سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت افضل،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 84)
سود کی مثال: جو چیز ماپ یا
تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو
کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ
ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی
فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے
وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز
پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر
ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔
آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ
الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ 3، البقرۃ:
275) ترجمہ: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن کھڑے نہ ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا
ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو۔
فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے
دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم
چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ
دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک
پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ
نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا
یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا)
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی
پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے
ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات
نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 85)
سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے اور موت کو کثرت سے یاد
کیجیے ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے
گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے سنیے اور غور کیجیے کہ یہ کس
قدر تباہی بربادی کا سبب بنتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)