اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے تصنیفی میدان میں کم و بیش ایک ہزار (1000) کتب تصنیف فرمائیں۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی جس کتاب کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہےوہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ جات پر مشتمل بنام ”اَلْعَطَایَا النَّبَوِیَّہ فِی
الفَتَاوَی الرَّضَوِیَّہ“ ہے۔ اس علمی خزانے کی صرف دس خصوصیات پیش کی جاتی ہیں: (1)ضخامت:جدید تخریج کے
بعد تیس (30) جلدوں پر مشتمل فتاویٰ رضویہ تقریباً
بائیس ہزار (22000) صفحات، چھ ہزار آٹھ سو سینتالیس (6847) سوالات و جوابات اور دو سو چھ (206) تحقیقی رسائل کا مجموعہ ہے جبکہ ہزاروں مسائل ضمناً زیرِ بحث آئے ہیں۔ (2)خطبہ بے مثال: فتاویٰ
رضویہ کے ابتدائی خطبہ میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے نوّے (90) اسمائے ائمہ و کتبِ فقہ کو بطورِ
براعتِ اِستہلال (علمِ بدیع کی ایک
صنعت کا نام) استعمال کرتے
ہوئے اس انداز سے ایک لَڑی میں پرو دیا کہ اللہ پاک کی حمد و ثنا بھی ہوگئی اور ان اسمائے مقدّسہ سے تبرّک بھی حاصل ہوگیا۔ (3) اُسلوبِ تحقیق: فتاویٰ رضویہ میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کسی مسئلہ کی تحقیق میں پہلے لغوی
معنی، اصطلاحی تعریف، تقسیم، پھر بحث سے متعلق قسم کا تعین، پھر زیرِ بحث قسم کا
حُکمِ شرعی بیان کرتے ہوئے قراٰن، حدیث اور اجماع ہو تو نقل کرنے کے بعد اختلاف کی
صورت میں مذاہبِ ائمہ ورنہ حنفی مسلک کو بیان کرتے ہوئے ائمہ، مشائخ اور اصحابِ فتویٰ
کے اقوال نقل کرتے ہیں۔ (4)مرجع
عوام و علما:فتاویٰ رضویہ کے سائلین میں عوامُ النّاس کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کے بڑے بڑے علما و فضلا،
محدثین و فقہا شامل تھے، جو پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی طرف رجوع فرماتے۔ (5)عقائدِ اہلِ سنّت کا دِفاع: فتاویٰ رضویہ میں فقہی تحقیقات کے علاوہ عقائدِ اہلِ
سنّت کے دِفاع میں بھی کئی رسائل شامل ہیں، جن کے ذریعے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اہلِ سنّت کے عقائد کی دُرست تصویر پیش کی۔ (6)مُعتمَد عَلَیہ فتاویٰ: فتاویٰ رضویہ فقہ حنفی کا مستنَد فتاویٰ ہے۔ علما و مفتیانِ کرام فتویٰ دینے میں دیگر کتابوں کے ساتھ ساتھ اس
علمی ذخیرے کی طرف بھی رجوع فرماتے ہیں۔ (7)متعدّد علوم کا جامع:فتاویٰ رضویہ صرف فقہی مسائل
پر ہی مشتمل نہیں بلکہ دیگر بیسیوں علوم و فنون کا بھی عظیم مجموعہ ہے، جن میں حدیث،
تفسیر، علمُ الکلام، سائنس، توقیت، ریاضی، منطِق، فلسفہ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ (8)دلائل کے انبار: دلائل و اِستشہادات کی جو کثرت فتاویٰ رضویہ میں ہے
اس کی صرف ایک جھلک ”لَمْعَۃُ الضُّحٰی فیِ اِعْفَآءِ اللُّحٰی“ جیسا تحقیقی فتویٰ ہے۔ اس رسالہ میں
18 آیات، 72 احادیث اور 60 ارشاداتِ علما وغیرہ کل ڈیڑھ سو نُصُوص کے ذریعے
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مشت داڑھی کا واجب ہونا ثابت فرمایا۔ (9)جواب بمطابق سوال: سائل
کا سوال جس زبان میں ہو فتاویٰ رضویہ میں اسی زبان میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔ (10)تاریخی نام: فتاویٰ
رضویہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے رسائل کے نام تاریخی ہوتے ہیں جن کے ذریعے
ان رسائل کا سنِّ تحریر نکالا جاسکتا ہے۔
ہمیں چاہئے کہ ہم
بھی کتبِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا حتّی الامکان مطالعہ کریں، اللہ پاک توفیق دے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
اگلوں نے تو لکھا ہے بہت علمِ دین پر جو
کچھ ہے اس صدی میں وہ تنہا رضا کا ہے
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں