الله پاک نے اپنی تمام مخلوق میں سے اشرف المخلوقات میں سے انسان کو بنایا پھر انسان میں سے اللہ پاک نے نبوت کے لئے ایسے کمالات و صفات والی شخصیات کو چنا جو اس مرتب کے لائق تھیں۔ پھر انہی شخصیات میں سے بعض کو بعض پر فضیلت عطا فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک پاره تین سورہ بقرہ آیت نمبر 253 کے جز میں ارشاد فرماتا ہے: تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ ترجَمۂ کنزُالایمان: یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا۔ (پ3،البقرۃ:253)تو اللہ پاک نے ان رسولوں میں سے جن کو فضیلت عطار فرمائی تو انہیں ایک عظیم مرتبہ اولوا العظم سے سرفراز فرمایا۔ انہی اُولوا العظم میں سے اُمت محمدیہ پر شبِ معراج کی رات نمازوں میں کمی کروا کر آسانی کرنے والے، اللہ پاک سے کلام فرمانے والے حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلاة والسّلام نبی ہیں کہ جن کی نشان و صفات و عظمت کو اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں بیان فرمایا ہے۔ آئیے قراٰنِ کریم سے پانچ اوصاف حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلاۃ و السّلام پیش کرتا ہوں۔

(1) چنی ہوئی شخصیت: آپ علیہ الصلاة و السّلام کا ایک وصف یہ تھا کہ اللہ آپ علیہ الصلاة و السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے برگزیدہ بندے تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا ترجَمۂ کنزُالایمان:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بےشک وہ چنا ہوا تھا ۔(پ 16، مریم:51) (2) مرتبہ رسالت عطا فرمایا :آپ علیہ الصلاة و السّلام کا ایک وصف یہ بھی تھا کہ اللہ پاک کے رسول و نبی تھے جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے: وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے والا۔(پ 16، مریم:51)

(3) تیسرا وصف یہ تھا کہ آپ علیہ الصلاۃ والسّلام کو اللہ پاک نے اپنا قرب عطا فرمایا۔ ارشاد ربانی ہے: وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اسے اپنا راز کہنے کو قریب کیا۔(پ16،مریم: 52) (4) خواہش موسیٰ علیہ السّلام قبول : چوتھا وصف یہ ہے کہ آپ علیہ الصلاة و السّلام کی خواہش پر آپ کے بھائی ہارون علیہ الصلاۃ و السّلام کو نبوت عطا کی۔ ارشاد باری ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53)

(5) پانچواں وصف یہ تھا کہ آپ علیہ الصلاة والسّلام کو اللہ پاک نے کلام کرنے کا شرف بخشا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164)

پیارے اور محترم اسلامی بھائیو ! یہ حضرت موسیٰ علیہ الصلاة و السّلام کے چند اوصاف ہیں جو ابھی بیان ہوئے ورنہ تو آپ علیہ الصلاۃ و السّلام صفات و کمالات کے جامع تھے۔ کیونکہ اللہ پاک نے جسے بھی نبوت عطا فرمائی اُسے کامل صفات کے ساتھ مالا مال فرمایا ہے۔ اللہ پاک اس عظیم ہستی حضرت سونا موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلاۃ و السّلام کے صدقے ہم پر بھی نظر خاص فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم