حضور اقدس کی مقدس زندگی:

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی چونکہ بالکل ہی زاہدانہ اور صبر و قناعت کا مکمل نمونہ تھی، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی لذیذ اور پُرتکلف کھانوں کی چپاتی نہیں کھائی، پھر بھی بعض کھانے آپ کو بہت پسند تھے، جن کو بڑی رغبت کے ساتھ تناول فرماتے تھے، مثلاً عرب میں ایک کھانا ہوتا ہے، جو"حیس" کہلاتا ہے، یہ گھی، پنیر اور کھُجور ملا کر پکایا جاتا ہے، اس کو آپ بڑی رغبت کے ساتھ کھاتے تھے۔

سالنوں میں گوشت بھی استعمال فرماتے:

جو کی موٹی موٹی روٹیاں اکثر غذا میں استعمال فرماتے، سالنوں میں گوشت، سرکہ، شہد، روغن زیتون، کدو، خصوصیت کے ساتھ مرغوب تھے، گوشت میں کدو پڑا ہوتا، تو پیالہ سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے کھاتے تھے۔(سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب غسل الثوب، الحدیث62، ص72)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن جانوروں کا گوشت تناول فرمایا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری، دُنبہ، بھیڑ، اُونٹ، گورخر، خرگوش، مرغ، بٹیر، مچھلی کا گوشت کھایا ہے، اسی طرح کھجور اور ستُّو بھی بکثرت تناول فرماتے تھے۔

تربوز کو کھجور کے ساتھ ملا کر کھجور کے ساتھ ککڑی ملا کر، روٹی کے ساتھ کھجور بھی کبھی کبھی تناول فرماتے تھے، انگور، انار وغیرہ پھل فروٹ بھی کھایا کرتے تھے۔(سیرتِ مصطفی، صفحہ 586)

ٹھنڈا پانی بہت مرغوب تھا، دودھ میں کبھی پانی ملا کر اور کبھی خالص دودھ نوش فرماتے، کبھی کشمش اور کھجور پانی میں ملا کر اس کا رس پیتے تھے، جو کُچھ پیتے، تین سانس میں نوش فرماتے۔(سیرتِ مصطفی)

گوشت کو کبھی کبھی چُھری سے کاٹ کاٹ کر بھی کھاتے تھے:

ٹیبل(میز) پر کبھی کھانا تناول نہیں فرمایا، ہمیشہ کپڑے یا چمڑے کے دسترخوان پر کھانا کھاتے، مسند یا ٹکیہ پر ٹیک لگا کر یا لیٹ کر کبھی کچھ نہ کھاتے، نہ اس کو پسند فرماتے، کھانا صرف انگلیوں سے تناول فرماتے، چمچہ، کانٹا وغیرہ سے کھانا پسند نہیں فرماتے تھے، ہاں!اُبلے ہوئے گوشت کو کبھی کبھی چُھری سے کاٹ کر بھی کھاتے تھے۔(شمائل ترمذی)