The course ‘blessings of Islamic fundamentals’
commenced in Canada, North America Region
Under the supervision of ‘Majlis short courses
for Islamic sisters’, a 7-day course, namely ‘blessings of Islamic fundamentals’
commenced on 1st June 2021 in Canada, North America Region.
Approximately, 15 Islamic sisters are having the privilege of attending this
great course.
In this course, besides information regarding beliefs
on Oneness
[of Allah] and
prophethood, and attributes of Allah, the
students [Islamic sisters] are also being provided a lot of other information.
The course ‘blessings of Tajweed and Salah’ commenced
in America, North America Region
Under the supervision of ‘Majlis short courses
for Islamic sisters’, a 30-day course, namely ‘Blessings of Tajweed and Salah’ has
commenced since 28th June 2021 in America, North America
Region. Approximately, 18 Islamic sisters are having the privilege of attending
this great course.
In this course, the students [Islamic sisters] are having an opportunity to learn about Tajweed (Madani Qaida), Fiqah (Wudu, Ghusl,
supplications, Salah with practical)
and other essential Shara’i rulings.
رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کس کس جانور کا گوشت تناول فرمایا ؟
5۔ مؤلف : محمد
عبدالرؤف عطاری (درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد
)
حضور
علیہ الصلوة والسلام نے جن جن جانوروں کا گوشت تناول فرمایا اور جن جانوروں کے
گوشت کو آپ علیہ الصلوة والسلام نے شرف بخشا، ان میں سے کچھ یہ ہیں۔ بکری، خرگوش، مچھلی، ٹڈی، مرغی، سرخاب وغیرہ
تفصیل
کے ساتھ حدیث شریف کے ذکر کرتے ہیں۔
بکری : روایت
ہے حضرت عمر و ابن امیہ سے انہوں نے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کی دستی
سے کاٹ کر کھاتے تھے جو آپ کے ہاتھ میں تھی، پھر آپ کو نماز کی طرف بلایا گیا تو
اسے اورچھری کو جس سے کاٹ رہے تھے
ڈال دیا اور پھر کھڑے ہوئے پھر
نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
(شمائل النبی جلد ۹، صفحہ ۱۷۰ حدیث ۲۱۴، مراة المناجیح جلد ۶، صفحہ ۲۵، ج ۳۹۹۸ )
2۔ خرگوش : ہشام بن نوید نے
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں، جس وقت ہم ہم مر
الظہران میں تھے تو ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا پس لوگ دوڑے سو وہ تھک گیا، پس میں نے خرگوش کو پکڑ لیا میں اس کو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پا س لے کر آیا انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کے
دو کولہوں یا دو رانوں کو نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس بھیجا تو آپ نے اس
قبول فرمالیا۔
(نعمۃ الباری ، شرح
صحیح البخاری جلد ۱۱، صفحہ 842 ، حدیث 5535
)
3۔ مچھلی :مچھلی کو حضور
علیہ الصلوة والسلام نے صحابہ کی جماعت سے لے کرکھایا اس مچھلی کا نام عنبر تھا، جو دریا سے ظاہر ہوئی تھی، اس بارے
میں حدیث مبارکہ طویل ہے۔(مراة المناجیح جلد5، صفحہ 663-64،
مكتبہ نعیمی کتب خانہ )
4۔مرغی : روایت ہے ابو موسیٰ الاشعری سے وہ بیان فرماتے
ہیں میں نے دیکھا نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مرغی کھارہے تھےْ۔ (نعمۃ الباری جلد11۔ صفحہ 607۔، حدیث
5517)
5۔ٹڈی : عبداللہ بن اوحی بیان کرتے ہیں ہم نے نبی کریم کے ساتھ سات یا چھے غزوات کیے اور ہم آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔ (مراة المناجیح جلد 5۔ صفحہ 663،
نعیمی کتب خانہ گجرات ، نعمۃ
الباری جلد 11۔ صفحہ 549۔ ح،5495)
Under the supervision of Dawat-e-Islami, a
weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in Brampton, Canada via Skype in previous
days. Approximately, 30 Islamic sisters had the
privilege of attending this spiritual Ijtima’.
The female preacher of Dawat-e-Islami
delivered a Bayan on the topic ‘age of turmoil’ and gave the attendees (Islamic sisters) the mindset of spending their lives in patience and gratitude. Moreover,
she motivated them to fill up the booklet, ‘Nayk A’maal’, in order to better
their Akhirah.
Weekly
Sunnah-inspiring Ijtima’at held in Zaili Halqahs of Montreal and Brampton
(Canada)
Under the supervision of Dawat-e-Islami, weekly
Sunnah-inspiring Ijtima’at were held in the Zaili Halqahs of
Montreal and Brampton (Canada) via Skype in
previous days. Approximately, 43 Islamic sisters had the
privilege of attending these spiritual Ijtima’at.
The female preachers of Dawat-e-Islami
delivered Bayans on the topic ‘how to develop greed for good deeds’ and motivated
the attendees (Islamic sisters) to perform good deeds as much as possible. Furthermore, they encouraged
them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami and
fill up the booklet, ‘Nayk A’maal’.
Monthly
Sunnah-inspiring Ijtima’at held in Regina and Surrey (Canada) via Skype
Under the supervision of Dawat-e-Islami, monthly
Sunnah-inspiring Ijtima’at were held in Regina and Surrey
(Canada) via
Skype in previous days.
Approximately, 13 Islamic sisters had the privilege of attending these
spiritual Ijtima’at.
The female preachers of Dawat-e-Islami
delivered Sunnah-inspiring Bayans on the topic ‘develop politeness’ and gave
the attendees [Islamic sisters] the mindset of embracing good manners and developing gentleness within
themselves. Moreover, she encouraged them to read the weekly booklet and keep
associated with the religious environment of Dawat-e-Islami.
Weekly
Sunnah-inspiring Ijtima’ held in Thorncliffe, Canada via Skype in local
language
Under the supervision of Dawat-e-Islami, a
weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in Thorncliffe,
Canada via Skype in local language in previous days. Approximately, 12 Islamic sisters had the privilege of attending this
spiritual Ijtima’.
The female preacher of Dawat-e-Islami
delivered a Bayan on the topic ‘age of turmoil’ and motivated the attendees (Islamic sisters) to spend their lives in good deeds and fill up the booklet, ‘Nayk
A’maal’, in order to better their Akhirah.
Under the supervision of Dawat-e-Islami, a weekly
Sunnah-inspiring Ijtima’ was held in Sweden via Skype in the last week of June
2021. Approximately, 11 Islamic sisters had the privilege of attending this
spiritual Ijtima’.
Kabinah Zimmadar Islamic sister (Majlis short courses) delivered a Bayan on the topic ‘how to develop
greed for good deeds’ and recounted the attendees (Islamic sisters) the
incidents of the pious saints regarding greed for good deeds. Furthermore, she
gave them the mindset of performing goods deeds and not spending time in negligence.
رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کس کس جانور کا گوشت تناول فرمایا ؟
6۔ مؤلف :عبد اللہ ہاشم
عطاری مدنی ( مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ کراچی )
دین اسلام کس قدر پاکیزہ مذہب ہے کہ وہ انسان کو پاکیزہ اور پاک
چیزوں کو کھانے کا حکم دینا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا
ہے:وَکُلُوۡا
مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰـلًا طَیِّبًا ۪ اور اللہ (عزوجل)نے جو تمہیں حلال پاکیزہ رزق دیا ہے، اس
میں سے کھاؤ ۔
(المآئدۃ: 88)
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیشہ پاک چیزوں کو کھانے کا حکم دیا ہے یہاں ہم ان
جانوروں کا ذکر کریں گے جن کو اللہ کے رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود
بھی تناول فرما یا ، جن جانوروں کا گوشت رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تناول فر مایا ان میں سے چند
یہ ہیں:
(1) بکری کا گوشت
(2)خرگوش کا گوشت
(3) مرغی کا گوشت
(4) مچھلی کا گوشت
(5) حمارِ وحشی کا گوشت
(6) بٹیر کا گوشت
(1)بکری کا گوشت:
بکری
کا گوشت کھاناحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے ثابت ہے۔ فاقوں سے شکم اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر پتھر بندھا ہوا دیکھ کر حضرت جابر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے غزوہ خندق کے مقام پر آ کر چپکے سے عرض کیا کہ یا
رسول اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک صاع آٹے کی روٹیاں اور ایک بکری کے بچے کا گوشت میں
نے گھر میں تیار کرایا ہے لہٰذا آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم صرف چند اشخاص کے
ساتھ چل کر تناول فرما لیں،یہ سن کر حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
کہ اے خندق والو!جابر نے دعوت طعام دی ہے لہٰذا سب لوگ ان کے گھر پر چل کر کھانا
کھا لیں۔ (سیرت مصطفی ،/ بخاری ، ج۲ ، ص۵۸۹ ، غزوہ خندق)
(2)خرگوش کا گوشت:
حضرت سیّدناانس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:’’انفجنا ارنبا ونحن بمر الظھران فسعی القوم فلغبوا
فاخذتھا فجئت بھا الی ابی طلحۃ فذبحھا فبعث بورکیھا او قال بفخذیھا الی النبی صلی
اللّٰہ علیہ والہ وسلم فقبلھا ‘‘ ترجمہ:ہم مَرّ
الظَھْرَان کے مقام پر تھے کہ ہم
نےایک خرگوش کو بھگایا،لوگ اُس کے پیچھے بھاگ بھاگ کر تھک گئے،پس میں نے اُسے
پکڑلیااور حضرت ابوطلحہ رضی اللہُ عنہ
کے پاس لے آیا،آپ رضی اللہُ عنہ
نے اُسے ذبح کیا اور اُس کی پُٹھ (سرین)
یارانیں نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں
پیش کیں اورحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےقبول فرمالیں۔ (صحیح البخاري''،کتاب الذبائح...إلخ،باب ماجاء
فی التصید،الحدیث:۵۴۸۹،ج۳،ص۵۵۴./ بہارِ شریعت)
(3)مرغی کا گوشت:
مرغی
کھاناحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ثابت ہے ، نبی
پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مرغی تناول فرمائی۔چنانچہ حضرت سیّدناابو موسیٰ
اشعری رضی اللہُ عنہ
فرماتے ہیں:’’رأیت
رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم یاکل دجاجا‘‘ترجمہ:میں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کو مرغی کھاتے دیکھا۔( صحیح البخاري''،کتاب الذبائح...إلخ،باب الدجاج،الحدیث:۵۵۱۷،ج۳،ص۵۶۳./ بہارِ شریعت)
(4)مچھلی کا گوشت:
مچھلی کھاناحضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ثابت ہے۔حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے مروی کہتے
ہیں میں جیش الخبط میں گیا تھا اور امیر ِلشکر ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہُ عنہ
تھے ہمیں بہت سخت بھوک لگی تھی دریا نے مری ہوئی ایک مچھلی پھینکی کہ ویسی مچھلی
ہم نے نہیں دیکھی اس کا نام عنبر ہے ہم نے آدھے مہینے تک اسے کھایا ابو عبیدہ رضی اللہُ عنہ نے اس کی ایک ہڈی کھڑی کی بعض روایت میں ہے پسلی کی ہڈی تھی اس کی کجی
اتنی تھی کہ اس کے نیچے سے اونٹ مع سوار گزر گیا جب ہم واپس آئے تو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''کھاؤ اللہ (عزوجل) نے تمہارے لیے رزق بھیجا ہے اور تمہارے
پاس ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ'' ہم نے اس میں سے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کے پاس بھیجا حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے تناول فرمایا۔ (صحیح البخاري''،کتاب المغازی،باب غزوۃ سِیْفِ
البحر...إلخ،الحدیث:۴۳۶۰و۴۳۶۲،ج۳،ص۱۲۷،۱۲۸./ بہارِ شریعت)
دارقطنی جابر رضی اللہُ عنہ سے راوی کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دریا کے
جانور (مچھلی)کو خدا نے حلال کر دیا ہے''۔ (سنن الدارقطني''،کتاب
الأشربۃوغیرہا،باب الصید...إلخ،الحدیث:۴۶۶۶،ج۴،ص۳۱۷./ بہارِ شریعت)
"عَنِ ابْنِ عُمَرَ
قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُحِلَّتْ
لَنَا مَيْتَتَانِ، وَدَمَانِ. فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ: فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ،
وَأَمَّا الدَّمَانِ: فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ ".( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد
المحتار 6/ 307)
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ ہمارے لیےدو مردار (مچھلی اور ٹڈی )اور دو
خون (جگر اور تلیّ )حلال کردیے گئے ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن ابی اَوفی رضی اللہُ عنہ سے مروی کہتے
ہیں ہم رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ غزوہ میں
تھے ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی موجودگی میں ٹڈی کھاتے تھے۔(صحیح البخاري''،کتاب الذبائح...إلخ،باب
أکل الجراد الحدیث:۵۴۹۵،ج۳،ص۵۵۷)
(5) بٹیر کا گوشت:
بٹیرکھاناحضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ثابت ہے۔چنانچہ حضرت سیّدنا
سفینہ رضی اللہُ عنہ فرماتے
ہیں:’’اکلت مع
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم لحم حباری‘‘ترجمہ:میں نے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔
(سنن ابی داؤد،ج2،ص176، مطبوعہ لاہور)
رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کس کس جانور کا گوشت تناول فرمایا ؟
7۔ طلحہ خان عطاری ( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان خلفائے راشدین
راولپنڈی )
حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں کئی اقسام کے گوشت تناول فرمائے جن میں
خشکی و تری کے جانوروں اور پرندوں کا گوشت شامل ہے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے اونٹ، بکری، دنبہ، مرغ، خرگوش، اور مچھلی کا گوشت تناول فرمانا ثابت ہے لیکن
ان میں سب سے زیادہ بکری کی دَستی کا گوشت پسند تھا۔
(شمائلِ محمدیہ للترمذی، ص 102 تا 112ماخوذاً)
(1) اُونٹ : حجۃُ الوداع میں نبیِّ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور مولیٰ علی شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ نے 100
اونٹ ذبح کئے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حکم دیا کہ ہر اونٹ سے ایک
ٹکڑا لیا جائے اور ان کو ہانڈی میں پکایا جائے، پھر دونوں نے ان کا گوشت کھایا اور
ان کا شوربا پیا۔(مسند احمد، 1/560، حدیث: 2359 ملخصاً)
(2)بکری :عبدُ اللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بکری
کے دست کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
(ابوداؤد
، 1/69، حدیث : 187 )
(3) نیل گائے : ابو قتادہ رضی
اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حمارِ وحشی کو دیکھا اس کا شکار کیا حضورِ
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے
کچھ ہے؟ عرض کی اس کی ران ہے، اس کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قبول فرمایا اور کھایا۔(مسلم، 472،473 ، حدیث :
2851، 2858 )
(4) خرگوش: حضرت انس رضی اللہُ
عنہ کہتے ہیں: میں خرگوش پکڑ کر ابو طلحٰہ رضی اللہُ عنہ کے پاس لایا ، انہوں نے
ذبح کیا اور اس کا گوشت حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں بھیجا
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قبول فرمایا۔ (بخاری،3/554، حدیث : 5489 ،
ملخصاً )
(5) مرغی: حضرت ابو موسٰی اشعری
رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مرغی
کھاتے دیکھا ہے۔ ( بخاری ،3/563، حدیث : 5517 )
(6) مچھلی: حضرت جابر رضی اللہُ
عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پتوں والے لشکر میں غزوہ کیا، ہم سخت بھوکے تھے تو
دریا نے ایک مچھلی پھینکی اس جیسی پہلے ہم نے نہ دیکھی تھی اس کو عنبر کہا جاتا
تھا ، ہم نے اس میں سے کھایا اور جب ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس
آئے تو ہم نے ذکر کیا۔حضور نے اس مچھلی میں سے کچھ کھانے کے لئے طلب کیا تو ہم نے
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے تناول فرمایا۔
(مشکوۃ
المصابیح ، 2 ،81، حدیث : 4114 ملتقطاً)
1۔ مؤلف: محمد اریب ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان کنزالایمان کراچی )
قربانی
کرنا سنت ابراہیمی اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے، ہم سے پہلے
امتوں کو قربانی کا گوشت کھانے کا حکم نہ تھا، لیکن اللہ نے امت محمدیہ کو کھانے کی اجازت دی، اس کے
اخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دنیاوی فوائد بھی ہیں جو درجہ ذیل ہیں۔
1۔وہ لوگ جوسارا سال گوشت خرید کر کھانے کی استطاعت
نہیں رکھتے وہ بھی اللہ کے کرم
سے قربانی کے دنوں میں گوشت کھاتے ہیں اور کچھ جمع بھی کرلیتے ہیں۔
2۔ یہ قصابوں کا سیزن ہے، قیمہ بنانے والے اور سری
پائے بنانے والے بھی ٹھیلہ لگا کر جزوقتی روزگار حاصل کرتے ہیں۔
3۔ بڑی بڑی فیکٹریاں بھی اس کے فوائد سے محروم نہیں
ہوتیں، ان جانوروں کی کھال خرید کر وہ دوسری اچھی اچھی چیزیں بناتے ہیں۔ اور اس سے فیکٹریوں کا کام بڑھ جاتا ہے
تو وہ لوگوں کو ہائر کرتے ہیں جس سے غریب لوگوں
اور ہنر مند لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
4۔ یہ کسی ملک کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان کی بھی اس کی
وجہ سے ان دنوں ایکسپورٹ (Export) بڑھ جاتی ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک اس سے فوائد
حاصل کرتے ہیں۔
5۔ قربانی سے دینی مدارس و جامعات کو مالی طور پر فائدہ
ہوتا ہے کہ عاشقانِ رسول فی سبیل اللہ دینی مدارس و جامعات کو اپنے جانوروں کی
کھالیں دیتے ہیں، جسے بیچ کر دینی مدارس و جامعات اپنے مالی معاملات حل کرتے ہیں
اور بہتر انداز میں دین کی اشاعت
کرتے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے دیکھا کہ قربانی کرنے سے نہ صرف
اخروی فوائد ہیں بلکہ اس کے دنیاوی فوائد بھی ہیں، تو ہمیں اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ غریب لوگ
گوشت کھاسکیں، لوگوں کو روزگار ملے، مدارس و جامعات چل سکیں اور ملک کی معیشت بہتر
ہوسکے۔
2۔مؤلف: آصف بلال عطاری مدنی (مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ گوجرانوالہ )
قربانی
دین اسلام کی عبادات مالیہ میں سے ایک اہم عبادت ہے ، جو ہر مالک نصاب پر واجب اور
ضروری ہے ۔قربانی کے فضائل و مناقب میں بے شمار احادیث کریمہ موجود ہیں، جس سے
قربانی کی اہمیت و فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
قربانی کے دینی فوائد تو بے شمار ہیں، دینی فوائد کے ساتھ
ساتھ دنیاوی فوائد سے بھی خالی نہیں ، اگر اس کے دنیوی فوائد پر غور کیا جائے تو
عقلیں حیرت زدہ رہ جاتی ہیں کیوں کہ اسلام کا کوئی بھی فعل یا عمل دینی و دنیاوی
فوائد سے خالی نہیں ہے ۔
قربانی کےدنیاوی فوائد:
1)
) قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اخوت کا پیغام
دیتی ہے ، قربانی ایک دوست کو دوسرے دوست سے ، ایک رشتے دار کو دوسرے رشتے دار سے
، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے ، کیونکہ بعض دفعہ مصروفیات کی وجہ سے
لوگ ایک دوسرے سے مل نہیں پاتےلیکن جونہی قربانی کا وقت ہوتا ہے اپنے اپنے جانوروں
کو راہ خدا میں ذبح کر دیتے ہیں ، تو وہی دوست اپنے دوست کے یہاں گوشت لے کر پہنچ
جاتا ہے جس سے ایک دوسرے کے اندر اخوت اور بھائی چارگی پیدا ہوتی ہے ۔ اور رشتے
داروں سے بھی صلہ رحمی کرنے کا موقع ملتا ہے۔
2) )قربانی
جہاں قربِ خدا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ، قربانی جہاں بھوکوں کا پیٹ بھرنے کا سبب ہے
، قربانی سے جہاں اخروی سعادت نصیب ہوتی ہے ، وہیں قربانی کا بڑا فائدہ یہ بھی ہے
کہ یہ معاشی بحران سے نکالنے کا ایک سبب ہے ، قربانی سے ہزاروں کارو بار میں ترقی
ہوتی ہے ، قربانی کے جانور کے چمڑے سے ہزاروں چیزیں بنائی جاتی ہے ، جس سے معیشت
کو تقویت ملتی ہے ، مارکیٹ میں خرید و فروخت میں اضافہ ہوتا ہے جو معیشت کی بحالی
کا سبب ہوتا ہے ۔
(3) قربانی کے جانور عام طور پر
کاشت کار ،چرواہے اور ایسے لوگ پا لتے ہیں جن کے پاس کوئی مستقل ذریعہ آمدنی نہیں
ہوتا، وہ سال بھر جانور کی پرورش کرتے ہیں۔ قربانی کے موقع پر وہ جانور گراں قیمت
پر فروخت ہو جاتا ہے جس کے ذریعہ ان کی کچھ بنیادی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں۔
جانوروں کا چارہ فروخت ہونے کی مد میں ہزاروں خاندانوں کا چولہا جل اٹھتا ہے۔
4) )
قربانی کے ذریعہ معاشرے میں خرید و فروخت اور تجارت کا ایک اہم سلسلہ شروع ہوجاتا
ہے۔ جانوروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ آمد و رفت سے ذرائع نقل و حمل استعمال ہوتے
ہیں۔ ضرورت مندوں کو مزدوری کا موقع ملتا ہے اور مختلف سرگرمیاں جیسے چارہ وغیرہ
کی فراہمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ذبح میں استعمال ہونے والے آلات واوزار کی
خریدوفروخت کے سلسلے میں ہزاروں لوگوں کا کاروبار چمک جاتا ہے۔ اس طرح قربانی اپنے
دینی فائدوں کے ساتھ بہت سے سماجی فائدے بھی لے کر آتی ہے ۔
5) )
قربانی کے ذریعے فضائی آلودگی اور پلوشن میں کمی واقع ہوتی ہے ، اگر قربانی میں
جانور ذبح نہ ہو اور تمام جانور موجود ہوں تو ظاہر سی بات گوبر اور لید میں اضافہ
ہوگا جس سے فضائی ماحول بھی متاثر ہوگا اور سانس لینے میں بھی دقت آئے گی۔