محمد روحان طاہر (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی
لاہور،پاکستان)
ہمارے پیارے
اسلامی بھائیو دین اسلام ہمارا وہ پیارا دین ہے جس نے ہمیں ہر مسلمان کے ساتھ
بھلائی کرنے اور اُن کا حق ادا کرنے کی تعلیم دی ہے آئیے کچھ حقوق ہم ذکر کرتے
ہیں۔
ہمدردی کرنا : تمام مسلمان
بھائی بھائی ہیں، ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور آپس میں ہمدردی کے جذبات رکھتے
ہیں اللہ تعالی تمام مومنوں کو بھائی بھائی قرار دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا
الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ۔ (الحجرات 10)
سلام کا جواب دینا : اور جب تمہیں
سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو بیشک اللہ
تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ (النساء (68)
دعوت قبول کرنا : جب مسلمان
بھائی تجھے بلائے تو اس کے پاس جا یہ الفاظ عام ہیں کسی مقصد کیلئے بھی مسلمان
بھائی بلائے تو اُس کے پاس جانا حق ہے مثلاً وہ مددکیلئے بلائے یا مشورہ طلب کرنے
کیلئے یا کھانے کیلئےغرض کسی بھی جائز کام کے لیے بلائے تو اس کی عوت قبول کرنا اس
کا حق ہے خاص طور پر اگراسے مدد کی ضرورت ہو جیسا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا۔ ایک
مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ نہ اس پر ظلم کرے گا اور نہ کسی مصیبت میں اس کا
ساتھ چھوڑے گا اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ
اس کی حاجتیں پوری کرتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان سے سختی دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ
قیامت کی سختیوں میں سے اس کی سختی دور کرے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی
کرے اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ (بخاری)
مدد کرنا : حضرت انس رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: اپنے مسلمان بھائی مدد کرو، وہ ظالم ہو خواہ مظلوم ۔ صحابہ نے عرض کیا یا
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مظلوم ہونے کی صورت میں تو مدد کریں مگر ظالم
ہونے کی صورت میں مدد کیسے کریں ؟ آپ صلی الله تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اس کو
ظلم سے روک دو،تمہارا یہ عمل اس ظالم سےکی مدد کرنا ہے۔ (صحیح بخاری)
جنازے میں شرکت کرنا
5)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ ایمان کے تقاضے اور ثواب کی نیت سے
چلےگا اور اس کی نماز جنازہ پڑھنے دفن سے فارغ ہوئے تک اس کے ساتھ رہے گاتو وہ دو
قیراط اجرے کر لوٹے گا ہر قیراط احد پہاڑ کی مانند ہے اور جو اس کو دفنانے جانے سے
قبل صرف نماز جنازہ پڑھ کر لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط کے ساتھ واپس آئے گا۔ (صحیح
بخاری)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔