محترم قارئین مسلمانوں کے حقوق ایک بڑی وسعت والا موضوع ہے اس میں آگے پھر اقسام ہیں جن میں سے ہر ایک پر مکمل کتابیں لکھیں جا چکی ہیں، مسلمانوں کے چند حقوق یہ ہیں:

1۔ والدین کے حقوق 2۔ اولاد کے حقوق 3۔ بیوی کے حقوق 4۔ شوہر کے حقوق 5۔ رشتےداروں کے حقوق 6۔ پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ بہت اقسام ہیں اس کے بارے میں اسلام نے ہمیں آگاہ کیا ہے قرآن وحدیث میں بھی اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے

اسلام میں حقوق العباد کی اہمیت: دینِ اسلام میں حقوق العباد کی بہت زیادہ اہمیت ہے، بلکہ احادیث میں یہاں تک ہے کہ حقوقُ اللہ پورا کرنے کے باوجود بہت سے لوگ حقوق العباد میں کمی کی وجہ سے جہنم کے مستحق ہوں گے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے۔

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا’’ کیا تم جانتے ہو کہ مُفلِس کون ہے؟صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کی:ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم اور سازو سامان نہ ہو۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ (وغیرہ اعمال) لے کر آئے اور ا س کا حال یہ ہو کہ ا س نے(دنیا میں) کسی کو گالی دی تھی، کسی پر تہمت لگائی تھی، کسی کا مال کھایا تھا، کسی کا خون بہایا تھا اور کسی کو مارا تھا تو اِن میں سے ہر ایک کو اُس کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اُن کے حقوق پورے ہونے سے پہلے اگر ا س کی نیکیاں (اس کے پاس سے) ختم ہوگئیں تو اُن کے گناہ اِس پر ڈال دئیے جائیں گے،پھر اسے جہنم میں ڈال دیاجائے گا۔ (صحیح مسلم کتاب البر والصلة باب تحريم الظلم قدیمی کتب خانہ کراچی2/320۔فتاویٰ رضویہ جلد 24 صفحہ 463 رضا فائونڈیشن لاہور)

(2) حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا’’ مسلمانوں کو جس والی کی رعایا بنایا جائے، پھر وہ والی ایسی حالت میں مرے کہ اس نے مسلمانوں کے حقوق غصب کئے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام فرما دیتا ہے۔(بخاری، کتاب الاحکام، باب من استرعی رعیۃ فلم ینصح، 4/56، الحدیث: 7151)

(3) ایک دن حضور پر نور سید العالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرماتھے ناگاہ خندہ فرمایا کہ اگلے دندان مبارک ظاہر ہوئے، امیر المومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی یارسول اللہ میرے ماں باپ حضور پر قربان کس بات پر ہنسی آئی ؟ دو مرد میری امت سے رب العزت جل جلالہ کے حضور زانووں پر کھڑے ہوئے، ایک نے عرض کی: اے رب میرے! میرے اس بھائی نے جو ظلم مجھ پر کیا ہے اس کا عوض میرے لئے لے۔ رب تعالیٰ نے فرمایا: اپنے بھائی کے ساتھ کیا کرے گا اس کی نیکیاں تو سب ہو چلیں، مدعی نے عرض کی: اے رب میرے! تو میرے گناہ وہ اٹھا لے۔ یہ فرما کر حضور رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آنکھیں گریہ سے بہہ رہی تھیں، پھر فرمایا بیشک وہ دن بڑا سخت ہے لوگ اس کے محتاج ہوں گے کہ ان کے گناہوں کا کچھ بوجھ اور لوگ اٹھائیں۔ مولی عزوجل نے مدعی سے فرمایا: نظر اٹھا کر دیکھے۔ اس نے نگاہ اٹھائی کہا اے رب میرے! میں کچھ شہر دیکھتا ہوں سونے اور محل سونے کے سراپا موتیوں سے جڑے ہوئے یہ کسی نبی کے ہیں یا کسی صدیق یا کسی شہید کے۔ مولیٰ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: اس کے ہیں جو قیمت دے کہا: اے رب میرے! بھلا ان کی قیمت کون دے سکتا ہے؟ فرمایا: تو۔ عرض کی: کیوں کر؟فرمایا: یوں کہ اپنے بھائی کو معاف کر دے۔ کہا: اے رب میرے! یہ بات ہے تو میں نے معاف کیا۔ مولیٰ جل مجدہ نے فرمایا: اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑلے اور جنت میں لے جا۔ حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسے بیان کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو کہ مولیٰ عزوجل قیامت کے دن مسلمانوں میں صلح کرائے گا۔ (مسند احمد بن حنبل حدیث 25500 دار احیاء التراث العربي بيروت 342/7۔المستدرك للحاكم كتاب الاهوال باب جعل الله القصاص بين الدواب المكتب الاسلامی بیروت 76/4۔ 475۔فتاویٰ رضویہ جلد 24 صفحہ 465٫464 رضا فاؤنڈیشن لاہور)

(5) یہاں تک حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا بیشک روز قیامت تمہیں اہل حقوق کو ان کے حق ادا کرنے ہوں گے یہاں تک کہ منڈی بکری کا بدلہ سینگ والی بکری سے لیا جائے گا کہ اسے سینگ مارے۔ (صحیح مسلم کتاب البروالصلۃ باب نصرالاخ ظالماًاومظلوماً قدیمی کتب خانہ کراچی 320/2۔مسند امام احمد بن حنبل عن ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ المکتب الاسلامی بیروت 301/2۔فتاویٰ رضویہ جلد 24 صفحہ461 رضا فائونڈیشن لاہور)

(6) ایک روایت میں فرمایا یہاں تک کہ چیونٹی سے چیونٹی کا عوض لیا جائے گا۔ (اسے امام احمد نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)(مسند امام احمد بن حنبل عن ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ المکتب الاسلامی بیروت 363/2)(فتاویٰ رضویہ جلد 24 صفحہ461 رضا فائونڈیشن لاہور)

ان تمام احادیث کو پڑھنے کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ مسلمانوں کے حقوق کی اہمیت بہت زیادہ ہے اس لیے ہمیں پر حقوق العباد کا خیال رکھنا ضروری ہے

مسلمانوں کے حقوق کا خیال رکھنے سے بہت زیادہ دینی و دنیاوی فوائد حاصل ہوتے ہیں * ایمان میں مظبوطی حاصل ہوتی ہے * سکونِ قلبی حاصل ہوتا ہے * اتفاق کی دولت میسر آتی ہے * آپس میں محبت بڑھتی ہے * لڑائی جھگڑے میں کمی واقع ہوتی ہے * گھریلو ناچاقیاں دور ہوتی ہے * معاشرے میں امن پیدا ہوتا ہے ۔

اس طرح حقوق کا خیال نہ رکھا جائے تو بہت زیادہ نقصان پیدا ہوتے ہیں*گناہ کی کثرت * غیبت * دھوکہ * وعدہ خلافی * جھوٹ * لڑائی جھگڑے * چوریاں * ڈکیتیاں * نفرتیں * تعلقات کا ٹوٹنا * معاشرے کے ماحول میں بے سکونی * پریشانیاں پیدا ہوتی ہیں

محترم قارئین جب حقوق کا خیال نہ رکھا جائے تو بہت زیادہ معاملات بھی خراب ہو جاتے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ مسلمانوں کے حقوق کا خیال رکھیں جس سے اللہ کی رضا حاصل ہو گی اور اس کے ساتھ ساتھ معاشرہ میں امن قائم ہو جائے گا ۔ ہمارے معاشرے جو حقوق تلف کیے جاتے ہیں ان میں سے چند حقوق درج ذیل ہیں:

غیبت * ناپ تول میں کمی * مال کا غصب * جگہ پر ناجائز قبضے * رشتوں کے ذریعے دوسروں کا حق مارنا * سفارش کے ذریعے بینکوں عدالتوں دفاتر میں بعد میں آنا پہلے کام کروانا وغیرہ یہ کام عام ہیں ،بنی اسرائیل کی جو حالت بیان کی گئی افسوس کہ فی زمانہ مسلمانوں کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔ کاش کہ ہم بھی غور کریں کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے کلمہ پڑھ کر ہم نے نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، اطاعت ِ الہٰی، اطاعت ِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، حقوقُ اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی پابندی کا جو عہد اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیا ہوا ہے کیا ہم بھی اسے پورا کرتے ہیں یا نہیں ؟

یقیناً ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے پہلے کی امتیں ان ہی برائیوں کی وجہ سے ہلاک ہو گئیں تھی اور ہمارا معاشرہ بھی ان برائیوں میں ملوث ہے اگر ہم مسلمانوں کے حقوق کا خیال رکھیں تو بہت سارے گناہ اور نقصانات سے بچ سکتے ہیں اور فوائد بھی حاصل ہوں گے معاشرے میں امن قائم ہو جائے گا ۔

مزید معلومات کے لیے امام اہلسنت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفِ لطیف فتاویٰ رضویہ جلد 24 میں نہایت تحقیقی کتاب ’’اَعْجَبُ الْاِمْدَاد فِیْ مُکَفِّرَاتِ حُقُوْقِ الْعِبَاد‘‘(بندوں کے حقوق کے معاف کروانے کے طریقے) کا مطالعہ فرمائیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں مسلمانوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔