یہاں تک کہ فرعونی عورتیں پیاس سے عاجز ہو کر بنی اسرائیل کی عورتوں کے پاس آئیں اور ان سے پانی مانگا تو وہ پانی ان کے برتن میں آتے ہی خون ہو گیا۔ یہ دیکھ کر فرعونی عورت کہنے لگی کہ تو پانی اپنے منہ میں لے کر میرے منہ میں کلی کردے ۔ مگر جب تک وہ پانی اسرائیل عورت کے منہ میں رہا پانی تھا، جب فرعونی عورت کے منہ میں پہنچا تو خون ہو گیا ۔فرعون خود پیاس سے مضطر ہوا تو اس نے تر درختوں کی رطوبت چوسی ،وہ رطوبت منہ میں پہنچتے ہی خون ہو گئی ۔سات روز تک خون کے سوا کوئی چیز پینے کی میسر نہ آئی تو پھر حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام نے دعا فرمائی یہ مصیبت بھی دور ہوئی مگر وہ ایمان پھر بھی نہ لائے ۔