پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ ہم مسلمان ہیں، ایک مسلم معاشرے کا حصہ ہیں، اپنے اس معاشرے کےنکھار وقار، سکون واطمینان اور امن و امان کو بر قرار رکھنا خود ہماری ہی ذمہ داری ہے، اسلام نے ہر ایک کے علیحدہ علیحدہ حقوق مقرر فرمائے ہیں، اگر ہم ان حقوق کو پوری طرح ادا کرتے رہیں تو ہمارا معاشرہ کبھی بھی بدامنی کا شکار نہیں ہو گا۔

آئیے حدیث پاک کی روشنی میں جانتے ہیں کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کتنے حقوق ہیں۔

مشہور جنتی صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے پانچ حقوق ہیں وہ پانچ حقوق جو حدیث پاک میں بیان ہوئے یہ ہیں : 1 سلام کا جواب دینا۔ 2 ۔عیادت کرنا۔ 3۔ جنازے میں شرکت کرنا۔ 4۔ دعوت قبول کرنا۔ 5۔ چھینک کا جواب دینا۔ (صحیح بخاری،کتاب الجنائز، باب الامر بلاتباع الجنائز، صفحہ:355، حدیث:1240)

پہلا حق سلام کا جواب دینا: جب بھی کسی مسلمان سے ملاقات ہوتو اسے ان الفاظ سے سلام کیا جائے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہٗ اورجسے سلام کیا جائے وہ جواب میں کہے: و َعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہٗ

سلام اور اس کا جواب : سلا م کر نا ہمارے پیارے آقا، مد ینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بہت ہی پیاری سنّت ہے (بہارِ شریعت،ج3،ص459) سلام کا جواب فوراً اور اتنی آواز سے دینا واجِب ہے کہ سلام کرنے والا سُن لے۔(101مدنی پھول،ص4) مجمع میں سلام: اگر کچھ لوگ جمع ہوں اور کوئی آکر اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم کہے تو کسی ایک کا جواب دے دینا کافی ہے۔ اگر ایک نے بھی نہ دیا تو سب گنہگار ہوں گے۔ اگر سلام کرنے والے نے کسی ایک کانام لے کر سلام کیا یا کسی کو مخاطَب کر کے سلام کیا تو اب اسی کو جواب دینا ہوگا، دوسرے کاجواب کافی نہ ہوگا۔(بہار شریعت،ج3،ص460ماخوذاً)

دوسرا حق عیادت کرنا: عیادت کی فضیلت پر 2 فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (1)مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کو گیا تو واپس ہونے تک جنت کے پھل چننے میں رہا۔ (مسلم، ص1065، حدیث:6551) (2)جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کیلئے صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔ (ترمذی،ج 2،ص290، حدیث: 971)

تیسرا حق جنازے میں شرکت کرنا: وَاتَّبَاعُ الْجَنَائِزِ جنازے کے ساتھ جانا۔ یعنی مسلمان بھائی اگر دُنیا سے رخصت ہو جائے تو دوسرے مسلمانوں پر حق ہے کہ اس کے جنازے میں شریک ہوں، اس کی تجہیز و تکفین میں جتنا ہو سکے حصہ لیں۔

چوتھاحق دعوت قبول کرنا: یعنی ہمارا مسلمان بھائی اگر ہماری دعوت کرے تو اُس کی دعوت کو قبول کیا جائے، یہ نہ دیکھا جائے کہ یہ امیر ہے یا غریب ہے، ہمیں دعوت پر بلا کر ہمارے سٹیٹس کے مطابق ہماری میزبانی بھی کر پائے گا یانہیں، بس جو بھی ہماری دعوت کرے، ہم امیر غریب کا فرق کئے بغیر، اس کی دعوت کو قبول کریں، یہ بھی مسلمان بھائی کے بنیادی حقوق میں سے ایک حق ہے۔

درزی کی دعوت قبول فرمالی: حضرت انس کہتے ہیں کہ ایک دن ایک درزی نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنے تیار کئے ہوئے کھانے پر مدعو کیا نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہمراہ میں بھی گیا اس نے جوکی روٹی اور شوربالا کردسترخوان پر رکھا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا چنانچہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کد و چونکہ بہت مرغوب تھا اس لئے آپ پیالے کے کناروں میں سے کدو کو تلاش کر کر کے کھاتے تھے اس لئے اس دن کے بعد سے میں کدو کو بہت پسند کرتا ہوں کیونکہ وہ آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بہت پسند تھا۔ (شرح مشکاۃ۔ج،6 ص۔354)

پانچواں حق چھینک کا جواب دینا: وَتَشْمِیْتُ اَلْعَاطِسِ یعنی چھینک کا جواب دینا۔ جب ہمارے کسی مسلمان بھائی کو چھینک آئے اور وہ اس پر الحمد اللہ کہے تو سننے والے پر واجب ہے کہ چھینک کا جواب دیتے ہوئے کہے یرحمک اللہ! یعنی اللہ پاک تم پر رحم فرمائے۔ (رد المحتار، كتاب الحظر والاباحة، فصل في البيع، جلد: 9، صفحہ: 683۔684۔)

پیارے اسلامی بھائیو ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر اور بھی بہت حقوق ہیں۔ مثلا اسے تکلیف نہ دینا اسکے ساتھ خیر خواہی کرنا اسے حقیر نہ سمجھنا پیٹھ پیچھے غیبت یا چغلی نہ کرنا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے مسلمان بھائی کے یہ حقوق پوری ایمانداری کے ساتھ پورا کریں اللہ پاک ہمیں ان تمام باتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔