عفو عربی زبان کا ایک لفظ ہے جس کے معنی معاف کرنا   درگزر کرنا بدلہ نہ لینا اور گناہ پر پردہ ڈالنے کے ہیں اصطلاح شریعت میں عفو سے مراد کسی کی زیادتی و برائی پر انتقام کی قدرت وطاقت کے باوجود انتقام نہ لینا اور معاف کر دینا۔

قرآن مجید کی روشنی میں عفو درگزر کے فضائل پڑھیے، ترجمہ کنز العرفان: اور تم(کسی کو) سزا دینے لگو تو ایسی جیسی تمہیں پہنچائی گئی ہو اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں کےلئے صبر سب سے بہتر ہے۔ (صراط الجنان، 3/ 342) آپ ﷺ اور آپ ﷺ کی آل کے درگزر کے واقعات ملاحظہ فرمائیے۔

ایک سفر میں نبی معظم رسول محترم سراپا جودوکرم ﷺ آرام فرما رہے تھےغورث بن حارث نے آپ ﷺ کو شہید کرنے کے ارادے سے آپ ﷺ کی تلوار نیام سے کھینچ لی جب سرکار مدینہ ﷺ بیدار ہوئے تو غورث کہنے لگا: اے محمد ﷺ اب آپ کو مجھ سے کون بچائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالی نبوت کی ہبیت سے تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی اور آپ ﷺ نے تلوار ہاتھ میں لیکر فرمایا: اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچائے گا؟ غورث گڑ گڑا کر کہنے لگا: آپ ﷺ ہی میری جان بچائے گے رحمت عالم ﷺ نے اسکو چھوڑ دیا اور معاف کردیاچنانچہ غورث اپنی قوم سے کہنے لگا اے لوگو! میں ایسے شخص کے پاس سے آیا ہوں جو دنیا میں تمام انسانوں سے بہتر ہے۔ (سیرت مصطفیٰ، ص 604تا605)

آپ ﷺ کی آل کے درگزر کرنے کا واقع پڑھیے:

حضور اکرم ﷺ کی آل پاک امام حسین رضی اللہ عنہ کے لخت جگر، نور نظر امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ کو ایک باندی وضو کروا رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے پانی کا برتن آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہوگیا آپ رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی: اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ: اور غصے پینے آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے غصے کو پی لیا اس نے پھر عرض کیا: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے۔ فرمایا: اللہ تجھے معاف کرے۔ پھر عرض کی: اور اللہ احسان والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ارشاد فرمایا: جا! تو اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔ (تاریخ مدینہ دمشق، 41/ 387)

آپ ﷺ کا اپنے دشمنوں کو معاف کرنے کا واقعہ:

ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے ہمارے نبی ﷺ کی چادر کو زور سے کھینچا جس سے آپ ﷺ کی گردن پر چادر کی دھاریوں کے نشان پڑ گئے دیہاتی کہنے لگا: آپ کے پاس جو مال ہے اس میں سے کچھ مجھے دیجئے آپ ﷺ نے دیہاتی کی طرف دیکھا اور سختی نہ کی لگے اور اپنے صحابہ کو حکم دیا کہ اسے کچھ مال دے دو ہمارے نبی ﷺ نے اپنے عمل سے ہمیں سکھا دیا کہ جب کوئی ہم پر ظلم وزیادتی کریں تو اس سے بدلہ نہ لے بلکہ اسے معاف فرمادیں یہ ایک مرتبہ نہیں ہوا کہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے اپنے دشمنوں کو معاف فرمادیا تھا جو ہمارے نبی کریم ﷺ پر پتھر برساتے جھوٹے الزامات لگاتے تھے سالہا سال تکلیفیں دیتے رہے یہاں تک ہمارے نبی ﷺ کو قتل کرنے کی سازشیں بھی کرتے آپ ﷺ چاہتے تو بدلہ لے سکتے تھے سخت سے سخت سزا بھی دے سکتے مگر انہوں نے ان مجرموں کو معاف فرمادیا اور کسی سے کوئی بدلہ نہ لیا۔ (تعلیمات قرآن، ص 86، حصہ: 2)

عفو درگزر کے فضائل احادیث کی روشنی میں پڑھیے اور رضا الہیٰ کے لیے اس پر عمل کریں۔

1۔ سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دیں بلکہ بہادر وہ ہے جو غصے کے وقت خود جو قابو میں رکھے (مطالعۃ العربیہ، ص75)

2۔ جو کوئی اپنے غصے کو روکے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اپنے عذاب کو روک دے گا۔ (اے ایمان والو، ص 81)

3۔ ظالم سے بدلہ لینا جائز ہے لیکن اس معاف کر دینا بہتر اور اجر و ثواب کا باعث ہے۔ (تعلیمات قرآن، ص 89، حصہ 2)

4۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: اے رب تیرے نزدیک کون سا بندہ زیادہ والا ہے؟ فرمایا: جو بدلہ لینے کی قدرت کے باوجود معاف کردے۔ (شعب الایمان، 6/ 319، حدیث: 8327)