محمد احمد عطاری (درجۂ
ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
دین اسلام ایک
پر امن اور کامل و اکمل دین ہے جو نہ صرف عبادات و عشق مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا درس دیتا ہے۔ بلکہ اسلامی تعلیمات پر کار بند رہ کر تمام
مسلمانوں کے حقوق ادا کرنے کا پابند بناتا ہے چنانچہ آپ بھی مسلمانوں کے 5 حقوق
ملاحظہ کیجیے۔
1
سلام کا جواب دینا: مسلمانوں کے بنیادی حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے
کہ مسلمان کو سلام کیا جائے۔ سلام کرنے کے بارے میں احادیث میں بہت سے فضائل بیان
کئے گئے ہیں جیسا کہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر السَّلَامُ عَلَیْکُم کہا۔
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: 10 نیکیاں دوسرا شخص آیا اس نے
اَلسَّلَامُ
عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اﷲ کہا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: 20 نیکیاں تیسرا شخص آیا اس نے السَّلَامُ عَلَيْكُم وَرحمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہ کہا۔
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: 30 نیکیاں۔ (سنن الترمذی،
الحدیث 2698)
2
مسلمانوں سے تکلیف دہ چیز دور کرنا: حضور نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا ارشا د رحمت بنیاد ہے: مَنْ زَحْزَحَ عَنْ طَرِيقِ المُسْلِمِينَ شَيْئًا
یُّؤْذِيهِمْ كَتَبَ اﷲ لَه بِهِ حَسَنَةً وَّمَنْ كَتَبَ اﷲ لَهُ اَوْجَب لَهُ
بهَا الجَنَّۃ جو
مسلمان کے راستے سے کوئی تکلیف دہ چیز دور کرتا ہے تو اﷲ عَزَّوَجَلَّ اس کے بدلے
میں اس شخص کے لیے ایک نیکی کی وجہ سے جنت واجب فرما دیتا ہے ۔ (المسند للاماء
احمد بن حنبل، الحدیث: 27549، پتغیر قلیل)
3
پریشانی دور کرنا: حضرت سیدنا ابن عمر رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ
شہنشاہِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی
ہے نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے قید کرتا ہے اور جو کوئی اپنے بھائی کی
حاجت پوری کرتا ہے اﷲ عَزَّوَجَلَّ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے اور جو کوئی مسلمان
کی ایک پریشانی دور کرے گا اﷲ عَزَّوَجَلَّ قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک
پریشانی دور فرمائے گا اور جو کوئی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اﷲ عَزَّوَجَلَّ
قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔(مسلم، کتاب کتاب البر والصلۃ، باب تحریم
الظلم، رقم 258،ص1392)
4
دعوت قبول کرنا: شیخ
عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان مسلمان بھائی کی دعوت قبول
کرتے ہوئے اس میں شرکت کرنا ہے یہ اس وقت سنت مبارکہ ہے جبکہ وہاں خلاف شرع کام نہ
ہو اور اگر خلاف شرع کام ہو رہے ہوں تو دعوت قبول نہ کرنا لازم ہے مجھے حجۃ
الاسلام امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے تو یہاں تک فرمایا کہ جو دعوت اپنے آپ
کو اونچا دکھانے فخر اور واہ واہ کے لئے ہو اس دعوت کو قبول کرنا منع ہے۔(اشعۃ
اللمعات كتاب الصلوه، باب عياده المريض وثواب المريض،673/1)
5
مسلمان بھائی کی قسم کو پورا کرنا: علامہ ملا علی قاری رحمۃ ﷲ علیہ فرماتے
ہیں: کوئی شخص مستقبل کے متعلق کسی ایسے کام کی قسم کھائے جو تم کر سکتے ہو ضرور
کر دو تا کہ اس کی قسم پوری ہو جائے اور قسم ٹوٹنے کی وجہ سے اس پر کفارہ واجب نہ
ہو جیسے کوئی کہے: خدا کی قسم! جب تک تم فلاں کام نہ کر لو، میں تمہیں نہیں چھوڑوں
گا تو تم وہ کام ضرور کر لو بشرطیکہ وہ کام نا جائز نہ ہو (مرقاة المفاتيح، تحت
الحدیث:526، ملتقاً)
اﷲ تعالٰی
ہمیں مسلمانوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمين
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔