آج کل کا یہ عام مشاہدہ ہے کہ اس دور میں بے حیائی بڑھتی ہی جا رہی ہے اور اسی طرح اور بھی کئی گناہ ایسے ہیں کہ دن بدن بڑھ ہی رہے ہیں۔

اس گناہ (یعنی بے حیائی) کے اسباب بہت ہی زیادہ ہیں سب سے بڑی وجہ دین سے دوری اور علم دین کا حاصل نہ کرنا ہے۔

اس کی چند مثالیں یہ ہیں کہ ناچ گانوں کی تقریبات کو منعقد کرنا اور عورتوں کا بے پردہ ہو کر گھروں سے باہر نکلنا کہ جب عورتیں بے پردہ ہو کر گھروں سے نکلتی ہیں تو آوارہ لوگ انہیں گھورتے ہیں عورتیں اس قدر سج سنور کر باہر نکلتی ہیں شاید مرد نہ چاہتے ہوئے بھی ان کی طرف نگاہیں اٹھاتے ہیں۔ بے حیائی کا سب سے بڑا ذریعہ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا وغیرہ ہیں پہلے یہ چیزیں کمپیوٹر پر ہی ہوتی تھیں مگر اب کے دور میں موبائل پر ہر قسم کے بے حیائی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں آج کل گناہ کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔

بے پردگی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اور اگر پردے کا سرے سے ہی انکار کیا تو کافر ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ (جس کو دیکھنا حرام ہے اس پر) قصداً (یعنی جان بوجھ کر) ڈالی جانے والی پہلی نظر بھی حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

فرمان مصطفیٰ ﷺ: تم یا تو اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو گے اور اپنے چہروں کو سیدھے رکھو گے یا تمہاری شکلیں بگاڑ دی جائیں گی۔

اب اگر ہم بات کریں بے حیائی کرنے والوں اور دیکھنے والوں کی تو ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ناچنے والیوں کے بارے میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ- (پارہ 18، النور 31) ترجمہ کنز العرفان: اور زمین پر اپنے پاؤں اس لئے زور سے نہ ماریں کہ ان کی اس زینت کا پتہ چل جائے جو انہوں نے چھپائی ہوئی ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے کہ اللہ پاک اس قوم کی دعا قبول نہیں فرماتا جن کی عورتیں جانجھن پہنتی ہوں اس سے سمجھ لینا چاہیے کہ جب زیور کی آواز دعا قبول نہ ہونے کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی اللہ پاک کے غضب کو لازم کرنے والی ہوگی۔ پردے کی طرف سے بے پرواہی تباہی کا سبب ہے (اللہ کی پناہ)۔ (صراط الجنان، 6/624)

بے حیائی دیکھنے والوں کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) (پ 18، النور: 30) ترجمہ: مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔ اس آیت مبارکہ میں مسلمان مردوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور جس چیز کو دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں۔

بے حیائی سے بچنے اور اپنی نگاہیں جھکا کر رکھنے کی ترغیب کے لیے امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ کلام ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں: نظر نیچی رکھنا دل کو بہت زیادہ پاک کرتا ہے اور نیکیوں میں اضافے کار ذریعہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر تم نظر نیچی نہ رکھو بلکہ اسے آزادانہ ہر چیز پر ڈالو تو بسا اوقات تم بے فائدہ اور فضول بھی ادھر ادھر دیکھنا شروع کر دو گے اور رفتہ رفتہ تمہاری نظر حرام پر بھی پڑنا شروع ہو جائے گی، اب اگر جان بوجھ کر حرام پر نظر ڈالو گے تو یہ بہت بڑا گناہ ہے اور عین ممکن ہے کہ تمہارا دل حرام چیز پر فریفتہ ہو جائے اور تم تباہی کا شکار ہو جاؤ اور اگر اس طرف دیکھنا حرام نہ ہو بلکہ مباح ہو تو ہو سکتا ہے کہ تمہارا دل اس میں مشغول ہو جائے اور اس کی وجہ سے تمہارے دل میں طرح طرح کے وسوسے آنا شروع ہو جائیں اور وسوسوں کا شکار ہو کر نیکیوں سے رہ جاؤ لیکن اگر تم نے (حرام اور مباح) کسی طرف دیکھا ہی نہیں تو ہر فتنے اور وسوسے سے محفوظ رہو گے اور اپنے اندر راحت محسوس کرو گے۔ (صراط الجنان، 6/617)

اے اللہ! اپنے محبوب کی امت کو اس (بے حیائی کے) گناہ سے بچا جو اس میں مبتلا ہیں ان کی نیکی کی طرف رہنمائی فرما۔ آمین