دور حاضر میں جہاں باقی گناہوں نے معاشرے کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے وہیں پر ان سب گناہوں کی ایک جڑ بے حیائی بھی ہے جس کا اضافہ وقت کے ساتھ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے اور اس کا زیادہ تر شکار آج کی مسلمان نسل ہو رہی ہے۔ قرآن پاک میں اللہ پاک کا ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-وَ مَنْ یَّتَّبِـعْ خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ فَاِنَّهٗ یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ- (پ 18، النور: 21) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو شیطان کے قدموں پر نہ چلو اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بُری ہی بات بتائے گا۔

بے حیائی کی ایک بنیادی وجہ سوشل میڈیا اور اس پر دکھایا جانے والا بےہودہ مواد ہے جس نے آج کی نسل کی آنکھوں سے حیا کا نام و نشان مٹا دیا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے: بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک، 1 / 176، حدیث: 66)

آج کی ہماری نسل موویز، ڈرامے اور بے باک ناولز میں اس قدر محو ہو چکی ہے کہ دین اسلام کی تمام تعلیمات فراموش کر چکی ہے سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں کو ایجوکیشن کے نام پر جو بے حیائی دیکھنے میں آتی ہے الامان! یہ سب ہماری ثقافت کا حصہ تو نہیں یا ہمارے آئین میں شامل تو نہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کس کی ثقافت اور کس کا آئین ہے جو ہماری نوجوان نسل میں نظر آ رہا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ سب مغربی تہذیب ہے جو آج ہماری مشرقی تہذیب کا حصہ بن چکی ہے اور جس کا نقصان ہم آئے روز دل دہلا دینے والے واقعات سے اٹھارہے ہیں۔

ہمارے تعلیمی نظام میں مغربی نظام اتنا نافذ ہو چکا ہے کہ آج کی نوجوان نسل اپنے پیارے انبیاء کرام اور اصحاب کی تعلیمات کو چھوڑ کر آئن سٹائن اور مسٹر چپس جیسے یہودیوں کی طرز زندگی سے رہنمائی حاصل کرتی ہے اور انہی کو اپنا آئیڈیل شمار کر کےاپنے عظیم لیجنڈز کو بھول چکی ہے۔ جب یہ سب کتابوں میں پڑھایا اور سکھایا جائے گا تو بے حیائی عام نہ ہو تو پھر کیا ہو۔

نبی کریم ﷺ کا فرمان عبرت ہے: جب کسی قوم میں اعلانیہ طور پر بے حیائی فروغ پا جائے تو ان پر طاعون مسلط کر دیا جاتا ہے اور ایسی بیماریوں میں انہیں مبتلا کر دیا جاتا ہے جن کا پچھلی قوموں نے نام تک نہیں سنا ہوتا۔ (ابن ماجہ، 4/367، حدیث: 4019)

اس حدیث مبارکہ کا حوالہ لیا جائے تو آج کے اس دور میں کئی طرح کی ایسی بیماریاں عام ہو چکی ہیں جن کا پہلے ہمارے آباؤاجداد نے نام تک نہیں سنا جیسے چکن گونیا، کرونا وائرس اور پنک وائرس وغیرہ۔

حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے: حیا بھلائی لاتی ہے۔ (مسلم، ص 40، حدیث: 37) اگر انسان شرم و حیا کے تقاضوں پر عمل پیرا ہوگا تو معاشرے میں بھلائی اور خیر و برکت پیدا ہوگی اور معاشرے میں سکون کی لہر دوڑے گی۔

اللہ پاک ہمیں ہماری نسلوں کو باحیا اور دین اسلام کا پیروکار بنائے اور ہمیں عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی حیا میں سے کچھ حصہ عطا فرمائے۔ آمین