غلط مشورہ کا مطلب ہے ایسا مشورہ جو درست نہ ہو یا جس پر عمل کرنے سے نقصان ہو سکتا ہو۔ یہ مشورہ نادانستہ یا دانستہ طور پر دیا جا سکتا ہے۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی مشورہ کے بارے میں حکم دیا ہے: وَ  شَاوِرْهُمْ  فِی  الْاَمْرِۚ- ( پ 4، آل عمران:159 ) ترجمہ: اور کاموں میں ان سے مشورہ لو۔ یعنی اہم کاموں میں ان سے مشورہ بھی لیتے رہیں کیونکہ اس میں ان کی دلداری بھی ہے اور عزت افزائی بھی اور یہ فائدہ بھی کہ مشورہ سنت ہوجائے گا اور آئندہ امت اس سے نفع اٹھاتی رہے گی،پھرجب مشورے کے بعد آپ کسی بات کا پختہ ارادہ کرلیں تو اپنے کام کو پورا کرنے میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں بیشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور ان کی مدد کرتا اور انہیں ا س چیز کی طرف ہدایت دیتا ہے جو ان کے لئے بہتر ہو۔

مشورہ کے معنی: مشورہ کے معنی ہیں کسی معاملے میں دوسرے کی رائے دریافت کرنا۔ مشورہ لینے کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرما دیا کہ مشورے کے بعد جب آپ ﷺ کسی چیز کا پختہ ارادہ کرلیں تو اسی پر عمل کریں۔

حدیث مبارکہ میں اچھے مشورے کی اہمیت اور غلط مشورے سے بچنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: دین خیرخواہی کا نام ہے۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 95)

یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ دین اسلام میں خیرخواہی کا تصور بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور کسی کو مشورہ دیتے وقت دیانت داری اور خلوص کا ہونا ضروری ہے۔

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان کو دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (مسلم، ص 64، حدیث: 283)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ کسی کو دھوکہ دینا، چاہے وہ مشورے کی صورت میں ہو یا کسی اور طریقے سے، ایک سنگین گناہ ہے اور اس کا تعلق ایمان کی کمزوری سے ہے۔