دنیا میں بہت سے جانور موجود ہیں،  جن میں سے بعض گوشت کھانا حلال اور بعض کا حرام ہے، جن جانوروں کا گوشت حلال ہے، ان میں سے کچھ وہ بھی ہیں، جن کا گوشت ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا، آج ہم انہی جانوروں کے بارے میں جانیں گے، جن کا گوشت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا۔

احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ان جانوروں کا گوشت تناول (کھایا) فرمایا، مرغی، چکور، وحشی گدھا، خرگوش، مچھلی، بکری۔

چنانچہ حضرت ابو موسٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا۔

حضرت سفینہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چکور کا گوشت کھایا۔

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے وحشی گدھے کا شکار کیا، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ ہے؟عرض کی:جی ہاں! اس کی ران، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اسے قبول فرمایا اور کھایا۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں ہم نے خرگوش بھاگ کر پکڑا، میں اس کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، انہوں نے ذبح کیا اور اس کی پیٹھ اور رانیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں بھیجیں، حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے قبول فرمائیں۔

حضرت جابر سے مروی ہے کہ جیش الخبط میں صحابہ نے مچھلی پکڑی، فرماتے ہیں، جب ہم واپس آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: کھاؤ، اللہ نے تمہارے لئے رزق بھیجا اور ہمیں بھی کھلاؤ، اگر تمہارے پاس ہو، ہم نے اس میں سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو بھیجا، حضور نے تناول فرمایا۔غزوہ خندق کے موقع پر حضرت جابر نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی دعوت کی اور بکریاں ذبح کیں، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے وہ دعوت قبول فرمائی اور وہ کھانا بھی تناول فرمایا۔


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲)۔

ترجمہء کنز الایمان:"اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی سُتھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو، اگر تم اسی کو پوجتےہو۔"(پارہ 2، البقرہ:172)

حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی چونکہ بالکل ہی زاہدانہ اور صبر و قناعت کا مکمل نمونہ ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی لذیذ اور پُر تکلف کھانوں کی خواہش ہی نہیں فرمائی۔(سیرت مصطفی، ص585)

اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب، سرورِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانوں میں سب سے زیادہ گوشت پسند تھا۔"(دین و دنیا کی انوکھی باتیں، صفحہ 417)

" رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل جانوروں کا گوشت تناول فرمایا، اُونٹوں، بھیڑیوں، مرغیوں، سرخالیوں، حماروحشی، خرگوش اور سمندر کے جانوروں کا گوشت۔"

· بکری کا گوشت:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بکری کا گوشت پیش کیا جاتا، جب اس کا بازو پیش کیا جاتا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے بہت پسند فرماتے۔

· مرغی کا گوشت:حضرت ابن ِعمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مرغی کو کھانے کا ارادہ فرماتے، تو پہلے اس کو پکڑ کر چند روز باندھے رکھتے، پھر ذبح کرکے اسے تناول فرماتے۔

· خرگوش کا گوشت :حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خرگوش بطورِ ہدیہ پیش کیا گیا، میں اس وقت سو رہی تھی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے اس کی ایک ‏ ران چھپا کر رکھ دی، جب جاگی تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھانے کے لئے دی۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور سُنت کے مطابق کھانا کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اے عاشقانِ رسول!یوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے جانوروں کا گوشت تناول فرمایا، ان  میں سے چند بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں۔

چند جانوروں کے نام:وحشی گدھا، خرگوش، مرغ، مچھلی، بٹیر، بکری۔۔

وضاحتیں، حدیث مبارکہ کی روشنی میں:

وحشی گدھا: وَعَنْ اَبِی قَتَادَۃَ اَنَّہٗ رَاَیْ جِمَارًا وَحْشِیًا فَعَقَرَہٗ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہ شَئٌ قَالَ مَعَنَارِجْلُہٗ فِاَخَزَھَا فَاَکَلَہَا۔

ترجمہ:حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا تو اسے ہلاک کر دیا، تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کہ کیا اس کا کچھ گوشت تمہارے پاس ہے؟عرض کیا:"ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے"، حضور نے قبول فرمایا اور کھایا۔(مسلم، بخاری)

وضاحت: وحشی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے۔

خرگوش:

وَعَنْ اَنَس قَاَل:اَنْفَجْنَا اَرْنَبًا بِمَرَّالظَّہْرَانِ فَاَخَذْتُھَا فَاَتَبْتُ بِھَا اَبَاطلحۃً فذبحھاوَبَعَثَ رَسُولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِوَرِکِھَا وفخذیھا فقبِلہ۔

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس سے، فرماتے ہیں کہ ہم نے مرا الظہران میں ایک خرگوش کو بھڑکایا، تو میں نے اسے پکڑ لیا تو میں اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے ذبح کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا چوتڑا اور دونوں ران بھیجیں تو حضور نے اسے قبول فرما لیا۔ (مسلم، بخاری)

وضاحت:معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے، یہی اکثر اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے، بعض لوگوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، اس لئے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔

مرغ:

حدیث مبارک کا ترجمہ:"حضرت ابو موسٰی سے روایت ہے، فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کھا تے دیکھا۔"(مسلم، بخاری)

مچھلی:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں، میں نے پتوں والے لشکر میں غزوہ کیا اور ابو عبیدہ امیر بنائے گئے، تو ہم سخت بھوکے ہو گئے، پھر دریا نے ایسی مری مچھلی پھینکی کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی، جسے عنبر کہا جاتا تھا، ہم نے اس میں سے آدھاماہ کھایا، پھر ابو عبیدہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی لی تو سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، پھر جب ہم آئے تو ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، فرمایا:"کھاؤ وہ روزی جو اللہ نے تمہاری طرف ظاہر کی اور ہم کو بھی کھلاؤ، اگر تمہارے پاس ہو، فرماتے ہیں پھر ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اس سے کھایا۔"(مسلم، بخاری)

وضاحت:اس طرح کہ دریا نے مچھلی کنارہ پر پھینکی، وہ خشکی میں آ کر مر گئی، ورنہ جو مچھلی دریا میں مر کر تیر جائے وہ حرام ہے۔

بٹیر:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"حضرت سفینہ سے روایت ہے فرماتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔"(ابو داؤد)

وضاحت:معلوم ہوا بٹیر کا گوشت حلال ہے، اس کا کھانا سنت ہے، نہایت سیدھا پرندہ ہے، عرب والے بیوقوف آدمی کو کہتے ہیں۔

بکری:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"روایت ہے حضرت عمرو ابن امیہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کی دستی سے کاٹ کر کھاتے تھے، جو آپ کے ہاتھ میں تھی، پھر آپ کو نماز کی طرف بلایا گیا تو اسے اور چُھری کو جس سے کاٹ رہے تھے، ڈال دیا، پھر کھڑے ہوئے، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔"(مسلم، بخاری)

وضاحت:پختہ گوشت کے بڑے بڑے پارچے چُھری سے کاٹ کر کھانا جائز ہے، مگر ضرورت کی وجہ سے، مگر بلا ضرورت چھُری کانٹے سے کھانا مکروہ و ممنوع ہے کہ کفارِ عجم کا طریقہ(شعار) یعنی ہاتھ سے کھانا نوچنا سنت ہے۔"(مرآۃ المناجیح، جلد 5 - 6)

اللہ پاک ہمیں سُنت پر عمل کرنے اور حلال کھانے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


گوشت کھانا ہماری بنیادی غذا میں شامل ہے، گوشت تناول فرمانا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مرغُوب غذاؤں میں سے ایک ہے،  گوشت میں دست(بازو) گردن اور کمر کا گوشت مرغوب تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل جانوروں کا گوشت تناول فرمایا۔

1۔مچھلی کا گوشت:حضرت سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جَیشُ الخبط میں شریک ہوا، حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر بنایا گیا، ہمیں سخت بھوک لگی ہوئی تھی تو دریا نے مُردہ مچھلی پھینکی، اس جیسی مچھلی ہم نے نہیں دیکھی تھی، اُس مچھلی کو ہم آدھا مہینہ کھاتے رہے، جب ہم واپس آئے تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ہم نے اس کا ذکر کیا، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جو اللہ پاک نے تمہاری طرف بھیجا ہے، وہ رزق کھاؤ اور اگر تمہارے پاس ہے تو ہمیں کھلاؤ، راوی فرماتے ہیں کہ ہم نے اس میں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔"(صحیح بخاری، 3/87، حدیث نمبر4362، صحیح مسلم، 3/1536، حدیث نمبر 1935)

2۔خرگوش کا گوشت:حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مرَّا الظہران کے مقام پر ایک خرگوش کا پیچھا کیا، پس میں اسے پکڑ کر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے گیا، انہوں نے اس کو ذبح فرما کر اس کی سرین اور رانیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں بھیجیں تو آپ نے انہیں قبول فرما لیا۔"(صحیح بخاری و صحیح مسلم)

3۔مرغی کا گوشت:حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا۔"(صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی)

4۔بکری کا گوشت:حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ایک بکری ذبح کرکے اس کا گوشت پکایا اور روٹی کا چُورا کرکے ثرید بنایا اور بارگاہِ نبوت میں لے کر حاضر ہوئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے اس کو تناول فرمایا، جب سب لوگ کھانے سے فارغ ہوگئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام ہڈیوں کو ایک برتن میں جمع فرمایا اور ہڈیوں پر اپنا دستِ کرامت رکھ کر کُچھ کلمات اِرشاد فرمائے تو یہ معجزہ ظاہر ہوا کہ وہ بکری زندہ کھڑی ہو گئی، اس کے علاوہ بھی کئی مواقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا گوشت تناول فرمایا۔"(سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم)

5۔چکور کا گوشت:حضرت ابراہیم بن عمر اپنے والد کے واسطہ سے اپنے دادا حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا:"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خباریٰ(چکور) کا گوشت کھایا۔"(شمائل ترمذی)

اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دُنبہ، بھیڑ، اُونٹ، گورخر اور بٹیر کا گوشت بھی تناول فرمایا۔(سیرت مصطفی)

گوشت کھانا اِنسان کی بُنیادی غذا میں شامل ہے اور تقریباً ہر شخص اس کو مرغُوب رکھتا ہے، ہمیں چاہئے کہ گوشت کھاتے وقت سُنت کی نیّت کر لیں، تا کہ سُنت پر عمل کا ثواب بھی ملے۔


 (1) پیارے آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے گائے کا گوشت تناول فرمایا:

وَعَنْ اَبِی قَتَادَۃَ اَنَّہٗ رَاٰی حِجَارًا وَحْشِیًا فَعَقَرَہٗ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہ شَئٌ قَالَ مَعَنَارِجٰلُہٗ فِاخَزَھَا فَاَکَلَہُمَا۔(مُتَّفِقٌ عَلَیْہِ)

ترجمہ:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، انہوں نے ایک نیل گائے دیکھی اور اُسے شکار کرلیا( بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس اس کا گوشت ہے ؟)حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ہمارے پاس اس کی ٹانگ( ران) ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لیا اور تناول فرمایا۔

(2) پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغی کا گوشت تناول فرمایا:

وَعَنْ اَبِی مُوسٰی قَالَ رَاَیْتَ رَسُول اللہ صلى الله عليه وسلم يَاْ کُلُ لَحْمَ الدَّ جَاجِ۔

ترجمہ:حضرت ابوموسٰی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔( مشکاۃ المصابیح، ص نمبر 235)

(3) پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مچھلی کا گوشت تناول فرمایا:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پتوں والے لشکر میں شرکت کی ہے، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر مقرر کیا گیا تھا، ہم شدید بھوک کا شکار ہو گئے، ایک مردہ مچھلی ساحل پر آگئی، ہم نے اس جیسی بڑی مچھلی نہیں دیکھی تھی، اسے "عنبر" کہا جاتا تھا، ہم نصف مہینے تک اس کا گوشت کھاتے رہے، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی کو کھڑا کیا، تو ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، جب ہم مدینہ منورہ آئے اور ہم نے اس بات کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس رزق کو کھاؤ، جو اللہ نے تمہارے لئے نکالا ہے اور اگر تمہارے پاس موجود ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کا کُچھ گوشت بھیجا تو آپ نے تناول فرمایا۔(متفق علیہ، مشکاۃ المصابیح، ص نمبر 236)

(4)پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا گوشت تناول فرمایا:

عن یَسَارِ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسِ قَالَ رَسُولَ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَکَلَ جَنْبَ شَاۃٍ ثُمَّ صَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّا۔

ترجمہ:عطا بن یسار حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں، ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا گوشت کھایا اور پھر آپ نے نماز ادا کر لی اور اَز سرِ نو وُضو نہیں کیا۔( موطا امام محمد، ص نمبر29)


حدیث مبارک میں گوشت کو دنیا و آخرت والوں کے کھانوں کا سردار فرمایا گیا ہے۔(ابنِ ماجہ، 4/28، حدیث3305)

سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ کھانا گوشت تھا۔(اخلاق النبی وآدابہ، صفحہ 118، رقم 597)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل جانوروں کا گوشت تناول فرمایا ہے:

بکری کا گوشت: حضرت عمرو بن امیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بکری کی دستی سے کاٹ کر تناول فرماتے دیکھا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں تھی۔(مرآۃ المناجیح، جلد 5، کھانوں کا بیان)

نیل گائے:حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے، انہوں نے ایک نیل گائے کو دیکھا تو اسے ہلاک کر دیا(شکار کیا)، تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"کہ کیا اس کا کچھ گوشت تمہارے پاس ہے؟عرض کیا:"ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے،" حضور نے قبول فرمایا اور تناول فرمایا۔(مرآۃالمنا جیح)

بٹیر کا گوشت:حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔"(مرآۃالمناجیح)

مچھلی کا گوشت:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: میں نے پتوں والے لشکر میں غزوہ کیا اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ امیر بنائے گئے، تو ہم سخت بھوکے ہوگئے، پھر دریا نے ایسی مری مچھلی پھینکی کہ جیسی دیکھی نہ گئی، جسے عنبر کہا جاتا تھا، ہم نے اس میں سے آدھا ماہ کھایا، پھر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی لی، تو سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، پھر جب ہم آئے تو ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ کھاؤ وہ روزی جو اللہ نے تمہاری طرف ظاہر کی اور ہم کو بھی کھلاؤ، اگر تمہارے پاس ہو، فرماتے ہیں"ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، تو آپ نے اس سے کھایا۔"(مرآۃالمناجیح)

مرغ کا گوشت:حضرت ابو موسٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ تناول فرماتے دیکھا۔(مرآۃالمناجیح)

اس حدیث پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی مرآۃالمناجیح میں فرماتے ہیں"مرغ کھانا تقویٰ کے خلاف نہیں، اللہ دے تو اعلی نعمتیں بھی کھاؤ، مگر اپنے کو مزیدار غذاؤں کا عادی نہ بناؤ، اپنی طبیعت کو ہر طرح کا عادی رکھو۔"

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دنبے، بھیڑ، خرگوش اور اونٹ کا گوشت کھانا بھی ثابت ہے۔( سیرت مصطفی)

اللہ پاک ہمیں عبادت پر قوت حاصل کرنے کی نیت سے اعتدال کے ساتھ گوشت کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


حضور اقدس کی مقدس زندگی:

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی چونکہ بالکل ہی زاہدانہ اور صبر و قناعت کا مکمل نمونہ تھی، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی لذیذ اور پُرتکلف کھانوں کی چپاتی نہیں کھائی، پھر بھی بعض کھانے آپ کو بہت پسند تھے، جن کو بڑی رغبت کے ساتھ تناول فرماتے تھے، مثلاً عرب میں ایک کھانا ہوتا ہے، جو"حیس" کہلاتا ہے، یہ گھی، پنیر اور کھُجور ملا کر پکایا جاتا ہے، اس کو آپ بڑی رغبت کے ساتھ کھاتے تھے۔

سالنوں میں گوشت بھی استعمال فرماتے:

جو کی موٹی موٹی روٹیاں اکثر غذا میں استعمال فرماتے، سالنوں میں گوشت، سرکہ، شہد، روغن زیتون، کدو، خصوصیت کے ساتھ مرغوب تھے، گوشت میں کدو پڑا ہوتا، تو پیالہ سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے کھاتے تھے۔(سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب غسل الثوب، الحدیث62، ص72)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن جانوروں کا گوشت تناول فرمایا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری، دُنبہ، بھیڑ، اُونٹ، گورخر، خرگوش، مرغ، بٹیر، مچھلی کا گوشت کھایا ہے، اسی طرح کھجور اور ستُّو بھی بکثرت تناول فرماتے تھے۔

تربوز کو کھجور کے ساتھ ملا کر کھجور کے ساتھ ککڑی ملا کر، روٹی کے ساتھ کھجور بھی کبھی کبھی تناول فرماتے تھے، انگور، انار وغیرہ پھل فروٹ بھی کھایا کرتے تھے۔(سیرتِ مصطفی، صفحہ 586)

ٹھنڈا پانی بہت مرغوب تھا، دودھ میں کبھی پانی ملا کر اور کبھی خالص دودھ نوش فرماتے، کبھی کشمش اور کھجور پانی میں ملا کر اس کا رس پیتے تھے، جو کُچھ پیتے، تین سانس میں نوش فرماتے۔(سیرتِ مصطفی)

گوشت کو کبھی کبھی چُھری سے کاٹ کاٹ کر بھی کھاتے تھے:

ٹیبل(میز) پر کبھی کھانا تناول نہیں فرمایا، ہمیشہ کپڑے یا چمڑے کے دسترخوان پر کھانا کھاتے، مسند یا ٹکیہ پر ٹیک لگا کر یا لیٹ کر کبھی کچھ نہ کھاتے، نہ اس کو پسند فرماتے، کھانا صرف انگلیوں سے تناول فرماتے، چمچہ، کانٹا وغیرہ سے کھانا پسند نہیں فرماتے تھے، ہاں!اُبلے ہوئے گوشت کو کبھی کبھی چُھری سے کاٹ کر بھی کھاتے تھے۔(شمائل ترمذی)


حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر جانوروں کا گوشت تناول فرمایا ہے، جن میں چند یہ ہیں وحشی گدھے کا، خرگوش کا، مرغ کا، بٹیرکا، بکری کا، اونٹ کا وغیرہ۔

حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے وحشی گدھے کا گوشت تناول فرمایا ہے کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا اور ہلاک کردیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کا گوشت ہے؟ تو عرض کی گئی کہ اس کے پاؤں ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمایا اور کھا لیا۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص645)

وحشی گدھے سے مراد نیل گائے ہے، یہ حلال جانور ہے، ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا یہ حلال ہے؟تو آپ نے اس کو کھا کر دکھایا، یہ قوی دلیل ہے۔

روایت ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ہم نے میرا قہران میں ایک خرگوش کو بھڑکایا، تو میں نے اسے پکڑ لیا تو میں اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو ذبح کیا اور حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس اس کا چوتڑا اور دونوں ران بھیجی تو حضور نے اسے قبول فرمایا۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص645)

روایت ہے، حضرت ابو موسٰی فرماتے ہیں، میں نے حضور علیہ السلام کو مرغ کھا تے دیکھا۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص647)

مرغ حلال ہے، اس کا کھانا تقویٰ کے خلاف نہیں، اللہ دے تو اعلیٰ نعمتیں بھی کھاؤ، مگر اپنے کو مزیدار غذاؤں کا عادی نہ بناؤ، اپنی طبیعت کو ہر طرح کا عادی رکھو۔

روایت ہے حضرت سفینہ سے، فرماتے ہیں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا، معلوم ہوا بٹیر حلال، اس کا کھانا سنت اور یہ نہایت ہی سیدھا پرندہ ہے، عرب والے بٹیر بے وقوف آدمی کو کہتے ہیں۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص654)

روایت ہے حضرت عمرو بن امیہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کی دستی سے کاٹ کر کھاتے تھے، جو آپ کے ہاتھ میں تھی۔(مراۃ المناجیح، ج6، ص24)

اس کے علاوہ آپ نے اُونٹ وغیرہ کا گوشت بھی تناول فرمایا ہے، مگر حرام جانور کا کبھی بھی گوشت تناول نہ فرمایا۔


حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی چونکہ بالکل ہی زاہد انہ  اور صبروقناعت کا مکمل نمونہ تھی، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی لذیذ اورپُر تکلف کھانوں کی خو اہش ہی نہیں فرماتے تھے، یہاں تک کہ کبھی آپ نے چپاتی نہیں کھائی، پھر بھی بعض کھانے آپ کو پسند تھے، جن کو بڑی رغبت کے ساتھ آپ تناول فرماتے تھے۔

حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بعض جانوروں کا گوشت تناول فرمایا:

جانوروں کے نام:

(1) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم بکری کا گوشت تناول فرمایا۔

(2) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دُنبہ کا گوشت تناول فرمایا۔

(3) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھیڑ کا گوشت تناول فرمایا۔

(4) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اُونٹ کا گوشت تناول فرمایا۔

(5)حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے گورخر کا گوشت تناول فرمایا۔

(6) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خر گوش کا گوشت تناول فرمایا۔

(7) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مرغ کا گوشت تناول فرمایا۔

(8) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بٹیر کا گوشت تناول فرمایا۔

(9) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مچھلی کا گوشت تناول فرمایا۔

(بحوالہ : سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم، ص586، باب17، باب کا نام شمائل و فضائل)


حضرت داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی سیرت اور آپ کے ملفوظات پر مشتمل رسالہ

فیضانِ داتاعلی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ

مؤلف: مولانامحمد ناصر جمال عطاری مدنی

سینئر اسکالرالمدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر، دعوتِ اسلامی)

اِس رسالے کی چندخصوصیات:

٭دیدہ زیب ودلکش سرورق(Title)وڈیزائننگ(Designing) ٭عصرحاضرکے تقاضوں کے پیش نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کےلئے ’’علامات ترقیم ‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭تقریباً ہرآیت مبارکہ میں ترجمہ ٔکنزالایمان کا التزام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے عنوانات (Headings) کا قیام ٭فکرِآخرت پرمشتمل اِصلاحی موادکی شمولیت ٭قراٰنی آیات مع ترجمہ ودیگر تمام منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات، احادیث ودیگر عبارات کےحوالوں(References) کا خاص اہتمام ٭جن کتب کا حوالہ دیا گیا ہے ان کے مصنفین، مکتبوں اورشہرطباعت کی ’’ماخذومراجع‘‘میں تفصیل ٭پورےرسالے کی دارالافتاء اَہلِ سنت کے مفتیانِ کرام سے شرعی تفتیش ٭اَغلاط کوکم سے کم کرنے کےلئے مکمل رسالےکی کئی بار پروف ریڈنگ

86 صفحات پر مشتمل یہ رسالہ2015ء سے لیکر5 مختلف ایڈیشنز میں تقریباً66ہزار کی تعداد میں پرنٹ ہو چکاہے۔

اس رسالے کی PDF دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔

Download Now


دعوت اسلامی کے شعبے علاقائی دورہ للبنات و محفل نعت کے تحت گزشتہ دنوں کراچی ایسٹ زون گلشن معمار کابینہ میں مدنی مشورہ ہوا جس میں علاقائی دورہ کی ذمہ داراسلامی بہنوں نےشرکت کی ۔

ریجن مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نےعلاقائی دورہ و محفل نعت و دینی حلقے میں مضبوطی لانے کےحوالے سےنکات بتائے۔ذمہ داراسلامی بہنوں کو مختلف دینی کام کےکرنےکےحوالےسےاہداف دیتے ہوئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کاذہن دیااورہفتہ وار رسالے کامطالعہ کرنےکی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔


دعوتِ اسلامی کےتحت  گزشتہ دنوں میرپور خاص زون میں ماہانہ مدنی مشورے کاسلسلہ ہواجس میں مدرسۃ المدینہ بالغات کی مدرسات زون مشاورتوں، کابینہ نگران اور کابینہ مشاورتوں کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

زون نگران اسلامی بہن نے ترغیبی بیان کیا جس میں نرمی اپنانےکے متعلق اسلامی بہنوں کی تربیت کی اور اسلامی بہنوں کو تقرری مکمل کرنےکے اہداف دیئے نیزشعبہ مدرستہ المدینہ بالغات کے متعلق کلام کرتےہوئےاسلامی بہنوں کو درست مخارج کےساتھ قراٰن پاک پڑھنے ، ٹیسٹ دینے ، ٹیسٹ دلوانے اورتربیت کرنےکے متعلق مدنی پھول دیئے ۔ اس کےعلاوہ شعبہ جات کو مضبوط کرنے کے لئے ہر ماہ طے شدہ مدنی مشورے میں کسی ایک شعبے پر خصوصی کلام کرنے کاہدف طے پایا۔