(1) پیارے آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے گائے کا گوشت تناول فرمایا:

وَعَنْ اَبِی قَتَادَۃَ اَنَّہٗ رَاٰی حِجَارًا وَحْشِیًا فَعَقَرَہٗ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہ شَئٌ قَالَ مَعَنَارِجٰلُہٗ فِاخَزَھَا فَاَکَلَہُمَا۔(مُتَّفِقٌ عَلَیْہِ)

ترجمہ:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، انہوں نے ایک نیل گائے دیکھی اور اُسے شکار کرلیا( بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس اس کا گوشت ہے ؟)حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ہمارے پاس اس کی ٹانگ( ران) ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لیا اور تناول فرمایا۔

(2) پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغی کا گوشت تناول فرمایا:

وَعَنْ اَبِی مُوسٰی قَالَ رَاَیْتَ رَسُول اللہ صلى الله عليه وسلم يَاْ کُلُ لَحْمَ الدَّ جَاجِ۔

ترجمہ:حضرت ابوموسٰی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔( مشکاۃ المصابیح، ص نمبر 235)

(3) پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مچھلی کا گوشت تناول فرمایا:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پتوں والے لشکر میں شرکت کی ہے، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر مقرر کیا گیا تھا، ہم شدید بھوک کا شکار ہو گئے، ایک مردہ مچھلی ساحل پر آگئی، ہم نے اس جیسی بڑی مچھلی نہیں دیکھی تھی، اسے "عنبر" کہا جاتا تھا، ہم نصف مہینے تک اس کا گوشت کھاتے رہے، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی کو کھڑا کیا، تو ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، جب ہم مدینہ منورہ آئے اور ہم نے اس بات کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس رزق کو کھاؤ، جو اللہ نے تمہارے لئے نکالا ہے اور اگر تمہارے پاس موجود ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کا کُچھ گوشت بھیجا تو آپ نے تناول فرمایا۔(متفق علیہ، مشکاۃ المصابیح، ص نمبر 236)

(4)پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا گوشت تناول فرمایا:

عن یَسَارِ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسِ قَالَ رَسُولَ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَکَلَ جَنْبَ شَاۃٍ ثُمَّ صَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّا۔

ترجمہ:عطا بن یسار حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں، ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا گوشت کھایا اور پھر آپ نے نماز ادا کر لی اور اَز سرِ نو وُضو نہیں کیا۔( موطا امام محمد، ص نمبر29)