حضرت اسحاق علیہ اسلام حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔بنی اسرائیل میں آنے والے تمام انبیاء آپ ہی کی نسل پاک سے ہیں۔(سیرت الانبیاء:ص 365) آپ کی ولادت سے پہلے ہی اللہ پاک نے آپ کی ولادت، نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دی جس کا قرآن کریم میں اللہ پاک نے یوں ذکر فرمایا ہے:

وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)ترجمہ کنزالعرفان:اور ہم نے اسے (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو)اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ (پ:23، سورۃالصافات،ایت: 112)

آپ علیہ السلام لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے تھے اور دنیا کی محبت نے ان کے دل میں ذرہ بھر بھی جگہ نہیں پائی۔اللہ پاک نے اس کا ذکر سورہ ص میں یوں فرمایا ہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ کنز العرفان: بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس(آخرت کے)گھر کی یاد ہے۔(پ:23،ص،46)

اللہ پاک نے آپ علیہ السلام پر خصوصی برکت نازل فرمائی،جس کا ذکر یوں فرمایا:وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ -ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اس (حضرت ابراہیم علیہ السلام) پر اور اسحاق پر برکت اتاری۔ (پ:23، صافات، 113)

آپ علیہ السلام کے لیے اللہ پاک کی رحمت اور شہرت کا تذکرہ قرآن پاک میں یوں فرمایا: وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠(50)ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند شہرت رکھی۔ (پ: 16،سورہ مریم،50)

ان کی سچی بلند شہرت کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے: ان کیلیے سچی بلند شہرت سے مراد یہ ہے کہ ہر دین والے چاہے وہ مسلمان ہوں چاہے وہ یہودی ہوں یا عیسائی سب ان کی ثناء کرتے ہیں اور مسلمانوں میں ان پر ان کی آل پر درود پڑھا جاتا ہے۔ (صراط الجنان،جلد 6،صفحہ 117)

آپ علیہ السلام کی عملی و علمی قوتوں کا تذکرہ اللہ پاک قرآن کریم میں کچھ یوں بیان فرماتا ہے:ترجمہ کنزالعرفان: اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔

آپ علیہ السلام کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے سیرت الانبیاء صفحہ 365 تا 372 کا مطالعہ فرمائیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک حضرت اسحاق علیہ السلام کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔