الله پاک نے مردوں کو بہت زیادہ مقام و مرتبہ عطا فر مایا ہے اور وہ یہ ہے کہ مرد کو عورت کا حاکم بنایا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں۔ اللہ پاک نے مرد کو عوتوں کا حاکم بنایا ہے اور مرد کو بڑی فضیلت عطا کی ہے اس لیے بیوی کا فرض ہے کہ خاوند کا حکم مانے اور ہر حکم میں خاوند کی اطاعت کرے بلکہ عورت کیلئے اپنے شوہر کو راضی رکھنا بڑے اجر کا کام ہے لہذا بیوی ہر لحاظ سے خاوند کی اطاعت گزاری اور اس کے حقوق میں ہرگز کوتاہی نہ کرے۔ عورت کے لیے اپنے خاوند کو راضی رکھنا بہت بڑی سعادت مندی ہے۔

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت کا انتقال اس حالت میں ہوا کہ اسکا شوہر اس سے خوش وراضی ہو تو وہ عورت جنت میں جائے گی۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ شوہر کی رضا اور خوشنودی جنت میں جانے کا باعث ہے۔

شوہر کو خوش رکھنے کا حکم: روایت ہے کہ آقا ﷺ نے عورتوں سے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت اللہ سے ڈرو اور اپنے شوہر کی خوشیوں کو پیش نظر رکھو۔ اگر عورت جان لے کہ اس کے شوہر کا کیا حق ہے تو صبح و شام کا کھانا لے کر کھڑی رہے۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جن باتوں سے شوہر ناراض ہوتا ہے ان سے بچے اور جو اس کی مرضی اور مزاج کے موافق ہو جس میں اسے راحت معلوم ہوتی ہے جس کو وہ پسند کرے اور اس میں گناہ نہ ہو اس کو معلوم کرتی رہے اور اسی کو اختیار کرے اور کھڑی رہے کا مطلب ہے کہ اس کے کہنے اور بولنے کا انتظار نہ کرے وقت سے پہلے ہی تیار رکھے۔ خاوند کی اطاعت وفرمانبرداری کرنے والی عورت کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔

آقا ﷺ نے فرمایا: جو عورت اللہ سے گناہ کے بارے میں ڈرے اور گناہ نہ کرے اور اپنی عزت کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ان سے کہا جائے گا جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جاؤ۔ بعض مرد اور بعض عورتیں ایسی ہوں گی کہ ان کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے جانے کی اجازت ہوگی اور ان کو اختیار ہو گا کہ جنت میں چلے جائیں۔ شوہر کی اطاعت ہر حال میں ضروری ہے، مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر شوہر بیوی کو حکم دے کہ وہ جبل احمر کو جبل اسود کی طرف منتقل کرے یا جبل اسود کو جبل احمر کی طرف منتقل کرے تو اس کا حق ہے کہ وہ ایسا کرلے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث: 1852)اس حدیث مبارکہ میں پیارے آقا ﷺ نے مبالغہ اور تاکیداً یہ فرمایا ہے کہ اگر اسے یعنی بیوی کو پہاڑ یا اس کی چٹان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کیلئے کہے تو انکار نہ کرے خواہ اس سے ہو یا نہ ہو۔

شوہر کی خدمت صدقہ ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: بیوی کا شوہر کی خدمت کرنا صدقہ ہے۔

شوہر کی خدمت گزاری اسلامی بہنوں مبارک ہو کہ اسکی خدمت کرنے کی کتنی فضیلت ہے۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا صدقہ اللہ پاک ہماری بہنوں کو شوہر کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔