دنیا میں رہتے ہوئے ہر انسان کا ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ اور باہمی لین دین کے لیے ایک دوسرے سے واسطہ پڑتا ہے اس لیے ہر کسی کو مشورے کی ضرورت ہوتی ہے اگر کوئی شخص کاروبار کرے تو بھی اسے اچھا کاروبار چلانے کے لیے مشورے کی ضرورت ہوتی ہے اگر کوئی شادی بیاہ کا معاملہ ہو تو بھی مشورہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے الغرض ہر کام مشورے کے بغیر مکمل نہیں ہوتا اس لیے بہتر ہے کہ ہر کام سے پہلے مشورہ ضرور کر لیا جائے اور جس سے مشورہ لیا جائے اس کو بھی چاہیے کہ اچھا اور مناسب مشورہ دے غلط مشورہ ہرگز نہ دے اسی طرح ایک اچھے مشورے سے انسان کو اپنے مسائل کا حل مل جاتا ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آدمی تین قسم کے ہیں ایک وہ آدمی جو معاملات میں اپنی مضبوط اور مستقل رائے رکھتا ہے دوسرا وہ جس کی اپنی کوئی مستقل رائے نہیں ہوتی لیکن وہ مستقل رائے والے سے مشورہ کر کے اپنے معاملات چلاتا ہے تیسرا وہ آدمی جس کی نہ اپنی رائے مضبوط ہوتی ہے نہ وہ کسی سے مشورہ کرتا ہے ایسا شخص پریشان رہتا ہے۔

مشورہ اگر کوئی مانگے تو اسے منع نہ کرے اور اگر جان بوجھ کر کوئی غلط مشورہ دیں تو وہ گنہگار ہوگا۔ حدیث پاک میں ہے: اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ جان بوجھ کر غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ خیانت کرنے والا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/212)

مشورہ لینے کے متعلق آقا ﷺ نے فرمایا: جب وہ تجھ سے کوئی مشورہ طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرتے ہوئے اسے اچھا مشورہ دے۔ (مسلم، ص 919، حدیث: 5651)

مشورہ اس لیے بھی کرنا ضروری ہے کہ مشورہ کرنا سنت ہے جیسے کہ میرے پیارے آقا ﷺ بھی اپنے ہر معاملے میں اپنی ازواج مطہرات اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے مشورہ کیا کرتے تھے جب آپ ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمانے کا ارادہ کیا تو بھی اس کے لیے مشورہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے کیا۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے علم کے بغیر فتویٰ دیا اس کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہے اور جس نے اپنے مسلمان بھائی کو مشورہ دیا حالانکہ وہ جانتا ہے بھلائی اور بہتری اس کے برعکس میں ہے اس کے علاوہ کسی صورت میں ہے تو اس نے خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)

مشورہ کرنے والا شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا بلکہ جو مشورہ کر لیتا ہے اگر مشورہ دینے والا بہترین خیر خواہ ہو تو مشورہ لینے والا اگرچہ اپنے مقصد تک نہ پہنچ پائے لیکن وہ ناکام نہیں ہوتا بلکہ خسارے سے بچ جاتا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو بندہ مشورہ لے وہ کبھی بدبخت نہیں ہوگا اور جو بندہ اپنے رائے کو حرف آخر سمجھے وہ کبھی نیک بخت نہیں ہوتا۔

جب ہم کوئی تاریخی واقعہ پڑھتے ہیں یا کسی کی سلطنت کو دیکھتے ہیں تو جو بات سامنے آتی ہے وہ یہی ہے کہ جتنی بھی فتوحات ہوئی یا جس کو بہت بڑی سلطنت ملی وہ مشورہ کرنے سے ہی پایا تکمیل تک پہنچا ہے جیسا کہ جنگ بدر میں بھی آقا ﷺ کے باہم مشورے سے فتح ہوئی۔

آقا ﷺ نے فرمایا: مشورہ کرنے والا نا مراد نہیں ہوتا۔

غلط مشورہ دینا حرام ہے غصے یا حسد میں آ کر دانستہ طور پر غلط مشورہ نہ دیا جائے، مشورہ دینے والے کا علم والا ہونا ضروری ہے جاہل سے مشورہ نہ مانگا جائے کہ کام سلجھنےکی بجائے بگڑ سکتا ہے۔