حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر جانوروں کا گوشت تناول فرمایا ہے، جن میں چند یہ ہیں وحشی گدھے کا، خرگوش کا، مرغ کا، بٹیرکا، بکری کا، اونٹ کا وغیرہ۔

حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے وحشی گدھے کا گوشت تناول فرمایا ہے کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا اور ہلاک کردیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کا گوشت ہے؟ تو عرض کی گئی کہ اس کے پاؤں ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمایا اور کھا لیا۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص645)

وحشی گدھے سے مراد نیل گائے ہے، یہ حلال جانور ہے، ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا یہ حلال ہے؟تو آپ نے اس کو کھا کر دکھایا، یہ قوی دلیل ہے۔

روایت ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ہم نے میرا قہران میں ایک خرگوش کو بھڑکایا، تو میں نے اسے پکڑ لیا تو میں اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو ذبح کیا اور حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس اس کا چوتڑا اور دونوں ران بھیجی تو حضور نے اسے قبول فرمایا۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص645)

روایت ہے، حضرت ابو موسٰی فرماتے ہیں، میں نے حضور علیہ السلام کو مرغ کھا تے دیکھا۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص647)

مرغ حلال ہے، اس کا کھانا تقویٰ کے خلاف نہیں، اللہ دے تو اعلیٰ نعمتیں بھی کھاؤ، مگر اپنے کو مزیدار غذاؤں کا عادی نہ بناؤ، اپنی طبیعت کو ہر طرح کا عادی رکھو۔

روایت ہے حضرت سفینہ سے، فرماتے ہیں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا، معلوم ہوا بٹیر حلال، اس کا کھانا سنت اور یہ نہایت ہی سیدھا پرندہ ہے، عرب والے بٹیر بے وقوف آدمی کو کہتے ہیں۔(مراۃ المناجیح، ج5، ص654)

روایت ہے حضرت عمرو بن امیہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کی دستی سے کاٹ کر کھاتے تھے، جو آپ کے ہاتھ میں تھی۔(مراۃ المناجیح، ج6، ص24)

اس کے علاوہ آپ نے اُونٹ وغیرہ کا گوشت بھی تناول فرمایا ہے، مگر حرام جانور کا کبھی بھی گوشت تناول نہ فرمایا۔