مشورہ کے معنی ہیں: کسی معاملے میں دوسرے کی رائے دریافت کرنا۔ مشورے کے بہت سے فوائد و فضائل ہیں مگر یہ اس وقت ہے کہ جب مشورہ دینے والا اور مشورہ دونوں درست ہوں جہاں اچھا مشورہ نہایت ہی مفید اور کار آمد ثابت ہوتا ہے وہیں غلط مشورہ انتہائی مضر اثرات کا باعث بنتا ہے اور اسلام میں بھی غلط مشورہ دینے والوں کی مذمت فرمائی گئی ہے۔ جیسا کہ فرمان مصطفی ﷺ ہے: جس نے اپنے بھائی کو کوئی ایسا مشورہ دیا جب کہ اسے علم تھا کہ بھلائی اس کے خلاف میں ہے تو اس نے اس سے خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر( یعنی مشورہ دینے والا) پکا خائن ہے خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراة المناجیح، 1/212)

قرآن پاک میں اللہ پاک ایمان والوں کو ندا فرما کر حکم ارشاد فرما رہا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پ 9، الانفال: 27) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو، جبکہ تم جانتے ہو۔

کسی مسلمان کا نقصان چاہنا اور اسے جان بوجھ کر غلط مشورہ دینا ناجائز ہو گناہ ہے

غلط مشورے کی تباہى: بعض اوقات غلط مشورہ انسان کی دنیا و آخرت کی تباہی کا باعث بن جاتا ہے، جیسا کہ حضرت موسیٰ کلیم اللہ اور حضرت ہارون علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو اس نے اپنی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ کیا۔ انہوں نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کیلئے مناسب نہیں ہے کہ ان دونوں کی دعوت کو رد کردے۔ فرعون اپنے وزیر ہامان سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا، جب اس نے ہامان سے مشورہ کیا تو اس نے کہا: میں تو تمہیں عقل مند سمجھتا تھا! تم حاکم ہو، یہ دعوت قبول کر کے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو، اسے قبول کرنے کی صورت میں بندے بن جاؤ گے ! چنانچہ ہامان کے مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان کو قبول کرنے سے محروم رہا۔ (تفسیر روح المعانی، جزء 16، ص 682)

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں درست مشورہ دینے اور صاحب الرائے لوگوں سے مشورہ کرنے کی سمجھ عطا فرمائے۔