اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں لوگوں کی ہدایت کے لیے انبیاء اور رسول بھیجے تا کہ وہ لوگوں کو نیکی کےکام کرنے اور برائی سے بچنے کا حکم دیں اور لوگوں کو صراط مستقیم کی راہ بتائیں کہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہی عبادت کے لائق ہے اسی سوچ اور نظریہ کو لے کر حضرت اسحاق علیہ السلام بھی اس دنیا میں تشریف لائے۔

(1)حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کو حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت باسعادت اورنبوت کی بشارت دی جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا: وَبَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والاہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:112)

(2)حضرت اسحاق علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت تھے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَیَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَكُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے اسحٰق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔ (پ17، الانبیآء: 72)

(3)حضرت اسحاق علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا،جیساکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتٰبَ وَاٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَاِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اُسے اسحق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اُسے عطا فرمایا اور بیشک آخرت میں وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہے۔(پ 20، العنکبوت: 27)

(4)حضرت اسحاق علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَاِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)ترجمہ کنزالایمان: بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں ۔(پ23، صٓ: 47)

(5)حضرت اسحاق علیہ السلام آخرت کا ذکر کر کے لوگوں کو آخرت کی دیا دلا تے اور آپ کے دل میں ذرہ برابر بھی دنیا کی محبت نہ تھی جیسے کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ کنزالایمان: بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔(پ23، صٓ: 46)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔