ماہنامہ کے محترم قارئین! اللہ پاک نے انسان کو دیگر حیوانات پر ترجیح دی اور اشرف المخلوقات بنایا اللہ پاک نے انسان کے اندر بہت سی ایسی صفات پیدافرمائیں جو دیگر مخلوقات میں نہ پیدا فرمائی۔ ان میں ایک صفت حیاء بھی ہے حیاء کی وجہ سے انسان بہت سے ایسے کام کرنےسے بچ جاتا ہے جو معاشرے میں عار کا باعث ہوں جبکہ بے حیائی ایک ایسی خامی ہے جو انسان سے بہت سے گناہ اور برے کام کرواتی ہے۔ اب ہم ذیل میں بے حیائی کے موضوع پر کلام کریں گے! الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔اس آیت کا معنی یہ ہیکہ وہ لوگ جو یہ ارادہ کرتے اور چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب ہے دنیا کے عذاب سے مراد حد قائم کرنا ہے۔ آخرت کے عذاب سے مراد وہ اگر توبہ کیئے بغیر مر گئے تو آخرت میں دوزخ ہے۔

لفظ فا حشہ سے مراد وہ تمام اقوال و افعال ہیں جن کی قباحت بہت زیادہ ہے۔اسی طرح احادیث مبارکہ میں بے حیائی کی مذمت ہے! حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ ارشاد فرمایا: سابقہ انبیاءاکرام کے کلام میں سے جو چیز لوگوں نے پائی ہے اس میں ایک بات یہ ہے کہ جب تمہیں حیا نہ آئے تو تم جو چاہو کر لو۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

پیارے آقا ﷺ فرماتے ہیں: اس شخص پر جنت حرام ہے جو فحش گوئی یعنی بے حیائی کی بات سے کام لیتا ہے۔ (جامع صغیر للسیوطی، ص 221، حدیث: 3648)

جو شخص نامحرم عورتوں کو قصداً دیکھے، ان سے بے تکلف بنے، فلمیں ڈرامے دیکھے، گانے باجےسنے، فحش کلامی، گالم گلوچ کرےوہ بے حیاء نہیں بلکہ بے حیاء لوگوں کا بھی سردار ہے اگر چہ وہ حافظ قاری، قائم اللیل و صائم الدہر ہو جو ان بے حیائی کے کاموں کے ارتکاب نے اس کی صفت حیاءاور نیک ہونے کا خصلت کو سلب کر لیا۔

بےحیائی مہیا کرنے کے ذرائع و اسباب: کسی پر لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا۔ حرام کاموں کی ترغیب دینا علمائے اہلسنت سے بتقدیر الہی کوئی لغزش فاحش واقع ہو تو اس کی اشاعت کرنا۔ ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا، اور تقسیم کرنا جن میں موجود کلام سے لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں۔ فیشن شو کے نام پر عورت اور حیاء سے عاری لباسوں کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔ ان تمام کاموں میں مبتلا حضرات کو چاہیے کہ خدارا! اپنے طرز عمل پر غور فرمائیں بلکہ بطور خاص ان حضرات کو زیادہ غور کرنا چاہیے جو فحاشی و عریانی اور اسلامی روایات سے جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں اور بے حیای و فحاشی و عریانی کے خلاف اسلام نےنفرت کی جو دیوار قائم کی ہے اسے گرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اللہ پاک ہمیں بے حیائی سے محفوظ فرمائے اور حیاء کو اپنانے کی توفیق عطافرمائے۔ آمين