حضرت اسحاق علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔ آپ علیہ السلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ کی ولادت، نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دے دی تھی۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:وَبَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)وَبٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَعَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-وَمِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والاہے اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والاہے۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:112، 113)

نام مبارک:آپ علیہ السلام کا نام اسحاق ہے۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا عربی میں معنی ہے ضحاک یعنی ہنس مکھ، شاداں، خوش وخرم۔ آپ علیہ السلام کو یہ سعادت بھی حاصل ہے ولادت کے وقت آپ کا نام اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا تھا۔(روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: 39، 4/429)

بعثت:حضرت اسحاق علیہ السلام شام و فلسطین میں مقیم کنعانیوں کی طرف مبعوث ہوئے۔ یہی وہ علاقہ تھا جس میں ابو الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام نے زندگی گزاری اور انہی لوگوں کے درمیان حضرت اسحاق علیہ السلام نے پرورش پائی۔

نزول احکام:حضرت اسحاق علیہ السلام پر وحی کے ذریعے بعض احکام نازل ہوئے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:ترجمہ کنزالایمان: بے شک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسٰی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی۔(پ6، النسآء:163)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔