شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے اسے
پر سکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے، چنانچہ انہیں ایک
دوسرے کا خیر خواہ، ہمدرد، سخن فہم یعنی بات کو سمجھنے والا مزاج آشنا، غم گسار
اور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہئےکسی ایک کی سستی و لاپرواہی اور نادانی گھر کا
سکون برباد کر سکتی ہے۔ جس طرح شوہر کے اوپر بیوی کے حقوق ہیں اس طرح بیوی کےاو پر
شوہر کے بھی کچھ حقوق ہیں تاکہ ازدواجی زندگی خیر و سعادت کے ساتھ گزرے بیوی کے
اوپر شوہر کا اہم ترین حق یہ ہے کہ بیوی اسکی اطاعت و فرماں برداری کرے۔ ارشاد
باری تعالیٰ: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ
5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم
موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔
شوہر کے چند حقوق:
1۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں
کوئی کمی نہ آنے دے چنانچہ معلم انسانیت ﷺ نے حکم فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو اپنی
حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اسکے پاس آجائے اگرچہ تنور پر ہو۔ (ترمذی، 2/376، حدیث: 1163)
2۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے بہترین عورت
کون ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور
شوہر جب حکم دے تو وہ اسکی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ
کام نہ کرے اور اسکی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)
3۔ حصین بن محصن سے روایت ہے کہ مجھے میری پھوپھی
نے بتایا کہ وہ کسی کام سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے پوچھا: یہ
کون عورت آتی ہے؟ کیا شوہر والی ہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں! پھر آپ نے دریافت کیا، تیرا
اپنے شوہر کے ساتھ کیسا رویہ ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے کبھی اسکی اطاعت اور خدمت
میں کسر نہیں چھوڑی سوائے اس چیز کے جو میرے بسں میں نہ ہو۔ آپ نے ارشاد فرمایا:
اچھا یہ بتاؤ، اسکی نظر میں تم کیسی ہو؟ یاد رکھو وہ تمہاری جنت اور جہنم ہے۔
4۔ صلاۃ ایک اعلیٰ ترین عبادت ہے اور سجدہ اس کی
چوٹی ہے۔ شریعت نے شوہر کا مقام و مرتبہ واضح کرنے کے لئے یہ مثال بیان کی ہے کہ
اگر غیر اللہ کے لئے سجدہ جائز ہوتا تو عورت کو اپنے شوہر کا سجدہ کرنے کا حکم دیا
جاتا۔ نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں: اگر میں کسی کو غیر اللہ کے سجدہ کا حکم دیتا تو
عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ترمذی، 2/386، حدیث: 1162) اس ذات
کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے عورت اپنے رب کاحق ادا نہیں کر سکتی جب تک
وہ اپنے شوہر کا پورا حق ادا نہ کرےحتی کہ شوہر اگر اسے بلائے اور وہ سواری پر ہو
تب بھی اپنے آپ کو نہ روکے یعنی ضرور اسکی پکار پر لبیک کہے۔
5۔ ایک مسلمان خاتون اپنے شوہر کی اطاعت کرتے ہوتے
اللہ کی اطاعت میں ہوتی ہے اس پر اجروثواب پاتی ہے۔ صرف اپنی خواہش کے مطابق کاموں
میں بات ماننے کا نام اطاعت نہیں بلکہ اطاعت تو اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اپنے نفس
کےخلاف حکموں میں اسکی پیروی کرے۔ خود کسی کام میں اسکی رائے شوہر کی رائے کے خلاف
ہو مگر شوہر کا حکم ہوتے پر نہایت خوشی اور رضامندی کے ساتھ اس کام کو انجام دے۔
کچھ عورتوں کو مخالفت کا شوق ہوتا ہے وہ شوہر کے
ہرحکم کی خلاف ورزی میں لذت محسوس کرتی ہیں خواہ وہ ان کے فوائدکی ہی چیز کیوں نہ
ہو ایسی عورتوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے یہ از خود اللہ کی ناراضی مول لے لیتی ہیں
اور ان پر جنت کی حوریں بددعا کرتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی عورت دنیا
میں اپنے شوہر کو تکلیف پہنچاتی ہے تو جنت میں اسکی ہونے والی حور بیوی کہتی ہے:
تو اسے تکلیف نہ دے اللہ تجھے غارت کرے وہ تو تیرے پاس مہمان ہے جلد ہی تجھے چھوڑ
کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔ (ترمذی، 2/ 392،
حدیث: 1177)