اے عاشقانِ رسول!یوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے جانوروں کا گوشت تناول فرمایا، ان  میں سے چند بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں۔

چند جانوروں کے نام:وحشی گدھا، خرگوش، مرغ، مچھلی، بٹیر، بکری۔۔

وضاحتیں، حدیث مبارکہ کی روشنی میں:

وحشی گدھا: وَعَنْ اَبِی قَتَادَۃَ اَنَّہٗ رَاَیْ جِمَارًا وَحْشِیًا فَعَقَرَہٗ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہ شَئٌ قَالَ مَعَنَارِجْلُہٗ فِاَخَزَھَا فَاَکَلَہَا۔

ترجمہ:حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا تو اسے ہلاک کر دیا، تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کہ کیا اس کا کچھ گوشت تمہارے پاس ہے؟عرض کیا:"ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے"، حضور نے قبول فرمایا اور کھایا۔(مسلم، بخاری)

وضاحت: وحشی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے۔

خرگوش:

وَعَنْ اَنَس قَاَل:اَنْفَجْنَا اَرْنَبًا بِمَرَّالظَّہْرَانِ فَاَخَذْتُھَا فَاَتَبْتُ بِھَا اَبَاطلحۃً فذبحھاوَبَعَثَ رَسُولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِوَرِکِھَا وفخذیھا فقبِلہ۔

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس سے، فرماتے ہیں کہ ہم نے مرا الظہران میں ایک خرگوش کو بھڑکایا، تو میں نے اسے پکڑ لیا تو میں اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے ذبح کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا چوتڑا اور دونوں ران بھیجیں تو حضور نے اسے قبول فرما لیا۔ (مسلم، بخاری)

وضاحت:معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے، یہی اکثر اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے، بعض لوگوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، اس لئے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔

مرغ:

حدیث مبارک کا ترجمہ:"حضرت ابو موسٰی سے روایت ہے، فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کھا تے دیکھا۔"(مسلم، بخاری)

مچھلی:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں، میں نے پتوں والے لشکر میں غزوہ کیا اور ابو عبیدہ امیر بنائے گئے، تو ہم سخت بھوکے ہو گئے، پھر دریا نے ایسی مری مچھلی پھینکی کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی، جسے عنبر کہا جاتا تھا، ہم نے اس میں سے آدھاماہ کھایا، پھر ابو عبیدہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی لی تو سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، پھر جب ہم آئے تو ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، فرمایا:"کھاؤ وہ روزی جو اللہ نے تمہاری طرف ظاہر کی اور ہم کو بھی کھلاؤ، اگر تمہارے پاس ہو، فرماتے ہیں پھر ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اس سے کھایا۔"(مسلم، بخاری)

وضاحت:اس طرح کہ دریا نے مچھلی کنارہ پر پھینکی، وہ خشکی میں آ کر مر گئی، ورنہ جو مچھلی دریا میں مر کر تیر جائے وہ حرام ہے۔

بٹیر:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"حضرت سفینہ سے روایت ہے فرماتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔"(ابو داؤد)

وضاحت:معلوم ہوا بٹیر کا گوشت حلال ہے، اس کا کھانا سنت ہے، نہایت سیدھا پرندہ ہے، عرب والے بیوقوف آدمی کو کہتے ہیں۔

بکری:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"روایت ہے حضرت عمرو ابن امیہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کی دستی سے کاٹ کر کھاتے تھے، جو آپ کے ہاتھ میں تھی، پھر آپ کو نماز کی طرف بلایا گیا تو اسے اور چُھری کو جس سے کاٹ رہے تھے، ڈال دیا، پھر کھڑے ہوئے، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔"(مسلم، بخاری)

وضاحت:پختہ گوشت کے بڑے بڑے پارچے چُھری سے کاٹ کر کھانا جائز ہے، مگر ضرورت کی وجہ سے، مگر بلا ضرورت چھُری کانٹے سے کھانا مکروہ و ممنوع ہے کہ کفارِ عجم کا طریقہ(شعار) یعنی ہاتھ سے کھانا نوچنا سنت ہے۔"(مرآۃ المناجیح، جلد 5 - 6)

اللہ پاک ہمیں سُنت پر عمل کرنے اور حلال کھانے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم