جسے انگریزی میں indecency یا immorality کہا جاتا ہے، کے لغوی معنی شرم و حیا سے خالی ہونا ہیں۔ اسلام میں بےحیائی کا مطلب صرف جسمانی بےحیائی نہیں، بلکہ ذہنی، اخلاقی اور روحانی بےحیائی بھی اس میں شامل ہے۔ قرآن مجید میں بے حیائی کو بے شمار جگہوں پر ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) (پ 18، النور: 30) ترجمہ: مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔

اس کے علاوہ، قرآن میں عورتوں کو بھی اپنی حجاب کو سنبھالنے اور زینت کے اظہار سے اجتناب کرنے کی ہدایت دی گئی ہے: وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ- (پ 18، النور 31) ترجمہ کنز العرفان: اور زمین پر اپنے پاؤں اس لئے زور سے نہ ماریں کہ ان کی اس زینت کا پتہ چل جائے جو انہوں نے چھپائی ہوئی ہے۔

احادیث مبارکہ میں بھی بے حیائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں حیا باقی نہ رہے تو تم جو چاہو کرو۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

قارئین کرام بے حیائی کے کئی اسباب ہیں جن میں سے چند کی تفصیل جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

دین سے دوری: یہ بے حیائی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ جب افراد اپنی اسلامی تعلیمات کو چھوڑ دیتے ہیں اور دین کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں، تو بے حیائی کے عمل کو گناہ نہ سمجھتے ہوئے اسے اپنا لیتے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ(۳۶) (پ 25، الزخرف، 36) ترجمہ کنز الایمان: اور جسے رَتُوند(اندھا بننا) آئے رحمٰن کے ذکر سے ہم اس پر ایک شیطان تعیُّنات کریں کہ وہ اس کا ساتھی رہے۔ اس آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دین سے دوری انسان کو گناہ کی طرف مائل کرتی ہے۔

مغربی ثقافت کا اثر: مغربی معاشرے کی تقلید اور ان کے عادات و رسومات کو اپنانا بھی بے حیائی کے اسباب میں شامل ہے۔ میڈیا، فلمیں، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مدد سے بے حیائی کی تشہیر کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں افراد معاشرتی اور اخلاقی حدود کو پار کر لیتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہوا۔ (ابو داود، 4/62، حدیث: 4031)

تعلیمی اور تربیتی کمی: تعلیمی اداروں اور گھر کے ماحول میں اخلاقی تربیت کا فقدان بھی بے حیائی کا سبب بن سکتا ہے۔ جب بچوں کو اخلاقی و دینی تعلیم نہ دی جائے اور انہیں معاشرتی حدود کا شعور نہ ہو، تو وہ آسانی سے بے حیائی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ قرآن میں اللہ نے والدین کو اپنی اولاد کی تربیت کی ذمہ داری دی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا (پ 28، التحریم: 6) ترجمہ: اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔

ترمذی میں ہے حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016) جب کہ بے حیائی کو ایمان کے مخالف قرار دیا گیا ہے۔بے حیائی سے بچنا ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے تاکہ معاشرتی اور فردی سطح پر بہتری لائی جاسکے اللہ ہمیں اپنی زندگی کو قرآن و حدیث کی روشنی میں اخلاقی اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔