اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:﴿شَهِدَ
اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَالْمَلٰٓىٕكَةُ وَاُولُوا الْعِلْمِ
قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-لَاۤاِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ(۱۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی
معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی
عبادت نہیں عزت والا حکمت والا۔(پ3،اٰلِ عمرٰن:18)
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کے والدِ ماجد مفتی نقی علی
خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس آىت سے تىن فضىلتىں علم کى ثابت ہوئىں:
(1)خدائے پاک نے علما کو اپنے اور فرشتوں کے ساتھ ذکر کىا اور ىہ اىسا مرتبہ ہے کہ
انتہانہىں رکھتا(2)علما کو فرشتوں کى طرح اپنی وَحْدانِیت (یعنی ایک ہونے) کا گواہ
اور اُن کى گواہى کواپنے معبود ہونے کی دلیل قراردىا(3)اُن کى گواہى فرشتوں کی
گواہی کی طرح معتبر ٹھہرائى۔(فیضان علم وعلما،ص8ملخصاً)
احادیثِ مبارَکہ میں بھی علمائے کرام کے بکثرت فضائل موجود
ہیں،ان میں سے پانچ ملاحظہ کیجئے!
(1)عالم کی عابد پر فضیلت:حضرت ابو اُمامہ رضی اللہُ عنہ
فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمىوں کا
ذکر ہوا اىک عابد دوسرا عالم،آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا: عالم کی
فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر ہے۔(ترمذی،4/313،حدیث:2694)
(2)علما کو مرتبۂ شفاعت ملے گا:حضرت جابر بن عبد اللہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہےکہ حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: قیامت کے دن عالم اور عابد (یعنی عبادت گزار) کو لایا جائے گا تو عابد سے
کہا جائےگا:تم جنّت میں داخل ہو جاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا تم ٹھہرو اور لوگوں
کی شفاعت کرو کیونکہ تم نے ان کے اَخلاق کو سنوارا ہے۔(شعب الایمان، 2/268،
حدیث:1717)
(3)انبیائے کرام کے وارث:حضرت ابودرداء رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے،رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص علم
کی طلب میں کوئی راستہ چلے گا تو اللہ پاک اسے جنّت کے راستوں میں سے ایک راستہ پر
چلائے گا اور بے شک فرشتے طالبِ علم کی خوشی کیلئے اپنے پروں کو بچھاتے ہیں اور بے
شک عالم کے لئے آسمانوں و زمین کی تمام چیزیں اور پانی کے اندر مچھلیاں مغفرت کی دعا
کرتی ہیں اور یقیناً عالم کی فضیلت عابد کے اوپر ایسی ہی ہے جیسے چودھویں رات کے
چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر ہے اور بےشک علما انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے
وارث ہیں اور انبیا نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہ بنایا انہوں نے صرف علم کا
وارث بنایا تو جس نے علم اختیار کیا اس نے پورا حصہ لیا۔(ابوداؤد،3/444،حدیث:3641)
(4)لوگوں میں افضل: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عالم کتنا اچھا شخص ہے کہ جب اس کی ضرورت پڑے تونفع دے
اور اگر اس سے بے پرواہی کی جائے تو وہ اپنے آپ کو بے نیاز رکھے۔(تاریخ ابن عساکر،
45/303)
(5)ایک عالم اور ہزار عابد:حضرت سیدنا اِبنِ عباس رضی اللہُ
عنہما سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخرنبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا:ایک فقیہ (یعنی عالم) ایک ہزار عابدوں سے زیادہ شیطان پر بھاری ہے۔(ابن
ماجہ،1/145،حدیث:222)
اللہ پاک عاشقانِ رسول علمائے کرام کے فیوض و برکات کو امت
کے لئے عام فرمائے اور ان کا سایہ ہم پر دراز فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ
النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم