ہمارے سچے اور پیارے دین اسلام کو یہ اعزاز و شرف حاصل
ہے کہ اس نے پاکیزہ معاشرے کے قیام اور جو چیزیں اس میں رکاوٹ ہیں انکو ختم کرنے کے
لیے انتہائی احسن و مؤثر اقدامات کئے ہیں۔
بے حیائی۔ /فحاشی اور عریانی پاکیزہ معاشرے کے لیے زہر
قاتل کی طرح ہے دین اسلام نے ان چیزون کو ختم کر نے پر نہ صرف زور دیا بلکہ انکے ذرائع
و اسباب کے خاتمہ کی طرف بھی توجہ کی۔
جیسے عورتوں کو (غیر محرم) مردوں سے نرم و نازک لہجے
میں بات کرنے سے منع کیا گیا جو کہ بے حیائی کی طرف جانے کا ذریعہ ہے۔
دین اسلام کی تعلیم پر قربان جائیے کہ اللہ پاک نے ایک
پوری سورۃسورۃ النور نازل فرمائی جس کا مرکزی مضمون ہی پردہ شرم و حیاء اور عفت و عصمت
ہے۔ سبحان اللہ
اور ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ کی حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں
حضرت مجاہد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم اپنے مردوں کو
سورۂ مائدہ سکھاؤ اور اپنی عورت کو سورۂ نور کی تعلیم دو۔ (شعب الایمان، 2/469، حدیث
2468)
فحش کلامی بےحیائی ہی ہےفحش گوئی شرمناک امور یعنی (برے
اور گندے باتوں) کو کھلےالفاظ میں تذکرہ کرنا۔
کتنے خوش نصیب ہیں وہ اسلامی بھائی اور بہنیں جو صرف
اچھی گفتگو کے لیے ہی زبان کو حرکت دیتے ہیں افسوس آجکل بہت کم بیٹھکیں ایسی ہوں گی
جو فحش کلامی سے دور ہوں۔فحش کلامی کرنے سن کے لذت اٹھانے اور برے اشارے کرنے والے
بےحیائی والی گالیاں دینے والے اس روایت سے عبرت حاصل کریں۔
چار طرح کے جہنمی کہ جو کھولتےپانی اور آگ کے درمیان
ہلاکت مانگتے ہوں گے ان میں سے 1 وہ شخص کہ اس کے منہ سے خون و پیپ بہہ رہا ہوگا جہنمی
کہیں گے کہ اس بدبخت کو کیا ہوا کہ ہماری تکلیف میں اضافہ کیے دیتا ہے؟ کہا جائے گا
یہ بد بخت بری اور خبیث بات کی طرف متوجہ ہوکر اس سے لذت اٹھاتاتھا جیسا کہ جماع کی
باتوں سے۔ (اتحاف السادۃ للزبیدی، 9/187)
1۔ اور روایت ملاحظہ ہو۔اس شخص پر جنت حرام ہے جو فحش
گوئی سے کام لیتا ہو۔ (جامع صغیر للسیوطی، ص 221، حدیث:
3648)
اللہ پاک قر ان کریم کی سورہ نور آیت 19 میں ارشاد فرماتا
ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ
اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ
18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا
پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے۔جیسے
1۔حرام کاموں کی ترغیب دینا۔
2۔ایسی کتابیں خبریں ناول ڈائجسٹ لکھنا اور شائع کرنا
جن سے شہوانی جذبات متحرک ہوں۔
3۔فحش تصاویر اور ویڈیوز بنانا اور بیچنا۔اور دیکھنے
کے ذرائع مہیا کرنا۔
4۔ایسے اشتہارات وغیرہ بنوانالگوانا جن میں کشش کے لیے
جنسی عریانی/عورت کی نمائش ہو۔
5۔فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے عاری لباس کی نمائش
کے ذریعے بےحیائی پھیلانا۔
6۔زناکاری کے اڈے چلانا۔
ان کاموں میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ خدارا اپنے طرز
پر غور کیجیے جو کہ اسلامی روایات سے جدا کلچر عام کرنے کے ذریعے مسلمانوں کے اخلاق
و کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں1 روایت ملاحظہ فرمائیں۔اور عبرت حاصل فرمائیے۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جس نے اسلام میں اچھا طریقہ رائج کیا، اس کے لئے اسے رائج کرنے اور اپنے
بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ہے، اور ان عمل کے کرنے والوں کے ثواب میں سے بھی
کچھ کم نہ ہوگا، اور جس نے اسلام میں برا طریقہ رائج کیا، اس پر اس طریقے کو رائج کرنے
اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے اور ان عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی
نہ ہوگی۔ (مسلم، ص 805، حدیث: 1017)
اس سے بے حیائی کو پھیلانے اور اسکے لیے ذرائع مہیا
کرنے والوں کو درس عبرت حاصل کرنی چاہیے۔
قرآن کریم میں سورہ بنی اسرائیل کی آیت 32 میں بدکاری
کو بےحیائی فرمایا گیا: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ
15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ
بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔
بدکاری پرلے درجہ کی بےحیائی ہے جو کہ حرام اور کبیرہ
گناہ ہے۔ اسی طرح بدنگاہی بھی بے حیائی ہی ہے۔ اعلی حضرت فرماتے ہیں: پہلے نظر بہکتی
ہے پھر دل بہکتا ہے پھر ستر بہکتا ہے۔ (انوار رضا، ص 391 ملخصا) اللہ پاک اپنے کلام
پاک میں مسلمانوں کو اپنی نگاہوں کو نیچی رکھنے کا حکم ارشاد فرماتا ہے اور فرماتا
ہے کہ یہ ان کے لیے ستھرا ہے۔
اللہ پاک سورہ نور آیت 30 میں مومن مردوں کو نگاہیں
جھکا کر رکھنے کا حکم ارشاد فرماتا ہے: قُلْ
لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا
فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا
یَصْنَعُوْنَ(۳۰) (پ
18، النور: 30) ترجمہ: مسلمان مردوں کو حکم دو کہ
اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ
پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔
اور مومن عورتوں کو فرمایا کہ وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ
یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ
مِنْهَا (پ
18، النور: 31) ترجمہ: اور مسلمان عورتوں کوحکم دو کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں
اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنی زینت نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے۔
یعنی مومن عورتیں اپنی زینت وغیرہ اپنے محارم کے علاوہ
پر ظاہر نہ کریں اس سے بے حیائی کا خاتمہ ہوگا عورت پردے کا اہتمام کرے۔ اپنے گھر رہےبلا
اجازت شرعی گھر سے نہ نکلے اور تمام مسلمان شریعت مطہرہ پر پابندی سے عمل کریں تو ان
شاءاللہ الکریم پاکیزہ معاشرہ عین اسلامی تعلیمات کے مطابق تشکیل پائے گا۔