دین اسلام ایک خوبصورت جامع دین ہے جس میں تمام لوگوں کو مساوی حیثیت حاصل ہے ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کے کچھ حقوق لازم ہیں چاہے وہ امیر ہو یا غریب مالک ہو یا ملازم والدین کے حقوق ہوں یا پڑوسیوں کے حقوق ہوں ہر ایک کے حقوق کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے اسی طرح کچھ حقوق ایسے ہیں جو بحیثیت مسلمان ہم پر ضروری ہیں مثال کے طور پر کسی مسلمان کی مشکل میں مدد کرنا کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلانا وغیرہ اور اس طرح کے بہت سے ایسے حقوق کہ جنکو بروئے کار لانے سے ہم اپنی زندگی یا معاشرے کو مہذب اور مستحکم بنا سکتے ہیں۔

حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بارہا مرتبہ ان کو بیان فرمایا ہے تاکہ مسلمانوں کی آپس میں محبت اور بھائی چارہ قائم ہو ۔جیساکہ بخاری شریف کی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ: مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا،بیمار کی عیادت کرنا،جنازوں کے ساتھ جانا،دعوت قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا (بخاری:1240)

ذرا سوچئے اگر ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ان باتوں پر عمل پیرا ہوں تو ہماری آپس کی محبت کیوں نہیں بڑھ سکتی؟بیشک ہماری تمام رنجشیں ختم ہو سکتیں ہیں اسی طرح اگر کوئی مسلمان مشکل میں ہو یا تکلیف میں مبتلا ہو اور دوسرا مسلمان اسکی تکلیف کو دور کرنے پر قادر بھی ہو تو اسے چاہیے کہ اس مسلمان کی اس تکلیف کو دور کرے ہم ہر کسی کی تکلیف کو دور نہیں کر سکتے اور نہ ہی پوری دنیا کو بدل سکتے ہیں مگر کسی ایک مسلمان کی کسی تکلیف یا مصیبت کو دور کرکے ہم اسکی دنیا اور اپنی آخرت ضرور سنوار سکتے ہیں اسی لئے ہمیں اپنے ارد گرد کے لوگوں کا خیال رکھنا چاہئے انکی تکالیف کا احساس کرنا چاہیے اگر کوئی مسلمان غمزدہ ہو تو اسکی مدد کرنی چاہیے اسی حوالے سے ایک حدیث مبارکہ ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کسی نے کسی غمزدہ مؤمن کی مشکل دور کی یہ کسی مظلوم کی مدد کی تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس شخص کے لیے 73 مغفرتیں لکھ دیتا ہے (شعب الایمان: 7076)

اور جب ہم کسی مظلوم یا غمزدہ مؤمن کی مشکل دور کریں گے یا اسکی مدد کریں گے تو اسکا دل ضرور خوش ہوگا اور کسی مسلمان کا دل خوش کرنا اس بارے میں حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ فرائض کے بعد سب اعمال میں اللہ تعالیٰ کو زیادہ پیارا مسلمان کا دل خوش کرنا ہے (معجم کبیر طبرانی:11079) اسی لئے مسلمانوں کو دکھ دینے کی بجائے انکی خوشیوں کا خیال رکھئے۔

اسی طرح مسلمانوں کے حقوق میں سے ایک اہم حق کسی بیمار مسلمان کی تیمار داری کرنا بھی ہے اگر اگر کوئی بیمار مسلمان آپکے علم میں ہو تو ضرور اسکی تیمار داری کیجیے کہ اس سے اسکا دل بھی ہلکا ہوگا اور اسکی تکلیف میں بھی کمی آئے گی اور اگر وہ ضرورت مند ہو تو کچھ پیسوں سے اسکی مدد کردیجیئے مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جس نے کسی مریض کی عیادت کی وہ واپسی تک دریائے رحمت میں غوطے لگاتا رہتا ہے اور جب وہ بیٹھ جاتا تو دریائے رحمت میں ڈوب جاتا ہے ۔ (صحیح مسلم:6586)

اور اسی طرح اپنے مسلمان بھائی کی عزت کے محافظ بن جائیے ایک دوسرے کا مذاق اڑانے کی بجائے ایک دوسرے کی عزت کے پہرے دار بن جائیں کیونکہ حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے کہ جو مسلمان اپنے بھائی کی عزت کا بچاؤ کرے۔(یعنی کسی مسلمان کی آبرو ریزی بے عزتی ہوئی تھی تو اس نے روکا) تو اللہ تبارک وتعالی پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسکو جہنم کی آگ سے بچائے اسطرح کے معمولات زندگی میں اور بہت سے چھوٹے چھوٹے حقوق ہیں کہ جن سے مسلمانوں کی آپس کی محبت بھی بڑھے گی رنجشیں بھی کم ہونگی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے کہ ایمان والوں کی آپس میں محبت رحم اور شفقت و مہربانی کی مثال اس جسم کی طرح ہے جس کا ایک حصہ بیمار ہو تو باقی جسم بے خوابی اور بخار کی طرف ایک دوسرے کو بلاتا ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے دلوں میں دوسرے مسلمان بہن بھائیوں کا احساس پیدا ہو اور اللہ عزوجل ہمیں تمام حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین!

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔