تعارف:آپ علیہ السلام کا نام مبارک اسحاق ہے،یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا عربی میں معنی ہے ضحاک یعنی ہنس مکھ، شاداں، خوش و خرم۔ آپ علیہ السلام کو یہ بھی سعادت حاصل ہے کہ ولادت کی بشارت کے وقت آپ کا مبارک نام بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا تھا۔

نبوت کی بشارت:حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت کے ساتھ آپ علیہ السلام کی نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سے ہونےکی بشارت بھی دی گئی جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَبَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والاہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:112)

نزول احکام:اللہ پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام پر وحی کے ذریعہ احکام نازل فرمائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں(کو وحی کی) ۔(پ6، النسآء:163)

انعاماتِ الٰہی:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے جیسا کہ نبوت،رحمت اور سچی بلندی۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا(50) ترجمہ کنزالایمان:ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی۔ (پ16، مریم:49، 50)

برکت کا نزول:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر اپنی خصوصی برکتیں نازل فرمائیں جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَبٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:113)

اپنی نعمت کو مکمل کرنا:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر اپنی نعمت کو مکمل فرمایا جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَیُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَعَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ ترجمہ کنزالایمان:اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پوری کی۔(پ12، یوسف:6)

قوت اور سمجھ عطا کرنا:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اور آپ کے بیٹے یعقوب علیہ السلام کو علمی و عملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ کی معرفت اور عبادت پر قوت حاصل ہوئی جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَاذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَالْاَبْصَارِ(45)ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔ (پ23، صٓ:45)

یاد آخرت کے منتخب کرنا :اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو یاد آخرت کے لیے بھی چن لیا تھا جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ کنزالایمان:بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔ (پ23، صٓ:46)

اللہ تعالیٰ ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔