دعوتِ
اسلامی کی طرف سے ڈسٹرکٹ میانوالی،سرگودھا ڈویژن تھانہ واں بچھراں
میں افطار اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں ایس ایچ او تھانہ رانا
محمد اسد اویس سمیت وہاں موجود دیگر تفتیشی افسران و عملے نے شرکت
کی ۔
افطار
اجتماع میں سب تحصیل نگران اسلامی بھائی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور پولیس افسران کو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے انہیں نماز کی پابندی کرنے کا ذہن دیا نیز ہفتہ وار اجتماع میں آنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھے خیالات کا اظہار کیا۔( رپورٹ: امین
عطاری کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ،تحصیل میانوالی/ڈسٹرکٹ میانوالی،سرگودھا ڈویژن، کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
لودہراں
میں 5 مارچ 2023ء کو دعوتِ اسلامی شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ
دارفداعلی عطاری نے ڈپٹی کمشنرسیدمشہدرضا کاظمی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرایف اینڈپی
عامرنزیرکھچی اورانچارج جنرل برانچ ملک ریاض احمداعوان سےملاقات کی۔
فداعلی
عطاری نے عامرنزیرکھچی کولودہراں تعیناتی پرمبارک باد دی اور وہاں موجود تمام افسران کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہونے والے افطاراجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی نیزمکتبۃ المدینہ کی تصانیف انہیں تحفےمیں پیش کیں
جس پر انہوں نے افطار اجتماع میں آنے کی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( رپورٹ: شعبہ
رابطہ برائے شخصیات لودہراں ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
ڈاکٹر
لیاقت علی بھٹی کا اپنے بھائی کے
ہمراہ فیضانِ مدینہ کراچی کا دورہ
14ویں
شب 1444 ہجری رمضان المبارک کو سندھ سیکرٹریٹ
کے ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر لیاقت علی بھٹی اور ان کے بھائی سینئر رجسٹرار
جناح اَسْپَتال ڈاکٹر صدام نے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی کا دورہ کیا۔
اس
موقع پر شخصیات نے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں موجود شعبہ جات کا وزٹ کیا نیز مدنی مذاکرے میں شرکت کی اور نگرانِ شوریٰ کا بیان
سنا۔ بعدازاں رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین
عطاری سے ملاقات کی۔
دورانِ
ملاقات رکنِ شوریٰ نے ڈاکٹر لیاقت علی بھٹی اور ان کے بھائی
کو ملک و بیرون ملک میں ہونے والے دعوت اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دیں نیز حالیہ سیلاب و طوفان میں شعبہ FGRF کے امدادی کاموں کے بارے میں بھی بتایا جس پر انہوں خدمات دعوت اسلامی کو سراہتے ہوئے تعاون
کرنے کی اچھی نیت کی۔( رپورٹ: شعبہ رابطہ برائے شخصیات
کراچی ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی
بوائز کی جانب سے 7اپریل2023ء کو مدرسۃ المدینہ اور جامعۃ المدینہ بوائزکے ملک بھر کے شفٹ اور ڈویژن تعلیمی ذمہ
داران کا آن لائن مدنی مشورہ ہوا۔
مدنی مشورے کا آغاز تلاوت ِ قرآن پاک و
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا۔ بعدازاں
نگران مجلس مولانا یاسر عطاری مدنی نے قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے اور زیادہ سے
زیادہ اسلامی بھائیوں کو اعتکاف کروانے کی ترغیب دلائی ۔ ساتھ ہی اسلامی بھائیوں
کو فطرے وصول کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی نیتوں کا اظہار کیا نیز
اس مشورے میں رکن مجلس سید غلام الیاس عطاری نے بھی شرکا کی تربیت کی۔(
رپورٹ: محمد وقار یعقوب عطاری مدنی برانچ ناظم فیضان آن لائن اکیڈمی، کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
ملتان میں رکن
شوریٰ حاجی محمدعقیل عطاری مدنی کے ہاتھوں غیر مسلم کا قبول اسلام
ان
دنوں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ
کے رکن حاجی محمدعقیل عطاری مدنی دینی کاموں کے سلسلے میں ملتان کے دورے
پر ہیں۔ بروز جمعہ 07اپریل2023 ء کو دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ شاہ رکن
عالم کالونی کے اطراف میں رکنِ شوریٰ کی دعوت پر اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر ایک غیر مسلم نے کلمہ
پڑھ کر اسلام قبول کیا ۔
اس موقع پر رکن شوریٰ نے انہیں اسلام سے متعلق چند اہم ضروری باتیں سکھائیں اور مسلمان کرکے ان کا اسلامی نام محمد رمضان رکھا۔(کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
پچھلے
دنوں گوجرانوالہ فیضانِ مدینہ میں ہربل ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت افطار اجتماع
کا انعقاد کیا گیا جس میں نگران حاجی محمد دانیال عطاری نے سنتوں بھرابیان کیا۔
اس اجتماع میں 275 معتکفین سمیت گوجرانوالہ کے 80 سے زیادہ اطبائےکرام نے شرکت کی ۔
معلومات کے مطابق اس اجتماع میں حکیم سرفراز بھٹی، پروفیسر حکیم رفیق چشتی، پروفیسر حکیم عظیم عظمی،
پروفیسر حکیم یاسین مغل، پروفیسر حکیم غفار قادری صاحب، پروفیسر حکیم قاسم، پروفیسر
حکیم عرفان جانی، پروفیسر حکیم طاہر کے ہمراہ 40 کے قریب اطبا نے شرکت کی۔
پاکستان
طبی کانفرنس پروفیسر حکیم محسن ضیاء صاحب کے ساتھ پروفیسر ریاض شاہد ، پروفیسر حکیم
طاہر ندیم بھلر ، پرنسپل سلطان طبیہ کالج حکیم مشتاق اور حکیم عرفان قاضی کے ساتھ
7 اطبائے کرام نے شرکت کی۔(کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
حقوقِ اہلِ بیت از فاطمہ بنت محمد مبشر حسین،جامعۃ المدینہ
ناظم آباد لاہور
اہلِ بیت اطہار وہ عظیم ہستیاں ہیں جو ہمارے پیارے آقا ﷺ کے
گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ اعلیٰ حضرت حدائق بخشش میں پیارے آقا ﷺ کی بارگاہ میں
عرض کرتے ہیں:
تیری نسل
پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو
ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا
اہلِ بیت اطہار کی عظمت وشان کے کیا کہنےکہ خود قرآن پاک ان
کی عظمت وشان بیان فرمارہا ہے، چنانچہ سورۃ الاحزاب، آیت نمبر:33 میں اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی
کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
اور خود حضورِ انور ﷺ نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اہلِ بیت
کے فضائل بیان فرمائے، چنانچہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تمام نسب منقطع
ہوجائیں گے سوائے میرے نسب اور میرے سبب کے۔ (مجمع
الزوائد، 8/398، حدیث: 3837)
یاد رہے! اہل بیت کے معنیٰ ہیں گھر والے۔ بیت کی تین قسمیں
ہیں: بیتِ نسب، بیت سکن، بیت ولادت، اس لیے اہلِ بیت بھی تین قسم کے ہیں: اہلِ بیت
نسب: حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ کی اولاد اہلِ بیت نسب ہیں۔(بنی ہاشم) اہلِ بیت
سکن: گھر میں رہنے والے یعنی ازواج مطہرات۔ اہلِ بیت ولادت: رسول اللہ ﷺ کی اولاد، ان میں خاص کر حضرت فاطمہ رضی اللہ
عنہا، حضرت علی، حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کہ یہ حضرات فضل وکرامت محبت کے لحاظ
سے زیادہ ممتاز ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، 8/383)
امتِ مسلمہ پر اہلِ بیت کے بہت سے حقوق ہیں۔ ان میں چند
حقوق کا مختصر ذکر اگلی سطور میں کرنے کی سعادت حاصل کروں گی اور حق تو یہ ہے کہ
ہم ان نفوسِ قدسیہ کا ایک حق بھی ادا نہیں کر سکتے۔
1) ان سے محبت رکھنا: اہلِ بیت
سے محبت کرنے کا حکم خود رب تعالیٰ نے ہمیں ارشاد فرمایا ہے چنانچہ حکم ہوا: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا
الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25، الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر
تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔ اس آیت
مبارکہ کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اہلِ بیت کی محبت ہم پر واجب ہے۔ ہمیں چاہیے اس
حکم ربی پر عمل کرتے ہوئے خود بھی اہلِ بیت کے محبت کےجام پئیں اور اپنی نسلوں کو
بھی اس سے سیراب کریں۔ (عقائد ومسائل،ص82)
2) ان کی عزت کرنا: حضرت زید
ابن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تم کو اپنے اہل
بیت کے متعلق الله سے ڈراتا ہوں۔ اس کی شرح میں مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ لکھتے ہیں: یعنی میں تم کو اپنے اہل بیت کے متعلق الله سے ڈراتا ہوں،ان کی
نافرمانی بے ادبی بھول کر بھی نہ کرنا ورنہ دین کھو بیٹھو گے۔(مراٰۃ المناجیح،
8/388- 389)
3) ان پر درود بھیجنا: ان پر درود
بھیجنا یہ ایک ایسا حق ہے کہ اللہ پاک نے نماز کے اندر درود ابراہیم کی صورت میں
اسے رکھ دیا۔ اسی کے متعلق امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے اشعار میں لکھتے ہیں۔
یَا
اَہلَ بَیت ِرَسُول ِاللہِ حُبُّکُمْ فُرِضَ
مِنَ اللہِ فِی الْقُرآنِ اَنْزلَہُ
کَفَاُکمْ
مِن عَظیم ِالْقدرِ اَنَّکُمْ مَنْ
لَمْ یُصَلِّ عَلیکُمْ لَا صَلٰوۃَ لَہُ
یعنی اے رسول اللہ
ﷺ کے اہلِ بیت! تمہاری محبت اللہ پاک کی طرف سے فرض ہے۔ اس نے قرآن کریم میں یہ
حکم نازل فرمایا ہے۔عظمت مقام سے تمہارے لیے یہ کافی ہےکہ جو تم پر درود نہ بھیجے
اُس کی نماز نہیں ہے(یعنی ناقص ہے)۔ (عقائد ومسائل،ص90)
امام دیلمی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ
دعا روک دی جاتی ہے یہاں تک محمد ﷺ اور آپ کے اہلِ بیت پر درود بھیجا جائے۔(معجم
صغیر،2/303،حدیث:812، عقائد ومسائل،ص90)
4) ان کو حسب نسب میں افضل جاننا: اہلِ بیت حسب نسب میں سب انسانوں سے افضل ہیں، حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مجھ سے جبریل علیہ السلام
نے کہا: یا رسول اللہ ﷺ! میں نے زمین کے مشرق ومغرب کو الٹ پلٹ کر دیکھا، میں نے
بنی ہاشم سے بڑھ کر کسی باپ کے بیٹوں کو نہ پایا۔(فضائل الصحابہ لاحمد بن
حنبل،2/628)
5) اطاعت وفرمانبرداری: ان کی اطاعت وفرمانبرداری کرنا، ان کی سیرت پر عمل کرنا یہ
بھی اہلِ بیت کے حقوق سے ہے چنانچہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے درمیان
ہمارے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی ہے جو اس میں سوار ہوا
نجات پا گیا اور جو سوار نہیں ہوا غرق ہوگیا۔(مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
ہم نے اہلِ بیت کی عظمت وحقوق ملاحظہ فرمائے ہمیں چاہیے کہ
ان حقوق کو ادا کریں، ان نفوسِ قدسیہ کی محبت اپنے دلوں میں راسخ کریں، ان کی سیرت
پر عمل کریں کہ اسی میں دنیاوآخرت کی کامیابی ہے۔
اہل سنت
کاہے بیڑا پار اصحابِ حضور نجم
ہے اور ناؤ ہے عترت رسول الله کی
اللہ پاک ہمیں صحابہ واہلِ بیت کا سچا عاشق بنائے اور ان کے
صدقے ہماری، ہمارے والدین کی بےحساب مغفرت فرمائے۔
مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺکی محبت ہر مسلمان پر اس کے اعزہ و اقربا
اور جان و مال سے بڑھ کر لازم و ملزوم منجانب شریعت مطہرہ ہےاور یہ فطری بات ہے کہ
انسان جب کسی سے محبت رکھتا ہے تو اس سے متعلقہ (یعنی نسبت رکھنےوالی) ہر شے سے
محبت رکھتا ہے نیز وہ اس کے اقوال و افعال وعادات و اخلاق، اس کے وطن، اس کے مکان،
اس کی آل واصحاب سے الفت و وارفتگی رکھتا ہے اور محبوب سے قریب تر چیز کو خود کے
لیے متبرک جانتا ہے اور اس کا ادب و احترام بجا لاتا ہے۔ چنانچہ اہل بیتِ کرام تو
وہ نفوس ِ قدسیہ ہیں کہ جن کے صبح و شام دو جہا ں کےسلطان ﷺ کی معیت میں بسر ہوتے
تھے۔ ان کا لمحہ لمحہ جانِ عالم کی ذاتِ والا تبار سے فیض حاصل کرتے گزرتا تھا۔ ان
کی تربیت، ان کی حیات سے لے کر وفات کے کہ جملہ امور میں حضور کا دستِ شفقت ان کے
سروں پر اور آپ کی نظرِ عنایت ان کے احوال و افعال کو ملاحظہ فرماتی تھیں۔ تو وہ
حضرات کس درجہ محبت کے حق دار ہوں گے جن کے لیل و نہار حضور ﷺکی زیارت کرتے بسر
ہوتے تھے اور ان کی شان کا تو کیا کہنا کہ جن کے بارے میں اللہ پاک نے قرآن مجید
میں فرمایا: اِنَّمَا
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ
یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا
ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب
ستھرا کردے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: یعنی اے میرے حبیب ﷺکے گھر والو!
اللہ پاک تو یہی چاہتا ہے کہ گناہوں کی نجاست سے تم آلودہ نہ ہو۔(مدارک،ص94ملخصاً)
آئیے جانتے ہیں کہ اہل قرابت یعنی (اہل بیت)سے کون کون مراد
ہیں؟ اس میں کئی اقوال ہیں: ایک تو یہ کہ اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ وحضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا و حسنین کریمین رضوان اللہ علیہم ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ آلِ
علی وآل عقیل وآلِ جعفر و آل عباس مراد ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ کے وہ
اقارب مراد ہیں جن پر صدقہ حرام ہے اور وہ مخلصین بنی ہاشم و بنی مطلب ہیں اور
حضور ﷺ کی ازواجِ مطہرات حضور ﷺ کے اہلِ بیت میں داخل ہیں۔(خزائن
العرفان،الشوریٰ:23)
اب جب کہ ہم نے یہ جان لیا کہ اہل بیت عظام میں کون شامل
ہیں تو اب شریعت کی رو سے اس کا حکم دیکھتے ہیں۔
اہلِ بیت سے محبت کا حکم: حضرت امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اللہ پاک نے حضور
ﷺ کے تمام اَہل بیتِ عظام اور ان کی ذُرِّیت (یعنی اولاد) کی محبت فرض فرمادی ہے۔ (المواہب اللدنیہ، 2/527)
چنانچہ حضور ﷺ کے فرامین سے اہل بیت و اطہار کے حقوق واضح
طور پر ثابت ہیں:
اہل بیت و اطہار کے پانچ حقوق:
(1)ان سےمحبت رکھنا: حضور ﷺ نے
فرمایا: میری شفاعت میرے اس امتی کے لیے ہوگی جس نے میرے اہل بیت سے محبت کی۔(
ماہنامہ ضیائے طیبہ کراچی تحفظِ ناموسِ رسالت،ص12)
(2)ا ن کی تعظیم و توقیر کرنا: چنانچہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تم کو اپنے اہل بیت کے
بارے میں اللہ پاک کی قسم دیتا ہوں۔ یہ تین مرتبہ فرمایا(یعنی اہل بیت کی تعظیم و
توقیر کرو)۔ (مسلم،ص1008، حدیث:6220)
(3)ان کی لغزشوں سے در گزر کرنا: حضور ﷺنے ارشا دفرمایا: میرے اہل بیت و انصار میرا ظاہر و
باطن اور میرے اصحاب میری خوشی کا باعث ہیں اور مجھے ان پر اعتماد ہے۔ پس ان کے
مُحسن سے قبول کرو اور ان کے لغزش کرنے والے کو درگزر کرو۔(الطبقات الکبریٰ،2/252)
(4، 5) ان کے دوستوں کو
دوست اور دشمنوں کو دشمن رکھنا: نبی آخر الزمان ﷺنے ارشاد فرمایا: جس
نے علی ( رضی اللہ عنہ) کو دوست رکھا تو علی بھی اس کے دوست ہیں۔ اے خدا !جس نے ان
سے دوستی رکھی تو بھی ان سے دوستی رکھ، جس نے ان سے دشمنی رکھی تو بھی اسے مبغوض
رکھے۔(مسند احمد،1/118- 119)
معزز قارئین! محبت اہل بیت میں آخرت کی کامیابی کا رازہے۔ چنانچہ
رسول اللہ ﷺنے فرمایا: آلِ نبی کی معرفت دوزخ سے نجات اورآلِ نبی سے محبت صراط پر
گزرنے میں آسانی اور آلِ نبی کی ولایت کا اقرار عذابِ الٰہی سے حفاظت
ہے۔(الشفاء،ص425)
ہمارے اسلاف کی گھٹی میں اہل بیت سے محبت کرنا، ان کی تعظیم
میں پیش پیش رہنا، ان کا ذکر ادب و احترام کے ساتھ کرنا، ا ن کی خاطر اپنا سب کچھ قربان
کرنا شامل رہا ہے۔ ان صفات سے عاری قلوب کے لیے خسارہ و محرومی کے سوا کچھ نہیں کہ
جو دونوں جہاں میں امت کے حق میں عافیت، شفقت،عنایت اور اکرام کی بارش فرمانے
والےپیارے محبوب کے جگر گوشوں سے محبت نہ کریں اور ان کا ادب بجا نہ لائیں یقیناً
یہ بد نصیبی ہے اور بروزِ محشر امت کے غمخوار ﷺکے سامنے شرمساری و ندامت مقدر کرنے
والا افسوس ناک امر ہے۔
ہم اللہ پاک سے ایسی آفت سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ اللہ
پاک ہم کو پیارےا ٓقا ﷺ کی پاک نسبتوں کا لحاظ رکھنے والااور حقوق اہل بیت کو کما
حقہ ادا کرنے والا بنادے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین ﷺ
حقوق اہلِ بیت ازبنت عبدالمالک، فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ
کلاں لالہ موسیٰ
امت مسلمہ اپنی ایمانی زندگی میں اہلِ بیت اطہار کی محتاج
ہےاور صحابہ کےبھی حاجت مند ہیں امت کے لیے صحابۂ کرام کی پیروی میں ہی ہدایت ہے۔
جو شخص اللہ پاک کے پیارے نبی ﷺ سے محبت کرتا ہے تو وہ ان کی آل سے بھی محبت کرتا
ہوگا اور ان کے صحابہ سے بھی محبت کرتا ہوگا اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر کسی کے
اندر عشق رسول دیکھنا ہے تو یہ دیکھ کہ اہلِ بیت سے کتنی محبت کرتا ہے۔
(1) جو میرے اہلِ
بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قیامت کے دن اسے عطا فرماؤں
گا۔(فیضان اہلِ بیت، 24تا 25)
(2) تم میں سے
پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے اہلِ بیت و صحابۂ کرام سے زیادہ
محبت کرنے والا ہوگا۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)
(3) میرے اہلِ
بیت میری خاص جماعت اورمیرے ہم راز ہیں۔ (فیضان اہلِ بیت،ص 33)
(4) اس ذات کی
قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کسی کے دل میں ایمان داخل نہ ہوگا حتّٰی کہ
اللہ و رسولﷺ کے لیے تم سے محبت کرے۔ (ترمذی، 5/422، حدیث: 3783)
(5) اس وقت تک
کوئی( کامل )مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہو
جاؤں۔ اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہو جائے۔(شعب الایمان، 2/189، حدیث: 1505)
حقوق اہلِ بیت ازبنت غلام سرور، فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ
کلاں لالہ موسیٰ
اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ
کے گھرانے والے شامل ہیں۔ اہلِ بیت نبوت سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔جو ان سے بغض
رکھے پیارے آقا ﷺ نے ان سے ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے۔ ایک بار
حضرت امیر معاویہ نے حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:
یہ آباؤ اجداد، چچاو پھوپھی اور ماموں و خالہ کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ
معزز ہیں۔(العقد الفرید، 5/344)
رسول اللہ ﷺ کے احترام کے
پیش نظر اہلِ بیت کا احترام کرو۔(بخاری 2/384، حدیث:3712)
حضرت عبد اللہ بن مسعود کی اہلِ بیت سے محبت:
حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں: آل رسول کی ایک دن کی
محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (الشرف الموبد، ص 92)
نیز آپ فرمایا کرتے تھے اہل مدینہ میں فیصلوں اور وراثت کا
سب سے زیادہ علم رکھنے والی شخصیت حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کی ہے۔(تاریخ الخلفاء،ص135)
حضرت ابو ہریرہ کی اہلِ بیت سے محبت: حضرت
سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں:میں جب بھی حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں تو
فرط محبت میں میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔(مسند امام احمد،3/632)
خصوصی کپڑے دیئے: ایک موقع
پر سیدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ ٔ کرام کے بیٹوں کو کپڑےعطا فرمائے
مگر ان میں کوئی ایسا لباس نہیں تھا جو حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی شان کے لائق ہوتو آپ
نے ان کے لیے یمن سے خصوصی لباس منگواکر پہنایا۔اور فرمایا: اب میرا دل خوش ہوا
ہے۔ (ریاض النضرۃ، 1/341)
حضرت سیدناعمر نے لوگوں کے وظائف مقرر فرمائے تو حضرات حسنین
کریمین کے لیے رسول اللہ ﷺ کی قرابت داری کی وجہ سے ان کے والد حضرت علی المرتضیٰ
کرم اللہ وجہہ الکریم کے برابر حصہ مقرر
کیا۔ دونوں کے لیے پانچ پانچ ہزار درہم وظیفہ رکھا۔(سیر اعلام النبلاء، 3/259)
محبت رسول اللہ ﷺجو کہ
اصل ایمان بلکہ ایمان کی بھی جان ہے۔اس کی چند نشانیاں ہیں جن کو دیکھ کر اس بات
کی پہچان ہوتی ہے کہ واقعی اس کے دل میں محبت رسول کا چراغ روشن ہے ان نشانیوں میں
سب سے اہم نشانی یہ ہے کہ حضورﷺ سے نسبت و تعلق رکھنے والی ہر چیز اور تمام لوگوں
کا ادب و احترام اور محبت کی جائے جیسا کہ اہلِ بیت اطہار۔ یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں
جن کو حضور اکرمﷺ سے خاندانی نسبت حاصل ہے اہلِ بیت کی شان و عظمت بہت ہی بلند و
بالا ہے ان کے فضائل و کمالات بے شمار ہیں۔ اہلِ بیت کی محبت کے بغیر ایمان کامل
نہیں ہوتا ہے۔ تفسیر خزائن العرفان میں ہے: حضورﷺ کی محبت اور آپ کے اقارب کی محبت
دین کے فرائض میں سے ہے۔( خزائن العرفان، پ25)
اہلِ بیت سے کون لوگ مراد ہیں: پارہ22 سورۃ الاحزاب آیت
33 میں ارشاد ہوتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی
کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
صدر الافاضل مفتی نعیم
الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب سوانح کربلا میں اہلِ بیت کے مصداق کے
بارے میں مفسرین کے اقوال اور احادیث نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: خلاصہ یہ ہے کہ
دولت سرائے اقدس کے سکونت رکھنے والے اس آیت میں داخل ہیں یعنی ازواج مطہرات
کیونکہ وہی اس کے مخاطب ہیں اور چونکہ اہلِ بیت نسب کا مراد ہونا مخفی تھا اس لیے
سرور عالمﷺ نے اپنے اس فعل مبارک (جس میں پنجتن پاک کو چادر میں لے کر ان کے لیے
دعا فرمائی ) اسے بیان فرما دیا کہ مراد اہلِ بیت سے عام ہیں۔ خواہ بہت مسکن کے
اہل ہوں جیسے کہ ازواج مطہرات یا بیت نسب کے اہل جیسے کہ بنی ہاشم ومطلب۔( سوانح
کربلا، ص82)
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عین نور تیرا
سب گھرانہ نور کا
جس طرح والدین، اولاد اور
دیگر رشتہ داروں کے ہم پر حقوق ہیں اسی طرح اہلِ بیت کے بھی حقوق ہیں جو دیگر حقوق
سے فوقیت رکھتے ہیں ان کا پورا کرنا لازم ہے جن میں سے یہاں 5 حقوق ذکر کیے گئے
ہیں۔
اہلِ بیت سے محبت: اہلِ بیت کا سب سے بڑا حق یہ ہے کہ ان سے محبت کی جائے قرآن
و حدیث میں اہلِ بیت کی محبت کا حکم موجود ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے: قُلْ لَّاۤ
اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25،
الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا
مگر قرابت کی محبت۔
امام محمد بن قرطبی رحمۃ
اللہ علیہ آیت مبارکہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ
سے مروی ہے کہ قرابت والوں سے مراد حضورسید عالم ﷺ کی آل پاک ہے۔ (قرطبی)
حدیث مبارکہ میں حضورﷺ نے
فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت، اہلِ بیت کی محبت اور
تلاوت قرآن۔(جامع صغیر، ص25، حدیث:311)
مزید فرمایا: ہمارے اہلِ
بیت کی محبت کو لازم پکڑ لو! کیونکہ جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا کہ وہ ہم سے
محبت کرتا ہے وہ اللہ پاک اسے میری شفاعت کے سبب جنت میں داخل فرمائے گا۔(معجم
اوسط، 1/606، حدیث: 243)
حضرت علامہ عبد الروؤف
مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کوئی بھی امام یا مجتہد ایسا نہیں گزرا جس نے اہلِ
بیت کی محبت سے بڑا حصہ اور نمایاں فخر نہ پایا ہو۔(فیض القدیر، 1/256)
حضرت علامہ یوسف بن
اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جب امت کے ان پیشواوؤں کا یہ طریقہ ہے
تو کسی بھی مومن کو لائق نہیں کہ ان کے پیچھے رہے۔(الشرف المؤبد، ص94)
ادب و احترام کیا جائے: اہلِ بیت کا ایک حق یہ ہے کہ ان کا ادب و احترام کیا جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی حفاظت کی اللہ پاک اس کی
اس کے دین و دنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا:(1)اسلام کی عزت و احترام(2)میری
عزت و احترام(3)میرے رشتے و قرابت داروں کی عزت و احترام۔(معجم کبیر،
3/126حدیث:2881)
اے عاشقان رسول! صحابۂ
کرام جو خود بھی بڑی عظمت و شان کے مالک تھے وہ عظیم الشان اہلِ بیت اطہار سے کیسی
محبت رکھتے تھے اور اپنے قول و عمل سے اس کا کس طرح اظہار کرتے تھے آئیے! اس کے
بارے میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ادب و احترام ملاحظہ کرتے ہیں۔اللہ پاک
کے پیارے نبی ﷺ کے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ (جو کہ اہلِ بیت میں سے تھے اس
لیے وہ) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بطور
احترام آپ کے لیے اپنی جگہ چھوڑ کر کھڑے ہو جاتے تھے۔(معجم کبیر،10/285، حدیث:10675)
تعلیمات پرعمل کیا جائے: اہلِ بیت کا ایک حق یہ
ہے کہ ان کی تعلیمات پر عمل کیا جائے یہ عظیم ہستیاں وہ ہیں جن کی اطاعت نجات کا
ذریعہ ہے۔ جیسا کہ فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: میرے اہلِ بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے
جو اس میں سوار ہو گیا نجات پا گیا اور جو اس کے پیچھے رہا ہلاک (برباد) ہو گیا۔( مسند امام احمد، 1/ 785، حدیث: 1402)
اس حدیث پاک کی شرح میں
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جیسے طوفان نوح کے
وقت ذریعہ نجات صرف کشتی نوح علیہ السلام تھی ایسے ہی تا قیامت ذریعہ نجات صرف
محبت اہلِ بیت اور ان کی اطاعت ان کی اتباع ہے۔بغیر اطاعت و اتباع محبت کا دعویٰ
بے کار ہے۔(مراٰۃ المناجیح،8/894)
کس زبا ں سے ہو بیاں عز وشان اہلِ بیت مدح گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوانِ اہلِ
بیت
اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں: اہلِ بیت کے حقوق میں سے
ایک یہ حق ہے کہ ان کی خوشی کو اپنی خوشی پر ترجیح دیں۔جیسا کہ رسول ﷺ نے فرمایا:
جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی
خدمت ہوجس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں اسے چاہیے کہ میرے اہلِ بیت کی
خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔(الشرف المؤبد، ص 54)
صحابہ کا گداہوں اور اہلِ بیت کا خادم یہ
سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یارسول اللہ
ان کی ضروریات پوری کی جائیں: اہلِ بیت کا ایک حق یہ
ہے کہ ان کی ضروریات پوری کی جائیں، انہیں کسی بھی چیز کی کمی نہ ہونے دینی چاہیے۔
ہمیں چاہیے کہ اہلِ بیت اطہار کو نذرانہ پیش کرتے رہیں۔ رسول ﷺ نےارشاد فرمایا:میں
تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں ان میں سے پہلی تو اللہ کی کتاب قرآن کریم ہے جس میں
ہدایت اور نور ہے۔ تم اللہ کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو۔ دوسرے اہلِ
بیت ہیں۔ اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا: میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے متعلق اللہ پاک
کی یاد دلاتا ہوں۔(مسلم، ص1008، حدیث6225)
حضرت سیدنا معاویہ رضی
اللہ عنہ حضرت سیدنا امام حسین کو بیش قیمت نذرانے پیش کرنے کے باوجود آپ ان سے
معذرت کرتے اور کہتے: فی الحال آپ کی خدمت صحیح نہیں کر سکا آئندہ مزید نذرانہ پیش
کروں گا۔(کشف المحجوب، ص77ماخوذاً)
دین اسلام کے لیے اہلِ
بیت کی قربانیوں سے کون آگاہ نہیں ان کا صبر، ہمت، جذبہ اور ثابت قدمی مثالی ہےجس
طرح انہوں نے دین اسلام کے لیے قربانیاں پیش کیں ہمیں بھی دین اسلام کے لیے
قربانیوں کے لیے تیار رہنا چاہیے اور ان کا ادب و احترام کرنا چاہیے اور مرتے دم
تک ان سے محبت کرنا چاہیے اللہ کریم ہمیں حقیقی طور پر اہلِ بیت کے حقوق ادا کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ خاتم النبیینﷺ
عوام و خواص میں مشہور ہے
کہ نبی کریم ﷺ کے چند حقوق ہم مسلمانوں پر فرض ہیں جن کو ادا کیےبغیر کوئی بھی
کامل مومن نہیں بن سکتا اسی طرح نبی کریم ﷺ کے اہلِ بیت اور اولادکے بھی مسلمانوں
پر حقوق ہیں جن کو ادا کرنا مسلمانوں پر فرض ہے آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ میں
ان حقوق کی صراحت فرمائی گئی ہے اکابر صحابۂ کرام، تابعین اور ائمہ سلف صالحین ان
ہی حقوق پر عمل پیرا رہے۔
(1) اہلِ بیت کے حقوق میں سے ایک حق اہلِ بیت سے محبت کرنا ہے
اس پر دلالت کرنے والی وہ آیت جس میں اللہ پاک نے اپنے نبی ﷺ سے ارشاد فرمایا: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا
الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ (پ25، الشوریٰ: 23) ترجمہ:
اے حبیب آپ فرما دیجیے کہ اس (تبلیغ دین) پر میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں کرتا
سوائے قرابت کی محبت کے۔حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ اللہ پاک کے اس فرمان اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
مگر رسول اللہ ﷺ کے قریبی رشتہ داروں کی محبت۔ اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اہلِ
بیت اطہار کے حقوق میں سے ایک حق اہلِ بیت سے محبت کرنا ہے جو مسلمانوں پر فرض ہے۔
(2) آخری حج میں عرفہ کے دن اپنی (مبارک) اونٹنی قصواء پر خطبہ
دیتے ہوئے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب
تک تم ان کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہو گے۔ اللہ پاک کی کتاب(یعنی قرآن کریم) اور
میری عترت یعنی اہلِ بیت۔ (ترمذی، 5/423، حدیث:3811)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم
ہوا کہ مسلمانوں پر اہلِ بیت کرام کی اطاعت و پیروی کرنا فرض و لازم ہے۔کہ جس طرح
قرآن کریم کے احکامات پر عمل پیرا نہ ہو کر مسلمان گمراہی کے کنویں میں گرتے ہیں
اسی طرح اہلِ بیت کے حقوق یعنی ان کی پیروی کیے بغیر مسلمان کبھی بھی فلاح و
کامرانی نہیں پا سکتے۔ بلکہ ایسی صورت میں گمراہی ہی گمراہی ہے۔
(3) پیارے آقا ﷺ نے ارشادفرمایا: میرے
اہلِ بیت میری امت کے لئے امان و سلامتی ہیں۔ (نوادر الاصول، 5/130، حدیث: 1133)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم
ہوا کہ پیارے آقا ﷺ کی امت کو نبی پاکﷺ کے اہلِ بیت کی محبت، ان کا عشق اور ان کی
پیروی لازم و مستلزم ہیں جن کے بغیر کوئی بھی امتی اہلِ بیت کے حقوق ادا نہیں کر
پائے گا یہی نبی پاکﷺ کی امت کے لیے دنیا و آخرت میں امان و حفاظت اور سلامتی کا
ذریعہ ہے اہلِ بیت کرام کی محبت کے بغیر نبی پاکﷺ کا امتی سلامتی کو نہیں پہنچ
سکتا ہے۔
(4) پیارے آقا ﷺ نے ارشادفرمایا:جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں
برکت ہو اور اسے اللہ پاک اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے
بعد میرے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کرے جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑ جائے اور
قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے۔(کنز
العمال، 6/46، حدیث:34166)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم
ہوا اہلِ بیت اطہار سے اچھا سلوک کرنا ان کے ساتھ دل و جان سے اچھا برتاؤ کرنا اور
دل میں ان کے احترام کا جذبہ رکھنا مسلمانوں پر نبی پاک ﷺ کے اہلِ بیت کا حق ہے اہلِ
بیت سے اچھا سلوک کر کے ہی اللہ پاک مسلمانوں کی عمر میں برکت ڈالتا اور اپنی
نعمتوں سے مستفید کرواتا ہے۔
(5)نبی پاک ﷺ نے ارشادفرمایا:تین چیزیں ایسی ہیں جس نے ان کی
حفاظت کی اللہ پاک اس کی اس کے دین و دنیا کے معاملے میں حفاظت فرمائے گا اور جس
نے ان کو ضائع کیا اللہ پاک اس کی کسی بھی معاملے میں حفاظت نہیں فرمائے گا۔ (1)
اسلام کی عزت و احترام (2) میری عزت و احترام(3)میرے رشتہ و قرابت داروں کی عزت و
احترام۔ (معجم کبیر، 3/126،حدیث:2881)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم
ہوا کہ اہلِ بیت کرام کی عزت او راحترام کی حفاظت کرنا یعنی ان کی دشمنی سے ہمیشہ
ہمیشہ کے لیے بچے رہنا اور ان سے عقیدت و محبت رکھنا اور دوسروں کو اسی بات کا
پیغام دینا اور ہمیشہ ان کے متعلق بھلائی سے سوچنا مسلمانوں پر اہلِ بیت کا حق ہے جس
کو ادا کیے بغیر کوئی مسلمان دین و دنیا میں حفاظت نہیں پا سکتا۔