10 اوصاف سرکار از بنتِ فیاض احمد، فیضانِ
خدیجۃ الکبریٰ کنگ سہالی گجرات

اللہ پاک نے دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کو جو اوصاف و فضائل الگ الگ
عطا فرمائے وہ تمام شرف و فضیلت والے اوصاف اپنے محبوب کی ذاتِ گرامی میں جمع فرما
دیے۔نبیِ کریم ﷺ کے اوصاف بے شمار ہیں۔ جن کا احاطہ قلم میں لانا ممکن نہیں۔ جن کے
اوصاف کا تذکرہ قرآنِ پاک میں بھی موجود ہے۔ جن کے اوصاف کا تذکرہ خود خالقِ کا
ئنات کر رہا ہو تو پھر مخلوقِ خدا کیسے ان تمام اوصاف کو بیان کر سکتی ہے! جو وجہِ
تخلیقِ کائنات ہیں اور جب سے یہ دنیا وجود میں آئی تب سے محبوبِ خدا کے اوصاف بیان
کیے جارہے ہیں۔ ان کے اوصاف کا شمار ناممکن ہے۔ لیکن قرآنِ پاک میں ذکر کیے جانے
والے اوصاف میں سے دس اوصاف درج ذیل ہیں:
1-اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ
بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًاۙ-وَّ لَا تُسْــٴَـلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ(۱۱۹) (البقرۃ: 119) ترجمہ کنز الایمان:بے شک
ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور تم سے دوزخ والوں کا
سوال نہ ہوگا۔ اللہ پاک نے حضور ﷺ کو حق کے ساتھ ایمان داروں کو جنت کی خوشخبری دینے
والا اور کافروں کو اللہ پاک کے عذاب سے ڈرانے والا بنا کربھیجا۔
2-لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)(البلد: 1-2)ترجمہ کنز الایمان:مجھے اس شہر کی قسم کہ اے
محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔ ”سورہ بلد کی دوسری آیت میں گویا کہ ارشاد
فرمایا کہ اے پیارے حبیب ﷺ مکہ مکرمہ کو یہ عظمت آپ کے وہاں تشریف فرما ہونے کی
وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔
3-وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) (الضحی: 1-2)ترجمہ کنز الایمان:چاشت
کی قسم اور رات کی جب پردہ ڈالے۔بعض مفسرین نے فرمایا کہ چاشت سے جمالِ مصطفٰے کے
نور کی طرف اشارہ ہے اور رات سے آپ کے عنبرین گیسو کی طرف اشارہ ہے۔ (روح البیان )
4-وَ الْعَصْرِۙ(۱) (العصر:
1)ترجمہ کنز الایمان:اس زمانہ محبوب کی قسم۔ اس میں نبیِ کریم ﷺکے مقدس زمانے کی قسم
ارشاد فرمائی ہے جو بڑا خیر و برکت کا زمانہ ہے۔
5-قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ
كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵)(المائدۃ:15)ترجمہ کنز الایمان:بے
شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔ آپ ﷺ کا ایک وصف یہ بیان
کیا کہ آپ نو ر ہیں۔ نور سے مراد قرآنِ پاک ہے جو حضور ﷺکے ذریعے ہمیں ملا۔
6-اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا
مُّبِیْنًاۙ(۱)ترجمہ
کنز العرفان:بیشک ہم نے تمہارے لیے روشن فتح کا فیصلہ فرما دیا۔ اس میں نبیِ کریم ﷺسے
خطاب کیا جا رہا ہے کہ بے شک ہم نے آپ کے لیے ایسی فتح کا فیصلہ فرما دیا ہے جو
انتہائی عظیم روشن اور ظاہر ہے جیسے مکہ، خیبر، حنین اور طائف وغیرہ کی فتوحات۔
7-فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ
لَهُمْۚ-وَ لَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَا نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ۪-(پ4،اٰل
عمرٰن: 159)ترجمہ کنز الایمان: تو کیسی اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لیے
نرم دل ہوئے اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے تو وہ ضرور تمہارے گرد سے پریشان ہو
جاتے۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:میں
نے رسول اللہ ﷺ کی صفات کو پہلی کتابوں میں دیکھا ہے۔آپ نہ تو تنگ مزاج ہیں اور نہ
ہی سخت دل، نہ بازاروں میں شور کرنے والے اور نہ ہی برائی کا بدلہ برائی سے دینے
والے ہیں بلکہ معاف کرنے والے اور درگزر فرمانے والے ہیں۔( تفسیر ابنِ کثیر، 2/
130)
8-خَلَقَ الْاِنْسَانَۙ(۳) عَلَّمَهُ الْبَیَانَ(۴)(الرحمٰن: 3-4)ترجمہ کنز الایمان:انسانیت
کی جان محمد کو پیدا کیا۔ماکان وما یکون کا بیان انہیں
سکھایا۔تفسیرِ خازن میں ہے:یہاں انسان سے مراد دو عالم کے سردار،محمد مصطفٰے ﷺ ہیں
اور بیان سے ماکان وما یکون یعنی جو کچھ ہوا،آئندہ ہو گا کا بیان
مراد ہے۔کیونکہ نبیِ کریم ﷺاولین و آخرین اور قیامت کے دن کی خبر دینے والے ہیں۔
9-وَ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ
وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُؕ-(النساء:113) ترجمہ
کنز العرفان:اور اللہ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور آپ کو وہ سب کچھ
سکھا دیا جو آپ نہ جانتے تھے۔یہ آیتِ مبارکہ حضور اقدس ﷺ کی عظیم مدح پر مشتمل ہے۔اللہ
پاک نے فرمایا:اے حبیب!اللہ پاک نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور آپ کو دین
کے امور، شریعت کے احکام اور غیب کے وہ علوم عطا فرمائے جو آپ نہ جانتے تھے۔ اللہ پاک
کی عطا سے جن کا شمار اللہ پاک ہی جانتا ہے۔
10 اوصاف سرکار از بنتِ عبد الرحمن، فیضانِ
فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ

1-اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں جہاں بھی اپنے
حبیب ﷺ سے خطاب کیا تو حضور اقدس ﷺکے نام سے نہیں بلکہ اوصاف اور القاب سے یاد کیا۔(تفسیر
صراط الجنان،جلد10)
2-اللہ پاک نے
قرآنِ مجید میں اپنے حبیب ﷺکے شہر کی قسم، ان کی باتوں کی قسم،ان کے زمانے کی قسم
اور ان کی جان کی قسم بیان فرمائی۔ یہ وہ مقام ہے جواللہ پاک کی بارگاہ میں آپ کے
سوا کسی اور کو حاصل نہیں۔ (تفسیر صراط الجنان،جلد10)
3-دیگر
انبیائے کرام سے کفار نے جو جاہلانہ اور بیہودہ گفتگو کی اس کا جواب ان انبیائے
کرام نے ہی اپنے حلم اور فضل کے لائق دیا، لیکن جب اللہ پاک کے حبیبﷺ کی شان میں
کفار نے زبان درازی کی تو خود اللہ پاک نےدیا۔ (تفسیر صراط الحبان، جلد10)
4-حضور اقدس ﷺاللہ
پاک کے ایسے حبیب ہیں کہ اللہ پاک نے بن مانگے ان کا حق اس سینہ ہدایت اور معرفت
کے لیے کھول کر انہیں یہ نعمت عطا فرمائی۔(تفسیر صراط الجنان،جلد10)
5- حضور پر نورﷺ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ پاک
نے اپنے حبیب ﷺ پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کرنا مخلوق پر لازم کر دیا حتی کہ
کسی کا اللہ پاک پر ایمان لانا اور اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس کی عبادت کرنا
اس وقت تک قبول نہیں جب تک وہ تاجدارِ رسالتﷺ پر ایمان نہ لائے اور ان کی اطاعت نہ
کرے۔ ( تفسیر صراط الجنان،جلد10)
6-حضور اقدس ﷺ
کا ذکر اتنا بلند ہے کہ اللہ پاک کے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر کیا جاتا ہے اور اللہ پاک
نے اذان میں،اقامت میں،نمار میں،تشہد میں،خطبے میں اور کثیر مقامات میں اپنے ذکر
کے ساتھ آپ کا ذکر کیا۔ (تفسیر صراط الجنان،جلد10)
7- نبیِ کریم ﷺ
کے زمانہ والوں کو ایمان کے ذریعہ جو درجہ نصیب ہو سکتا تھا وہ بعد والوں کے لیے
ممکن نہیں۔(تفسیرصراط الجنان،جلد10)
8-حضور اقدسﷺ
اللہ کے ایسے محبوب ہیں کہ آپ کا دشمن اللہ پاک کا دشمن ہے کہ ابو جہل نے حضور ﷺکو
دھمکی لگائی کہ وہ اپنی مجلس کے لوگوں کو بلائے گا تو حضور ﷺنے یہ نہ فرمایا کہ ہم
صحابہ کی جماعت بلائیں گے بلکہ اللہ پاک نے فرمایا:ہم زبانیہ فرشتوں کو بلائیں گے۔(تفسیر
صراط الجنان،جلد10)
9-نبیِ کریم ﷺکی
شان ظاہر کرنے کے لیے فرشتوں کی فوج آنے کو تیار ہے ورنہ کفار کی ہلاکت کے لیے ایک
ہی فرشتہ کافی ہے۔(تفسیر صر اط الجنان،جلد10)
10-بعض علما
سےمنقول ہے: پوری عقل کے 100 حصے ہیں،ان میں 99 حصے حضور ﷺ میں ہیں اور 1حصہ تمام
مسلمانوں میں ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، جلد10)
10 اوصاف سرکار از بنتِ مصطفٰے حیدر، فیضانِ
فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ

اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ
صَدْرَكَۙ(۱)(الم
نشرح: 1)ترجمہ کنز العرفان:کیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ کشادہ نہ کر دیا۔
اوصاف کا لغوی
معنی: اوصاف وصف کی جمع ہے جس کا لغوی معنی خوبی،عمدگی،بھلائی و غیرہ کے ہیں۔ پیارے
آقا ﷺ کے بے شمار اوصاف ہیں۔ الفاظ ختم ہو جائیں لیکن میرے کریم آقا ﷺ کے وصف ختم نہ
ہوں۔ پیارے آقاﷺکے اوصاف درج ذیل ہیں:
1-اللہ فرماتا
ہے: اے محبوب !اگر تمہیں نہ بنانا ہوتا تو میں اپنارب ہونا ظاہر نہ کرتا۔
2-قرآنِ پاک میں
ہے: جس طرح سورج کو اس کےنور نے چھپا لیاکہ کوئی اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں
دیکھ پاتا اسی طرح حضور ﷺ کی نورانیت پر دہ بن گئی۔
وہ جو
نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے
3-پیارے آقاﷺکا
نام عرش کے پائے پر، ہر ایک آسمان پر،جنت کے درختوں اورمحلات پر، حوروں کے سینے پر
اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے۔
4-میرے کریم
آقاﷺکا وصف ہے کہ شیطان ان کی شکل اختیار نہیں کرسکتا۔( بخاری شریف)
اے
کاش !کبھی ایسا بھی ہو خواب میں مرے ہوں
جس کی غلامی میں وہ آقا نظر آئے
5- میرے کریم
آقاﷺ نےجس کے ایمان کی گواہی دے دی وہ واقعی جنتی ہے۔صدیق و فاروق کا ایمان قطعی
ہے، کیونکہ اس کی گواہی اللہ کے گواہ نے دے دی۔ اس کا منکر رب کا منکر ہے۔
6-حضور ﷺ خاتم
النبین ہیں۔ ان کےبعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔آپ ﷺصاحبِ معراج ہیں۔ کسی پیغمبر کو ایسی
معراج نہیں ہوئی۔
طور
اور معراج کے قصہ سے ہوتا ہے عیاں اپنا
جانا اور ہے ان کا بلانا اور ہے
7-میرے کریم آقا
ﷺکو بچپن سے ہی سارا عالم جانتا تھا کہ پہاڑسلام کرتے تھے۔حجر خوشخبریاں دیتے تھے۔
چاند باتیں کرتا تھا۔کفار آپ کی نبوت کی گو اہیاں دیتے تھے۔ (شانِ حبیب الرحمن)
بالائے
سرشنذہوشمند دی مے تافت
ستادہ بلندی
8-اولیاء اللہ
حضور ﷺ کا زندہ معجزہ ہیں۔ ان کے کمالات سے کمالِ مصطفوی کا پتا چلتا ہے کہ جب ان
کی یہ شان ہے تو اس سلطانِ کو نین میں کیا طاقت ہوگی!(شان حبیب الرحمن)
9-قیامت کے دن
شفاعتِ کُبریٰ کا سہر احضور ﷺ کے سر باندھا جائے گا۔ آپ کی امت تمام امتوں سے افضل
ہے۔ (تفسیر)
10-اللہ اور
اس کے رسول ﷺکی مدد اور دوستی تمام کے مقابلہ میں کافی ہے۔ (شان حبیب الرحمن)
10 اوصاف سرکار از بنتِ ام معاذ، فیضانِ
فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ

اوصاف کے معنی: یہ وصف کی
جمع ہے۔ لغوی معنی خوبی، عمدگی وغیرہ ہیں۔اللہ پاک
نے اپنے محبوب کریم ﷺ کو بے شمار ولاتعداد اوصاف اور خوبیاں عطا فرما کر اس دنیا میں
مبعوث فرمایا۔ میرے اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں:
سرور
کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے
باغ ِخلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے
تیرے
تو وصف عیبِ تنا ہی سے ہیں بری حیراں
ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے
1 -میرے آقا،
مکی مدنی مصطفٰےﷺ کی زبانِ اقدس وحیِ الٰہی کی ترجمان اور سر چشمہ آیات و مخزنِ
معجزات ہے۔ اس کی فصاحت و بلاغت اس قدر حدِّ اعجاز کو پہنچی ہوئی ہے کہ بڑے بڑے
فصحا وبلغا آپ کے کلام کو سن کر دنگ رہ جاتے تھے۔ آپ کی مبارک زبان کی حکمرانی اور
شان کا یہ عالم تھا کہ جو فرما دیا آن میں معجزہ بن کر عالمِ وجود میں آگیا۔
تیرے
آگے یوں ہیں دبے لچے فصحاء عرب کےبڑے بڑے
کوئی
جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں
2-اللہ کے آخری
نبی،سید المرسلین ﷺ کا وصفِ مبارک یہ بھی ہے کہ حضور جانِ عالمﷺ کی تشریف آوری کے
بعد اب قیامت تک کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ کیونکہ آپ اللہ کے آخری نبی ہیں اور ربِّ
کریم نے آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔
بعد
آپ کے ہرگزنہ آئے گانبی نیا والله!
ایماں ہے میرااے آخری نبی!
3- سلطانِ عرب
و عجم،محبوبِ رب ﷺ کا وصف یہ بھی ہے کہ رب کریم نے حضور ﷺکو تمام رسولوں اور انبیائے
کرام سے زیادہ عزت عطا فرمائی۔
4- حضورﷺ کو
ربِّ کریم نے القابات سے یاد فرمایا،جبکہ اور انبیائے کرام علیہم السلام کو نام لے
کر پکارا۔
5- حضور ﷺ کی
ذاتِ گرامی میں امانت و دیانت داری کا وصف بھی اعلیٰ پیمانے پر موجود تھا۔آپ کی
امانت داری کے اپنے پرائے سبھی قائل تھے۔ آپ صادق و امین کےلقب سے مشہور تھے۔
6-حضور ﷺ جب
کسی محتاج کو ملاحظہ فرماتے تو اپنا کھانا پیش فرمادیتے حالانکہ آپ کو اس کی ضرورت
بھی ہوتی۔ کسی کو تحفہ دیتے، کسی کو کوئی حق عطا فرماتے، کسی سے قرض کا بوجھ اتار
دیتے اور ا سے کئی گنا زیادہ انعام عطا فرماتے۔
ہم غریبوں
کے آقا پہ بےحد درود ہم
فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام
آتا
ہے فقیروں پہ انہیں پیار کچھ ایسا
خود بھیک دیں اور خود کہیں منگتا کا بھلا ہو
7-حضور ﷺ چلنے
میں اطمینان سے قدم اٹھاتے، وقار کے ساتھ جھک کر چلتے،قدم لمبا رکھتے اور جب آپ چلتے
تو یوں محسوس ہوتا کہ گویا اوپر سے نیچے اتر رہے ہوں۔
دوقمر
دو پنجۂ خور، دوستارے دس ہلال ان
کے تلوے پنجے ناخن پائے اطہرا یڑیاں
حضور ﷺکی مالکیت
کے بارے میں اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں:سچی مالکیت وہ ہے کہ جان و جسم سب کو محیط اور
جن وبشر سب کو شامل ہے۔ یعنی اولیٰ بالتصرف ہونا کہ اس کے حضور کسی کو اپنی جان کا
بھی اصلاً اختیار نہ ہو۔ یہ مالکیت حقہ، صادقہ،محیط،شاملہ،تامہ،کاملہ حضور ﷺ کو
خلافتِ کبریٰ تمام جہاں پر حاصل ہے۔
9-حضور ﷺکی
اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔ارشادِ ربانی ہے:جس نے رسول کا حکم جانا بے شک اس نے اللہ
کا حکم مانا اور جس نےمنہ موڑا تو ہم نے تمہیں انہیں سے بچانے کیلئے بھیجا۔
10-حضور ﷺکی
ازواجِ مطہرات کو مومنوں کی مائیں فرمایا گیا۔یہ حکم ان تمام ازواج کے متعلق ہے جن
سے حضورﷺ نے نکاح فرمایا۔ اگر چہ ان کا انتقال حضور کی وفات ظاہری سے پہلے ہوا ہو یا
بعد میں۔ یہ سب امتی کیلئے حقیقی ماں سے بڑھ کر لائقِ تعظیم اور واجبُ الاحترام
ہیں۔
کہہ
لے گی سب کچھ ان کے ثنا خواں کی خامشی
چپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے

اوصاف وصف کی
جمع ہے جس کے لغوی معنی کسی چیز کی عمدگی،خوبی اور بھلائی وغیرہ کے ہیں۔اگریہ لفظ
آقا کریم ﷺ کے لئے استعمال کیا جائے تو اللہ کریم نے اپنے حبیب ﷺکو بے شماراوصاف و
کمالات سے نوازا ہے۔میرے آقا اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:
تیرے
تو وصف عیبِ تناہی سے ہیں بری
حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے
اللہ کریم نے اپنے حبیب ﷺ کو جن اوصاف سے نوازا
ہے ان میں سے چند یہاں ذکر کیے جاتے ہیں:
1-قرآنِ پاک میں ار شادرب الانام ہے: اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ
رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا(پ22،الاحزاب:36) ترجمہ کنز
الایمان: جب اللہ و رسول کچھ حکم فرما دیں۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آقاﷺ کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ اللہ کی عطا سے شرعی احکام میں خود مختار ہیں۔ آپ جسے جو حکم چاہیں
دے سکتے ہیں اور جس کے لئے جو چاہیں جائز و ناجائز کر سکتے ہیں اور جس سے چاہیں جو
چاہیں حکم الگ فرما سکتے ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، 8/35)
2-سورۂ احزاب
آیت نمبر 56 میں ہے:اِنَّ
اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)ترجمہ
کنز العرفان:بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پردرود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! ان
پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ علامہ احمد صاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیتِ
مبارکہ میں اس بات پر بہت بڑی دلیل ہے کہ آقاﷺ رحمتوں کے نازل ہونے کی جگہ ہیں اور
آپ کے اوصاف میں سے ہے کہ آپ علی الاطلاق ساری مخلوق سے افضل ہیں۔( تفسیر صاوی ملخصاً)
3-نبوت اللہ پاک
کا خاص عطیہ ہے۔وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے عطافرمائے لیکن یاد رہے کہ آقا ﷺ کی
تشریف آوری کے بعد اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی کہ آپ کے رب نے آپ کو یہ وصف عطا
فرمایا ہے کہ آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا۔(صراط الجنان، 8 / 371 )
4- آپ ﷺ کا ایک
وصف زھد ہے کہ آپ نےکو نین کے شہنشاہ اور دو عالم کے تاجدار ہوتےہوئے بھی ایسی
زاہدانہ اور سادہ زندگی بسر فرمائی کہ تاریخِ نبوت میں اس کی مثال نہیں ملتی۔(صراط
الجنان،8 / 562)
5-اِدْفَعْ بِالَّتِیْ
هِیَ اَحْسَنُ(حم السجدہ: 34)ترجمہ کنز العرفان:بُرائی کو بھلائی کے ساتھ
دور کر دو۔اس سے معلوم ہوا کہ آپ کا ایک وصف یہ ہے کہ آپ برائی کو بھلائی سے ٹال دیتے
ہیں۔(صراط الجنان، 8/640)
بدکریں
ہردم بُرائی تم کہو ان کا بھلا
ہو
6-وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ
عَلَیْكُمْ (ال
عمرٰن:103)ترجمہ کنز العرفان:اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو۔ معلوم ہوا کہ
حضور ﷺ کا ایک نمایاں وصف یہ ہے کہ آپ اللہ کی سب سے اعلیٰ نعمت ہیں۔( صراط الجنان،
2 / 24)
7-آپ کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ کی مقدس زبان کی شان کی حکمرانی کا اعجاز یہ تھا کہ جو فر ما دیا
وہ ایک آن میں معجزہ بن کر عالمِ وجود میں آگیا۔( صراط الجنان، 7 / 281)
وہ زباں
جس کو سب کن کی کنجی کہیں اس
کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
8-حضرت علی رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:چلتے وقت حضور ﷺذرا جھک کر چلتے اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ
گویا آپ کسی بلندی سے اتر رہے ہیں۔( شمائل ترمذی،ص 19)
9- آپ کے
اوصاف میں سے ہے کہ آپ بہت تیزی کے ساتھ جلدی جلدی گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ نہایت
ہی متانت اور سنجیدگی سے ٹھہر ٹھہر کر کلام فرماتے تھے۔ ( صراط الجنان، 7 / 502)
10-آپ کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ غریب پرور تھے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے
ارشاد فرمایا:اگر تم مجھے ڈھونڈنا چاہو تو مجھے اپنے غریب اور کمزور لوگوں میں
تلاش کرو کیونکہ تمہیں کمزور اور غریب لوگوں کے سبب رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری
مدد کی جاتی ہے۔( ترمذی، 3/ 268)

5مارچ
2023ء کو دعوتِ اسلامی کے رابطہ برائےمیڈیکل ڈیپارٹمنٹ کے تحت عالمی مدنی مرکز
فیضانِ مدینہ کراچی میں سیکھنے سکھانے کا حلقہ منعقد ہوا ۔
جہاں سٹی
نگران کراچی رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری اور نگرانِ شعبہ محمد شہزاد عطاری نے شرکا کی دینی واخلاقی اعتبار سے تربیت کرتے ہوئے انہیں میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کےشعبے میں مدرسۃُ المدینہ بالغان، نماز کورس،زکوۃ کورس،رمضان اعتکاف
اور ڈونیشن جمع کرنے کے حوالے سے ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔ (رپورٹ: میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کراچی سٹی، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
10 اوصاف سرکار
از بنتِ اعجاز احمد، فیضانِ فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ

لغوی معنی: اوصاف
وصف کی جمع ہے جس کے معنی بھلائی اور عمدگی وغیرہ کے ہیں۔پیارے آقا ﷺ کے اوصاف
مندرجہ ذیل ہیں:
1-اپنے محبوب
کی شان الله پاک نے قرآنِ پاک میں کچھ اس طرح بیان کی: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا
رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ
17، الانبیاء:107)ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔
2-الله پاک نے
جبریل امین کی طرف وحی فرمائی کہ میرے محبوب کو خوشخبری سنا دو کہ میں اس کی امت
کے سلسلے میں اُسے رسوا نہیں کروں گا اور اسے بشارت دو کہ جب وہ لوگوں کو قبروں سے
نکالے گا تو سب سے پہلے میرا محبوب باہر تشریف لائے گا اور جب تک اس کی امت جنت میں
داخل نہ ہو جائے تمام امتوں پر جنت حرام رہے گی۔(احیاء العلوم،5/21)
3-اعلیٰ حضرت
مولانا شاہ امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ اپنے خطباتِ رضویہ میں حدیث نقل
فرماتے ہیں: یعنی خبردار! جسے اللہ پاک کے رسول سے محبت نہیں اس کا ایمان کامل یعنی
perfect نہیں۔(فتاویٰ رضویہ، ص10)
4- حدیثِ پاک
میں ہے:اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے تو انہیں میری اتباع کے بغیر
چارہ نہ ہوتا۔ (شعب الایمان،1/199،حدیث:176)
5-رسولِ خدا ﷺنے
فرمایا:تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے باپ اور اولاد اور
سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔(بخاری،1/17، حدیث:15)
6 -حضرت
عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ ایک بار وضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے۔ لوگوں نے وجہ پوچھی
تو فرمانے لگے:میں نے ایک بار سر کار ﷺ کو اسی جگہ پر وضو فرمانے کے بعد مسکراتے
ہوئے دیکھا تھا۔ (مسند امام احمد، 1/135، حدیث:415)
7-حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں جب حبیبِ رب ﷺ کا دیدار کرتا ہوں تو دل خوشی سے جھومنے
لگتا ہے اور میری آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں۔(شفا،الجزء الثانی،1/22)
8-حضرت داود
علیہ السلام پر اتاری جانے والی مقدس کتاب”زبور شریف“میں ہے:احمدﷺ مالک ہوا ساری
زمین اور تمام امتوں کی گردنوں کا۔(فتاویٰ رضویہ،30/445)
9-
فرمانِ مصطفٰے ہے: یعنی اللہ پاک عطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔ (بخاری، 1/42،حدیث:71)
10-مفتی امجد
علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:احکام تشریعیہ حضور ﷺکے قبضے میں کردیئے گئے
کہ جس پر جو چاہیں حرام فرما دیں اور جو چاہیں حلال کر دیں جو فرض چاہیں معاف فرما
دیں۔ (بہار شریعت، 1/84، حصہ:1)

تعریف اس
پروردگارِ عالم کے لیے جس نے تمام جہان کو پیدا فرمایا اور ایک مشتِ خاک سے انسان
بنایا۔ جس نے اپنے فضل سے ہم پر نعمتوں کے دریا بہائے۔اگر ہمارے بال زبان بن کر اس
کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہیں تو ہر گز نہ کر سکیں گے۔سبحان اللہ!کیسا بادشاہ،نبیوں
کا سردار،گناہگاروں کے غمخوار،شافعِ روزِ شمار،رحمتِ پروردگار جن کا ذکر بے قرار
دل کا قرار ہے۔آپ ﷺ کیسے رؤفٌ رحیم کہ ولادتِ مبارکہ کے وقت گنہگاروں کو فراموش نہ
فرمایا۔معراج میں سیاہ کا روں کو یاد رکھا۔بعدِ وصال قبرِ انور میں خطا کاروں کے لیے
لبِ پاک کو جنبش دی۔
ماں
جب اکلوتے کو چھوڑے آآ کہہ کے
بلاتے یہ ہیں
قصرِ
دنیٰ تک کس کی رسائی جاتے یہ
ہیں آتے یہ ہیں
1-اس باغِ
عالم کے حضورﷺ پھول ہیں۔سب سے پہلے آپ کو عطا ہوئی۔خود فرماتے ہیں: کُنْتُ نَبِیًّا وَّ آدَمُ بَیْنَ الْمَاءِ وَالطِّیْنمیں
اس وقت بھی نبی تھا جب حضرت آدم پانی اور مٹی کے درمیان تھے۔
2- بروزِ قیامت
سب سے پہلے آپ کی قبرِ انور کھولی جائے گی۔ بروزِ قیامت اول حضور ﷺ کو سجدہ کا حکم
ملے گا۔
3-سب سے پہلے
حضور ﷺ شفاعت فرمائیں گے اور شفاعت کا دروازہ آپ ہی کے دستِ اقدس پر کھلے گا۔ الله
پاک ہمیں آپ کی شفاعت نصیب فرمائے۔ آمین
4 -اس قدر اولیت
کے باوجود پھر سر کا رﷺآخر بھی ہیں۔خاتم النبیین آپ ہی کا لقب ہوا۔ سب سے آخر حضور
ﷺ ہی کو کتاب ملی۔ سب سے آخر میں آپ ﷺہی کا دین آیا۔ سب سے آخر یعنی قیامت تک حضور
ﷺ ہی کا دین باقی رہے گا۔
کیا
خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
نمازِ
اسریٰ میں تھا یہی سر عیاں
ہو معنی ِاول آخر
کہ
دست بستہ ہیں پیچھے حاضر جو
سلطنت آگے کر گئے تھے
5-ترجمہ کنز
العرفان: وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔اس سے
مراد یہ ہے کہ گزشتہ آسمانی کتابوں میں نبیِ آخر الزمان،حضور سید دو عالم ﷺ کے
اوصاف ایسے واضح اور صاف بیان کیے گئے ہیں جن سے علمائے اہلِ کتاب کو حضور پر نور ﷺ
کے خاتمُ الانبیاء ہونے میں کوئی شک نہیں۔یہودی علما میں سے حضرت عبد اللہ بن سلام
مشرف بہ اسلام ہوئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت فرمایا کہ اس
آیت میں جو معرفت بیان کی گئی ہے اس کا کیا مطلب ہے؟انہوں نے فرمایا: اے عمر! میں
نے حضور اقدس ﷺ کو دیکھا تو فوراً پہچان لیا اور میرا حضور انور ﷺ کو پہچاننا اپنے
بیٹوں کو پہچاننے سے زیادہ کامل و اکمل ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پوچھا:وہ
کیسے؟انہوں نے کہا:سید المرسلین ﷺ کے اوصاف تو ہماری کتاب توریت میں اللہ پاک نےبیان
فرمائے ہیں جبکہ بیٹے کو بیٹاسمجھنا تو صرف عورتوں کے کہنے سے ہے۔ حضرت عمر فاروق
رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر ان کا سر چوم لیا۔(خازن،1/100)
6- حضرت حسان
بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا:
وَاَحْسَنُ مِنْكَ لَمْ تَرَ قَطُّ عِيْنِيْ وَاَجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ
خُلِقْتَ مُبَرَّاً مِنْ كُلِّ عَيْبٍ كَاَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ
ترجمہ:آپ سے زیادہ
خوب صورت میری آنکھ نے ہر گز نہیں دیکھا اور نہ ہی آپ سے زیادہ خوبصورت کسی عورت
نے جنا ہے۔ آپ کو ہر عیب سے پاک پیدا کیا گیا۔گویا کہ جیسا آپ ﷺ چاہتے تھے ویسا ہی
آپ کوپیدا کیا گیا۔
7- حضرت عبد
الله بن رواحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رُوْحِی
الْفِدَاءُ لِمَنْ اَخْلَاقُہُ شَھِدَتْ بِأَنَّہُ
خَیْرُ مَوْلُوْدٍ مِنَ الْبَشَرِ
ترجمہ: میری
جان ان پر قربان جن کے اخلاق اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ ﷺ تمام انسانوں سے
بہترین پیدا کیے گئے ہیں۔
8-حضور انورﷺ
کے لیے ساری زمین پاک کردی گئی یعنی مسجد بنا دی گئی۔
9- پیارے آقاﷺ
کی امت تمام امتوں سے افضل قرار دی گئی۔
10- پیارے آقاﷺ
نے الله پاک کادیدار جاگتی آنکھوں سے کیا۔ آپ کو سفرِ معراج نصیب ہوا۔

فیضانِ
مدینہ آفندی ٹاؤن حیدرآباد میں 4 مارچ 2023 ء بروز ہفتہ فیضان آن لائن اکیڈمی کراچی
و حیدرآباد کے شفٹ ناظمین کا مشترکہ سہ ماہی اجتماع ہوا۔
معلومات
کے مطابق مدنی مشورے میں شعبہ کے رکن مجلس سید غلام الیاس عطاری مدنی
نے ٹائم مینجمنٹ کے موضوع پر دور حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ناظمین کی تربیت کی نیز وقت کا صحیح استعمال کرنے کے فوائد اور فضولیات
میں وقت کو ضائع کرنے کے نقصانات پر مبنی نکات بتائے جس پر انہوں نے اچھے خیالات کااظہار کیا ۔(
کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

زکوۃ
کورس!
شعبہ دارالافتاء
اہلِ سنت (دعوتِ اسلامی)
کی جانب سے 5 مارچ 2023ء کو ڈسٹرکٹ میرپورخاص کے شہر میرپورخاص میں زکوۃ کورس کاسلسلہ ہوا جس میں ڈویژن نگران حافظ زین عطاری، ڈسٹرکٹ نگران
افتخار احمدعطاری، ڈویژن سطح کے ذمہ داران ، کاروباری حضرات ، ڈاکٹر اور وکلاسمیت دیگر شخصیات کی
شرکت ہوئی۔
دورانِ
کورس دارالافتاء اہلِ سنت کے مفتی محمد نوید
عطاری مدنی نے زکٰوۃ کے شرعی و فقہی مسائل
پر خصوصی گفتگو فرمائی۔
زکوۃ کورس
میں جن مسائل پر گفتگو ہوئی ان کی تفصیلات
درج ذیل ہیں:
٭زکوۃ
کی شرائط کیا ہیں اور ان کی تفصیل! ٭وہ کون کون سے مال ہیں جن پر زکٰوۃ نکالی جائے
گی؟ ٭مستحق زکٰوۃ کون کون ہیں؟ ٭زکٰوۃ کی ادائیگی کے اہم مسائل ٭نصاب اور حاجت اصلیہ
کسے کہتے ہیں؟ ٭زکوۃ کن 6چیزوں پر فرض ہے؟ ٭کون کون سے رشتہ دار ہیں جن کو زکوٰۃ دیناجائز
ہےا ور ساتھ ہی زکٰوۃ کی ادائیگی کے اہم مسائل بیان کئے۔آخر
میں تاجروں کے سوالوں کے تسلی بخش جوابات بھی دئیے۔(رپورٹ: فرحان
عطاری ڈویژن ذمہ دار ڈونیشن بکس مجلس، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کی جانب سے 06 مارچ 2023ء بروز پیر جامع مسجد صدیقِ اکبر جمبر تحصیل پتوکی
میں مدنی مشورے کاانعقاد ہوا جس میں مقامی
ذمہ داران نے شرکت کی۔
مدنی
مشورے میں نگران ڈسٹرکٹ قصور حاجی محمد نعیم خان عطاری نے تحصیل نگران محمد امتیاز عطاری کے ہمراہ 12 دینی
کاموں کا فالواپ لیتے ہوئے درج ذیل نکات
پر مشاورت کی۔
٭ امیراہلسنت
دامت
برکاتہم العالیہ
کے فرمان پر مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے 1500 روپے صدقہ وصول کرنے اورعالمی
مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں امیراہل سنت کی صحبت میں عاشقان رسول کو ایک ماہ
کا اعتکاف کروانے کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔(رپورٹ: تحصیل ذمہ دار سیکیورٹی
ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

سنتوں
کی تربیت و دینی کاموں کی اشاعت کے سلسلے میں داتا گنج بخش ٹاؤن لاہور میں واقع مكتبۃ المدینہ داتا دربار میں سیکھنے سکھانے کے حلقے کا انعقاد ہوا۔
جہاں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن
حاجی یعفور رضا عطاری نے’’شبِ براءت‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور
شرکا کو دینی
کاموں کے لئے ڈونیشن جمع کرنے کا ذہن بھی دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)