بے شرمی اور بے حیائی تباہی لاتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے
کہ مردوں کے اخلاق و عادات بگڑنے سے معاشرہ بگڑنے لگتا ہے اور جب عورتوں میں یہ بیماری
پھیل جائے تو نسلیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں لہذا مرد ہو یا عورت اسلام دونوں کو حیا
اپنانے کی تلقین کرتا ہے اور حیا کو تمام اخلاقیات کا سرچشمہ قرار دیتا ہے حدیث شریف
میں ہے: بے شک ہر دین کا ایک خلق ہے اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:
4181)
صرف اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو حقیقی حیا کو فروغ دیتا
ہے رسول کریم ﷺ نے ایسی تعلیمات عطا فرمائی ہیں جن پر عمل کرنا پورے معاشرے کو حیا
دار بنا دیتا ہے۔
رسول خداﷺ کی شرم و حیا: حضرت
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺکنواری پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ
باحیا تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)
حیا نہیں کھوئی: اسی
حیا پرور ماحول کا نتیجہ تھا کہ حضرت سیدتنا ام خلاد رضی اللہ عنہا کا بیٹا جنگ میں
شہید ہو گیا یہ اپنے بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے نقاب ڈالے بارگاہ رسالت
میں حاضر ہوئیں تو اس پر کسی نے حیرت سے کہا: اس وقت بھی باپردہ ہیں! کہنے لگیں: میں
نے بیٹا ضرور کھویا ہے حیا نہیں کھوئی۔ (ابو داود، 3/9، حدیث: 2488)
شرم و حیا اور ہمارا معاشرہ: اس
میں شک نہیں کہ محرم و نامحرم کا تصور اور شعور دے کر اسلام نے مرد و زن کے اختلاط
پر جو بند باندھا تھا آج اس میں چھید (سوراخ) نمایاں ہیں۔
میڈیا کی مہربانیاں: میڈیا
جس تواتر سے بچو اور بڑوں کو بے حیائی کا درس دے رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں قابل
غور ہے کہ جو نئی نسل والدین کے پہلو میں بیٹھ کر فلموں ڈراموں کے گندے اور حیا سوز
مناظر دیکھ کر پروان چڑھے گی اس میں شرم و حیا کا جوہر کیسے پیدا ہوگا۔ سوشل میڈیا
کے فوائد اپنی جگہ مگر بے حیائی اور بےشرمی کے فروغ میں بھی انٹرنیٹ نے یہ ثابت کر
دکھایا ہے کہ وہ واقعی تیز ترین ہے۔
یاد رکھیے! اگر انسان خود شرم و حیا کے تقاضوں پر عمل
پیرا ہوگا تبھی اس کی اولاد بھی ان صفات و خصائل کی حامل ہوگی اور اگر وہ خود شرم و
حیا کا خیال نہ رکھے گا تو اولاد میں بھی اس طرح کے جراثیم سرایت کر جائیں گے۔
بے حیائی کے نقصانات: دنیاوی
نقصانات بھی کم نہیں ہیں بے حیا انسان معاشرے میں ذلیل و خوار ہوتا ہے اس کا رعب و
دبدبہ بھی ختم ہو جاتا ہے لوگوں کے دلوں میں اس کے لیے ذرا سی بھی عزت و وقعت نہیں
رہتی اس کے علاوہ اور بھی کئی نقصانات ہیں ہمیں اپنے اندر شرم و حیا پیدا کرنے کا ایک
طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم بے حیائی کے نقصانات پہ غور کریں اور اس کے اخروی نقصانات تو
اور زیادہ سخت ہیں جیسا کہ حضرت ابراہیم بن میسرہ فرماتے ہیں کہ: فحش کلامی (یعنی بے
حیائی کی باتیں) کرنے والا قیامت کے دن کتے کی شکل میں آئے گا۔
شرم و حیا انسان کی زندگی میں نکھار پیدا کر کے اس کو
معاشرے کا معزز فرد بنا دیتی ہے اور اس کے برعکس بےحیائی انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتی
ہے بے حیائی دل کو پتھر کی طرح سخت کر دیتی ہے بے حیائی جنت سے دور اور جہنم کے قریب
کر دیتی ہے۔