فیصل یونس ( دورہ ٔ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فضان مدینہ جوہرٹاؤن لاہور)
آج کل میاں بیوی میں نا اتفاقی، بات بات پر لڑائی جھگڑے ایک
عام سی بات ہے اور جب ایسے دو افراد میں نااتفاقی پیدا ہو جائے جنہوں نے پوری
زندگی ایک ساتھ ہی رہنا ہو تو پھر ان کی زندگی بہت تلخ اور نتائج نہایت سنگین ہو
جاتے ہیں۔ آپس کی یہ نا اتفاقی نہ صرف دل ، دماغ اور دنیا کا امن و سکون تباہ و
برباد کر دیتی ہے بلکہ بسا اوقات تو دین و آخرت کی بربادی کا سبب بھی بن جاتی ہے
، اس نا اتفاقی کا اثر نہ صرف میاں بیوی پر ہوتا ہے بلکہ ان کی اولاد اور اُن سے
متعلقہ دیگر تمام لوگوں پر بھی ہوتا ہے۔ اس نا اتفاقی کا سب سے بڑا سبب میاں بیوی
کا ایک دوسرے کے حقوق کو نہ جاننا ہے خصوصاً بیوی جب اپنے شوہر کی عزت و عظمت کو
نہیں سمجھتی تو بات بات پر لڑائی جھگڑے معمول بن جاتے ہیں۔ عورتوں پر لازم ہے کہ
اپنے شوہروں کے حقوق کا تحفظ کریں اور شوہروں کو ناراض کر کے اللہ پاک کی ناراضی کا وبال اپنے سر نہ لیں کہ اس میں دنیا
و آخرت دونوں کی بربادی ہے۔
اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں فرمایا: ترجَمۂ کنز الایمان
: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور
اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں
خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا۔ (پ:5،
النسآء:34)
تفسیر طبری میں ہے: مرد اپنی عورتوں کو ادب سکھانے اور جو
اللہ پاک کے حقوق اور شوہر کے حقوق ان پر واجب ہیں، ان کے بارے میں باز پرس کرنے
میں ان پر نگران ہیں۔ ( طبری،النسآء، تحت الآیۃ: 34،4/59)
شوہر کے حقوق کے متعلق 4 فرامینِ مصطفےٰ پڑھئے:
(1) عورت شوہر کے گھر و اولاد پرنگران ہے: تم سب نگران ہو اور تم میں ہر ایک سے اُس کے ماتحتوں کے
بارے میں سوال ہو گا، عورت اپنے شوہر کے گھر اور اُس کی اولاد پر نگران ہے ۔
(مسلم، ص784، حدیث:4824 ملتقطاً)
(2) شوہر کی اتباع کرنا لازم ہے: جب کوئی آدمی اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ عورت نہ
آئے، پھر اس کا شوہر ناراضی کی حالت میں رات گزارے تو فرشتے صبح ہونے تک اس عورت
پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(مسلم ، ص578، حدیث:3541)
(3) شوہر کی حد درجہ تعظیم کا حکم: اگر میں کسی شخص کو کسی کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں
عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ترمذی ،2/386، حدیث:1162)
علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کیونکہ عورت
پر شوہر کے حقوق بہت زیادہ ہیں اور عورت اُس کے احسانات کا شکریہ ادا کرنے سے
عاجز ہے اور یہ حد درجہ کا مبالغہ ہے تاکہ پتا چلے کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت
کس قدر واجب و لازم ہے کہ اللہ پاک کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنا جائز نہیں لیکن
اگر جائز ہو تا تو صرف اور صرف شوہر کو سجدہ جائز ہوتا۔ (مرقاۃالمفاتیح، 6/401،
تحت الحدیث:3255)
(4) شوہر کی رضا طلب کرنا واجب ہے: جو بھی عورت اس حال میں اس دنیا سے گئی کہ اُس کا شوہر
اُس سے راضی تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔(ترمذی ،2/386، حدیث:1164)
امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ مذکورہ حدیث پاک کے تحت فرماتے
ہیں: بیوی پر اپنے شوہر کی رضا طلب کرنا اور اُس کی ناراضی سے بچنا واجب ہے
۔(الکبائر للذھبی،ص200)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں شریعت کی پابندی کرنے کی
توفیق عطا فرمائے،میاں بیوی کو آپس میں محبت اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنے
اور اِن حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم