انسانی وجود پر لاحق ہونے والی بیماریاں دو طرح کی ہیں۔
ظاہری باطنی ظاہری بیماریوں سے ہر ایک واقف ہوتا ہے اور علاج اور معالجہ بھی کراتا
ہے۔مگر افسوس! کہ باطنی بیماریوں کی طرف عدم توجہ ہے۔جان لیجیے! کہ جہاں ظاہری بیماریوں
سے صحت متاثر ہوتی ہے تو وہاں باطنی بیماریوں سے ایمان متاثر ہوتا ہے۔
بے حیائی بھی باطنی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے۔آج
معاشرے میں تباہی و بدامنی کا ایک اہم سبب بےحیائی ہی ہے۔ اسی کے سبب معاشرے میں طرح
طرح کے جرائم جنم لے رہے ہیں۔حیاء کہ جس کا احادیث میں بھی ذکر ہے۔ اس کے متعلق فرمان
مصطفیٰ ﷺ ہے: حیاء ایمان کا ایک حصہ ہے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
افسوس! صدکروڑ افسوس! حیاء جو کہ بھلائی کی راہ دکھاتی
ہے اس کی قلت کے باعث نوجوان تو کجا بچے اور بوڑھے (عمر رسیدہ) افراد بھی طرح طرح کے
گناہوں میں مبتلا ہیں۔
بے حیائی کے
اسباب بے حیائی کے اسباب میں سر فہرست تو سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہے کہ جس میں روزانہ
گھنٹوں صرف کر کے خصوصا نوجوان نسل گمراہی کے گہرے دلدل میں پھنس رہی ہے اور دوسری
بڑی وجہ بری صحبت کہ جو صرف بےحیائی میں ہی نہیں بلکہ کثیر گناہوں میں مبتلا ہونے کی
اہم وجہ ہے۔جبکہ علم دین سے دوری بھی ایک اہم سبب ہے۔ بے پردگی کا بھی ایک اچھا خاصہ
کردار ہے۔ اللہ اکبر! آج کل بے پردگی بہت عام ہو چکی ہے بازاروں، گلیوں،سینما وغیرہ
سمیت جگہ جگہ بےحیائی و بےپردگی نے ڈیرہ ڈال رکھا ہے۔ پردہ جس کا مقصد اعضاء ستر کو
ڈھانپنا ہے اسے ترک کر کے معاشرے نے دل کا پردہ اختیار کر لیا ہے یہ جملہ عام ہو گیا۔
صرف دل کا پردہ ہونا چاہیے، یاد رکھیے! سرکار مدینہ
ﷺ کی ازواج مطہرات، شہزادیاں،صحابیات،اور خصوصا خاتون جنت سیدہ فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ
عنہا سے بڑھ کر کسی کا دل پاکیزہ نہیں ہو سکتا۔ان مبارک خواتین کو تو بشارت جنت حاصل
تھی پھر بھی انہوں نے پردہ نہ چھوڑا۔ کیونکہ پردے کا حکم قرآن سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن
پاک میں ارشاد باری ہے: وَ قَرْنَ فِیْ
بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى
(پ 22، الاحزاب: ) ترجمہ کنز الا یمان: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اوربے پردہ
نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔
بے حیائی و بےپردگی کی وعید: فرمان
مصطفیﷺ: جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے (اپنے زمانے میں) نہیں دیکھا (بلکہ
وہ میرے بعد والے زمانے میں ہوں گی):
1) وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے
جن سے وہ لوگوں کو (ناحق) ماریں گے۔
2) وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی،مائل
کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی،ان کے سر موٹی اونٹنیوں کے کوہانوں کی طرح ہوں
گے (یعنی راہ چلتے ہوئے شرم سے سر نیچا نہ کریں گی،اونٹ کی کوہان کی طرح ان کے سر بے
حیائی سے اونچے رہا کریں گے) یہ جنت میں نہ جائیں گی اور نہ اسکی خوشبو پائیں گی حالانکہ
اس کی خوشبو بہت دور سے آتی ہو گی۔
بے حیائی سے بچنےکے علاج:
1)علماء و متقین کی صحبت اختیار کیجئے۔
2)علم دین حاصل کیجئےخصوصا باطنی بیماریوں کی معلومات
کتاب کا مطالعہ کیجیے۔
3) پردے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے شرعی پردہ اختیار کیا
جائے۔
4) سوشل میڈیا کے استعمال میں کمی کی جائے اور فضول
apps کو delete کر دیں۔
5) گھروں میں مدنی چینل دیکھا جائے اور دعوت اسلامی
کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیں ان شاء اللہ الکریم دین و دنیا کی بھلائیاں نصیب
ہوں گی۔