اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء کرام کو بندوں کی راہنمائی کے لئے مبعوث فرمایا اور ان میں سے بعض کا ذکر قرآن پاک میں بھی ارشاد فرمایا۔ آج ہم حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

آپ کا نام اسحاق اور والد کا نام ابراہیم علیہما السلام ہے۔ جب حضرت ابراھیم کی عمر 100 سال اور حضرت سارہ کی عمر نوے سال ہوئی تو اللہ نے انہیں بیٹے کی خوشخبری دی۔ اللہ تعالیٰ قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَامْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ کنز العرفان:اور ان کی بیوی کھڑی تھی تو وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔ (پارہ 12، سورۃ ھود، آیت،71)

وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ وَیَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ- ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا۔(پارہ 17،سورۃ الانبیاء، آیت 72)

وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز العرفان: تو ہم نے اسے اسحاق اور (اس کے بعد) یعقوب عطا کئے اور ان سب کو ہم نے نبی بنایا۔(پارہ 16، سورۃ مریم، آیت 49)

وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔(پارہ 23، سورۃ الصافات، آیت 112)

وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنز العرفان، اور ہم نے اس پر اور اسحاق پر برکت اتاری۔(پاره 23، سورۃ الصافات، آیت 113)

اللہ عزوجل حضرت اسحاق علیہ السلام کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت و بخشش فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله عز وجل نے انبیاء کرام علیہم السلام کو اپنی وحدانیت ، لوگوں کی ھدایت اور رہنمائی کیلئے بھیجا جن میں سے کچھ کی صفات و واقعات اور ان کا تذکرہ قرآن پاک میں ذکر فرمایا ہے، انہیں نبیوں میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہے الله عزوجل نے آپ علیہ السلام کے تذکرے کو بھی قرآن پاک میں ذکر فرمایا ہے۔حصول علم اور برکت کیلئے آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ ملاحظہ کرتے ہیں :

(1)الله عز وجل کی وحی کا انعام پانے والے جس طرح دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کو وحی بھیجی گئی اسی طرح حضرت اسحاق علیہ السلام کو بھی وحی بھیجی گئی اِرشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنز العرفان:بیشک اے حبیب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کی طرف بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (پارہ 6سورة النساء آيت نمبر 163)

(2) الله عز وجل کی ھدایت پانے والے ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اسحاق اور یعقوب عطا کیے ان سب کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسی اور ہادون کو ہدایت عطا فرمائی اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ (پاره 7سورة الانعام آیت نمبر 84)

(3)قرب الہی پانے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہیں۔( پاره 23 سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112)

(4)قوت اور سمجھ بوجھ رکھنے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہمارے بندوں ابراھیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔(پارہ23 سورة الصّٰٓفّٰت، آیت 45)

(5)اللہ تعالیٰ کی برکت حاصل کرنے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اس پر اور اسحاق پر برکت اتاری اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا ہے اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا ہے۔ (پارہ23سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112 )

اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین!

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله تبارک وتعالی نے قرآن پاک جہاں دیگر انبیاء (علیہم السلام) کا ذکر فرمایا وہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کا ذکر بھی فرمایا

حضرت اسحاق (علیہ اسلام) کی بشارت:حضرت ابراہیم علیہ السلام ملک شام میں اپنی اہلیہ حضرت سارہ کے ساتھ موجود تھے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو قوم لوط پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجا۔ اسی وقت یہ فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے گھر تشریف لے گئے۔ اور انہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی جوشخبری دی جس کا ذکر قرآن پاک کی سورہ ہود کی آیت نمبر 69 تا 70 میں ہے۔ اس بات پر حضرت سارہ بہت حیران ہوئیں جس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح ہے:قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ کنزالایمان: بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔

حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی پیدائش:حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش کے 14 سال بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک اور سعادت مند فرزند حضرت اسحاق علیہ السلام عطا فرمائے جس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جیسے کہ قرآن پاک میں ہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39)ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دئیے بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراہیم: 39)

حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی نبوت:حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق (علیہ السلام) کو بھی نبوت کے منصب پر فائز کیا یہ بھی یاد رہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) رسول ہیں اور اسحاق علیہ السلام نبی ہیں۔

نوٹ: رسول وہ ہے جو نئی شریعت لے کر آئے اور نبی وہ جو پہلے والے رسول کی ہی شریعت کی پیروی اور تبلیغ کرے۔

اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نبوت کی گواہی اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دی ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔

آپ (علیہ السلام) کی اولاد:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی اولاد میں نبوت رکھی اور بنی اسرائیل کے بعد تمام نبی آپ ہی کی اولاد میں سے ہوئے جیسے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔(العنكبوت: 27)

اللہ تعالی ہمیں ان مبارک ہستیوں کا تذکرہ کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


حضرت اسحاق علیہ اسلام حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔بنی اسرائیل میں آنے والے تمام انبیاء آپ ہی کی نسل پاک سے ہیں۔(سیرت الانبیاء:ص 365) آپ کی ولادت سے پہلے ہی اللہ پاک نے آپ کی ولادت، نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دی جس کا قرآن کریم میں اللہ پاک نے یوں ذکر فرمایا ہے:

وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)ترجمہ کنزالعرفان:اور ہم نے اسے (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو)اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ (پ:23، سورۃالصافات،ایت: 112)

آپ علیہ السلام لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے تھے اور دنیا کی محبت نے ان کے دل میں ذرہ بھر بھی جگہ نہیں پائی۔اللہ پاک نے اس کا ذکر سورہ ص میں یوں فرمایا ہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ کنز العرفان: بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس(آخرت کے)گھر کی یاد ہے۔(پ:23،ص،46)

اللہ پاک نے آپ علیہ السلام پر خصوصی برکت نازل فرمائی،جس کا ذکر یوں فرمایا:وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ -ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اس (حضرت ابراہیم علیہ السلام) پر اور اسحاق پر برکت اتاری۔ (پ:23، صافات، 113)

آپ علیہ السلام کے لیے اللہ پاک کی رحمت اور شہرت کا تذکرہ قرآن پاک میں یوں فرمایا: وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠(50)ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند شہرت رکھی۔ (پ: 16،سورہ مریم،50)

ان کی سچی بلند شہرت کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے: ان کیلیے سچی بلند شہرت سے مراد یہ ہے کہ ہر دین والے چاہے وہ مسلمان ہوں چاہے وہ یہودی ہوں یا عیسائی سب ان کی ثناء کرتے ہیں اور مسلمانوں میں ان پر ان کی آل پر درود پڑھا جاتا ہے۔ (صراط الجنان،جلد 6،صفحہ 117)

آپ علیہ السلام کی عملی و علمی قوتوں کا تذکرہ اللہ پاک قرآن کریم میں کچھ یوں بیان فرماتا ہے:ترجمہ کنزالعرفان: اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔

آپ علیہ السلام کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے سیرت الانبیاء صفحہ 365 تا 372 کا مطالعہ فرمائیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک حضرت اسحاق علیہ السلام کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی اصلاح کے لیے دنیا میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے۔ ان میں کچھ نبیوں کا ذکر قرآن پاک میں فرمایا جن میں حضرت اسحق علیہ السلام بھی ہیں۔ ان کا تذکرہ قرآن پاک میں سنتے ہیں۔

اللہ تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسے اسحق اور اس کے بعد یعقوب عطا کئے۔ اور ان سب کو ہم نے نبی بنایا۔

تفسیر : حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام سے بڑے ہیں۔ لیکن چونکہ حضرت اسحاق علیہ السلام بہت سے انبیاء علیہم السلام کے والد ہیں۔ اس لئے خصوصیت کے ساتھ ان کا ذکر فرمایا گیا۔(سورۃ مریم آیت نمبر 49 صراط الجنان جلد 6)

(2) خاص قرب عطا فرمایا: اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسے ابراھیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔

تفسیر: حضرت ابراہیم علیہ السلام پر کی گئی مزید نعمتوں کا بیان فرمایا گیا۔ ہم نے انہیں حضرت اسحاق علیہ السلام بیٹا اور حضرت یعقوب علیہ السلام پوتا عطا فرمائے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ عزوجل سے بیٹے کے لیے دعا کی تھی۔ مگر اللہ عزوجل نے انہیں بیٹے کے ساتھ ساتھ پوتے کی بھی بشارت دی۔(سورۃ مریم آیت نمبر 72 صراط الجنان جلد 6)

(3)ہم نے ہدایت دی:اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ-ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے۔ ان سب کو ہم نے ھدایت دی۔ (سورہ انعام آیت نمبر 84 صراط الجنان جلد 3)

(4)ایک معبود کی عبادت کرنا: الله پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ترجمہ کنز العرفان: انہوں نے کہا: ہم آپ کے معبود اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک معبود ہے ۔ (سورۂ بقرہ آیت نمبر 133 صراط الجنان جِلد 1)

(5)قُربِ خاص کا ملنا: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اُسے اسحٰق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور بےشک آخرت میں وہ ہمارے قرب ِخاص کے سزاواروں میں ہے۔ (سورۃ العنکبوت آیت 27 )

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ پاک نے قرآن پاک میں بہت سے انبیاء کرام کا تذکرہ ارشاد فرمایا، آج ہم ان میں سے ایک نبی حضرت اسحاق علیہ السلام کا تعارف پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں، حضرت اسحاق علیہ السلام اپنے بڑے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے چودہ سال بعد پیدا ہوئے اور بڑھاپے کی اس عمر میں اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔

(1) ارشاد خداوندی ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔ اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر۔(الصافات آیت112، 113)

(2)وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے (ابراہیم علیہ السلام کو) اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بےبتانے والا کیا۔(پارہ 16سورہ مریم آیت49)

(3) وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠(50)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی۔(پارہ 16سورہ مریم آیت50)اس میں اشارہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر شریف اتنی لمبی ہوئی کہ آپ نے اپنے پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیکھا اور اس آیت سے یہ بھی سمجھ آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہجرت کرنے اور اپنے گھر بار کو چھوڑنے کی یہ جزا ملی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیٹے، پوتے اور مال و دولت سے نوازا۔

فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ کنزالایمان:تو ہم نے اُسے (حضرت سارہ کو) اسحٰق کی خوشخبری دی اور اسحٰق کے پیچھے یعقوب کی۔(پارہ 12سورہ ھودآیت 71)

حضرت سارہ کو بشارت دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو بنسبت مردوں کے زیادہ ہوتی ہے۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بشارت دینے سے اس طرف اشارہ تھا کہ سارہ کی عمر اتنی بڑی ہوگی کہ یہ اپنے اسحاق کے بیٹے یعقوب کو بھی دیکھا دیکھیں گی۔ (ماخوذ خزائن العرفان)

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39) ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دئیے بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراھیم: آیت 39)

حضرت ابراہیم علیہ الصلوة و السلام نے ایک اور فرزند کی دعا کی تھی اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی تو آپ علیہ السلام نے اس کا شکر ادا کیا اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے مجھے حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہ السلام دیے بیشک میرا رب عزوجل میری دعا قبول فرمانے والا ہے۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


یوں تو قرآن پاک میں جس طرح باقی انبیاء کرام کا تذکرہ ہے اسی طرح بہت ہی احسن انداز میں الله تعالیٰ نے اپنے بہت ہی پیارے نبی حضرت اسحٰق علیہ السلام کا ذکر کیا ہے جیسا کہ اللہ عزوجل کا فرمان عالی شان ہے:

آیت نمبر 1:وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسحاق کو خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک ہے۔ (پاره 23، سورة الصافات،آیت 112)

آیت نمبر 2: وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر۔ (سورة الصافات،پارہ 23،آیت 113)

تفسیر:یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دُنْیَوی ہر طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مبعوث کئے۔

آیت نمبر 3: وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب اور ہم نے ان سب کو قرب خاص سے نوازا۔(سورة الانبیاء پاره 17،آیت 72)

آیت نمبر 4: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ کنز الایمان: ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔(سورة مريم،آیت 49)

آیت نمبر 5: وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔(سوره ص،پاره 23،آیت 45)

آیت نمبر 6: قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمہ کنز الایمان:بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں۔(پارہ 1،سورۃ البقرہ،آیت 133)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ تعالیٰ نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے اور سیدھا راستہ دکھانے کے لیے دنیا میں اپنے محبوب بندے بھیجے جنہوں نے دنیا کو ظلمت کے اندھیروں سے نکال کر صراط مستقیم پر چلایا انہی میں سے ایک حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے تھے، آپ حضرت اسماعیل سے 14 سال بعد پیدا ہوئے، آپ کی شادی 40 سال کی عمر میں ہوئی اور آپ کی بیوی کا نام رفقاء بنت بتول تھا، آپ کے دو بیٹے تھے، ایک کا نام یعقوب اور دوسرے کا نام عصیو تھا۔ آپ نے 180 سال کی عمر پائی آپ کا مزار مبارک مغارہ میں ہے۔اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں آپ کا بھی ذکر فرمایا ہے آئیے آپ کا قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں:

(1)وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔(پارہ 17، سورۃ الانبیاء،ایت 72)

(2)وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا۔(پارہ 23،سورۃ الصافات،ایت113)

(3)وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔(پارہ 23،سورۃ ص، ایت45)

(4)وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ کنز الایمان: ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔(پارہ 16،سورۃ مریم، ایت49)

(5)وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے انہیں اسحق اور یعقوب عطا کیے۔(پارہ 7،سورۃ انعام،ایت84)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کم و بیش 1لاکھ24ہزار انبیائے کرام کو بھیجا اور ان میں سے بعض کا ذکر قرآن پاک میں فرمایا، اللہ پاک نے قرآن کریم میں جن انبیا کا ذکر فرمایا ان میں حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہیں۔ آیئے آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

علم و قدرت والے اور چنے ہوئے پسندیدہ بندے: وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45)اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ(46)وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِ(47) ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔ بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔اور بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔(پ 23، ص آیت 45تا47)

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت{ وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ:اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو۔} کے تحت ہے کہ اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، ہمارے عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم علیہ السلام ، ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام ، اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کویاد کریں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے علمی اورعملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔ بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے، کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔(روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 45 46، 8/46، مدارک، ص، تحت الآیۃ: 45 47، ص1024، خازن، ص، تحت الآیۃ: 45-47، 4/43-44، ملتقطاً)

قرب خاص کےلائق بندے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمۂ کنز الایمان:اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(پ 23، صافات،آیت112)

آپ علیہ السلام پر برکت نازل فرمائی: وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔(پ 23، صافات، آیت 113)

تفسیر صراط الجنان میں ہے: ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دُنْیَوی ہر طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مبعوث کئے۔(مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: 113، ص1008)

نیک اولاد کا فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ نیک اولاد اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خاص رحمت ہے۔ نیک اولاد وہ اعلیٰ پھل ہے جو دنیا اور آخرت دونوں میں کام آتی ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ سے جب بھی اولاد کے لئے دعا کریں تو نیک اور صالح اولاد کی ہی دعا کریں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حضرت اسحاق علیہ السلام کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله تعالیٰ نے حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ قرآن پاک میں 14 مقامات پر فرمایا ہے:  5 آیات اور ترجمہ درج ذیل ہیں

آپ علیہ السلام کو قرب خاص عطا فرمایا: وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ (72) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے قرب خاص کا سزاوار کیا۔( الانبیاء: آیت 72)

آپ علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔(مریم: آیت49)

آپ علیہ السلام کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اُسےاسحٰق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور بےشک آخرت میں وہ ہمارے قرب ِخاص کے سزاواروں میں ہے۔ (العنكبوت: آیت27)

آپ علیہ السلام کی والدہ کو آپ کی ولادت کی خوشخبری دی: آيت: وَ امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ کنزالایمان: اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑ ھی ہوں اور یہ ہیں مرے شوہر بوڑھے بے شک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔ (ھود: آیت71-72)

آپ کی ولادت پر ابراہیم علیہ السلام نے شکر ادا کیا: اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39) ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دئیے بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراہیم: 39 )

تفسیر صراط الجنان میں ہے: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک اور فرزند کی دعا کی تھی، اللہ نے قبول فرمائی تو آپ علیہ السلام نے اس کا شکر ادا کیا اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا:تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی صالحین کی صحبت اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بری صحبت سے بجائے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


انبیاء کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائےاور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں ان ہستیوں میں سے ایک حضرت اسحا ق علیہ السلام بھی ہیں اپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ تعالی نے آپ کی ولادت نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دے دی تھی۔بنی اسرائیل میں آنے والے تمام انبیاء کرام آپ ہی کی نسل پاک سے ہوئے آئیے حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرانی تذکرہ پڑھیں۔

(1) فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِۙ-وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز الایمان: پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔

(وضاحت)

اس آیت میں فرمایا گیا کہ جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام مقدس سرزمین کی طرف ہجرت کر کے لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن بتوں کی وہ لوگ عبادت کرتے تھے ان سے جدا ہو گئے تو ہم نے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو فرزند حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے بعد پوتے حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام عطا کیے تاکہ وہ ان سے انسیت حاصل کریں اور ان سب کو ہم نے مقام نبوت سے سرفراز فرمایا۔ (سورۃ مریم آیت نمبر 49 صراط الجنان جلد نمبر 6)

(2) وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے اسحٰق عطا فرمایااور یعقوب پوتااور ہم نے ان سب کو اپنے قرب خاص کا سزاوار(اہل) کیا۔

وضاحت :اس آیت میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کی گئی مزید نعمتوں کا بیان فرمایا گیا کہ ہم نے انہیں حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام بیٹا اور حضرت یعقوب علیہ الصلوۃ والسلام پوتا عطا فرمائے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ سے بیٹے کے لیے دعا کی تھی مگر اللہ نے انہیں بیٹے کے ساتھ ساتھ پوتے کی بھی بشارت دی۔(سورۃ الانبیاء آیت نمبر 72 صراط الجنان جلد نمبر 6 )

(3)وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(69) ترجمہ کنز الایمان: اور بےشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے۔

اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں کی حسین شکلوں میں فرشتے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیدائش کی خبر لے کر آئے فرشتوں نے سلام کہا تو حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی جواب میں سلام کہا پھر تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام بہت ہی مہمان نواز تھے اور بغیر مہمان کے کھانا تناول نہ فرماتے، اس وقت ایسا اتفاق ہوا کہ پندرہ روز سے کوئی مہمان نہ آیا تھا، آپ کو اس کا غم تھا اور جب ان مہمانوں کو دیکھا تو آپ نے ان کے لیے کھانا لانے میں جلدی فرمائی چونکہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کےیہاں گائیں باکثرت تھیں اس لیے بچھڑے کا بھنا ہوا گوشت سامنے لایا گیا۔ (سورۃ ہود ایت نمبر 69 صراط الجنال جلد نمبر 4)

(4) فَلَمَّا رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةًؕ-قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ(70) ترجمہ کنزالایمان: پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری(اجنبی)سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگابولے ڈرئیے نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

(وضاحت)

یعنی جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دیکھا کہ مہمانوں کے ہاتھ بچھڑے کے بھنے ہوئے گوشت کی طرف نہیں بڑھ رہے تو کھانا نہ کھانے کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ان سے وحشت ہوئی اور دل میں ان کی طرف خوف محسوس کیا کہ کہیں یہ کوئی نقصان نہ پہنچا دیں فرشتوں نے جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام پر خوف کے آثار دیکھے تو انہوں نے کہا آپ نہ ڈریں کیونکہ ہم فرشتے ہیں اور حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔(سورۃ ھود آیت نمبر 70 صراط الجنان جلد نمبر 4)

(5)وَ امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ کنزالایمان: اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اُسے اسحق کی خوشخبری دی اور اسحق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بےشک یہ تو اَچَنْبھے(تعجب) کی بات ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ پس پردہ کھڑی ان کی باتیں سن رہی تھیں تو آپ ہنسنے لگیں مفسرین نے ان کی ہنسی کے مختلف اسباب لکھے ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں۔

١۔حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم کی ہلاکت کی خوشخبری سن کر ہنسنے لگیں۔

٢۔بیٹے کی بشارت سن کر خوشی سے ہنسنے لگیں۔

٣۔بڑھاپے میں اولاد پیدا ہونے کا سن کر تعجب کی وجہ سے ہنسنے لگیں۔ (سورۃ ھود آیت نمبر 71 صراط الجنان جلد نمبر 4)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


یوں تو قرآن پاک میں جا بجا انبیاء کرام کے تذکرے موجود ہیں لیکن آج ہم حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کا قرآنی تذکرہ اور ان کا تعارف پڑھتے ہیں۔حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بیٹے ہیں۔ آپ کی پیدائش حضرت اسماعیل سے 14 سال بعد ہوئی۔ آپ کی شادی 40 سال کی عمر میں ہوئی۔ آپ کی بیوی کا نام رفقا بنت بتول تھا اور آپ کے دو بیٹے تھے ایک کا نام یعقوب اور دوسرے کا نام عصیو تھا۔ آپ نے 180 سال کی عمر پائی۔ آپ کا مزار مبارک مغارہ میں ہے۔آیئے حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کا قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں:

(1)وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(پارہ 23، سورۃ الصافات آیت 112)

(2)وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔(پارہ 23،سورۃ الصافات،آیت 113)

تفسیر:یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دُنْیَوی ہر طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مبعوث کئے۔(صراط الجنان فی تفسیر القرآن تحت الآیۃ)

(3)وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔ (پارہ 17،سورۃ الانبیاء،آیت 72)

(4)وَ امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ کنزالایمان:اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔(سورۃ ھود،آیت 71)

(5)وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔(سورۃ مریم،آیت 49)

اللہ عزوجل ہمیں حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فیض نصیب فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت و بخشش فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔