شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے اسے
پر سکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے، چنانچہ انہیں ایک
دوسرے کا خیر خواہ، ہمدرد، سخن فہم یعنی بات کو سمجھنے والا مزاج آشنا، غم گسار
اور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہئےکسی ایک کی سستی و لاپرواہی اور نادانی گھر کا
سکون برباد کر سکتی ہے۔ جس طرح شوہر کے اوپر بیوی کے حقوق ہیں اس طرح بیوی کےاو پر
شوہر کے بھی کچھ حقوق ہیں تاکہ ازدواجی زندگی خیر و سعادت کے ساتھ گزرے بیوی کے
اوپر شوہر کا اہم ترین حق یہ ہے کہ بیوی اسکی اطاعت و فرماں برداری کرے۔ ارشاد
باری تعالیٰ: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ
5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم
موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔
شوہر کے چند حقوق:
1۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں
کوئی کمی نہ آنے دے چنانچہ معلم انسانیت ﷺ نے حکم فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو اپنی
حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اسکے پاس آجائے اگرچہ تنور پر ہو۔ (ترمذی، 2/376، حدیث: 1163)
2۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے بہترین عورت
کون ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور
شوہر جب حکم دے تو وہ اسکی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ
کام نہ کرے اور اسکی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)
3۔ حصین بن محصن سے روایت ہے کہ مجھے میری پھوپھی
نے بتایا کہ وہ کسی کام سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے پوچھا: یہ
کون عورت آتی ہے؟ کیا شوہر والی ہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں! پھر آپ نے دریافت کیا، تیرا
اپنے شوہر کے ساتھ کیسا رویہ ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے کبھی اسکی اطاعت اور خدمت
میں کسر نہیں چھوڑی سوائے اس چیز کے جو میرے بسں میں نہ ہو۔ آپ نے ارشاد فرمایا:
اچھا یہ بتاؤ، اسکی نظر میں تم کیسی ہو؟ یاد رکھو وہ تمہاری جنت اور جہنم ہے۔
4۔ صلاۃ ایک اعلیٰ ترین عبادت ہے اور سجدہ اس کی
چوٹی ہے۔ شریعت نے شوہر کا مقام و مرتبہ واضح کرنے کے لئے یہ مثال بیان کی ہے کہ
اگر غیر اللہ کے لئے سجدہ جائز ہوتا تو عورت کو اپنے شوہر کا سجدہ کرنے کا حکم دیا
جاتا۔ نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں: اگر میں کسی کو غیر اللہ کے سجدہ کا حکم دیتا تو
عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ترمذی، 2/386، حدیث: 1162) اس ذات
کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے عورت اپنے رب کاحق ادا نہیں کر سکتی جب تک
وہ اپنے شوہر کا پورا حق ادا نہ کرےحتی کہ شوہر اگر اسے بلائے اور وہ سواری پر ہو
تب بھی اپنے آپ کو نہ روکے یعنی ضرور اسکی پکار پر لبیک کہے۔
5۔ ایک مسلمان خاتون اپنے شوہر کی اطاعت کرتے ہوتے
اللہ کی اطاعت میں ہوتی ہے اس پر اجروثواب پاتی ہے۔ صرف اپنی خواہش کے مطابق کاموں
میں بات ماننے کا نام اطاعت نہیں بلکہ اطاعت تو اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اپنے نفس
کےخلاف حکموں میں اسکی پیروی کرے۔ خود کسی کام میں اسکی رائے شوہر کی رائے کے خلاف
ہو مگر شوہر کا حکم ہوتے پر نہایت خوشی اور رضامندی کے ساتھ اس کام کو انجام دے۔
کچھ عورتوں کو مخالفت کا شوق ہوتا ہے وہ شوہر کے
ہرحکم کی خلاف ورزی میں لذت محسوس کرتی ہیں خواہ وہ ان کے فوائدکی ہی چیز کیوں نہ
ہو ایسی عورتوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے یہ از خود اللہ کی ناراضی مول لے لیتی ہیں
اور ان پر جنت کی حوریں بددعا کرتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی عورت دنیا
میں اپنے شوہر کو تکلیف پہنچاتی ہے تو جنت میں اسکی ہونے والی حور بیوی کہتی ہے:
تو اسے تکلیف نہ دے اللہ تجھے غارت کرے وہ تو تیرے پاس مہمان ہے جلد ہی تجھے چھوڑ
کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔ (ترمذی، 2/ 392،
حدیث: 1177)
اللہ پاک نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور
بہت بڑی بزرگی دی ہے اس لیے ہر عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے کا حکم مانے
اور خوشی خوشی اپنے شوہر کے ہر حکم کی تابعداری کرتے، کیونکہ اللہ پاک نے شوہر کا
بہت بڑا حق بنایا ہے۔ یاد رکھو کہ اپنے شوہر کو راضی و خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے
اور شوہر کو ناخوش اور ناراض رکھنا بہت بڑا گناہ ہے۔
حدیث پاک میں ہے حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کسی پر اس کی بیوی کا کیا حق
ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ جب تم پہنو تو ایسے بھی پہناؤ
اُس سے بُرے لفظ نہ کہو اور اسے خود سے الگ نہ کرو مگر گھر کے اندر ہی۔ (ابو داود،
2/442، حدیث:2142)
عورت بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے گھر سے باہر کہیں
نہ جائے نہ اپنے رشتہ داروں کے گھر نہ کسی دوسرے کے گھر۔ عورت ہرگز کوئی ایسا کام
نہ کرئے جو شوہر کو ناپسند ہو۔ اور سب سے بہترین بیوی وہ ہے جو اپنے شوہر کے تمام
حقوق ادا کرنے میں کوئی کوتاہی نہ کرتے۔ حدیث پاک میں ہے: اگر میں خدا کے سوا کسی
دوسرے کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو
سجدہ کیا کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
شوہر کے ساتھ زندگی کیسے بسر کی جائے: یاد
رکھو کہ میاں بیوی کا رشتہ ایک ایسا مضبوط تعلق ہے کہ ساری عمر اسی بندھن میں رہ
کر زندگی بسر کرتی ہے۔ اگر میاں بیوی میں پورا پورا اتحاد اور ملاپ رہا تو اس سے
بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ اس زمانے میں میاں بیوی کے جھگڑوں کا فساد اس قدر زیادہ
پھیل گیا ہے کہ ہزاروں مرد اور ہزاروں روں عورتیں اس بلا میں گرفتار ہیں۔ یہاں چند
ایسی نصیحتیں درج ذیل ہیں۔ اگر میاں بیوی عمل کرے تو اُمید ہے کہ میاں بیوی کے جھگڑوں
سے مسلم معاشرہ پاک ہو جائے۔
ہر عورت شوہر کے گھر میں قدم رکھتے ہی اپنے اوپر یہ
لازم کرے وہ ہر وقت اور ہر حال میں اپنے شوہر کا دل اپنے ہاتھ میں لیے رہے اور اس
کے اشاروں پر چلتی رہے اور کسی وقت اور کسی حال میں بھی شوہر کے حکم کی نافرمانی
نہ کرے ہر عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے مزاج کو پہچان لے اور بغور دیکھتی رہے
کہ اس کو کیا کیا چیزیں اور کون کون سی باتیں ناپسند ہیں اور وہ کن کن باتوں سے
خوش اور کون سی باتوں سے ناراض ہوتا ہے اور وہ ہر کام شوہر کے مزاج کے مطابق کرے۔
رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو یہ بھی حکم دیا کہ اگر
شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے
رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند
امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)
جس طرح شوہر کے اوپر بیوی کے حقوق ہیں اسی طرح بیوی
کے اوپر شوہر کے بھی کچھ حقو ق ہیں تاکہ ازدواجی زندگی خیر و سعادت کے ساتھ گزرے۔ بیوی
کے اوپر شوہر کا اہم ترین حق یہ ہے کہ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اللہ تعالیی
کا ارشاد ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ
5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم
موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا
کہ عورت پر تمام لوگوں میں سے کس کا حق زیادہ ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت
پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے پھر حضرت عائشہ نے پوچھا مرد پر سب سے زیادہ
حق کس کا ہے؟ تو ارشاد فرمایا: مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہے۔
نیک عورت کی 6 نشانیاں:
(1)خاوند کی مدد گار۔
(2)اپنی عزت کی حفاظت کرنے والی۔
(3) نماز کی پابند۔
(4) شوہر کی فرمانبردار۔
(5) خوش اخلاق۔
(6) صبر اور شکر کرنے والی۔
رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا فائدہ اٹھانے کی
چیز ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ فائدہ دینے والی چیز نیک بیوی ہے۔
ایک شخص اپنی بیٹی کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا
اور عرض کی: میری یہ بیٹی شادی کرنے ہی سے انکاری ہے تو آپ نے اس سے کہا اپنے باپ
کی فرماں برداری کرو اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ معبوث
فرمایا! میں اس وقت تک ہرگز شادی نہیں کروں گی جب تک آپ مجھے شوہر کے اپنی بیوی پر
جو حق بنتے ہیں وہ نہ بتا دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: شوہر کا حق اپنی بیوی پر اتنا ہے
کہ اگر اس کے جسم پر کوئی ناسور ہو اور وہ بیوی اسے چاٹ لے یا اس کی ناک یا پیپ سے
خون نکل رہا ہو تو وہ بیوی اسے نگل جائے پھر بھی اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔
عورت جب تک اس کی شادی نہیں ہوتی وہ اپنے ماں باپ۔
کہلاتی ہے ہے مگر شادی ہو جاتی ہے۔ تو وہ اپنے شوہر کے پابند ہو جاتی ہے۔ اُسے
چاہیے کہ شوہر کے ہر طرح اسے حقوق ادا کرے۔ شوہر سے ساونچی آواز سے بات نہ کریں۔
اجو کام اُسے ناپسند ہو اُس کام سے اجتناب کریں۔ شوہر کے ماں باپ کا خیال رکھیں۔ شوہر
کے حقوق کو عورت ادا نہ کرے گی۔ تو اُس کی زندگی تباہ برباد ہو جائے گی۔ اور آخرت
میں وہ دوزخ کی بھڑکتی آگ میں جلتی رہے گی۔ اور اس کی قبر میں سانپ بچھو اس کو
ڈستے رہیں گے اور دونوں جہاں میں ذلیل و خوار اور طرح طرح کے عذابوں میں گرفتار
رہے گی۔
شوہر کے پانچ حقوق:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت کی موت
ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اُس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں جائے گی۔
2۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جب کوئی فرد اپنی بیوی
کو کسی کام کے لیے بلائے تو وہ عورت اگرچہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ
وہ اٹھ کر شوہر کے پاس چلی آئے۔
3۔ شوہر کا مکان، مال اور سامان سب امانت ہیں اور
بیوی ان سب چیزوں کی امین ہے اگر عورت نے اپنے شوہر کی کسی چیز کو جان بوجھ کر
برباد کر دیا تو عورت پر امانت میں خیانت کرنے کا گناہ لازم ہو گا اور اس پر خدا
کا بہت بڑا عذاب ہوگا۔
4۔ بیوی کو لازم ہے کہ ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے بات چیت
میں ہر حالت میں شوہر کے سامنے با ادب رہے اس کے اعزاز و اکرام کا خیال رکھے۔ شوہر
جب کبھی بھی باہر سے گھر میں آئے تو عورت کو چاہیے کہ سب کام چھوڑ کر اٹھ کھڑی ہو
اور شوہر کی طرف متوجہ ہو جائے اس کی مزاج پرسی کرے اور فوراً اس کے آرام و راحت
کا انتظام کرے اور اسکے ساتھ دلجوئی کی باتیں کرے اور ہرگز ایسی بات نہ سنائے نہ
کوئی ایسا سوال کرے جس سے شوہر کا دل دکھے۔ (جنتی زیور، ص6)
5۔ ہر عورت شوہر کے گھر میں قدم رکھتے ہی اپنے اوپر
یہ لازم کرے کہ وہ ہر وقت اور ہر حال میں اپنے شوہر کا دل اپنے ہاتھ میں لیے رہے
اور اس کے اشاروں پر چلتی رہے اگر شوہر حکم دے کہ دن بھر دھوپ میں کھڑی رہو یا رات
بھر جاگتی ہوئی مجھے پنکھا جھلتی رہو تو اس عورت کے لیے دنیاو آخرت کی بھلائی اسی
میں میں ہے کہ ایسا کرے۔ (جنتی زیور، ص52)
الله پاک ہر بیوی کو اپنے شوہر کے حقوق ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔
اسلام ایک دین فطرت ہے اور اسکے احکامات میں انسانی
فطرت کی رعایت رکھی گئی ہے مرد و عورت نکاح کے ذریعے رشتہ ازواج میں منسلک ہوتے
ہیں اس رشتے کی اہمیت و حفاظت کے پیشِ نظر میاں بیوی کے حقوق بھی متعین کیے گے ہیں
تاکہ انکے تعلق کی دیوار میں کہیں دراڑ نہ پڑے اور اسکی حفاظت ھوتی رہے اس کے لیے
ایک دوسرے کے حقوق کے بارے میں جاننا بھی بہت ضروری ہے لہذا شوہر کے کیا حقوق ہیں اس
بارے میں جانتی ہیں۔ اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ
5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم
موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔
اللہ کریم اور اس کے حبیب ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات
کی اطاعت و فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے۔
شوہر کے حقوق احادیث مبارکہ کی روشنی
میں:
1۔ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کو
حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے علاوہ کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ
اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
مفسر قرآن حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی
اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں خاوند کے بہت زیادہ حقوق ہیں عورت اس کے احساسات کے
شکریہ سے عاجز ہے اسی لیے خاوند اس کے سجدے کا مستحق ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/97)
2۔ فرمانِ آخری نبی ﷺ ہے: اگر شوہر اپنی عورت کو
حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ
سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لائے۔ (مسند
امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)
یہ فرمان مبالغے کے طور پر ہے سیاہ و سفید پہاڑ
قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دور دور ہوتے ہیں مقصد یہ ہے کہ اگر شوہر (شریعت کے
دائرے میں رہ کر) مشکل سے مشکل کام کا بھی حکم دے تب بھی بیوی اسے کرے۔ (مراۃ
المناجیح، 5/106)
3۔ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: نیک بیوی کی خوبیوں میں
سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کا شوہر اسے دیکھے تو (اپنے ظاہر و باطن حسن و جمال
سے) اسے خوش کردے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:
1857)
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت کا
اپنے شوہر کے لیے گہنا (زیور) پہننا بناؤ سنگھار کرنا باعثِ اجر عظیم اور اس کے حق
میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)
4۔ سرکار ﷺ نے فرمایا: اللہ کریم اس عورت پر رحم
فرمائے جو رات کے وقت اٹھے پھر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو جگائے اگر وہ نہ اٹھے تو
اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔ (ابو داود، 2/48، حدیث: 1308)
پانی کے چھینٹے مارنے کی اجازت اس صورت میں ہے جب
جگانے کے لیے ایسا کرنے میں خوش طبعی کی صورت ہو یا دوسرے نے ایسا کرنے کا کہا ہو۔
5۔ آخری نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا ایک مال ہے اور
دنیا کے مال میں سے نیک عورت سے زیادہ کوئی چیز فضیلت والی نہیں۔ (ابنِ ماجہ، 2/412،
حدیث: 1855)
معلوم ہوا نیک عورت دنیا کا ایک قیمتی سرمایہ ہے نیک
عورت شوہر کے لیے باعثِ فخر اور سب سے انمول ہے
مثالی بیوی اپنے شوہر کے ہر دکھ اور سکھ کی سچی
ساتھی ہوتی ہے اپنی خواہشات اپنے شوہر کی آمدنی کے حساب سے پوری کرتی ہے اپنے شوہر
سے پرخلوص اور شوہر کی جان و مال کی حفاظت کرنے والی ہوتی ہے صبر و شکر کے ساتھ
اپنے شوہر کا ہر حالات میں ساتھ دیتی ہے یاد رکھئے کہ عورت کے لیے شوہر کی
فرمانبرداری ہی دنیا اور آخرت میں کامیابی ہے۔
اللہ کریم عمل کی توفیق سے نوازے۔ آمین یارب
العالمین
شوہر اور بیوی کا رشتہ بہت اہم رشتہ ہوتا ہے ان
دونوں کے آپس میں حقوق ہیں اگر ان حقوق پر عمل کیا جائے تو ہمارا معاشرہ بہت حد تک
خوشگوار بن سکتا ہے جہاں مرد پر عورتوں کے حقوق ادا کرنا ضروری ہے وہیں عورت پر
بھی لازم ہے کہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ برتے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء:
34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں۔
مرد یا خاوند عورتوں یا بیویوں کے افسر مقرر کئے
گئے ہیں بیویاں ان کی ماتحت ہیں۔
شوہر کے بیوی پر حقوق:
1۔ اس کو ایذا نہ دے: ہر
ایسے کام سے اجتناب کرے جو اس کے شوہر کو ناپسند ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں
ایذا دیتی ہے تو حورِ عِین کہتی ہیں: خدا تجھے قتل کرے، اِسے ایذا نہ دے، یہ تو
تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)
2۔ اپنی اور گھرکی حفاظت ا ور اسکی
اطاعت کرے: اپنی
شرمگاہ کی حفاظت کرے اپنے شوہر سے خیانت نہ کرے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت جب اپنی پانچ نمازیں پڑھے اور اپنے ماہِ
رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو
جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
3۔ اس کے لیے بناؤ سنگھار کرے: میلی
کچیلی نہ رہے صفائی کا لحاظ رکھے خاوند کے لیے بنے سنورے ایسا کرنے سے شوہر کا دل
خوش ہوتا ہے۔ فرمایا: اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے(اپنے ظاہری اور باطنی
حسن و جمال سے خوش کردے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:
1857)
عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا (زیور)پہننا، بناؤ
سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،
22/126)
4۔ شوہر کی شکر گزار رہے: اس
کی جانب سے جو کچھ ملے اس پر قناعت کرے صبر و شکر کرتی رہے۔ نبیِّ پاک ﷺ نے
فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ
شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197، ملتقطاً)
5۔ شوہر سے اجازت طلب کرنا: بیوی
کو چاہیئے کہ اپنے شوہر سے اجازت طلب کرے جو عورَت(بلاحاجتِ شرعی) اپنے گھر سے
باہَر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہرفِرِشتہ
اُس پر لعنت کرے اور جِنّ و آدَمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اُس پر لعنت کریں۔ (معجم
اوسط، 6/408، حدیث: 9231)
پیاری اسلامی بہنو! غور کیجیئے اگر آپ شادی شدہ ہیں
تو کہیں شوہر کے حقوق میں کوتاہی تو نہیں ہورہی؟ اگر جواب مثبت میں ہے تو توبہ کے
تقاضے پورے کیجیئے اگر شادی شدہ نہیں ہے تو شادی سے پہلے شوہر کے حقوق کے متعلق
تفصیلی معلومات حاصل کیجیئے۔
اللہ پاک ہم سب کو ایک دوسرے کے حقوق احسن انداز
میں پورے کرنے والی بنائے۔ آمین یا رب العالمین
شادی کے بعد زندگی ایک نئے دور سے شروع ہوتی ہے تو
اس زندگی کو خوشحال بنانے میں شوہر اور بیوی دونوں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اسی لیے
اسلام نے دونوں میاں اور بیوی پر کُچھ حقوق لازم کر دیئے ہیں اگر دونوں انہیں پورا
کرنے کی کوشش کرے تو ہر گھر خوشی اور مسرت کا خزانہ بن سکتا ہے اسلام نے مرد کو
تھوڑا سا بلند رتبہ عطا کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عورت کی دیکھ بھال، اس کی
خیر گیری کرتا ہے۔
شوہر کے حقوق:
1۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے: تقویٰ کے بعد صالح عورت سے
بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ شوہر اس کو جو کہے وہ مانے، شوہر جب اس کو دیکھے تُو وہ
خوش ہو جائے اور اگر شوہر اس کو قسم دے کر کُچھ کہے تُو وہ اس کی قسم پوری کر دے
اور شوہر گھر پر نہ ہو تو اپنے آپ کی اور اس کے مال کی پوری حفاظت کرے۔
میاں بیوی کا آپس میں ایک ایسا ساتھ ہے کہ ساری
زندگی دونوں کی اسی میں گزرتی ہے اگر دونوں کا دل یعنی مزاج آپس میں ملے ہوئے ہو
تو اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔
2۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت اس حال میں مرے
کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہو گی۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1164)
بیوی کو چاہیے کہ شوہر کی حیثیت سے بڑھ کر کوئی
ایسی فرمائش نہ کرے جو اس کے لیے آزمائش بن جائے۔ بلکہ اپنے شوہر کی خوشیوں کا
خیال رکھے اور اسے راضی رکھنے کی کوشش کرے۔
3۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جو عورت پانچوں وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ
کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کا حکم مانے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔
(مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
حدیث بالا میں بتایا گیا ہے کہ جو عورت نمازیں
پڑھے، رمضان کے روزے رکھے اور خود کو بُرائیوں سے بچائے یعنی اپنے نفس کو محفوظ رکھے
اور اپنے خاوند کی باتوں کی فرمانبرداری کرے جن کی فرمانبرداری کا حکم شریعت نے
اسے دیا ہے تو آخرت میں اس کا ٹھکانہ جنت ہو گا۔
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور
ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم
دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
اِن احادیث میں خاوند کے حقوق کی اہمیت ظاہر کرتے
ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنا حرام ہے۔ اور شرک ہے
اور اگر رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے تو
عورت کو دیتے کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرےاور آپ ﷺ کے اس فرمان سے خاوند کے حقوق
کا خاص خیال رکھنے کی تاکید مقصود ہے۔
5۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے جہنم میں
اکثریت عورتیں دیکھیں، وجہ پوچھی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی
ہیں۔ (بخاری، 3/ 463، حدیث: 5197)
بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کی نا شکری
سے بچے کیونکہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیا بلکہ آخرت بھی تباہ کر سکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر بیوی کو اپنے شوہر کا فرمانبردار
بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
میاں بیوی کا رشتہ اگرچہ کچے دھاگے سے بندھا ہوتا
ہے مگر اسلام نے دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے اس رشتے کو مضبوط
بنانے کا جو طریقہ بتایا ہے، اس کے پیش نظر زندگی کے ساتھ ساتھ اس مقدس رشتے کی
مضبوطی میں مزید اضافہ ہی ہوتا ہے۔ میاں بیوی چونکہ گاڑی کے دو پہیوں کی مثل ہوتے
ہیں جن کا متوازی اور ایک دوسرے کے ساتھ چلنا انتہائی ضروری ہوتا ہے، لہذ از ندگی
کے کسی موڑ پر اگر ایک پہیہ کمزور بھی پڑ جائے تو دوسرا اسے سہارا دیتا ہے۔
صحابیات طیبات کی ازدواجی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں
ہوتی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے زندگی کے ہم سفر کا ساتھ دیا، ان کے دکھ سکھ اور
سفر و حضر میں ان کے قدم سے قدم ملا کر چلتی رہیں۔ زندگی کے کسی موڑ پر بھی انہوں
نے اپنے ہم سفر کو کبھی تھکن محسوس نہ ہونے دی، بلکہ ہمیشہ ان کی ڈھارس بندھائے
رہتیں۔ جیسا کہ جنگ یرموک کے موقع پر رومیوں کی پے در پے یلغار کی تاب نہ لاتے
ہوئے جب حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ جیسے بطل جلیل (بہت بڑے بہادر) کا حوصلہ بھی
پست ہو گیا تو ان کی زوجہ حضرت ہندہ رضی اللہ عنہا نے جس طرح ان کے حوصلے کو مہمیز
لگائی وہ اپنی مثال آپ ہے۔ (صحابیات و صالحات کے مدنی پھول، ص386تا 389)
شوہر کے حقوق اس قدر ہیں کہ اس کے حقوق ادا کرنے سے
جنت بھی ملنے کی بشارت ہے اور اگر حقوق ادا نہ کرے تو جہنم کی وعید بھی سنائی گئی
ہے۔اللہ پاک نے عورت سے زیادہ مرد کو مقام و مرتبہ عطا کیا ہے۔جیسے کہ قرآن مجید
میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ
عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں
پر نگہبان ہیں۔ ہم اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شادی سے پہلے اس کے متعلق ضرور علم
حاصل کریں، آئیے حدیث مبارکہ میں حضور ﷺ کے ارشادات سے شوہر کے متعلق حقوق کے بارے
میں جانتی ہیں:
1۔ ایک خثعمیہ خاتون نے بارگاہ رسالت میں عرض کی:
یارسول اللہ میری شادی نہیں ہوئی، مجھے بتائیں کہ شوہر کا عورت پر کیا حق ہے؟ تاکہ
اگر میں اُس کے ادا کی طاقت دیکھوں تو نکاح کروں ورنہ یوں ہی بیٹھی رہوں۔ ارشاد
فرمایا: بیشک شوہر کا زوجہ پر حق یہ ہے کہ عورت کجاوہ پر بیٹھی ہو اور مرد اُسی
سواری پر اس سے نزدیکی چاہے تو انکار نہ کرے اور مرد کا عورت پر یہ بھی حق ہے کہ
اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے، اگر رکھے گی تو بے کار بھوکی پیاسی رہی،
روزہ قبول نہ ہوگا اور گھر سے اس کی اجازت کے بغیر بھی کہیں نہ جائے، اگر جائے گی
تو آسمان اور رحمت و عذاب کے فرشتے سب اس پر لعنت کریں گے جب تک کہ پلٹ کر نہ آئے۔
یہ سن کر عرض کرنے لگی: پھر تو میں کبھی نکاح نہ کروں گی۔ (مجمع الزوائد، 4/403، حدیث:
7638)
2۔ ایک اور
صحابیہ نے بارگاہ رسالت میں اپنے چچا کے بیٹے کے متعلق عرض کی کہ اس نے مجھے پیام
نکاح دیا ہے۔ لہذا مجھے بتائیے کہ شوہر کا عورت پر کیا حق ہے؟ اگر اس کی ادائیگی میرے
بس میں ہو تو میں اُس سے نکاح کرلوں۔ ارشاد فرمایا: مرد کا ایک ادنیٰ حق یہ ہے کہ
اگر اُس کے دونوں نتھنے خون یا پیپ سے بہتے ہوں اور عورت اُسے اپنی زبان سے چاٹے
تو بھی شوہر کے حق سے بری نہ ہوئی، اگر آدمی کا آدمی کو سجدہ روا ہوتا تو میں عورت
کو حکم دیتا کہ مرد جب باہر سے اس کے سامنے آئے، اسے سجدہ کرے کہ خدا نے مرد کو
فضیلت ہی ایسی دی ہے۔ یہ ارشاد سُن کر وہ بولی: قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ
بھیجا میں ساری زندگی نکاح کا نام نہ لوں گی۔ (مجمع الزوائد، 4/403، حدیث:7639)
3۔ ایک صحابی اپنی بیٹی کو لے کر بارگاہ نبوی میں
حاضر ہوئے اور عرض کی: میری یہ بیٹی نکاح کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ حضور ﷺ نے اسے
ارشاد فرمایا: اپنے باپ کا حکم مانو۔ تو اس لڑکی نے عرض کی: قسم اس کی جس نے آپ کو
حق کے ساتھ بھیجا! میں (اس وقت تک) نکاح نہ کروں گی جب تک آپ مجھے یہ نہ بتائیں کہ
خاوند کا عورت پر کیا حق ہے؟ ارشاد فرمایا: شوہر کا حق عورت پر یہ ہے اگر اس کے
کوئی پھوڑا ہو عورت اسے چاٹ کر صاف کرے یا اس کے نتھنوں سے پیپ یا خون نکلے عورت
اسے نگل لے تو بھی مرد کا حق ادانہ ہو۔ اس پر اس نے قسم کھائی کہ میں کبھی شادی نہ
کروں گی تو حضور پر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورتوں کا نکاح نہ کرو جب تک ان کی
مرضی نہ ہو۔ (مستدرک، 2/547، حدیث: 2822)
4۔ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے فرمایا کہ
اے عورتوں کی جماعت اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہر کی خوشیوں کو پیش نظر رکھو۔ اگر
عورت جان لے کہ اس کے شوہر کا کیا حق ہے تو صبح وشام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔ (کنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)
5۔ ایک مرتبہ حضرت خولاء عطارہ رضی اللہ عنہا نے
بارگاہ مصطفے میں اپنے شوہر کی شکایت کرتے ہوئے عرض کی: میں رضائے الہی کی خاطر ہر
روز اپنے شوہر کے لیے دلہن کی طرح خوشبو لگاتی اور بناؤ سنگار کرتی ہوں، اس کے
باوجو دوہ مجھ میں رغبت نہیں رکھتے، بلکہ ان کے پاس جاتی ہوں تو وہ اپنا چہرہ پھیر
لیتے ہیں، اب تو مجھے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ مجھے پسند ہی نہیں کرتے۔ اس پر
آپ نے انہیں سمجھاتے ہوئے ارشاد فرمایا: جا کر اپنے شوہر کی اطاعت کرتی رہو۔ عرض
کی: اس میں میرے لیے کیا اجر ہے؟ تو آپ نے اسے بتایا کہ میاں بیوی جب ایک دوسرے کے
حقوق ادا کرتے ہیں تو بہت زیادہ اجر کے مستحق ٹھہرتے ہیں، مزید آپ نے حمل کی
تکالیف اور ولادت سے دودھ چھڑانے تک کے تمام معاملات میں ملنے والے اجر کا بھی ذکر
فرمایا۔ (اسد الغابہ، 7/77)
ان حدیث مبارکہ میں ان اسلامی بہنوں کو عبرت و
نصیحت حاصل کرنی چاہیے جو اپنے شوہر کے آگے زبان چاہتی ہیں انہیں جوتی کی نوک کے
برابر رکھتی ہے اور عورتیں اپنے شوہر پر چلاتی ہیں۔جو اسکی مرضی کی بجائے اپنے
مرضی کرتی ہیں جو اس سے ہر وقت لڑائی بجھائی میں لگی رہتی ہیں۔اس قدر شوہر کے حقوق
ہیں اللہ اکبر! صحابیات کی سیرت کا مطالعہ کریں۔ آئیے امیر اہلسنت دامت برکاتہم
العالیہ کی اپنی بیٹی کو رخصتی کے وقت کی جانے والی چند نصیحتیں ملاحظہ کرتی ہیں:
امیر اہل سنت کی اپنی شہزادی کو رخصتی
کے وقت نصیحتیں:
شوہر کی
طرف سے ملنے والا ہر حکم جو خلاف شرع نہ ہو بجالاناضروری ہے۔ اپنے شوہر اور ساس کا
کھڑے ہوکر استقبال کیجئے اور کھڑے ہو کر ہی رُخصت بھی کیجئے۔ دن میں کم از کم ایک
بار (ممکن ہو تو) ساس کی دست بوسی کیجئے۔ اپنی ساس اور سسر کا والدین کی طرح اکرام
کیجئے۔ ان کی آواز کے سامنے اپنی آواز پست رکھئے۔ ان کے اور اپنے شوہر کے سامنے جی
جناب سے بات کیجئے۔ شوہر ضرورتاً سزا دینے کا مجاز ہے۔ ایسا ہو تو صبر و تحمل کا
مظاہرہ کیجئے، جھگڑا کر کے یا زبان درازی کر کے گھر سے رُوٹھ کر آجانے کی صورت میں
آپ پر میکے کے دروازے بند ہیں۔
ہاں بغیر روٹھے شوہر کی اجازت کی صورت میں جب چاہیں
میکے آسکتی ہیں۔ اپنے میکے کی کوتاہیاں شوہر کو بتا کر غیبت کے گناہ کبیرہ میں نہ
خود مبتلا ہوں نہ اپنے شوہر کو سننے کے گناہ کبیرہ میں ملوث کریں۔ بہارِ شریعت حصہ
7 سے نان نفقہ کا بیان، زو جین کے حقوق وغیرہ کا مطالعہ کر لیجئے۔ اپنے لئے کسی
قسم کا سوال اپنے شوہر سے کر کے ان پر بوجھ مت بننا۔ ہاں اگر وہ منظور کردہ حقوق
ادا نہ کریں تو مانگ سکتی ہیں۔ مہمان کی خدمت سعادت سمجھ کر کرنا، اس کے اخراجات
کے معاملے میں شوہر پر بے جا بوجھ مت ڈالنا اپنے والد (یعنی سگِ مدینہ) سے طلب کر
لینا۔ ان شاء اللہ مایوسی نہیں ہوگی اور اگر وہ خوش دلی سے رضامند ہوں تو ان کی
سعادت مندی ہوگی۔ شوہر کی اجازت کے بغیر ہر گز گھر سے نہ نکلیں۔ (صحابیات و صالحات
کے مدنی پھول، ص 406تا 405)
میری ہر بہن سے مدنی التجاء ہے کہ ان نصیحتوں کو
اچھی طرح پڑھ لیں بلکہ یاد کر کے دوسروں تک پہنچائیں اوپر بیان کردہ احادیث مبارکہ
کو ملاحظہ فرمائیں اور ان سے مدنی پھول حاصل کیجئے۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں
ازدواجی زندگی کو خوشیوں سے بھرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہر بیوی کو شوہر کے حقوق
کے ساتھ سب کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے
اسے پُر سکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوں دونوں کا کردار اہم ہے۔ انہیں ایک
دوسرے کا خیر خواہ ہمدردو مزاج آشنا، غم گسار اور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہیے کسی
ایک کی سستی اور لاپروائی اور نادانی گھر کا سکون برباد کر سکتی ہے، گھر کو خوش
گوار بنانے کے لیے شوہر کے حقوق کا ذکر حدیث کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔
1۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے
رمضان کے روزے رکھے اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنی شوہر کی اطاعت کرے تو اس
سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔ (بخاری، 1/ 406، حدیث: 1661)
شوہر حاکم ہوتا ہے اور بیوی محکوم اس کے الٹ کا
خیال بھی دل میں نہ لائے، لہذا جائز کاموں میں شوہر کی اطاعت کرنا بیوی کو شوہر کی
نظروں میں عزت بخشے گا اور آخرت میں انعام کی بھی حق دار ہوگی۔
2۔ نبی کریم ﷺ نے حکم فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو
اپنی حاجت پر بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آجائے اگرچہ تنور پر ہو۔ (ترمذی، 2/ 386،
حدیث: 1162)
بیوی کو چاہیے شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی
نہ آنے دے اور اگر شوہر بلائے تو فوراً حاضر ہو۔
3۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں نے جہنم میں اکثریت
عورتیں دیکھی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی
ہیں۔ (بخاری، 3/ 463، حدیث: 5197)
بیوی کے لیے یہ ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی
ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ
آخرت بھی تباہ ہو گی۔
4۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس
کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1164)
بیوی کو
چاہیے کہ شوہر کی حیثیت سے بڑھ کر فرمائش نہ کرے اس کی خوشیوں میں شریک ہو،
پریشانی میں اس کی ڈھارس بندھائے اس کی طرف سے تکلیف پہنچنے کی صورت میں صبر کرے
بات بات پر منہ نہ پھلائے برتن نہ بچھاڑے، اس پر اپنے احسانات نہ جتائے اسے راضی
رکھنے کی کوشش کرے۔
5۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول الله ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو کسی مخلوق کے لیے سجدے کا حکم دیتا تو عورت
کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)اس حدیث کا
مطلب ہے کہ کسی کے نکاح میں آجائے اور اس کی بیوی بن جانے پر عورت پر اللہ تعالی
کے بعد سب سے بڑا حق اس کے شوہر کا ہو جاتا ہے اس لیے اسے چاہیے کہ اس کی فرمانبرداری
دل جوئی میں کوئی کمی نہ کرے اور ہمہ وقت اس کی خدمت کو عبادت سمجھے۔
موجودہ پرفتن دور میں عورتیں اپنے شوہر کے ساتھ بعض
اوقات سخت ترین بدتمیزی تک کر جاتی ہے اور بعض جاہلیت کے باعث غیر مردوں کے ساتھ
تعلقات استوار کرتی ہے موبائل فون اور دیگر کئی دوسرے ذرائع سے ان سے گفتگو کرتی
ہے حالانکہ عورت کی آواز کا بھی پردہ ہے۔ عورت وہی جنتی ہے جو اپنے شوہر کی عزت کی
پاسداری کرے اس میں خیانت نہ کرے اس کے بستر کو گندہ نہ کرے اور اپنے خیالات میں
شوہر کے علاوہ کسی اور کی محبت کو جگہ نہیں دینی مردوں کو سجدہ کرنے کا مطلب یہ ہے
کہ وہ تابعداری میں انتہا کر دے اور اس کی خدمت کو عبادت کا درجہ دے کیونکہ عورت
سے گھر بنتا ہے اور مردوں سے سنورتا ہے اگر مرد نہ ہو تو عورت کی گھر میں کوئی عزت
نہیں ہے اس لیے ہماری ماؤں بہنوں کو اپنے شوہروں کے ساتھ حسن سلوک اور حسن خلق
والا معاملہ رکھنا چاہیے تاکہ مرد اسے دیکھ کر خوش ہو الله پاک عورتوں کو مردوں سے
وفاداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور میاں بیوی دونوں کو اپنے فرائض اور حقوق اچھے
سے ادا کرنے کی توفق عطا فرمائے۔ آمین
عورت کی جب تک شادی نہیں ہوتی وہ اپنے ماں باپ کی
بیٹی کہلاتی ہے مگر شادی ہو جانے کے بعد عورت اپنے شوہر کی بیوی بن جاتی ہے اور اب
اس کے فرائض اور ذمہ داریاں پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور شوہر کے حقوق کا بہت
بڑا بوجھ عورت کے سر پر آجاتا ہے اگر عورت شوہر کے حقوق ادا نہ کرےگی تو اس کی زندگی
تباہ و برباد ہو جائے گی اور آخرت میں وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جلتی رہے گی
اس لیے شریعت کے حکم کے مطابق ہر عورت پر فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق ادا کرتی
رہے اور عمر بھر اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرتی رہے اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو
بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور بہت بڑی بزرگی دی ہے اس لیے عورت پر فرض ہے کہ وہ
اپنے شوہر کا حکم مانے۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں خدا کے سوا
کسی دوسرے کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے
شوہر کو سجدہ کیا کریں۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)
اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: جس عورت کی موت
ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں داخل ہو
جائے گی۔
اور یہ بھی فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو کسی
کام کے لیے بلائے تو وہ عورت اگرچہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اٹھ
کر شوہر کے پاس چلی آئے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1663)
حدیث مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ عورت چاہے کتنے بھی
ضروری کام میں مشغول ہو مگر شوہر کے بلانے پر سب کاموں کو چھوڑ کر شوہر کی خدمت
میں حاضر ہو جائے۔
عورت بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے گھر سے باہر کہیں
نہ جائے نہ اپنے رشتہ داروں کے گھر نہ کسی دوسرے کے گھر۔ عورت ہرگز ہرگز کوئی ایسا
کام نہ کرے جو شوہر کو ناپسند ہو۔
بیوی کو
لازم ہے کہ ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے بات چیت میں ہر حالت میں شوہر کے سامنے با ادب رہے
اور اس کے اعزاز و اکرام کا خیال رکھے۔
بہترین بیوی وہ ہے جو اپنے شوہر کی فرمانبرداری اور
خدمت گزاری کو اپنا فرض سمجھے وہ اپنے شوہر کے تمام حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ
کرے۔
بہترین
بیوی وہ ہے جو خود تکلیف اٹھا کر اپنے شوہر کو آرام پہنچانے کی کوشش کرتی رہے۔
اللہ تعالی ہر بیوی کو اپنے شوہر کا فرمانبردار
بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
الله پاک نے مردوں کو بہت زیادہ مقام و مرتبہ عطا
فر مایا ہے اور وہ یہ ہے کہ مرد کو عورت کا حاکم بنایا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ
عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں
پر نگہبان ہیں۔ اللہ پاک نے مرد کو عوتوں کا حاکم بنایا ہے اور مرد کو بڑی فضیلت عطا
کی ہے اس لیے بیوی کا فرض ہے کہ خاوند کا حکم مانے اور ہر حکم میں خاوند کی اطاعت
کرے بلکہ عورت کیلئے اپنے شوہر کو راضی رکھنا بڑے اجر کا کام ہے لہذا بیوی ہر لحاظ
سے خاوند کی اطاعت گزاری اور اس کے حقوق میں ہرگز کوتاہی نہ کرے۔ عورت کے لیے اپنے
خاوند کو راضی رکھنا بہت بڑی سعادت مندی ہے۔
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت کا انتقال اس حالت
میں ہوا کہ اسکا شوہر اس سے خوش وراضی ہو تو وہ عورت جنت میں جائے گی۔ اس حدیث
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ شوہر کی رضا اور خوشنودی جنت میں جانے کا باعث ہے۔
شوہر کو خوش رکھنے کا حکم: روایت
ہے کہ آقا ﷺ نے عورتوں سے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت اللہ سے ڈرو اور اپنے شوہر
کی خوشیوں کو پیش نظر رکھو۔ اگر عورت جان لے کہ اس کے شوہر کا کیا حق ہے تو صبح و
شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جن باتوں سے شوہر
ناراض ہوتا ہے ان سے بچے اور جو اس کی مرضی اور مزاج کے موافق ہو جس میں اسے راحت
معلوم ہوتی ہے جس کو وہ پسند کرے اور اس میں گناہ نہ ہو اس کو معلوم کرتی رہے اور
اسی کو اختیار کرے اور کھڑی رہے کا مطلب ہے کہ اس کے کہنے اور بولنے کا انتظار نہ
کرے وقت سے پہلے ہی تیار رکھے۔ خاوند کی اطاعت وفرمانبرداری کرنے والی عورت کیلئے
جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔
آقا ﷺ نے فرمایا: جو عورت اللہ سے گناہ کے بارے میں
ڈرے اور گناہ نہ کرے اور اپنی عزت کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری
کرے اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ان سے کہا جائے گا جس
دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جاؤ۔ بعض مرد اور بعض عورتیں ایسی ہوں گی کہ ان کو
جنت کے آٹھوں دروازوں سے جانے کی اجازت ہوگی اور ان کو اختیار ہو گا کہ جنت میں
چلے جائیں۔ شوہر کی اطاعت ہر حال میں ضروری ہے، مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اگر شوہر بیوی کو حکم دے کہ وہ جبل احمر کو جبل اسود کی طرف منتقل کرے یا جبل
اسود کو جبل احمر کی طرف منتقل کرے تو اس کا حق ہے کہ وہ ایسا کرلے۔ (ابن ماجہ،
2/411، حدیث: 1852)اس حدیث مبارکہ میں پیارے آقا ﷺ نے مبالغہ اور تاکیداً یہ
فرمایا ہے کہ اگر اسے یعنی بیوی کو پہاڑ یا اس کی چٹان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ
منتقل کرنے کیلئے کہے تو انکار نہ کرے خواہ اس سے ہو یا نہ ہو۔
شوہر کی خدمت صدقہ ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: بیوی
کا شوہر کی خدمت کرنا صدقہ ہے۔
شوہر کی خدمت گزاری اسلامی بہنوں مبارک ہو کہ اسکی
خدمت کرنے کی کتنی فضیلت ہے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا صدقہ اللہ پاک ہماری
بہنوں کو شوہر کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
رسول اللہ ﷺ سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا
تو آپ نے فرمایا: بہترین عورت وہ ہے جسے شوہر حکم دے تو وہ اُس کی بات مانتی ہو، جب
شوہر اُسے دیکھے تو وہ اُسے خوش کر دیتی ہو، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی
حفاظت کرتی ہو۔
رسول اللہ ﷺ نے اس حدیثِ پاک میں ایک ذمّہ دار بیوی
کی بہت اہم خصوصیات بیان فرمائی ہیں: (1) حکم ماننے والی (2) شوہر کو خوش رکھنے
والی (3) مال و عزّت کی حفاظت کرنے والی۔ (سنن کبریٰ للنسائی، 5/310، حدیث: 8961)
شادی کے بعدزندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے، اسے
پُرسکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے، چنانچہ انہیں ایک
دوسرے کا خیرخواہ، ہمدرد، سُخن فہم(یعنی بات کو سمجھنے والا)، مزاج آشنا (مزاج کو
جاننے والا)، غم گساراور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہئے۔ کسی ایک کی سستی و لاپرواہی
اور نادانی گھرکا سکون برباد کرسکتی ہے۔
احادیثوں میں شوہر کے بہت سے حقوق آئے ہیں آئیے 5
حقوق ملاحظہ کیجیئے۔
(1) شوہر حاکم ہوتا ہے اوربیوی محکوم، اس کے اُلٹ
کا خیال بھی کبھی دل میں نہ لائیے، لہٰذا جائز کاموں میں شوہرکی اطاعت کرنا بیوی
کو شوہر کی نظروں میں عزت بھی بخشے گا اور وہ آخرت میں انعام کی بھی حقدار ہوگی،
چنانچہ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے:عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی
شرمگاہ کی حفاظت کرے اوراپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہاجائے گاکہ جنّت کے جس
دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)
(2) بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں
کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلّمِ انسانیت ﷺ نے حکم فرمایاکہ جب شوہر بیوی کو
اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آجائے اگرچہ تنّور پر ہو۔ (ترمذی، 2/386،
حدیث: 1163)
(3) بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات
کی ناشکری سے بچے کہ یہ بُری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی
بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیِّ برحقﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں
اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان
فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197، ملتقطاً)
(4) شوہر کام کاج سے گھر واپس آئے تو گندے کپڑے، الجھے
بال اور میلے چہرے کے ساتھ اس کا استقبال اچھا تأثر نہیں چھوڑتا بلکہ شوہر کیلئے
بناؤ سنگار بھی اچھی اور نیک بیوی کی خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اوراپنے شوہر کے
لئےبناؤ سنگار کرنا اس کے حق میں نفل نماز سے افضل ہے۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں
ہے: عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا (زیور)پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم
اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)
(5) بیوی کو چاہئے کہ شوہر کی حیثیت سے بڑھ کر
فرمائش نہ کرے، اس کی خوشیوں میں شریک ہو، پریشانی میں اس کی ڈھارس بندھائے،اس کی
طرف سے تکلیف پہنچنے کی صورت میں صبر کرےاور خاموش رہے، بات بات پر منہ نہ پھلائے،
برتن نہ پچھاڑے،شوہر کا غصّہ بچوں پر نہ اتارے کہ اس سے حالات مزید بگڑیں گے، اسے
دوسروں سے حقیر ثابت کرنے کی کوشش نہ کرے، اس پر اپنے اِحسانات نہ جتائے،کھانے
پینے، صفائی ستھرائی اور لِباس وغیرہ میں اس کی پسند کو اہمیت دے، الغرض اُسے راضی
رکھنے کی کوشش کرے، فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس
سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)
ان احادیث سے ہمیں شوہر کی اہمیت کا بخوبی اندازہ
ہوتا ہے۔
شوہر ناراض ہوجائے تو اُس حدیثِ پاک کو اپنے لئے
مشعلِ راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر
اس سے ناراض ہوتو وہ کہتی ہے: میرایہ ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ
ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر، 1/64، حديث: 118)
اللہ پاک ہمیں اپنے گھریلو معاملات بھی شریعت کے
مطابق چلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین