دین اسلام ہمیں حقوق کی ادائیگی کی تلقین کرتا ہے۔یعنی دوسروں کا جو ہم پر حق ہے وہ ہم ادا کریں اور اس کو پورا کریں جس طرح باقی حقوق مسلمان کو ادا کرنا لازم ہے اور اس پر فرض ہے جیسے اللہ پاک کے حقوق، انبیاء کے حقوق،صحابہ کے حقوق۔ اسی طرح ان میں سے ایک حق اہل بیت سے محبت رکھنا بھی ہے۔ اب اہل بیت میں وہ گھرانہ حضور پُر نور ﷺکا گھرانہ ہے او ر اس گھرانے میں حضور ﷺ کی ازواج مطہرات بھی ہیں اور ان کا مرتبہ اہل بیت میں سب سے زیادہ ہے۔اہل بیت سے محبت رکھنا مسلمان ہونے کی علامت اور جو ان سے بغض رکھے اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔اہل بیت کے حقوق بیان کرنے سے پہلے جان لیتے ہیں کہ حقوق کسے کہتے ہیں:

حقوق آزادی یااستحقاق کے قانونی،سماجی یا اخلاقی اصول ہیں۔یعنی حقوق بنیادی معیاری قوانین ہیں جو کسی قانونی، نظامی،سماجی کنوشن یا اخلاقی اصول کے مطابق افراد کو ددیگر افراد کی جانب سے اجازت یا واجب الاداء ہیں۔

اہل بیت کے چند حقوق درج ذیل ہیں:

(1)ہم پر یہ حق ہے کہ ہم اہل بیت سے محبت کریں اور ان کی عزت کریں، ان کا احترام کریں اور ان سے ہمیشہ جڑے رہیں اور اپنے بچوں کو بھی یہی سکھائیں کہ وہ بھی اہل بیت سے محبت کریں۔ان کی محبت اپنے بچوں کے دل میں ڈالیے۔اپنے بچوں کا ان کا احترام سکھائیں۔ چنانچہ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: (1)اپنے نبیﷺکی محبت،(2)اہل بیت کی محبت،(3)قرآن کریم کی تلاوت۔ (الجامع الصغیر،ص25، حدیث: 311)دیکھا آپ نے اگر ہم اس حدیث پر عمل کریں تو بچپن ہی سے ہمارے بچے کا ذہن اچھا بن سکتا ہےاور وہ نیک بنیں گے اور ہمیں بھی اس پر عمل کرنا چاہیے۔

(2)ایک اور حدیثِ مبارکہ ہے کہ اہل بیت کے ذریعے حضور ﷺکا وسیلہ حاصل ہوتا ہے۔چنانچہ فرمایا ہے کہ جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی حرمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں اسے چاہیے کہ میرے اہل بیت کی حرمت کرے اور انہیں خوش کرے۔(الشرف المؤبد،ص54)

اس حدیثِ مبارکہ میں مسلمانوں کو اپنی شفاعت کرانے کا سنہری موقع دیا جا رہا ہےکہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کی شفاعت ہو تو اہل بہت کی حرمت کرے اور ان کو خوش رکھے۔

(3)میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑرہا ہوں۔ ان میں سے پہلی تو اللہ پاک کی کتاب (قرآن مجید)ہے جس میں ہدایت و نور ہے۔تم اللہ پاک کی کتاب (قرآن کریم)پر عمل کرو اور سے مضبوطی سے تھام لو۔ دوسرے میرے اہل بیت ہیں اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا:میں تمہیں اہلِ بیت کے متعلق اللہ پاک کی یاد دلاتا ہوں۔ (مسلم،ص1008،حدیث:6225)

امام شرف الدین محمد بن محمد طیبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: معنی یہ ہے کہ میں تمہیں اپنے اہل بیت کی شان کے حوالے سے اللہ پاک سے ڈراتا ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ تم اللہ پاک سے ڈرو۔ انہیں تکلیف نہ دو بلکہ ان کی حفاظت کرو۔ (شرح الطیبی،11/196)

(4)حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کہ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت (حاصل کرنے) کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت پانے کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔(ترمذی،5/434،حدیث:3814)

اس حدیثِ پاک میں حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ اگر ہم اپنے رب سے محبت کرتے ہیں۔ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے حضور ﷺکی محبت و اطاعت لازم ہےاور حضور ﷺکی اطاعت و فرمانبرداری کے لیے ان کے اہل بیت سے رحمت اور ان کی اطاعت کرنا ہوگی تبھی ہم کامیاب اور ہماری محبت کامل ہو سکتی ہے۔

(5)اس حدیثِ مبارکہ کے حصے میں ان لوگوں کابیان ہے جو اہل بیت پر ظلم و زیادتی کرتےاور ان کو دکھ پہنچاتے ہیں، ان کو اذیت دیتے ہیں، ان کے بارے میں حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: جس شخص نے میرے اہل بیت پر ظلم کیا اور مجھے میری عزت (یعنی اولاد) کے بارے میں تکلیف دی اس پر جنت حرام کر دی گئی۔ (الشرف المؤبد،ص99)

جس طرح وہ مسلمان جو اہل بیت سے محبت کرتے ہیں اور ان کی حرمت کرنے والوں کے لیے اجر و ثواب اور فوائد موجود ہیں اسی طرح ان پر ظلم و زیادتی کرنے والوں پر بھی ان کے نقصانات اور عذاب ہیں۔ اللہ پاک ہمیں اہل بیت سے محبت رکھنے کی توفیق دے اور ان کے حقوق کو پوری طرح سے بجا لانے کی توفیق دے اور ہمیں بد مذہبوں سے محفوظ فرمائے آمین

آل و اصحاب سے محبت ہے اور سب اولیاء سے الفت ہے

یہ سب اللہ پاک کی عنایت ہے مل گئی مصطفیٰ کی امت ہے۔(وسائل بخشش)


دعوتِ اسلامی کے  زیرِ اہتمام جامع مسجد مدینہ، مسلم ٹاؤن، ایوبیہ مارکیٹ لاہور میں بعد نمازِ فجر سیکھنے سکھانے کے حلقے کا انعقاد ہوا جس میں مقامی عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے’’ ترقی نہ ہونے کی وجوہات‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔ بیان کے آخر میں شرکا کو دعوت اسلامی کے دینی کاموں کا تعارف کروایا اور دینی کاموں کے لئے اپنے ڈونیشن دینے کا ذہن بھی دیا جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کی طرف سے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے گوجرانوالہ میں ایس پی رانا شہباز سے ملاقات کی اور انھیں پروموشن ملنے پر مبارک باد دی۔

دورانِ گفتگو اسلامی بھائیوں نے انھیں ملک و بیرون ملک میں ہونے والے دعوت اسلامی کے دینی ،روحانی اور فلاحی کاموں کےحوالے سے بتایا نیز مدنی مرکز فیضانِ مدینہ وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی نیت کااظہار کیا۔(رپورٹ: رابطہ برائے شخصیات گوجرانوالہ ڈویثرن، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


پچھلے دنوں فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز کی کورنگی برانچ میں کورنگی  برانچ کے اسٹاف کا سحری اجتماع ہوا جس میں رکن مجلس غلام الیاس عطاری مدنی اور کراچی سٹی ذمہ دار تبریز عطاری مدنی نے ڈونیشن جمع کرنے اور دینی کاموں میں مزید بہتری لانےکے حوالے سے مدرسین کی تربیت کی جس پر انھوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ۔(رپورٹ: محمد وقار یعقوب مدنی برانچ ناظم فیضان آن لائن اکیڈمی، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


8 اپریل 2023ء کو صوبائی ذمہ دار رابطہ برائے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ  پنجاب کے ذمہ دار محمد امجد عطاری نے فیصل آباد ڈویژن ،جناح کالونی میں ہنڈا شوروم کے اونر میاں الطاف حسین سے ملاقات کی ۔

اس کے علاوہ حق فرید موٹرز کے اونر غلام مصطفیٰ بٹ ،جھنگ روڈ پہ GO کمپنی پٹرول پمپ کے اونر وحید سے ملاقاتیں کیں ۔دورانِ ملاقات امجد عطاری نے شخصیات کو دعوت اسلامی کا تعارف کروایا اور انہیں مدنی مرکز فیضان ِ مدینہ میں ہونے والے اجتماعی اعتکاف کرنے کی دعوت پیش کیں نیز دینی کاموں کے لئے اپنے ڈونیشن دینے کی ترغیب دلائی جس پر شخصیات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اچھی نیتیں کیں۔

بعدازاں حاجی سردار گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی ٹرک اسٹینڈ جھنگ روڈ پہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ اسلامی بھائیوں کا افطار اجتماع ہوا جس میں گڈز کمپنیوں کے مالکان ، مینجرز ، مزدور سمیت دیگر افراد نے شرکت کی ۔

اس موقع پر صوبائی ذمہ دار نے’’ شرم و حیاء ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا جس میں شخصیات کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں حاضر ہونے کی دعوت دی ۔(رپورٹ: حسن عطاری،فیصل آباد ڈویژن، حسن عطاری، فیصل آباد ڈویژن،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


اے عاشقان اہل بیت !جوشخص اللہ پاک اس کے رسول ﷺسے محبت کرتا ہے تو وہ یقینا ان کی آل سے بھی محبت رکھتا ہے۔اس لیے اگر کسی کا عشق رسول دیکھنا ہو تو اس کے اندر یہ دیکھے کہ وہ صحابہ و اہل بیت سے کتنا عشق رکھنے والا ہے۔

کیوں جہنم میں جاؤں سینے میں عشق اصحاب و آل رکھا ہے

(1)بہت سی احادیث اور روایات میں اہل بیت کی محبت اور شان ظاہر ہوتی ہے جن سے ہم پر ان کے حقوق آتے ہیں جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے:اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ۔اپنے نبی ﷺکی محبت،اہل بیت کی محبت اور تلاوت قرآن۔(الجامع الصغیر،ص25،حدیث:311)

(2)ایک اور حدیثِ پاک میں ارشادہوتا ہے:اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت (حاصل کرنے)کے لیے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت (پانے) کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔(ترمذی،5/434،حدیث:3814)

حبِ اہل بیت دے آل محمد کے لیے کر شہید عشق حمزہ پیشوا کے واسطے

(3)مزید ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشا د ہے: (آخری)حج میں عرفہ کے دن اپنی (مبارک) اونٹنی قصواء پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے لوگو!میں نے تم وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب تک تم ان کو تھامے رکھو گے گمراہ نہ ہوگے۔اللہ پاک کی کتاب یعنی قرآن مجید اور میری عترت یعنی اہل بیت۔(ترمذی، 5/433، حدیث: 3811)

(4)جو میرے اہل بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا قیامت کے دن اس کا بدلہ عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابن عساکر، 45/303، رقم: 5254)

(5)جس شخص نے میرے اہل بیت پر ظلم کیا اور مجھے میرے اہل بیت کے بارے میں تکلیف دی،اس پر جنت حرام کر دی گئی۔(الشرف المؤبد،ص99)


حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سمندر کا مسافر کشتی کا بھی حاجت مند ہوتا ہے اور تاروں کی رہبری کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رہنمائی پر ہی سمندر میں چلتے ہیں،اسی طرح امتِ مسلمہ اپنی ایمانی زندگی میں اہلِ بیت اطہار کے بھی محتاج ہیں اورصحابہ کبار کی بھی حاجت مند۔امت کے لیے صحابہ کی اقتداء میں ہی اہتداء یعنی ہدایت ہے۔ الحمد للہ اہل سنت کا بیڑا پار ہے کہ یہ اہل بیت اور صحابہ دونوں کے قدم سے وابسطہ ہیں۔

اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

احادیث مبارکہ:

(1)فرما ن آخری نبی ﷺ: جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچّھا سلوک کر ےگا میں روزِ قیامت اس کا صِلہ اسے عطا فرماؤں گا۔

حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یہ حدیثِ پاک اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آقا ﷺعنایت فرمانے والے ہیں اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لہذا مبارک ہو اس شخص کو جس کی پریشانی کو وہ دور فرمائیں گے اور اس کی پکار پر وہ تشریف لائیں گے اور اس کی حاجت پوری فرمائیں گے۔(فیضان اہل بیت،ص24، 25)

واللہ وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے اتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے

(2)فرمان خاتم النبیین ﷺ:تم میں سے پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا جو میرے صحابہ و اہل بیت سے زیادہ محبت کرنے والا ہوگا۔(جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)

اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ وہ صحابہ و اہل بیت کی محبت ایمان کے کامل ہو نے کی دلیل ہے اور اس محبت سے مراد ایسی محبت ہے جو کسی شرعی ممانعت کی طرف لے کر نہ جاتی ہو۔یعنی ایسا نہ ہو کہ صحابہ کی محبت میں معاذ اللہ اہل بیت کے بارے میں بدگمانی ہو یا پھر اہل بیت کی محبت میں معاذاللہ صحابہ کرام کے بارے میں بدگمانی ہواس کی ہر گز ہر گز اجازت نہیں ہے۔(فیضان اہل بیت، ص31، 32)

آل و اصحاب سے محبت ہے اور سب اولیاء سے الفت ہے

یہ سب اللہ پاک کی عنایت ہے مل گئی مصطفیٰ کی امت ہے

(3)فرمان مصطفیٰ ﷺ:میرے اہل بیت میری خاص جماعت اور میرے ہم راز ہیں۔ (فیضان اہل بیت، ص33)

(4)فرمان آخری نبی ﷺ: میرے اہلِ بیت میری امت کے لئے امان و سلامتی ہیں۔ (نوادر الاصول، 5/130، حدیث: 1133)

(5)رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی کے دل میں ایمان داخل نہ ہوگا حتی کہ اللہ و رسول کے لیے تم لوگوں سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/422، حدیث: 3783)

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے حصےتم لوگوں سے محبت کروکے تحت فرماتے ہیں: اس سے مراد حضور کے سارے اہل بیت اولاد ازواج اور حضورﷺ کے سارے قرابت دار ہیں جن میں حضرت عباس داخل ہیں۔ان سب سے محبت اس لیے کرے کہ ان میں رسول الله تشریف لائے یہ حضرات حضور کا کنبہ ہیں جب حضور پیارے تو حضور کا سارا کنبہ(یعنی خاندان) بھی پیارا۔

کس زباں سے ہو بیان عز و شان اہل بیت مدح گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوان اہل بیت 


اہل بیت سے مراد پیارے آقا ﷺکے گھرانے والے فراد ہیں۔ ہر صحیح العقیدہ مسلمان کے دل میں اہل بیت کی محبت ضرور ہونی چاہیے۔ اہل بیت کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔ جو اہل بیت سے محبت کرتا ہے آقا ﷺ اس سے محبت کرتے ہیں اور جو اہل بیت سے بغض رکھے حضور ﷺ اس سے بیزاری فرماتے ہیں۔

اہل بیت کے حقوق میں سے ان کے ساتھ محبت رکھنا ان کی تعظیم کرنا اور ان کے خلاف اگر معاذ اللہ کوئی کلام کرتا ہے تو ان کی عزت و ناموس کا دفاع کرنا اور نماز کے اندر ان پر درود پڑھنا یعنی یہ ایسا حق ہے جو اللہ پاک نے نماز کے اندر ڈال دیا ہے۔

ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہےبیان آیۂ تطہیر سے ظاہر ہے شان اہل بیت

حدیثِ مبارکہ:حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں میرےبعد جب تک تم انہیں پکڑے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے اور ان میں سے ایک دوسری سے عظیم تر ہے۔ وہ ایک تو اللہ پاک کی کتاب اور اللہ پاک کی آسمان سے زمین کی طرف پھیلی ہوئی ایسی ہے اور دوسری میری اولاد اور میرے گھر والے ہیں اور وہ الگ الگ نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس آپہنچیں گے۔پس تم لوگ سوچ لو تم میرے بعد ان سے کیا معاملہ کرتے ہو اور کیسےبیش آتے ہو۔(ترمذی)

کس زباں سے ہو بیان عز و شان اہل بیت مدح گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوان اہل بیت

جو کوئی اہل بیت سے محبت رکھتا ہے اللہ پاک اس کو جنت میں داخل کرے گااور جو کوئی اہل بیت اطہار سے بغض رکھتا ہے اللہ پاک اس پر جنت کو حرام فرما دے گا۔


اے عاشقانِ صحابہ واہل بیت جو شخص اللہ پاک کے محبوب ﷺسے محبت کرتا ہے تو وہ یقیناً ان کی آلِ پاک سے محبت رکھتا ہے اور ان کے صحابہ سے بھی محبت کرتا ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر کسی کےاندر عشق رسول دیکھنا ہے تو یہ دیکھے کہ وہ صحابہ کرام واہل بیت عظام سے کس قدر محبت کرتا ہے۔

کیوں جہنم میں جاؤں سینے میں عشق اصحاب وآل رکھا ہے

بہت سی احادیث مبارکہ میں اہل بیت کی شان اور ان کی عظمت اور رفعت ظاہر ہوتی ہےجن سے ہم پر ان کے حقوق آتے ہیں جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ میری شفاعت میری امت کے اس شخص کے لیے جو میرے گھرانے سے محبت رکھنےوالا ہو۔(تاریخِ بغداد، 2/144)

(1)حضرت امام ترمذی اور حضرت امام حاکم رحمۃ اللہ علیہما حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: اللہ پاک سے محبت رکھو کیونکہ وہ تمہیں بطور غذا نعمتیں عطا فرماتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کی بنا پر مجھ سےمحبت رکھو اور میری محبت کی بنا پر اہل بیت سے محبت رکھو۔(مشکاۃ المصابیح، 2/443، حدیث: 6182)

(2)حضرت امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: اپنی اولاد کو تین چیزوں کی تعلیم دو: (1)اپنے نبی ﷺکی محبت،(2)نبی اکرم ﷺکے اہل بیت کی محبت،(3)قرآن پاک کی تلاوت۔ (کتاب عقائد و مسائل،ص83)

صحابہ کا گدا ہوں اور اہل بیت کا خادم یہ سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یا رسول اللہ

(3)حضرت امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نبی اکرم ﷺکاآخری کلام یہ تھا: ہمارے اہل بیت کے بارے میں ہمارے اچھے خلیفہ بننا۔(عقائد و مسائل،ص 86)

(4)حضرت علامہ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ شفا شریف میں روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: آلِ محمد ﷺکی پہچان آگ سے نجات ہے آلِ محمد ﷺکی محبت اہل صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ ہے اور آلِ محمد ﷺکی دوستی عذاب سے امان کا پروانہ ہے۔(کتاب عقائد و مسائل،ص84)

(5)حضرت امام بیہقی اور دیلمی رحمۃ اللہ علیہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنےفرمایا: کوئی بندہ اسی وقت مومن ہوگا جب ہم اسے اس کی جان سے زیادہ محبوب ہو جائیں، ہماری اولاد سے اپنی اولاد سے زیادہ محبوب ہو جائے اور ہمارے اہل اسے اپنے اہل سےزیادہ محبوب ہو جائیں۔(عقائد ومسائل،ص84)

کس زباں سے ہو بیاں عز وشان اہل بیت

مدح گوئے مصطفیٰ ہے مدح خوانِ اہل بیت(ذوق نعت)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں رسول اللہ ﷺکے اہل بیت سے حقیقی محبت عطا فرمائے۔ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


اسلام نے ہمیں حق کی ادائیگی پر بہت زیادہ تاکید کی ہے۔ چاہے وہ حقوق کسی کے بھی ہوں۔انہی میں سے اہلِ بیت کے حقوق بھی ہیں۔ آقا ﷺکے خاندان کو اہل بیت کہتے ہیں اور اہل میں مرتبے میں ازواج مطہرات سب سےزیادہ ہیں۔ ان کا اجر وثواب سب سے بڑھ کر ہے۔ اگر دوسروں کو ایک نیکی پر دس گنا ثواب ملے گا تو انہیں بیس گنا۔ اہل بیت تمام لوگوں سے بہتر ہیں۔

حق کی تعریف: حق کی جمع حقوق ہے اور حقوق ان قواعد اور اصول کو کہا جاتا ہے جن کی رعایت ایک معاشرہ یا ایک خاندان کے افراد ایک دوسرے سے روابط کے دوران کرتے ہیں اور انہی قواعد کے مطابق ہر ایک کے اختیارات اور آزادی کو متعین کیا جاتا ہے۔چنانچہ اہل بیت کے چند حقوق یہ ہیں:

(1)ہم پر حق ہے کہ ہم اہل بیت کے دامن سے ہمیشہ وابستہ رہیں تاکہ گمراہی سے بچ سکیں۔حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: ہم تمہارے درمیان وہ شے چھوڑ کر جارہے ہیں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہمارے بعد ہر گز گمراہ نہ ہوگے،ان میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے۔اللہ پاک کی کتاب جو آسمان سے زمین تک پھیلی ہوئی ہے اور ہماری اولاداور اہل بیت۔ یہ دنوں جد انہیں ہوں گے۔یہاں تک کہ دنوں ہمارےپاس حوض کوثر پر آئیں گے،تم دیکھو کہ ان دنوں کے ساتھ ہمارے بعد کیسا معاملہ کرتے ہو۔(عقائد و مسائل،ص89)

(2)اہل بیت کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ اہل بیت پر درود بھیجا جائےکیونکہ دعا قبول ہونےکے لیے یہ سب ضروری ہے۔حضرت امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: دعا روک دی جاتی ہے یہاں تک کہ محمدمصطفیٰ اور آپ کےاہلِ بیت پر درود بھیجا جائے۔ (طبرانی،2/303، حدیث: 812)

(3)اہل بیت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ہم اہل بیت کے بارے میں غلط باتیں کر کے اپنے نبی اکرمﷺ کو اذیت دینے سے بچیں، کیونکہ اہل بیت سے بغض رکھنے، انہیں اذیت دینے والے پر شدید غضب ہے۔

نبی کریم ﷺنے فرمایا: اللہ پاک کا اس شخص پر شدید غضب ہے جس نے ہمیں ہمارے اہل بیت کے سلسلے میں اذیت دی۔(مستدرک،3/149)

(4)اسی طرح اہل بیت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ان سے محبت رکھی جائے۔ اہل بیت ہمارے سروں کے تاج ہیں۔ ان کے بارے میں گستاخی و بے ادبی جہنم میں لے جانےوالا کام ہے۔ اہلِ بیت سے حقیقی محبت یہ ہے کہ انہیں سب سے زیادہ محبوب جانا اور مانا جائے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا:میری شفاعت امت کے اس شخص کے لیے ہے جو میرے گھرانے (اہل بیت) سے محبت رکھنے والا ہو۔(فیضان اہل بیت،ص22)

(5)اہل بیت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اہل بیت کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے کہ اس کے متعلق حدیثِ مبارکہ میں آتا ہےکہ پیارے آقاﷺنے ارشاد فرمایا: جو میرے اہل بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قیامت کے دن اس کا بدلہ اسے عطا فرماؤں گا۔(تاریخ ابن عساکر، 45/303، رقم: 5254)

حقوق اہل بیت کے دینی فوائد کے ساتھ ساتھ اخروی بھی بہت سے فوائد ہیں کہ حقوق اہل بیت کی ادائیگی اللہ کی رحمت اور پیارے آقا ﷺکی شفاعت اور کامل مومن بننے کا باعث ہے۔


اہلِ بیت اللہ پاک کی بہت خاص ہستیاں ہیں۔ ان حضرات کو اللہ پاک کی بارگاہ میں بہت قرب و منزلت حاصل ہے۔ اہلِ بیت ایسی خاص ہستیاں ہیں کہ ان حضرات سے خیانت کرنے والا حضور ﷺ کی شفاعت سے محروم ہوجاتا ہے۔ جن برگزیدہ اور خوش نصیبوں کو اس بارگاہِ عالی میں قرب و نزدیکی اور اختصاص حاصل ہے۔ ان کے مراتب و درجات کیسے ہوں گے۔ اسی سے آپ اہلِ بیت کے فضائل کا اندازہ کیجئے۔ ان حضرات کی شان میں گستاخی انسان کے تمام اعمال برباد کردیتی ہے۔

حدیث شریف میں وارد ہوا: جس نے اہلِ مدینہ کو ظلماً ڈریا اللہ پاک اس پر خوف ڈالے گا اور اس پر اللہ کی اور ملائکہ کی اور سب لوگوں کی لعنت۔ (سوانح کربلا، ص 78)

اسی طرح اللہ پاک پارہ22 سورہ احزاب آیت 33 میں فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

حدیثِ مبارکہ1:دیلمی نے روایت کیا ہے، حضور ﷺ نے فرمایا: جو اللہ سے محبت رکھتا ہے وہ قرآن سے محبت رکھتا ہے اور جو قرآن سے محبت رکھتا ہے وہ میری محبت رکھتا ہے اور جو میری محبت رکھتا ہے میرے اصحاب اور قرابت داروں سے محبت رکھتا ہے۔ (سوانح کربلا، 78)

حدیثِ مبارکہ2: حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے عربوں سے بغض رکھا، میری شفاعت میں داخل نہ ہوگا اور اس کو میری مودت میسر نہ آئے گی۔ (سوانح کربلا، ص 48)

حدیثِ مبارکہ 3: حضرت معاویہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ یہ امر قریش میں ہے، ان سے جو عداوت کرے گا اس کو اللہ پاک منہ کے بل جہنم میں ڈالے گا۔ (بخاری، 2/474)

حدیثِ مبارکہ4: حضرت سلمان فارسی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: حضورِ اکرم رسولِ مکرم ﷺ نے مجھے فرمایا: مجھ سے بغض نہ کرنا کہ دین سے جدا ہوجائے گا۔ میں نے عرض کیا: حضور سے کیسے بغض کرسکتا ہوں۔حضور ہی کی بدولت اللہ پاک نے ہمیں ہدایت دی۔ فرمایا: جو عربوں سے بغض کرتا ہے تو وہ ہم سے بغض کرتا ہے۔ (ترمذی، 5/487)

حدیثِ مبارکہ5: حضرت جابر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم منافقین کو حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہُ عنہ کے بغض سے پہچانتے تھے۔ یعنی ان سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہلِ بیت کی محبت فرائضِ دین سے ہے۔ (سوانح کربلا، ص 87)

حضرت امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:

یَا اَہلَ بَیت ِرَسُول ِاللہِ حُبُّکُمْ فُرِضَ مِنَ اللہِ فِی الْقُرآنِ اَنْزلَہُ

اے رسول اللہ کے اہلِ بیت! تمہاری محبت اللہ نے قرآن میں فرض کی۔(شعب الایمان، 2/419)

دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اہلِ بیت کے حقوق پورے کرنے اور ان کی قدر و منزلت کرنے کی توفیق عطا کرے اور اہلِ بیت سے عداوت و دشمنی رکھنے والوں سے دور فرمائے اور اہلِ بیت کے صدقے ہماری آخرت سنوارے اور ہماری تمام مشکلات آسان فرمائے۔ اہلِ بیت کے صدقے ہمارے علم و عمل میں برکتیں عطا فرمائے اور ہمیں باحیا باپردہ بنائے۔ آمین


اہلِ بیتِ اطہار نبیِ کریم ﷺ کی آل و اولاد ہیں۔ ان نفوسِ قدسیہ کا ادب و احترام نہ صرف ہر مسلمان پر لازم ہے بلکہ تکمیلِ ایمان کے لئے بہت ضروری ہے۔ آپ ﷺ کے اہلِ بیت کی تعظیم و توقیر آپ سے محبت کی دلیل ہے، کیونکہ کسی سے محبت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے محبت کی جائے۔ ان پاک ہستیوں کی قدر و منزلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ خود آپ ﷺ ان حضرات کی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے محبت رکھنے کی ترغیب دلائی ہے۔ خود اللہ پاک نے قرآن کریم میں ان کی تعریف و توصیف بیان فرمائی ہے۔

اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔اس آیتِ مبارکہ میں حضور ﷺ کے اہلِ بیت کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ انہیں گناہوں سے دور رہنے اور تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کی نصیحت فرمائی گئی ہے۔

ایک اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ(۳۲) (پ17، الحج: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔

مذکورہ آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک کے نشانوں کی تعظیم و تکریم کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے کہ جو لوگ شعائر اللہ کا ادب و احترام کرتے ہیں وہ حقیقی تقویٰ و پرہیزگاری والے ہیں۔

اللہ پاک کی نشانیوں کی اپنے قول و عمل بلکہ ہر طریقے سے تعظیم کرنا نہ صرف خوش نصیبی ہے بلکہ یہ تعظیم دلوں میں تقویٰ پیدا کرتی ہے۔

ہر وہ چیز جس کی تعظیم و توقیر کرنا اللہ پاک کی عبادت بن جائے وہ شعائر اللہ ہے۔ شعائر شعر کی جمع ہے، جس کا لغوی معنیٰ معرفت و پہچان کے ہیں۔

اصطلاح میں محبوب و پسندیدہ ضروری اشیاء یا شخصیات کو شعار کہا جاتا ہے۔ یوں وہ تمام اشیاء یا شخصیات جنہیں دیکھ کر خدا کی ذات و صفات اور قدرت ِ کاملہ کی پہچان حاصل ہو، شعائر اللہ ہے۔ قرآن و احادیث میں کئی چیزوں کو شعائر اللہ کہا گیا ہے، جن میں اہلِ بیتِ کرام کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔

اہلِ بیت کی تعظیم کا طریقہ یہ ہے کہ ان کی سیرتِ طیبہ پر عمل کیا جائے، ان کا ادب و احترام کیا جائے، ان سے محبت کی جائے۔

حدیثِ پاک میں آقا ﷺ نے کتاب اللہ کی عظمت بیان فرمانے کے بعد حضور ﷺ نے دوسری چیز بیان فرمائی کہ وہ میرے اہلِ بیت ہیں اور میں تمہیں ان کے بارے میں اللہ پاک سے ڈراتا ہوں۔

امام شرفُ الدین حسین بن محمد طیبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: معنیٰ یہ ہے کہ میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کی شان کے حوالے سے اللہ پاک سے ڈراتا ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ تم اللہ پاک سے ڈرو، انہیں ایذا نہ دو، بلکہ ان کی حفاظت کرو۔ (شرح الطیبی،11/196)

قرآن مجید میں حضور ﷺ کے اہلِ بیت کی فضیلت اور ان کے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔

اہلِ بیت کے حقوق:

(1) اہلِ بیت کی تعظیم، ادب واحترام اور ان سے محبت کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔

(2) اہلِ بیت کی تعظیم میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی سیرت پر عمل کیا جائے اور ان کی اتباع کی جائے۔

(3) اہلِ بیت کے بغض سے اپنے دلوں کو پاک رکھنا۔اور کسی ایک کے بارے میں بھی ہمارے دل میں بغض ہوگا تو قیامت والے دن ہماری کسی صورت نجات نہیں ہوسکے گی

(4) ان حضرات کے مقامات کو سمجھنا۔

(5) ان کو اپنے لئے مشعلِ راہ بناکر اپنی زندگی کو گزارنے کے اصول بنائے جائیں۔

(6) ان پر درود و سلام پڑھنا۔

اللہ پاک ہم سب کو اہلِ بیت کا ادب و احترام اور ان کی سیرتِ طیبہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین