لوگوں کو دینِ اسلام کی باتیں سکھانے والی
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ روز آن لائن ایک میٹنگ ہوئی
جس میں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت، نگرانِ ریجن اور شعبہ حج و عمرہ کی عالمی سطح
کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق اس میٹنگ میں نگرانِ عالمی
مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ ”مدنی پھول برائے حج“ کے حوالے سے کلام
کیا اور ذمہ دار اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کی۔
نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے اسلامی بہنوں کے
درمیان زیادہ سے زیادہ حج اجتماعات کروانے
اور ان اجتماعات میں تقسیمِ رسائل کرنے کی ترغیب دلائی جبکہ مزید اہم نکات پر
تبادلۂ خیال کیا۔
شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلز کا مدنی مشورہ، عالمی
سطح کی ذمہ دار اور ناظمات کی آن لائن شرکت
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت
پچھلے دنوں بذریعہ انٹرنیٹ شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلز کا مدنی مشورہ ہوا جس
میں عالمی سطح کی ذمہ دار اور ناظمات اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔
معلومات کے مطابق اس مدنی مشورے میں نگرانِ
عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نےآن لائن اسلامی بہنوں سے گفتگو کرتے ہوئے شعبے کے
دینی کاموں کے حوالے سے کلام کیا نیز شعبے کے نظام میں مزید کس طرح بہتری لائی
جاسکتی ہے اس پر مشاورت کی۔بعدازاں مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں نے اپنی اپنی
رائے پیش کی اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتیں کیں۔
بدکاری
کرنایعنی زنا کرنا بہت ہی برا فعل ہے جسے معاشرے میں بہت ہی برا اور قبیح و مذموم
جانا جاتا ہے اور شریعت میں بھی زنا کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے، اس کی مذمت بہت
سی آیات مبارکہ میں بھی آئی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،
بنی اسرائیل: 32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ
ہے۔ اور اس کی مذمت بہت سی احادیث مبارکہ میں بھی بیان کی گئی ہیں، چنانچہ
احادیث
کریمہ:
1۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
2۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس
کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس
لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم
اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
4۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی قبیح و مذموم فعل سے اور اس حرام کام
سے محفوظ رکھے۔ آمین
4۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
پیاری اسلامی
بہنو! دیکھا آپ نے کہ بدکاری کی احادیث مبارکہ اور آیات مبارکہ میں کتنی مذمت آئی
ہے بدکاری جیسا موذی مرض افسوس کہ ہمارے معاشرے میں بہت دیر سے جنم لے چکا ہے اور
اس قسم کے بدتر فعل سے اللہ پاک ہماری حفاظت فرمائے اور ہمیں تمام گناہوں سے توبہ
کی توفیق دے۔ آمین
عمل
کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی گناہوں سے مجھ کو بچا یا الٰہی
بدکاری کی مذمت از بنت حنیف عطاریہ، فیضان فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
بدکاری نہایت
ہی قبیح اور برا فعل ہے اسلام میں بدکاری سے بچنے کا حکم فرمایا گیا ہے، بدکاری
میں اشاعتِ فاحشہ بھی آتی ہے، اشاعت فاحشہ سے مراد وہ تمام اقوال اور افعال ہیں جن
کی قباحت بہت زیادہ ہو، اشاعت فاحشہ کے معنی میں بہت وسعت ہے، اشاعت فاحشہ میں سے
چند یہ ہیں: کسی پر لگائے بہتان کی اشاعت
کرنا، حرام کاموں کی ترغیب دینا، زناکاری کے اڈے چلانا، فحش تصاویر، ویڈیوز اور بے
حیائی کے مناظر دیکھنا وغیرہ۔
ان کاموں میں مبتلا لوگوں کو چاہیے کہ اپنے طرز
عمل پر غور فرمائیں، ان لوگوں کو زیادہ غور کرنا چاہیے جو فحاشی اور اسلامی روایات
سے جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں،
اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے آمین
قرآن مجید میں
بھی اس فعل کی شدید مذمت بیان فرمائی گئی ہے، وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
کثیر احادیث
میں بدکاری کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ جو شخص اپنے
پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین اور گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
ڈر
لگتا ہے ایماں کہیں ہوجائے نہ برباد سرکار
برے خاتمے سے مجھ کو بچانا
زناحرام اور
کبیرہ گناہ ہے، قرآن مجید میں زنا کی مذمت کی گئی ہے، جیسا کہ اللہ پاک قرآن مجید
میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى
اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،
بنی اسرائیل:32) ترجمہ:
اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔
اسی طرح کثیر
احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت کی گئی ہے۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
3۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
4۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
5۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
بدکاری حرام
اور کبیرہ گناہ ہے۔ کثیر احادیث میں زنا بدکاری کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی
گئی ہے جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس
کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس
لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم
اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
5۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
بدکاری کی مذمت از بنت سجاد علی، فیضان فاطمۃ الزہراء مدینہ
کلاں لالہ موسیٰ
زنا کرنا حرام
اور گناہ کبیرہ ہے، قرآن مجید میں اس کی بہت زیادہ مذمت کی گئی ہے، اللہ کریم
ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،
بنی اسرائیل:32) اور
بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔
یہاں آیت کی
مناسبت سے زنا کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا
ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)
2۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت
فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ اور
تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)
3۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226، حدیث:
23915)
4۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں
عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)
5۔ سرکار ﷺ فرماتے
ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی
طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم
ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اس میں آگ
جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا
ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی
اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور
عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)
اللہ کریم سے
دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو گناہ کبیرہ سے محفوظ فرمائے۔ سب مسلمانوں کو نیک اعمال
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
زنا کرنا حرام
اور گناہ کبیرہ ہے، قرآن مجید میں اس کی بہت مذمت کی گئی ہے، چنانچہ اللہ کریم
ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،
بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز
العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔
ایک اور مقام
پر ارشاد فرمایا: وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ
اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا
بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ
لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹)(پ 18، الفرقان: 68-69) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اللہ
کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے اور اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے
اللہ نے حرام فرمایا ہے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا وہ سزا پائے
گا، اس کے لیے قیامت کے دن عذاب بڑھا دیا جائے گا اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔
نیز کثیر
احادیث میں بھی زنا کی بڑی مذمت و برائی بیان ہوئی ہے، یہاں 5 ذکر کی جاتی ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک،
2/339، حدیث: 2308)
3۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
4۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
5۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس
کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس
لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم
اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
بدکاری کی مذمت از بنت ظفر اللہ خان، فیضان فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
دین اسلام نے ہمیشہ اپنی پیروی کرنے والوں کو دوستی و محبت کا درس دیا، بری
باتوں سے منع کیا اور گناہوں سے دور رہنے کی تاکید کی ہے، یاد رہے! بدکاری حرام اور
کبیرہ گناہ ہے جو انسان کی زندگی پر بہت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور شریعت مطہرہ کی
جانب سے بھی زنا کرنے والے کو 100 کوڑے لگانے کا حکم ہے نیز بدکار اپنی بقیہ زندگی
میں رسوائی اور بدنامی کا سامنا کرتا رہتا ہے۔
بدکاری کی مذمت پر چند احادیث
مبارکہ درج ذیل ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ آدھی رات
کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا
ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ
اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے
کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے
والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
4۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
5۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
بدکاری نہایت
بدترین اور برا فعل ہے اس کی وجہ سے انسان دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی برباد
کر لیتا ہے۔ اللہ پاک سب مسلمانوں کو بدکاری سے محفوظ فرمائے۔ آمین
بدکاری کی مذمت از بنت عبدالخالق عطاریہ، فیضان فاطمۃ
الزہراء مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
زنا کرنا حرام
اور کبیرہ گناہ ہے، قرآن مجید میں اس کی بہت مذمت کی گئی ہے، چنانچہ
اللہ کریم
ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (بنی
اسرائیل: 32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے
اور بہت ہی برا راستہ ہے۔
نیز کثیر
احادیث میں بھی زنا کی بڑی مذمت و برائی بیان ہوئی ہے، 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
3۔ آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے
ہیں پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا
قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس
کی مصیبت دور کی جائے اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس
لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم
اوسط، 2/133، حدیث: 2769)
4۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
5۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
بدکاری کی مذمت از بنت عبدالوحید، فیضان فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
مرد اور عورت
کا نکاح یا لونڈی کے رشتے کے بغیر ناجائز تعلق رکھنا بدکاری کہلاتا ہے۔
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ جو عورت
کسی قوم میں اس کو داخل کر دے جو اس قوم سے نہ ہو (یعنی زنا کرایا اور اس سے اولاد
ہوئی) تو اسے اللہ کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا اور اللہ پاک اسے جنت میں داخل نہ
فرمائے گا۔ (ابو داود، 2/90، حدیث: 2263)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
3۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
4۔ ساتوں آسمان
اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم
والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، 6 / 389، حدیث: 10541)
5۔ حضور اکرم ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: زانی قیامت کے
دن اس حال میں آئیں گے کہ ان کے چہرے آگ کی طرح بھڑک رہے ہوں گے وہ اپنی بدبودار
شرم گاہوں کی وجہ سے مخلوق میں پہچانے جائیں گے، ان کی شرم گاہیں بدبودار ہوں گی،
ان کو منہ کے بل جہنم کی طرف گھسیٹا جائے گا، جب وہ جہنم میں داخل ہوں گے تو حضرت
مالک عَلَیہِ السَّلَام ان کو آگ کی ایسی قمیص پہنائیں گے کہ اگر اس کو اونچے اور
مضبوط پہاڑ کی چوٹی پر لمحہ بھر کے لیے رکھ دیا جائے تو وہ جل کر راکھ ہو جائے پھر
حضرت مالک عَلَیہِ السَّلَام فرمائیں گے: اے عذاب کے فرشتو! ان زانیوں کی آنکھوں
کو آگ کی سلائیوں سے داغ دو کیونکہ یہ حرام دیکھتے تھےان کے ہاتھوں کو آگ کی
زنجیروں سے جکڑ دو کیونکہ یہ حرام کی طرف ہاتھ بڑھاتے تھے، ان کے پاؤں کو آگ کی
بیڑیوں سے باندھ دو کیونکہ یہ حرام کی طرف چلتے تھے۔ عذاب کے فرشتے کہیں گے: ہاں
ہاں ضرور! تو وہ ان کے ہاتھوں اور پاؤں کو زنجیروں میں جکڑ دیں گے اور ان کی آنکھیں
آگ کی سلائیوں سے داغ دیں گے تو وہ چیخ و پکار کرتے ہوئے فریاد کریں گے: اے عذاب
کے فرشتو! ہم پر رحم کرو، ایک لمحہ کے لیے تو ہم سے عذاب کم کر دو۔ فرشتے ہیں کہیں
گے: ہم تم پر کیسے رحم کریں جبکہ رب العالمین قہار و جبار تم پر غضب فرماتا ہے۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص 34)
بدکاری کی مذمت از بنت لیاقت علی، فیضان فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
بدکاری شرعاً حرام اور گناہ کبیرہ ہے، کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن کو شرعا
اور عرفا دونوں لحاظ سے ہی برا سمجھا جاتا ہے ان کاموں میں سے ہی ایک بدکاری بھی
ہے کہ عرفا تو اسے برا جانا ہی جاتا ہے کہ لوگ بدکاری کرنے والوں کو ناپسند کرتے
ہیں مگر شرعا بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ بدکاری کرنے والے کو 100 کوڑے
لگائیں جائیں گے اور احادیث مبارکہ میں بھی اس کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے، چند
احادیث درج ذیل ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔(مستدرک،
2/339، حدیث: 2308)
3۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
4۔ نبی کریم ﷺ
نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے
ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور
وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا
کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226،
حدیث: 23915)
5۔ جو شخص
اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
زنا کرنا نہ
صرف شرعا برا کام ہے بلکہ عرفا بھی اسے برا جانا جاتا ہے اللہ پاک ہم سب مسلمانوں
کو اس برے فعل سے ہمیشہ کے لیے محفوظ فرمائے۔ آمین