حافظ عبدالرحمن عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل نے
قرآن مجید میں کل 26 انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ان میں سے ایک نبی
حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ حضرت
اسحاق علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے ہیں اور آپ کی والدہ کا نام
حضرت سارہ ہے۔ آئیے! حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ سننے کی سعادت حاصل
کرتے ہیں:
(1)وَوَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے انہیں اسحق اور یعقوب عطا کیے۔(پ7، الانعام: 84)
(2)قَالُوْا
نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ
اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمہ کنز
الایمان:بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل
و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں۔(پ1، البقرۃ:133)
(3)وَبٰرَكْنَا
عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:113)
(4)وَوَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو
اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔ (پ17، الانبیآء:72)
(5)قُوْلُوْۤا
اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ
وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى
وَعِیْسٰى وَمَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ
اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَنَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(136) ترجمہ
کنزالایمان: یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو
اتارا گیا ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے
گئے موسٰی و عیسیٰ اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان میں
کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں۔(پ1، البقرۃ:136)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فیض سے مالامال
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔