آج کل میاں بیوی میں نا اتفاقی، بات بات پر لڑائی جھگڑے ایک عام سی بات ہے اور جب ایسے دو افراد میں نااتفاقی پیدا ہو ‏جائے جنہوں نے پوری زندگی ایک ساتھ ہی رہنا ہو تو پھر ان کی زندگی بہت تلخ اور نتائج نہایت سنگین ہو جاتے ہیں۔ آپس کی یہ نا ‏اتفاقی نہ صرف دل ، دماغ اور دنیا کا امن و سکون تباہ و برباد کر دیتی ہے بلکہ بسا اوقات تو دین و آخرت کی بربادی کا سبب بھی بن جاتی ‏ہے ، اس نا اتفاقی کا اثر نہ صرف میاں بیوی پر ہوتا ہے بلکہ ان کی اولاد اور اُن سے متعلقہ دیگر تمام لوگوں پر بھی ہوتا ہے۔ اس نا ‏اتفاقی کا سب سے بڑا سبب میاں بیوی کا ایک دوسرے کے حقوق کو نہ جاننا ہے خصوصاً بیوی جب اپنے شوہر کی عزت و عظمت کو نہیں ‏سمجھتی تو بات بات پر لڑائی جھگڑے معمول بن جاتے ہیں۔ عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے شوہروں کے حقوق کا تحفظ کریں اور شوہروں ‏کو ناراض کر کے اللہ پاک  کی ناراضی کا وبال اپنے سر نہ لیں کہ اس میں دنیا و آخرت دونوں کی بربادی ہے۔ ‏

‏ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں فرمایا: ترجَمۂ کنز الایمان : مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر ‏فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ‏ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا۔ (پ:5، النسآء:34)‏

تفسیر طبری میں ہے: مرد اپنی عورتوں کو ادب سکھانے اور جو اللہ پاک کے حقوق اور شوہر کے حقوق ان پر واجب ہیں، ان کے ‏بارے میں باز پرس کرنے میں ان پر نگران ہیں۔ ( طبری،النسآء، تحت الآیۃ: 34،4/59)‏

‏ شوہر کے حقوق کے متعلق 4 فرامینِ مصطفےٰ پڑھئے:‏

‏(1) عورت شوہر کے گھر و اولاد پرنگران ہے: تم سب نگران ہو اور تم میں ہر ایک سے اُس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال ہو ‏گا، عورت اپنے شوہر کے گھر اور اُس کی اولاد پر نگران ہے ۔ (مسلم، ص784، حدیث:4824 ملتقطاً)‏

‏(2) شوہر کی اتباع کرنا لازم ہے: جب کوئی آدمی اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ عورت نہ آئے، پھر اس کا شوہر ناراضی کی حالت ‏میں رات گزارے تو فرشتے صبح ہونے تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(مسلم ، ص578، حدیث:3541)‏

‏(3) شوہر کی حد درجہ تعظیم کا حکم: اگر میں کسی شخص کو کسی کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر ‏کو سجدہ کرے۔(ترمذی ،2/386، حدیث:1162)‏

علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کیونکہ عورت پر شوہر کے حقوق بہت زیادہ ہیں اور عورت اُس کے احسانات کا شکریہ ادا ‏کرنے سے عاجز ہے اور یہ حد درجہ کا مبالغہ ہے تاکہ پتا چلے کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت کس قدر واجب و لازم ہے کہ اللہ ‏پاک کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا جائز نہیں لیکن اگر جائز ہو تا تو صرف اور صرف شوہر کو سجدہ جائز ہوتا۔ ‏‏(مرقاۃالمفاتیح، 6/401، تحت الحدیث:3255)‏

‏ (4) شوہر کی رضا طلب کرنا واجب ہے: جو بھی عورت اس حال میں اس دنیا سے گئی کہ اُس کا شوہر اُس سے راضی تھا تو وہ جنت ‏میں داخل ہو گی۔(ترمذی ،2/386، حدیث:1164)‏

امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ مذکورہ حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: بیوی پر اپنے شوہر کی رضا طلب کرنا اور اُس کی ناراضی سے بچنا ‏واجب ہے ۔(الکبائر للذھبی،ص200)‏

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں شریعت کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے،میاں بیوی کو آپس میں محبت اور ایک دوسرے ‏کے حقوق کا خیال رکھنے اور اِن حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم‏