عورت کی جب تک شادی نہیں ہوتی وہ اپنے ماں باپ کی بیٹی کہلاتی ہے مگر شادی ہو جانے کے بعد عورت اپنے شوہر کی بیوی بن جاتی ہے اور اب اس کے فرائض اور ذمہ داریاں پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور شوہر کے حقوق کا بہت بڑا بوجھ عورت کے سر پر آجاتا ہے اگر عورت شوہر کے حقوق ادا نہ کرےگی تو اس کی زندگی تباہ و برباد ہو جائے گی اور آخرت میں وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جلتی رہے گی اس لیے شریعت کے حکم کے مطابق ہر عورت پر فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق ادا کرتی رہے اور عمر بھر اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرتی رہے اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور بہت بڑی بزرگی دی ہے اس لیے عورت پر فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر کا حکم مانے۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کیا کریں۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں داخل ہو جائے گی۔

اور یہ بھی فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو کسی کام کے لیے بلائے تو وہ عورت اگرچہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اٹھ کر شوہر کے پاس چلی آئے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1663)

حدیث مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ عورت چاہے کتنے بھی ضروری کام میں مشغول ہو مگر شوہر کے بلانے پر سب کاموں کو چھوڑ کر شوہر کی خدمت میں حاضر ہو جائے۔

عورت بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے گھر سے باہر کہیں نہ جائے نہ اپنے رشتہ داروں کے گھر نہ کسی دوسرے کے گھر۔ عورت ہرگز ہرگز کوئی ایسا کام نہ کرے جو شوہر کو ناپسند ہو۔

بیوی کو لازم ہے کہ ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے بات چیت میں ہر حالت میں شوہر کے سامنے با ادب رہے اور اس کے اعزاز و اکرام کا خیال رکھے۔

بہترین بیوی وہ ہے جو اپنے شوہر کی فرمانبرداری اور خدمت گزاری کو اپنا فرض سمجھے وہ اپنے شوہر کے تمام حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔

بہترین بیوی وہ ہے جو خود تکلیف اٹھا کر اپنے شوہر کو آرام پہنچانے کی کوشش کرتی رہے۔

اللہ تعالی ہر بیوی کو اپنے شوہر کا فرمانبردار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔