یکم مارچ 2023ء بروز بدھ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت فیضانِ صحابیات پی آئی بی کالونی میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اجتماع کا آغاز قراٰن ِ کریم کی تلاوت اور نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و سلم سے کیا گیا اور مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بہنوں کی دینی و اخلاقی تربیت کی۔

معمول کے مطابق نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے اجتماعِ پاک میں ذکر کروایا اور صاحبزادیِ عطار سلمہا الغفار نے دعا کروائی۔بعدازاں صاحبزادیِ عطار سلمہا الغفار نے اسلامی بہنوں سے ملاقات کرتے ہوئے اُن پر انفرادی کوشش کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا ذہن دیا۔

یوکے یورپ میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات، شعبہ گلی گلی مدرسۃالمدینہ اور شعبہ قراٰن ٹیچر ٹریننگ کورس کے تحت 2 دن پر مشتمل لرننگ سیشن کا انعقاد ہوا جس میں مختلف ڈویژنز سے ان شعبہ جات کی ذمہ داران اور مدرسات نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے ذمہ دار اسلامی بہنوں سے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی بالخصوص مذکورہ شعبہ جات کا تعارف کرواتے ہوئے ان شعبہ جات کے مقاصد بیان کئے جس پر اسلامی بہنوں نے اپنی اپنی رائے پیش کی۔

آخر میں مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے 2022ء کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور 2023ء کے اہداف دیئے جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔

خیر خواہی ِ امت اور غم خواریِ امت کا جذبہ رکھنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت اسپین (Spain) کے شہر بادالونا (Badalona) میں قائم مولا مشکل کشا مسجد کےقریب دعائے شفاء اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں قرب و جوار کی کثیر اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

تلاوتِ قراٰن اور نعت شریف کے بعد مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے ”بیماری پر صبر کرنے“ کے موضوع پر سنتوں بھر ا بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بہنوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔علاوہ ازیں شرکا ئے اجتماع نے نمازِ حاجات پڑھی اور اللہ پاک کی بارگاہ میں عاجزی و انکساری کے ساتھ دعا کی۔

بعد اجتماع شعبہ روحانی علاج دعوتِ اسلامی کی اجازت یافتہ اسلامی بہنوں نے روحانی علاج کا بستہ (اسٹال) لگایااور پریشان حال اسلامی بہنوں کے مسائل سن کر انہیں تعویذاتِ عطاریہ و اورادِ عطاریہ دیئے۔

معلومات کے مطابق جن اسلامی بہنوں کو تعویذاتِ عطاریہ اور اورادِ عطاریہ دیئے گئے اُن کی کارکردگی درج ذیل رہی:

٭تقسیم کئے گئے ٹوکن: 24٭تقسیم کئے گئے تعویذاتِ عطاریہ:213٭تقسیم کئے گئے اورادِ عطاریہ:97٭بستے پر آنے والی مریضوں کی تعداد:49٭جن اسلامی بہنوں کی کاٹ کی گئی اُن کی تعداد:49٭عطیات جمع کروانے والی اسلامی بہنوں کی تعداد50


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کا جائزہ لینے  کے سلسلے میں ایک فزیکل مدنی مشورہ ہوا جس میں ناظمہ آفس اور دیگر ذمہ دار اسلامی بہنوں کی شرکت رہی۔

اس مدنی مشورے میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ذمہ داران کی تربیت کرتے ہوئے یومیہ، ہفتہ وار اور ماہانہ کارکردگیوں کا جائزہ لیا اور ذمہ داران کو کارکردگیوں کا نظام مضبوط کرنے کے متعلق کلام کیا جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔


گزشتہ روز عالمی سطح پر لوگوں کو دینِ اسلام کی باتیں بتانے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت سینٹرل افریقہ میں مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں تنزانیہ اور کینیا کی تمام ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

نگرانِ سینٹرل افریقہ ریجن اسلامی بہن نے دعوتِ اسلامی کے تحت بیرونِ ملک میں اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے دینی کاموں کے متعلق ذمہ داران سے گفتگو کی نیز دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے لئے زیادہ سے زیادہ ڈونیشن جمع کرنے کا ذہن دیا۔

بعدازاں مدنی مشورے میں شریک ذمہ دار اسلامی بہنوں کے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتیں کیں۔


دعوتِ اسلامی کے تحت چائنیز لینگویج ذمہ دار کے دینی کاموں کے سلسلے میں بیرونِ ملک کی اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں نگرانِ فارایسٹ ریجن ، لینگویج ذمہ دار، چائنیز لینگویج ٹیچر اور آفس کی ناظمہ اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق اس مدنی مشورے میں دعوتِ اسلامی کی نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ اسلامی بہنوں سے مختلف اہم نکات پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرانسلیٹ کا کام کرنے اور لینگویج کورس کی تشہیر کرنے کے متعلق مشاورت کی۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات و گلی گلی مدرسۃالمدینہ کے تحت یورپی یونین  اور یوکے میں لرننگ سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے آن لائن شرکت کی۔

نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے سیشن میں موجود اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کرتے انہیں مذکورہ شعبہ جات کی اہمیت و افادیت بتائی نیز احساسِ ذمہ داری کے ساتھ اپنے کام کو کرنے کی ترغیب دلائی۔

دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں آفس ناظمہ سمیت آفس کی چند ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے اُن کی تربیت کی۔

اس مدنی مشورے میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اورسز میں اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی۔

اس کے علاوہ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے پریزنٹیشن تیار کرنے اور اپنے اہداف کو پورا کرنے کے لئے مدنی پھولوں سے نوازا۔


سرور کائنات فخر موجودات ﷺ کے ساتھ والہانہ عقیدت اور ایمانی محبت کا تقاضا یہ بھی ہے کہ حضور کے والدین، تمام آباؤ اجداد اور ان کے صحابہ کرام کا ادب و احترام کیا جائے، کیونکہ یہ تو دنیا کا بھی دستور ہے ہمیں جس انسان سے محبت ہو جاتی ہے پھر اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز ہر انسان سے ہمیں پیار ہو جاتا ہے، اسی طرح جس طرح ہمیں اپنے پیارے آقا ﷺ سے عشق و محبت ہے پھر ہمیں بھی چاہیے کہ حضور سے نسبت رکھنے والے ہر انسان سے محبت کریں، ان میں صحابہ کرام بھی شامل ہیں۔

صحابی کسے کہتے ہیں: حضرت علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جن خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں حضور ﷺ کی صحبت کا شرف پایا اور ایمان ہی پر خاتمہ ہوا انہیں صحابی کہتے ہیں۔ (نزہۃ النظر، ص 111)

صحابہ کرام سے محبت حضور سے محبت کا تقاضا کرتی ہے، کیونکہ یہ حضور ﷺ کے باوفا دوست، مخلص ساتھی اور والہانہ محبت کرنے والے تھے اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم ان کے حقوق کو پورا کریں جو ہم پر لازم ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

صحابہ کرام کے حقوق:

1۔ تعظیمِ صحابہ: صحابہ کرام کی قدر و منزلت وہی شخص جان سکتا ہے جو نبی کریم ﷺ کی عظمت و رفعت سے واقف ہوگا کیونکہ ان کی تعظیم گویا کہ نبی کریم ﷺ ہی کی تعظیم ہے جیسا کہ حضرت امام قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی نبی پاک ﷺ کی تعظیم میں سے یہ بھی ہے کہ آپ کے صحابہ کرام کی تعظیم کرنا، ان سے اچھا سلوک کرنا، ان کے حق کو پہچاننا، ان کی پیروی کرنا، ان کی تعریف و توصیف کرنا اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کرنا۔ (الشفاء، 2/52)

2۔ محبت صحابہ: میرے صحابہ کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو اللہ پاک سے ڈرو! میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا اس نے اللہ پاک کو ایذا دی اور جس نے اللہ پاک کو ایذا دی تو قریب ہے کہ اللہ پاک اس کی پکڑ فرمائے۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)

3۔ افضل الاولیاء: صحابہ کرام افضل الاولیاء ہیں یعنی قیامت تک کے تمام اولیائے کرام اگرچہ وہ درجہ ولایت کی بلند ترین منزل پر فائز ہو جائیں مگر ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی کے کمالات ولایت تک نہیں پہنچ سکتے، اس لیے ہم پر یہ حق ہے کہ ہم صحابہ کرام کو غیر صحابہ اولیائے کرام سے بہت زیادہ افضل و اعلیٰ اور بلند و بالا مانیں، اس میں شک نہیں کہ حضرات صحابہ سے اس قدر زیادہ کرامتوں کا صدور نہیں ہوا جس قدر دوسرے اولیائے کرام سے کرامتیں منقول ہیں لیکن واضح رہے کہ کثرتِ کرامت افضلیت کی علامت نہیں، کیونکہ ولایت در حقیقت قربِ الٰہی کا نام ہے، یہ قرب الٰہی جس کو جس قدر زیادہ حاصل ہوگا اسی قدر اس کی ولایت کا درجہ بلند سے بلند تر ہوگا۔ (کرامات صحابہ، ص 52)

4۔ اتباعِ صحابہ: صحابہ کرام کا اہم ترین حق یہ ہے کہ ان کے اعمال و افعال میں اور ان کے اخلاق میں ان کی اتباع و پیروی کی جائے کیونکہ اللہ پاک نے سابقین اولین صحابہ کرام کی اتباع و اقتدا پر ہم تمام مومنوں کو اپنی خوشنودی کی بشارت دی ہے، اسی طرح احادیث مبارکہ میں ان کی اتباع و پیروی کی تاکید و ترغیب بہت اہتمام سے بیان ہوئی ہے ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں جس کی اتباع کروگے ہدایت پاؤگے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018)

5۔ دفاعِ صحابہ: صحابہ کرام کے اور بھی بہت زیادہ حقوق ہیں لیکن دفاعِ صحابہ سب سے زیادہ اہم ہے، موجودہ حالات میں اس حق کی ادائیگی بہت ضروری ہے اس حق سے پہلوتہی باعث لعنت ہے چنانچہ ایک حدیث میں ہے: جب فتنے یا بدعت ظاہر ہونے لگیں اور میرے صحابہ کو برا کہا جانے لگے تو عالم کو چاہیے کہ اپنے علم کو کام میں لا کر صحابہ کرام کا دفاع کرے اور جو شخص حضرات صحابہ کا دفاع نہیں کرے گا تو اس پر اللہ کی لعنت، فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اور اللہ پاک نہ ان کے فرض قبول فرمائے گا اور نہ ہی نفل۔ (مرقاۃ)


صحابہ ہونا بہت بڑا مرتبہ ہے اور صحابہ اللہ کے وہ محبوب بندے ہیں جو تمام اولیائے کرام سے بلند مرتبہ والے ہیں، بعض جگہ حضور ﷺنے فرمایا: جب تم لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں تو کہو تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو۔ (ترمذی، 5/464، حدیث: 3892)

صحابہ کی اہمیت اور عظمت: حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ حدیث میں بھی ان کی اہمیت و عظمت کو اجاگر کیا گیا اور ان کے پاکیزہ اوصاف اور فضائل کو واضح انداز میں بیان کیا گیا اور تمام عالم انسانی کو ان کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا اور انہیں یہ شرف عطا کیا گیا کہ انبیائے کرام کے بعد صحابہ و صحابیات کی مقدس جماعت ہی تمام مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ ہے اور انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور رضائے خداوندی کی ضمانت دے دی گئی اور ان سے عظمت و محبت کا تعلق رکھنا ہر صاحبِ ایمان کے لیے لازمی قرار دیا گیا۔

صحابہ کرام کے حقوق:

1۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو! میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)

2۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اس مسلمان کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا یعنی میرے صحابہ کو یا مجھے دیکھنے والوں کو دیکھا (یعنی تابعین کو)۔ (ترمذی، 5/694، حدیث:3858)

3۔ آخری زمانے میں ایک قوم ہوگی جو میرے صحابہ کو گالیاں دے گی پس تم ان کی مجلس میں نہ بیٹھو ان کے ساتھ مل کر نہ کھاؤ، نہ ان سے رشتہ بندی کرو، نہ ان کے جنازے کی نماز پڑھو اور نہ ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھو۔ (غنیۃ الطالبین، ص 178)

4۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو گالیاں نہ دو ان کا نبی اکرم ﷺ کی صحبت میں ایک لمحہ رہنا تمہاری ساری زندگی کے عمل سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ، ص 162، حدیث: 1006)

5۔ میرے صحابہ کی تنقیص نہ کرو میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو کسی صحابہ کے ایک مد یا اس کے نصف کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔(بخاری، 2/522، حدیث:3673)

صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا تھا: آج تم اس روئے زمین پر سب سے بہتر انسان ہو۔ (بخاری، حدیث: 4154) ایک اور موقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں پس تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کروگے تو ہدایت پالوگے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018)

کسی شاعر نے اس کی منظر کشی اپنے ان اشعار میں کی ہے:

ہیں مثل ستاروں کے میری بزم کے ساتھی اصحاب کے بارے میں یہ فرمایا نبی نے

ہیں آپ کے ہاتھوں ہی سے ترشے ہوئے ہیرے اسلام کے دامن میں یہ تابندہ نگینے

اے اللہ! ہمیں تمام صحابہ اور تابعین کی محبت نصیب فرما اور مرتے دم تک ان کی عزت اور ان سے محبت کرنا نصیب فرما۔ آمین


صحابی وہ ہوتا ہے جس نے ایمان کی حالت میں آقائے دو جہاں ﷺ کی زیارت کی ہو اور ایمان کی حالت میں ہی وفات پائی ہو۔ صحابہ کرام کی تعظیم کرنا فرض ہے، ملائکہ مرسلین اور ساداتِ فرشتگان مقربین کے بعد بڑی عزت و منزلت اور قرب ِقبولِ احدیت پر فائز اصحاب سید المرسلین ﷺ ہیں ان کی قدر و منزلت وہی خوب جانتا ہے جو سید المرسلین ﷺ کی عزت و رفعت سے آگاہ ہے ہم پر صحابہ کرام کے کچھ حقوق لازم ہیں ان میں سے پانچ حقوق کو انتہائی مختصر طور پر پیش کرتی ہوں:

پہلا حق: ہم سب پر لازم ہے کہ ہم صحابہ کرام کو تمام امت سے افضل جانیں، تابعین سے لے کر تا قیامت امت کا کوئی ولی کیسے ہی پایہ عظیم کو پہنچے صاحب سلسلہ ہو، خواہ غیر ان کا ہرگز ہرگز ان میں سے ادنی کے رتبے کو نہیں پہنچتا اور ان میں سے ادنی کوئی نہیں۔ (اعتقاد الاحباب) جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے تو ان کے ایک مُد تو کیا آدھے کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔ (بخاری، 2/522، حدیث: 3673) معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ اور افضلیت ہماری عقلوں سے وراء ہے۔

دوسرا حق: ہم پر لازم ہے کہ ہم صحابہ کرام کو انتہا درجے کا متقی مانیں اور ان کے احوال کی تفاصیل کہ کس نے کس کے ساتھ کیا کیا اور کیا نہ کیا اس پر نظر کرنا حرام مانیں، کیونکہ صحابہ کرام کے رتبے ہماری عقلوں سے وراء ہیں پھر ان کے معاملات میں ہم کیسے دخل اندازی کر سکتے ہیں اور ان کے جو آپس میں اختلافات ہوئے اسے ان کی اچھی نیت اور قلبی اخلاص پر محمول کریں، اللہ کا سچا فرمان سن کر دل کے آئینے میں تفتیش کے زنگ کو جگہ نہ دیں اور الحمد للہ اہلسنت کے خواص و عوام کا یہی طرز عمل ہے۔ (صراط الجنان، جلد 9، تحت الآیۃ: 9)

تیسرا حق: ہم پر لازم ہے کہ جب بھی ہم ان کا ذکر کریں خیر کے ساتھ کریں اور اہلسنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام کا جب بھی ذکر ہو خیر کے ساتھ کرنا فرض ہے ہم ہرگز ایسا نہ کریں کہ ایک کی طرف داری میں دوسرے کو برا کہنے لگیں یا ایک کو دنیا کا حریص ٹھہرائیں ہم ان کا فیصلہ کرنے والے کون؟ جیسا کہ یہ قول ہے کہ "تیرا منہ ہے کہ تو بولے یہ سرکاروں کی باتیں ہیں" (اعتقاد الاحباب، ص 90 تا 98)

چوتھا حق: ہمیں چاہیے کہ صحابہ کرام اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے عرس، ختم، نیاز، فاتحہ کا اہتمام کریں، کیونکہ ان چیزوں میں ان بزرگوں کے لیے دعا ہے، جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ (پ 28، الحشر: 10) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اُن کے بعد آئے عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔ صحابہ کرام وہ پاکیزہ ہستیاں ہیں جنہیں اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کی صحبت اختیار کرنے کے لیے منتخب فرمایا، ان کی عظمت و شان کو قرآن مجید میں بیان فرمایا، لیکن افسوس کچھ لوگ خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور ان کے سینے صحابہ کرام کے بغض سے بھرے ہوئے ہیں۔ اللہ پاک ایسے لوگوں کو ہدایت اور عقل سلیم عطا فرمائے۔ (صراط الجنان، پ 28، الحشر، 10/77)

پانچواں حق: ہم پر لازم ہے کہ ہم صحابہ کرام کی پیروی کریں، کیونکہ یہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ کی خدمت بابرکت میں رہنے کی سعادت حاصل کی، جیسا کہ حبیبِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کسی کی بھی اقتدا کروگے فلاح و ہدایت پا جاؤگے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018)

حضور ﷺ نے خود اپنے اصحاب کی پیروی کرنے کا حکم فرمایا ہمیں چاہیے کہ ہم صحابہ کرام کی اعمال و عبادات میں پیروی کریں اور ان کا ذکر جب بھی کریں ادب و احترام کے ساتھ کریں اور ان کی برائیاں کرنے والوں سے دور رہیں۔ یقینا جو صحابہ کرام کے بارے میں برا بھلا کہتے ہیں وہ حضور کو ناراض کرتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ کے تمام صحابہ امت مسلمہ میں افضل اور برتر ہیں، اللہ پاک نے ان کو رسول اللہ ﷺ کی صحبت، نصرت اور اعانت کےلیے منتخب فرمایا، ان نفوس قدسیہ کی فضیلت و مدح قرآن پاک میں کئی آیات مبارکہ میں مذکور ہے، جن میں ان کے حسن عمل، حسن اخلاق اور حسن ایمان کا تذکرہ ہے اور انہیں دنیا ہی میں مغفرت اور انعامات اخروی کا مژدہ سنا دیا گیا ہے، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴) (پ 9، الانفال: 04) ترجمہ کنز الایمان: یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔ نبی کریم ﷺ کے بعد سب سے افضل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اس کے بعد حضرت عمر پھر حضرت عثمان اور پھر اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہم افضل ہیں، جیسے انبیائے کرام کے حقوق بیان ہوئے ہیں ایسے ہی صحابہ کرام کے حقوق ہیں جن میں پانچ حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ انبیائے کرام کے بعد تمام انسانوں میں صحابہ کرام سب سے زیادہ تعظیم و توقیر کے لائق ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے بہتر ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/413، حدیث: 6012)

2۔ نبی کریم ﷺ کے تمام صحابہ کرام کی پیروی کرنا۔ جس کا ذکر اللہ پاک نے قرآن کریم میں بھی فرمایا ہے: وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) (التوبۃ:100) ترجمہ کنز الایمان: اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔

3۔ تمام صحابہ کرام سے محبت و عقیدت رکھنا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو صحابہ سے محبت کرتا ہے وہ میرے ساتھ محبت کی بنا پر ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ میرے ساتھ بغض رکھنے کی وجہ سے ان سے بغض رکھتا ہے۔ (الجامع، 3/360)

4۔ صحابہ کرام کا ادب کرنا اور ان پر تنقید کرنے سے بچنا اور ان سے اچھا گمان رکھنا۔

5۔ صحابہ کرام سے بغض نہ رکھنا اور ان کی سیرت کا مطالعہ کرنا اور گستاخی نہ کرنا۔ رسول اللہ ﷺ حکم فرما چکے: جب میرے صحابہ کا ذکر آئے تو باز رہو۔ (یعنی بد عقیدگی اور واقعات کی چھان بین اور ان کے نتائج کی ٹوہ میں نہ پڑو) مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ سب حضرات آقائے دو عالم ﷺ کے جاں نثار اور سچے غلام ہیں خدا و رسول کی بارگاہوں میں معظم و معزز اور آسمانِ ہدایت کے روشن ستارے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان کے حقوق کو پوری طرح ادا کریں اور ان سے سچی محبت و عقیدت رکھیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں صحابہ کرام کی روشن سیرت پر چلنے اور پیروی کرنے اور ان کے حقوق پوری طرح ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین